فائزہ ندیم
محفلین
آن لائن اردو ڈاٹ کام پر خرم شہزاد کی یہ غزل مجھے پسند آئی
شکل رکھتے تھے دلبروں والی
بات لیکن ستمگروں والی
اس کی چُپ تو بہت ہی گہری تھی
اور آنکھیں سخنوروں والی
ہم مکاں بیچ کر چلے آئے
آپنی صورت نہ تھی گھروں والی
مجھ کو اُڑنے میں تھی بہت مشکل
کوئی صورت نہ تھی پروں والی
دور تک بس ہے پیاس کا صحرا
اور آنکھیں سمندروں والی
دل سے خرم بہت سخی ہو تم
اور حالت گدا گروں والی
شکل رکھتے تھے دلبروں والی
بات لیکن ستمگروں والی
اس کی چُپ تو بہت ہی گہری تھی
اور آنکھیں سخنوروں والی
ہم مکاں بیچ کر چلے آئے
آپنی صورت نہ تھی گھروں والی
مجھ کو اُڑنے میں تھی بہت مشکل
کوئی صورت نہ تھی پروں والی
دور تک بس ہے پیاس کا صحرا
اور آنکھیں سمندروں والی
دل سے خرم بہت سخی ہو تم
اور حالت گدا گروں والی