طارق شاہ
محفلین
شوکتؔ ثریا
غزل
بَھری بزم میں مُسکرانے کی باتیں
زمانے سے کی ہیں زمانے کی باتیں
کسی پیکرِ حُسن کا ذکرِ شِیریں
کسی خواب کے جگمگانے کی باتیں
وہ بے تاب سی احتیاطِ تمنّا
وہ آنے سے پہلے ہی ،جانے کی باتیں
اُفق سے کہیں کوئی بجلی نہ ٹُوٹے !
مِرے لب پہ ہیں آشیانے کی باتیں
میسّر جو اخلاص کی خلوتیں ہوں
سُنائیں کسی کو، سُنانے کی باتیں
فِضا مُسکرائی، چمن لہلہائے
یہ ہیں، تیری محفل میں آنے کی باتیں
بجا ترکِ اُلفت کی ترغِیب، لیکن !
یہ باتیں نہیں، بُھول جانے کی باتیں
بہت دُور تک ساتھ آتا زمانہ !
ہَمِیں کو، نہ آئِیں زمانے کی باتیں
مِرا غم، مِری زیست کا غم ہے شوکتؔ
مِرے شعر، میرے فسانے کی باتیں
شوکتؔ ثریا
*******
پیدائش : 17 اکتوبر 1924 الہ آباد، انڈیا
والد مولوی محمد عمر مشہور ڈاکٹر تھے
اُن کا انتقال شوکت ثریا جب دو سال کی تھیں تب ہُوا
پھر ایک آدھ سال بعد والدہ کیساتھ کلکتہ رہنے گئیں
شوکت ثریا والدہ کے ساتھ 1939 تک کلکتہ رہیں
1939 میں جنگ چھڑی، تو آگرہ میں والدہ کے ساتھ آگئیں
شاعری میں رہنمائی سیّد عباس علی بیخوؔد سے لیتی رہیں
1943 میں جب میٹرک پاس کیا تو ایک اچھی شاعرہ اور
مضمون نویسی، افسانہ نویسی میں شہرت حاصل تھی
1945 مین شادی ہوئی
1946 میں کلکتہ ہندو مُسلم فساد کی وجہ سے
دلبرداشتہ ہوکر، اپنے میاں کے ساتھ لندن چلی گئیں
کُچھ عرصہ لندن یونیورسٹی ( جب ڈاکٹر حامد حسن بلگرامی صاحب شعبہ اُردو کے صدر تھے)
اُردو میں پی ایچ ڈی کے اِرادے سے پڑھا ، جو تنازعہ جائیداد پر کلکتہ دوبارہ
آنے سے معطل ہوگیا، ایک سال بعد دوبارہ لندن گئیں اور وکالت میں داخلہ لیا
صحت کی خرابی کی وجہ سے وکالت بھی مکمل نہ کرسکیں ، اور 1952 میں مستقل
طور پر کراچی پاکستان منتقل ہوگئیں، کراچی کی ادبی اور ثقافتی زندگی میں بڑھ کر حصہ لیتی رہیں، اور کافی سرگرم رہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعد کی معلومات ندارد
آپ اگر مزید کچھ جانتے ہیں تو، شیئر کیجیے ہم سے
تشکّر
آخری تدوین: