مجھے یہ فیصلہ دیکھ کر پاکستان کے عدالتی نظام اور سیاسی حالات پر ہنسی آرہی ہے اور افسوس بھی ہورہا ہے۔ پہلے کئ ہفتوں کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا جاتا ہے کے نواز شریف اور شہباز شریف نااہل ہیں۔ تو میاں برادارن اُس کو حکومتی ایما پر کیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہیں اور ماننے سے انکار کرتے ہوئے مسترد کردیتے ہیں اور اب اُسی فیصلے کو صرف دو دن کی سماعت میں منٹوں ہی میں اہلیت کی صورت میں بدل دیا جاتا ہے۔۔۔ فیصلہ اپنے حق میں آنے پر میاں برادارن اب اِس کو حق،انصاف اور سچائی کی فتح قرار دیتے ہیں۔۔۔۔
مزے کی بات یہ ہے جس تین رکنی بینچ نے نااہلیت کا حکم جاری کیا تھا۔ اُس میں سے دو جج اہلیت کے حکمِ امتناعی جاری کرنے والے پانچ رکنی بینچ میں بھی شامل ہیں۔ واہ کیا انصاف ہے ۔۔۔ میاں برادارن کے لیے اپنی پسند کا فیصلہ نہ ہوتو جج پی سی او اور نا منظور اور اگر مرضی کا ہو تو حق ، انصاف اور سچائی کی فتح بن جاتی ہے۔۔۔۔ اور جج بھی قابلِ قبول ہو جاتے ہیں۔۔۔۔
سوچنے کی بات یہ ہے کے کیا پہلے یہ فیصلہ غلط تھا؟؟؟ اگر تھا تو پھر اِن جج صاحبان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ہے یا یہ پھر حکومتی ایما پرہی کیا گیا کوئی کارنامہ ہے؟؟؟ اِن دو جج حضرات کا احتساب کون کرئے گا۔۔۔ اگر پاکستان کے انصاف کا یہ حال رہے گا تو پاکستان کا جو موجودہ حال ہے۔۔۔ اُس میں بہتری کی اُمید بھی کرنا فضول ہوگا۔۔۔ ویسے اچھا ہی ہے اِب دونوں پارٹیاں مل بیٹھ کر کھائیں گئیں۔۔۔ اور پاکستانی عوام سے مزید قربانیوں کی التجا کی جائے گی۔۔۔جو کے یہ "بے بس" اور "بے حس" عوام پہلے بھی دیتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی دیتے رہیں گے۔۔۔ کیونکہ یہ اِن کی قومی ذمہ داری ہے۔۔۔۔۔