میر شوق ہے تو ہے اُس کا گھر نزدیک

سید زبیر

محفلین
شوق ہے تو ہے اُس کا گھر نزدیک
دوریِ رہ ہے راہبر نزدیک

آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ
کہتے ہیں دل سے ہے جگر نزدیک

دُور اب بیٹھتے ہیں مجلس میں
ہم جو تم سے تھے بیش تر نزدیک

خبر آتی ہے سو بھی دُور سے یاں
آؤ یک بار بے خبر نزدیک

دُور پھرنے کا ہم سے وقت گیا
پوچھ کچھ حال بیٹھ کر نزدیک

مر بھی رہ میرؔ شب بہت رویا
ہے مری جان اب سَحر نزدیک
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ
بہت خوب انتخاب ہے جناب سید زبیر صاحب
اس غزل کے باقی اشعار بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہیں:
شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک
دوریِ رہ ہے راہ بر نزدیک

آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ
کہتے ہیں دل سے ہے جگر نزدیک

دور والوں کو بھی نہ پہنچے ہم
یہی نا تم سے ہیں مگر نزدیک

ڈوبیں دریا و کوہ و شہر و دشت
تجھ سے سب کچھ ہے چشم تر نزدیک

حرف دوری ہے گرچہ انشا لیک
دیجو خط جا کے نامہ بر نزدیک

دور اب بیٹھتے ہیں مجلس میں
ہم جو تم سے تھے پیشتر نزدیک

خبر آتی ہے سو بھی دور سے یاں
آؤ یک بار بے خبر نزدیک

توشۂ آخرت کا فکر رہے
جی سے جانے کا ہے سفر نزدیک

دور پھرنے کا ہم سے وقت گیا
پوچھ کچھ حال بیٹھ کر نزدیک

مر بھی رہ، میرؔ شب بہت رویا
ہے مری جان اب سحر نزدیک​
 

طارق شاہ

محفلین
سید صاحب!
بہت خُوب،
اس عمدہ کلام واعلیٰ انتخاب کے لئے بہت سی داد قبول کیجئے
تشکّر شریک لطف کرنے کا
بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
واہ واہ
بہت خوب انتخاب ہے جناب سید زبیر صاحب
اس غزل کے باقی اشعار بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہیں:
شوق ہے تو ہے اس کا گھر نزدیک​
دوریِ رہ ہے راہ بر نزدیک​
آہ کرنے میں دم کو سادھے رہ​
کہتے ہیں دل سے ہے جگر نزدیک​
دور والوں کو بھی نہ پہنچے ہم​
یہی نا تم سے ہیں مگر نزدیک​
ڈوبیں دریا و کوہ و شہر و دشت​
تجھ سے سب کچھ ہے چشم تر نزدیک​
حرف دوری ہے گرچہ انشا لیک​
دیجو خط جا کے نامہ بر نزدیک​
دور اب بیٹھتے ہیں مجلس میں​
ہم جو تم سے تھے پیشتر نزدیک​
خبر آتی ہے سو بھی دور سے یاں​
آؤ یک بار بے خبر نزدیک​
توشۂ آخرت کا فکر رہے​
جی سے جانے کا ہے سفر نزدیک​
دور پھرنے کا ہم سے وقت گیا​
پوچھ کچھ حال بیٹھ کر نزدیک​
مر بھی رہ، میرؔ شب بہت رویا​
ہے مری جان اب سحر نزدیک​
فاتح ! بہت شکر گزار ہوں ۔ ۔ جزاک اللہ
 
Top