شھر کا نام معنٰی اور پس منظر

Dilkash

محفلین
اپ اپنے شہر یا کسی بھی شہر کا نام ، معنٰی اور تاریخی پس منظر لکھئے،اور ایسی کوئی چیز ، کوئی واقعہ ،جس سے اس شھر کی پہچان ہے بھی لکھ دیجئے تاکہ ہم سب کی معلومات میں اضافہ ہو جائے۔
 

Dilkash

محفلین
http://en.wikipedia.org/wiki/Peshawar

پشاور
اردو میں پشاور،پشتو میں پیخور سرحد صوبے کا کیپیٹل سٹی ہے خیبر پاس(درہ خیبر) کے ابتدائی سرے سے لگا ہوا یہ شہر وسطی اشیا کے لئے مال برداری کا اخری مرکز ہے ۔کشن خاندان کے زمانے میں سنسکرت میں شہر کا پرانا نام پرشہ پور (Sanskrit: पुरुशपुरा) تھا۔
پشاور شہر دریا کابل کے کنارے اباد ہے۔۔معرب میں قبایلی علاقہ جات مھمند ایجنسی خیبر ایجنسی افغانستان،شمال میں جارسدہ (پشکاولاتی ) ملاکنڈ ایجنسی اور مردان ہیں۔جنوب میں درۃ ادم خیل (اسلحہ ساز قصبہ) کوھاٹ ،بنوں،ٹل،ھنگو،جنوبی وزیرستان ،شمالی وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان واقع ہیں۔ مشر ق میں نوشہرہ،اٹک اور پنجاب ہے۔
مغل ادوار میں اس شعر کو باگرام کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے


زمانہ قدیم میں شہر پشاور سلک روڈ پر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔

ھندوستان کے اندر، وسطی اشیاسےتمام مھذبی ، تہذیبی، تجارتی، فرھنگی اور ثقافتی تبدیلیاں اس شھر کے دروازے سے منتقل ہوئیں۔
اس شہر کو گیٹ اف انڈیا بھی کہا گیا ہے۔

جدید پشاور بے تحاشہ گنجان اباد ہو گیا ہے ،فضائی اورزمینی الودگی کے علاوہ ، ہر دوسرا شخص افغان مہاجر ہے ،جس کو انسانی الودگی کا نام بھی اگر دیا جائے تو نامناسب نہ ہوگا۔،
کھانوں میں کڑاہی تکہ ،چپلی کباب اور مشروبات میں گرین ٹی بہت مشہور ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
ڈیرہ غازی خان

غازی خان، اسماعیل خان اور فتح خان نامی تین بھائیوں کے لئے تین شہر بسائے گئے تھے۔ ایک دریائے سندھ کے مشرقی کنارے، ڈیرہ فتح خان کے نام سے مشہور ہوا۔ یہاں انگریزوں کے زمانے میں ایک قلعہ بھی تھا۔ دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر ڈیرہ اسماعیل خان میں اسماعیل خان نامی سردار نے حکومت کی اور ڈیرہ غازی خان پر غازی خان نامی بھائی کی حکمرانی

یہ شہر 1915 (شاید) کے سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا تو موجودہ جگہ پر اسےدوبارہ بسایا گیا۔ اس کا نقشہ کچھ اس طرح کا ہے کہ اصل شہر میں تمام گلیاں چاہے وہ جتنی چھوٹی ہی کیوں نہ ہوں، ایک بڑی سڑک سے ملتی ہیں۔ شہر کو پچاس بلاکس میں تقسیم کیا گیا جو کہ بالترتیب ایک سے پچاس تک اور پھر اسی طرح بعد ازاں اے سے زیڈ تک کے نام دیئے گئے۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ تمام ایک سے پچاس تک اور اے سے زیڈ تک کے بلاکس کا وجود نہیں۔ ان کے لئے جگہ مختص کی گئی لیکن وہ تعمیر نہ ہوسکے۔ اس کے بعد تعیمراتی منصوبوں اور نئے رہائشی سکیموں کے جال نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے

اس کی مزید تفصیل وکی پیڈیا سے مل سکتی ہے

اس کو پاکستانی اٹامک انرجی کمیشن کی طرف سے خصوصی اہمیت حاصل ہے
 
Peshawar - Wikipedia

پشاور
اردو میں پشاور،پشتو میں پیخور سرحد صوبے کا کیپیٹل سٹی ہے خیبر پاس(درہ خیبر) کے ابتدائی سرے سے لگا ہوا یہ شہر وسطی اشیا کے لئے مال برداری کا اخری مرکز ہے ۔کشن خاندان کے زمانے میں سنسکرت میں شہر کا پرانا نام پرشہ پور (Sanskrit: पुरुशपुरा) تھا۔
پشاور شہر دریا کابل کے کنارے اباد ہے۔۔معرب میں قبایلی علاقہ جات مھمند ایجنسی خیبر ایجنسی افغانستان،شمال میں جارسدہ (پشکاولاتی ) ملاکنڈ ایجنسی اور مردان ہیں۔جنوب میں درۃ ادم خیل (اسلحہ ساز قصبہ) کوھاٹ ،بنوں،ٹل،ھنگو،جنوبی وزیرستان ،شمالی وزیرستان اور ڈیرہ اسماعیل خان واقع ہیں۔ مشر ق میں نوشہرہ،اٹک اور پنجاب ہے۔
مغل ادوار میں اس شعر کو باگرام کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے


زمانہ قدیم میں شہر پشاور سلک روڈ پر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔

ھندوستان کے اندر، وسطی اشیاسےتمام مھذبی ، تہذیبی، تجارتی، فرھنگی اور ثقافتی تبدیلیاں اس شھر کے دروازے سے منتقل ہوئیں۔
اس شہر کو گیٹ اف انڈیا بھی کہا گیا ہے۔

جدید پشاور بے تحاشہ گنجان اباد ہو گیا ہے ،فضائی اورزمینی الودگی کے علاوہ ، ہر دوسرا شخص افغان مہاجر ہے ،جس کو انسانی الودگی کا نام بھی اگر دیا جائے تو نامناسب نہ ہوگا۔،
کھانوں میں کڑاہی تکہ ،چپلی کباب اور مشروبات میں گرین ٹی بہت مشہور ہیں
مغل ادوار میں پشاور بھی تھا
 
Top