ضیاء حیدری
محفلین
شہریار آفریدی کا ووٹ
’ووٹ ضائع‘ کرنے کی رےسیپی وائرل ہونے کی دیر تھی کہ اس کے مثبت نتائج آنے شروع ہوگئے، تقریبا سات ووٹ ضائع ہوئے ان میں حکمراں جماعت کے ایم این اے شہریار آفریدی کا ووٹ بھی شامل ہے، موصوف پہلے وزیر ہوا کرتے تھے، آج کل صرف زیر ہیں، ان کا و کھو گیا تھا، ان پر شک کیا جارہا ہے کیونکہ طبیعت ناساز ہونے کے باعث وہ اپنی جماعت کی جانب سے الیکشن کی تیاری میں حصہ نہیں لے سکے اور ووٹ پر نمبر لکھنے کی بجائے دستخط کر آئے۔۔۔ہم ٹاک شو پر ان کو سن رہے تھے، موصوف بڑے جوش و خروش سے بتا رہے تھے کہ کس الیکشن کمیشن نے ان کے ساتھ بے ایمانی کی تھی، مگر ان کی آواز سے لگ نہیں رہا تھا کہ کوئی بیمار شخص بول رہا ہے، اسے کہتے ہیں عذر گناہ بدترازگناہ۔
کیا نھوں نے جان باجھ کر ایسا کیا ہے مگر شہریار آفریدی نے ایسے کسی تاثر کو رد کیا ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا۔ اچانک انکی طبیعت ناساز ہونے کے باعث وہ ووٹ ڈالنے کا طریقہ نی سیکھ سکے، چونکہ وہ بیمار نہیں ہوئے تھے بس ذرا طبیعت ناساز ہوئی تھی اس لئے ووٹ ڈالنے آگئے، کیونکہ انھیں معلوم ہوا تھا کہ ووٹ ضائع کرنے کاریٹ بہت ہائی جارہا ہے۔
اس بات پر یقین نہیں آتا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ شہریار آفریدی کو یہ معلوم نہ ہو کہ ووٹ کیسے کاسٹ کرنا ہے، ہوسکتا ہے ان کی حفیظ شیخ سے نہ بنتی ہو، یا ہوسکتا ہے انھیں گیلانی سے ہمدردی ہو، یا ہو سکتا ہے انھیں پیسہ کی اشد ضرورت ہو، یا ہوسکتا ہے انھیں ایسی بیماری لگ ہو جس سے ذہنی صلاحیتیں سلب ہوجاتی ہیں، حقیقت تو عمران خان کو پتہ ہوگی اور ان کو انہی حقیقتوں کے ساتھ جینا ہے۔