La Alma
لائبریرین
شہرِ دل کے ساحروں کا کیا ہوا
شاعروں، ان عاقلوں کا کیا ہوا
واقفِ انجامِ الفت ہم کہاں
کیا خبر ان عاشقوں کا کیا ہوا
ہم حقیقت آشنا ایسے نہ تھے
واہموں اور شائبوں کا کیا ہوا
صد شکر ہے عکس قائم رہ گیا
کرچی کرچی آئینوں کا کیا ہوا
آج پھر وہ اجنبی سا ہے لگا
عمر بھر کے واسطوں کا کیا ہوا
گال پر ڈھلکے، کہ دل پر جا گرے
پوچھ مت، ان آنسوؤں کا کیا ہوا
وہ تو شہ رگ سے زیادہ ہے قریب
لامکاں کے فاصلوں کا کیا ہوا
آگہی کی ہم نے جب حد پار کی
فکر کے سب حاشیوں کا کیا ہوا
سر الف عین ، جناب راحیل فاروق ، جناب ابن رضا ، جناب محمد احمد ، جناب فاتح شاعروں، ان عاقلوں کا کیا ہوا
واقفِ انجامِ الفت ہم کہاں
کیا خبر ان عاشقوں کا کیا ہوا
ہم حقیقت آشنا ایسے نہ تھے
واہموں اور شائبوں کا کیا ہوا
صد شکر ہے عکس قائم رہ گیا
کرچی کرچی آئینوں کا کیا ہوا
آج پھر وہ اجنبی سا ہے لگا
عمر بھر کے واسطوں کا کیا ہوا
گال پر ڈھلکے، کہ دل پر جا گرے
پوچھ مت، ان آنسوؤں کا کیا ہوا
وہ تو شہ رگ سے زیادہ ہے قریب
لامکاں کے فاصلوں کا کیا ہوا
آگہی کی ہم نے جب حد پار کی
فکر کے سب حاشیوں کا کیا ہوا