شکائیتی چوہا

عسکری

معطل
اب ہمیں کیا پتہ بھائی کہ ”پینے کے آداب“ کیا ہیں :eek: ہم نے تو یہی سنا ہے کہ ۔۔۔ پینے والوں کو پینے کا بہانہ چاہئے :D ۔ گھر میں جام ہو، کوئی روکنے ٹوکنے والی بھی نہ ہو تو تو کیا صبح، کیا شام بس جام ہی جام :D
واہ بھئی واہ شربت سمجھ رکھا ہے کہ ہر وقت ساتھ لیئے پھرتے ہیں؟ پپینے کے آداب میں ہے کہ جب تک شام نا ڈھلے مئے خانے میں داخلہ ممنوع ہے ۔ اور جو لوگ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کو گھر لایا جاتا ہے وہ آتے نہیں خود چل کر :ROFLMAO:
 

یوسف-2

محفلین
واہ بھئی واہ شربت سمجھ رکھا ہے کہ ہر وقت ساتھ لیئے پھرتے ہیں؟ پپینے کے آداب میں ہے کہ جب تک شام نا ڈھلے مئے خانے میں داخلہ ممنوع ہے ۔ اور جو لوگ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کو گھر لایا جاتا ہے وہ آتے نہیں خود چل کر :ROFLMAO:
لیکن آپ کا مئے خانہ تو آپ کی رہائش گاہ ہی کے اندر میں ہے۔ پی کر نکلیں یا آن کر پئیں، ایک ہی بات ہے :D
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
،،، شکائیتی چوہا ،،،،،،

اوئے چپ ،،، چپ ؛ وہ آرہا ھے ،،، عدیل عرف دیلو نے یکلخت سب کو خاموش کرا دیا اور چہرے پر دکھ اور افسوس کی گہری چادر ڈال دی ،،، اس کی دیکھا دیکھی ھم سب بھی سنجیدہ ہو گئے ،،،

آئيں ڈوگر صاحب ،،،آئيں ،،،، بیٹھیں ،،، اوئے شیدے کرسی لیا کے ایتھے رکھ ،، دیلو نے فورا اس شخص کا استقبال کیا جو دو گھنٹے پہلے تک ہمارا سپر وائزر تھا اور اب ایک عام آدمی کی طرح مظلوم صورت لے کر ادھر چلا آیا تھا جدھر ھم مزدور لوگ دوپہر کا کھانا کھاتے ہیں ،، یہ ایک سستا اور گھٹیا ہوٹل ھے جہاں کچھ ٹوٹی پھوٹی چارپائياں بچھی ہوتی ہیں ،،، لیکن چونکہ یہ ہماری فیکٹری سے قریب ترین ھے اس لیے ھم یہیں چلے آتے ہیں ،،

ڈوگر صاحب ہمارے سامنے کرسی پر بیٹھ کر شاید مراقبے میں جا چکے تھے ،، ان کے چہرے پر اذیت کی جھلکیاں نہایت واضع تھیں ،،،
ھم سب ایک باہمی منصوبہ بندی کے تحت خاموش تھے ورنہ خاموش رہنا ہماری فطرت میں شامل نہیں تھا ،،

میں سوچ رہا تھا ،،کیا یہ وہی شخص ھے جو فیکٹری میں اپنے ماتحت کام کرنے والے ہر شخص کو معمولی معمولی بات پر چھٹی کی دھمکی دیتا اور انہیں ذلیل کرتا تھا ،،، ہمارے کئی ساتھیوں کو اس نے کھڑے کھڑے نہایت بیدردی سے نکال بھی دیا تھا ،،،آج دو گھنٹے پہلے اس کی اپنی چھٹی ہوچکی ھے کیا اسے احساس ہوا کہ کام سے نکالے جانے کا کرب کیا ہوتا ھے ،،

یہ وہ شخص تھا جو ہمارے ساتھ محض ایک مزدور کے طور پر کام کرتا تھا ،، لیکن رفتہ رفتہ اس نے منیجر صاحب کے دل میں جگہ بنانی شروع کردی ،،،
یہ ہماری غلطیوں پر فورا ٹوکتا ہماری شکائیتیں منیجر صاحب سے کرتا ،،، اس کی شکائیتوں کا سلسلہ اس حد تک بڑھ گیا کہ ہم سب نے اسے ،شکائیتی چوہا ،، پکارنا شروع کردیا تھا،، مگر پھر بھی اس کے اندر غریبوں کیلیئے احساس نام کی کوئی بھی چيز پیدا نہ ہوئی ،،،بلکہ یہ منیجر صاحب سے ہماری بے عزتی کروانے کا کوئي بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتا تھا ،، یہ اپنی ان حرکتوں کے باعث بہت جلد ترقی کر گیا ،،،یوں کہیں کہ فیکٹری کے اندر یہ فرعون بن گيا اور ہمارے لیئے اس نے زمین تنگ کر دی ،،

میں نہیں چھوڑوں گا اسے ،، اچانک وہ مراقبے سے سر اٹھا کر دھاڑا ،، میں اسے مزہ چکھا دوں گا ،،،

کسے ڈوگر صاحب ،،، کسے ؟ سیف اللہ عرف سیفی نے لجاجت سے پوچھا ،،
اتنی دیر میں ہوٹل کا واحد ویٹر ہمارے اشارے پر ایک اسپیشل چائے کا کپ لا کر اس کے سامنے رکھ گیا تھا ،،

اس منیجر کے بچے کو نہیں چھوڑوں گا ،، ڈوگر صاحب کے چہرے پر پھر وہی فرعونیت لوٹ آئی ،،، میں فیکٹری میں ہرتال کرا دوں گا ،،، اس نے میز پر مکا مارا ،، اور ھم سب نے اس کی خوش فہمی پر چوری چوری ایک دوسرے کو آنکھیں ماریں اور دل ہی دل میں اسے حرام کا پلا اور سور کی اولاد وغیرہ کا خطاب دیا ،،

بالکل ہڑتال ہونی چاہئیے جناب ،، دیلو نے ڈوگر صاحب کا حوصلہ بڑھایا ،،، اتنی آسانی سے کسی کو چھٹی نہیں دی جاسکتی ،،،،

تو اور کیا ،، مانا کہ مجھ سے ایک غلطی ہو گئی مگر غلطی کس سے نہیں ہوتی ،، انسان خطا کا پتلا ھے غلطی تو کرے گا،، ڈوگر صاحب نے دلیل دی اور میں نے دل میں سوچا کہ ڈوگر صاحب کاش یہ بات آپ دوسروں کیلیئے بھی سوچتے ،،،،

پھر ڈوگر صاحب نے دبے لفظوں میں ہماری خوشامد شروع کر دی کہ ہم سب دوسرے مزدوروں کو بھی قائل کریں اور ایک بھرپور اور مکمل ہڑتال میں ان کا ساتھ دیں ،،،

ھم نے جیسے تیسے کر کے انہیں یقین دلایا کہ ایسا ہی ہوگا اور جان چھڑا اٹھ کھڑے ہوئے ،،،
ہوٹل کے کاؤنٹر کے پاس سے گزرتے ہوئے میں نے پوچھا،، یار ڈوگر صاحب کی چائے کے پیسے کون دے گا ،،،

اوئے دفع کر ،،، آپ ہی دے گا الو کا پٹھا ،،،
دیلو نے حقارت سے کہا ،، اور ھم سب تیزی سے فیکٹری کی طرف بڑھ گئے ،،،

تحریر ؛ انور جمال انور

بہت عمدہ تحریر!
 
Top