غزل
(مالک الدولہ صولت)
شکل پیشِ نظر کسی کی ہے
ایک صورت یہ دل لگی کی ہے
میرا دل تو نہ تھا کسی لائق
نظرِ لطف آپ ہی کی ہے
اور کچھ تم سے واسطہ نہ سہی
جان پہچان تو کبھی کی ہے
دیں ہمیں دل، ہمیں ہوں پھر مجرم
واہ کیا خوب منصفی کی ہے
شورشِ قلب ِ زار سن سن کر
اس نے کیسی جلی کٹی کی ہے