شہرِ دل کے ساحروں کا کیا ہوا

La Alma

لائبریرین
شہرِ دل کے ساحروں کا کیا ہوا
شاعروں، ان عاقلوں کا کیا ہوا

واقفِ انجامِ الفت ہم کہاں
کیا خبر ان عاشقوں کا کیا ہوا

ہم حقیقت آشنا ایسے نہ تھے
واہموں اور شائبوں کا کیا ہوا

صد شکر ہے عکس قائم رہ گیا
کرچی کرچی آئینوں کا کیا ہوا

آج پھر وہ اجنبی سا ہے لگا
عمر بھر کے واسطوں کا کیا ہوا

گال پر ڈھلکے، کہ دل پر جا گرے
پوچھ مت، ان آنسوؤں کا کیا ہوا

وہ تو شہ رگ سے زیادہ ہے قریب
لامکاں کے فاصلوں کا کیا ہوا

آگہی کی ہم نے جب حد پار کی
فکر کے سب حاشیوں کا کیا ہوا
سر الف عین ، جناب راحیل فاروق ، جناب ابن رضا ، جناب محمد احمد ، جناب فاتح
 
واہ صاحبہ۔پیشین گوئی کرتا ہوں، آپ بہت جلد ایک اچھی شاعرہ بننے جا رہیں ہیں۔ کچھ زیادہ اصلاح کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ چند ایک اشعار میں دونوں مصرعوں کا ربط کچھ واضع نہیں ہو رہا
"شکر"کا وزن درست نہیں ہے ۔ یہ فعل کے وزن پر ہے۔ متبادل "شکر ہے کہ عکس قائم رہ گیا" ہو سکتا ہے۔
اس مصرع میں۔آج پھر وہ اجنبی سا ہے لگا ۔ میں ہے کی نشست اور موجود گی بھاری سی ہے ، اس کی بجائے "کیوں" زیادہ مظبوط ہو گا۔
آنسو دونوں آنکھوں سے چھلکتے ہیں تو دونوں گالوں پر گرتے ہیں۔پس "گال"کی بجائے "گالوں"بہتر ہے۔ مقطع پر تھوڑی اور محنت کریں
 

الف عین

لائبریرین
سلمان کی آراء اور مشورے درست ہیں۔ مطلع بھی واضح نہیں۔ اگر شاعروں سے تخاطب ہے تو شاعرو‘ ہونا چاہئے۔ اور اگر عاقلوں کے ساتھ ہی ان کا بھی ذکر ہے تو ’شاعروں اور عاقلوں‘ بہتر ہے۔
’کہ عکس قائم رہ گیا‘ میں ’کہُ بطور ’کے‘ کا استعمال کم از کم مجھے پسند نہیں۔ اس کی جگہ ’جوُ بہتر ہو گا۔
شکر ہے جو عکس قائم رہ گیا
 
مجهے تو تمام قوافی درست نہیں لگ رہے.
عاقلوں اور ساحروں میں وں مشترک ہے اور ساحر اور عاقل با معنی ہیں اور حرف روی کا اختلاف ہے. اسی طرح عاشقوں وغیرہ البتہ واسطہ سے واسطوں اور شائبہ سے شائبوں درست ہو سکتے ہیں.
 

فاتح

لائبریرین
عمدہ کوشش ہے۔ وزن کے اعتبار سے صرف ایک مصرع جس کا اوپر ذکر ہوا کے علاوہ باقی ٹھیک ہے، ہاں قوافی درست نہیں اور دو ایک مقامات پر مصرعوں کا باہمی ربط نہیں بن رہا۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
واہ صاحبہ۔پیشین گوئی کرتا ہوں، آپ بہت جلد ایک اچھی شاعرہ بننے جا رہیں ہیں۔ کچھ زیادہ اصلاح کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ چند ایک اشعار میں دونوں مصرعوں کا ربط کچھ واضع نہیں ہو رہا
"شکر"کا وزن درست نہیں ہے ۔ یہ فعل کے وزن پر ہے۔ متبادل "شکر ہے کہ عکس قائم رہ گیا" ہو سکتا ہے۔
اس مصرع میں۔آج پھر وہ اجنبی سا ہے لگا ۔ میں ہے کی نشست اور موجود گی بھاری سی ہے ، اس کی بجائے "کیوں" زیادہ مظبوط ہو گا۔
آنسو دونوں آنکھوں سے چھلکتے ہیں تو دونوں گالوں پر گرتے ہیں۔پس "گال"کی بجائے "گالوں"بہتر ہے۔ مقطع پر تھوڑی اور محنت کریں
آپ کا بہت شکریہ۔ ہمیں اندیشہ ہے کہیں اس کا حال بھی موسمی پیش گوئی جیسا نہ ہو جو شاذ ہی درست ہوتی ہے۔
آپ کی حوصلہ افزائی اور تجاویز کا بہت شکریہ۔ نوٹ بک میں ترامیم کر دی ہیں۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
سلمان کی آراء اور مشورے درست ہیں۔ مطلع بھی واضح نہیں۔ اگر شاعروں سے تخاطب ہے تو شاعرو‘ ہونا چاہئے۔ اور اگر عاقلوں کے ساتھ ہی ان کا بھی ذکر ہے تو ’شاعروں اور عاقلوں‘ بہتر ہے۔
’کہ عکس قائم رہ گیا‘ میں ’کہُ بطور ’کے‘ کا استعمال کم از کم مجھے پسند نہیں۔ اس کی جگہ ’جوُ بہتر ہو گا۔
شکر ہے جو عکس قائم رہ گیا
شکریہ سر ، تخاطب کسی سے بھی نہیں ہے . واقعی اس طرح لکھنے سے ابہام پیدا ہو رہا ہے . پہلے شاعروں اور عاقلوں ہی لکھا تھا پھر نجانے کیا سوجھی کہ یوں کر دیا .

"صد شکر ہے" ، والا شعر اب کچھ یوں ہے.

ہے غنیمت، عکس قائم رہ گیا
کرچی کرچی آئینوں کا کیا ہوا
 

La Alma

لائبریرین
مجهے تو تمام قوافی درست نہیں لگ رہے.
عاقلوں اور ساحروں میں وں مشترک ہے اور ساحر اور عاقل با معنی ہیں اور حرف روی کا اختلاف ہے. اسی طرح عاشقوں وغیرہ البتہ واسطہ سے واسطوں اور شائبہ سے شائبوں درست ہو سکتے ہیں.
میرے لئے یہ نئی بات ہے . معلومات فراہم کرنے کے لئے آپ کی مشکور ہوں . اگر مطلع بدل دیا جائے اور اس میں کچھ اور قوافی لے آئیں تو کیا باقی غزل مجموعی طور پر اسی صورت میں برقرار رہ سکتی ہے ؟
 

La Alma

لائبریرین
عمدہ کوشش ہے۔ وزن کے اعتبار سے صرف ایک مصرع جس کا اوپر ذکر ہوا کے علاوہ باقی ٹھیک ہے، ہاں قوافی درست نہیں اور دو ایک مقامات پر مصرعوں کا باہمی ربط نہیں بن رہا۔
شکریہ . میرا آپ سے بھی یہی سوال ہے کے مطلع بدلنے کی صورت میں کیا دیگر قوافی درست قرار پا سکتے ہیں؟
جیسے اگر مطلع میں قوافی "دائروں" اور "زاویوں" وغیرہ رکھے جائیں . رہنمائی فرمائیے گا .
 

ابن رضا

لائبریرین
شکریہ . میرا آپ سے بھی یہی سوال ہے کے مطلع بدلنے کی صورت میں کیا دیگر قوافی درست قرار پا سکتے ہیں؟
جیسے اگر مطلع میں قوافی "دائروں" اور "زاویوں" وغیرہ رکھے جائیں . رہنمائی فرمائیے گا .
عمدہ کاوش کے لیے داد.

جو بھی لفظ آپ قافیہ کرنا چاہتی ہیں اس کی سادہ مفرد حالت دیکھیں. اگر وہ بھی ہم قافیہ ہی ہیں تو وہ درست شمار ہونگے. جیسے دائروں اور زاویوں کی سادہ حالت دائرہ اور زاویہ ہے ان میں حرفِ روی ہ ہے یہ ہم قافیہ ہی ہیں اسی طرح ان کی جمع یعنی دائروں اور زاویوں بھی ہم قافیہ ہی ہیں. تاہم ساحروں اور عاقلوں میں اصل لفظ ساحر اور عاقل ہے جن میں حرفِ روی ر اور لام ایک دوسرے سے مختلف ہیں اس لیے ان کی جمع کی حالت بھی درست قافیہ نہ ہوگی
 

La Alma

لائبریرین
عمدہ کاوش کے لیے داد.

جو بھی لفظ آپ قافیہ کرنا چاہتی ہیں اس کی سادہ مفرد حالت دیکھیں. اگر وہ بھی ہم قافیہ ہی ہیں تو وہ درست شمار ہونگے. جیسے دائروں اور زاویوں کی سادہ حالت دائرہ اور زاویہ ہے ان میں حرفِ روی ہ ہے یہ ہم قافیہ ہی ہیں اسی طرح ان کی جمع یعنی دائروں اور زاویوں بھی ہم قافیہ ہی ہیں. تاہم ساحروں اور عاقلوں میں اصل لفظ ساحر اور عاقل ہے جن میں حرفِ روی ر اور لام ایک دوسرے سے مختلف ہیں اس لیے ان کی جمع کی حالت بھی درست قافیہ نہ ہوگی
شکریہ سر .
آدھی بات سمجھ آ گئی ہے ...باقی سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں .
یعنی مطلع بدل بھی دیا جائے پھر بھی ساحروں ،آنسوؤں قوافی نہیں آ سکتے ...؟
اس رو سے" چلتے " اور " سکتے" بھی قوافی نہیں ہو سکتے ؟
 

ابن رضا

لائبریرین
شکریہ سر .
آدھی بات سمجھ آ گئی ہے ...باقی سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں .
یعنی مطلع بدل بھی دیا جائے پھر بھی ساحروں ،آنسوؤں قوافی نہیں آ سکتے ...؟
اس رو سے" چلتے " اور " سکتے" بھی قوافی نہیں ہو سکتے ؟
ساحر اور آنسو بھی ہم قافیہ نہیں
جی بالکل چل اور سک ہم قافیہ نہیں تاہم اسی فعل کی مشتق حالت چلا اور سکا ہم قافیہ ہی شمار ہونگے
 

La Alma

لائبریرین
ساحر اور آنسو بھی ہم قافیہ نہیں
جی بالکل چل اور سک ہم قافیہ نہیں تاہم اسی فعل کی مشتق حالت چلا اور سکا ہم قافیہ ہی شمار ہونگے
سر کنفیوژن دور کرنے کا بہت شکریہ۔
آخری بات۔۔ مندرجہ بالا رائے کی رو سے یہ اشعاردرست ہیں؟

ہم حقیقت آشنا ایسے نہ تھے
واہموں اور شائبوں کا کیا ہوا

ہے غنیمت، عکس قائم رہ گیا
کرچی کرچی آئینوں کا کیا ہوا

آج پھر وہ اجنبی سا ہے لگا
عمر بھر کے واسطوں کا کیا ہوا

وہ تو شہ رگ سے زیادہ ہے قریب
لامکاں کے فاصلوں کا کیا ہوا

آگہی کی ہم نے جب حد پار کی
فکر کے سب حاشیوں کا کیا ہوا
 
Top