پھولوں کے نگر میرے
چاہتوں کے گھر میرے
اے مرے پشاور آج
یاد تیری آتی ہے
تیرے نام کا مطلب
پھولوں کا نگر تھا کبھی
پشپاپور میرے تو
جگ میں نام ور تھا کبھی
قافلوں کی منزل تھا
منڈلی قصہ خوانوں کی
زندگی کا حاصل تھا
شیردل جوانوں کی
زندگی کے پانچ برس
تیری بانہوں میں گزرے
اولین جوانی کے
شوخ سپنوں میں گزرے
سادگی و سادہ دلی
تھیں روایتیں تیری
صاف گوئی، بے باکی
خاص عادتیں تیری
شاعروں کا ڈیرا تھا
صوفیوں کا مسکن تو
مطربوں کا مرکز تھا
گل رخوں کا گل بن تو
شہرِ گل، مرے تجھ پر
سحر کون بول گیا
لگ گئی ہے کس کی نظر
زہر کون گھول گیا
کیا سے کیا بنا ہے تو
حشر کیسا گزرا ہے
تیرا بھولا چہرہ مجھے
اجنبی سا لگتا ہے
شہرِ گل تری سڑکیں
اٹ گئی ہیں کانٹوں سے
تیرے پھول اور کلیاں
جل گئے ہیں شعلوں سے
تیرے کوچے اور گلیاں
بھر گئے ہیں چیخوں سے
ہے دھواں دھواں سا فلک
سوختہ زمیں تیری
بھر گئی ہے کالک سے
چاند سی جبیں تیری
دور ہو کے بھی مجھ کو
تیرا غم ستاتا ہے
کھولتے ہوئے اخبار
دل کو ہول آتا ہے
آج تیری مٹی سے
بو لہو کی آتی ہے
خبروں کی ہر اک سرخی
مجھ کو خوں رلاتی ہے
پھولوں کے نگر میرے
چاہتوں کے گھر میرے
اے مرے پشاور آج
یاد تیری آتی ہے
چاہتوں کے گھر میرے
اے مرے پشاور آج
یاد تیری آتی ہے
تیرے نام کا مطلب
پھولوں کا نگر تھا کبھی
پشپاپور میرے تو
جگ میں نام ور تھا کبھی
قافلوں کی منزل تھا
منڈلی قصہ خوانوں کی
زندگی کا حاصل تھا
شیردل جوانوں کی
زندگی کے پانچ برس
تیری بانہوں میں گزرے
اولین جوانی کے
شوخ سپنوں میں گزرے
سادگی و سادہ دلی
تھیں روایتیں تیری
صاف گوئی، بے باکی
خاص عادتیں تیری
شاعروں کا ڈیرا تھا
صوفیوں کا مسکن تو
مطربوں کا مرکز تھا
گل رخوں کا گل بن تو
شہرِ گل، مرے تجھ پر
سحر کون بول گیا
لگ گئی ہے کس کی نظر
زہر کون گھول گیا
کیا سے کیا بنا ہے تو
حشر کیسا گزرا ہے
تیرا بھولا چہرہ مجھے
اجنبی سا لگتا ہے
شہرِ گل تری سڑکیں
اٹ گئی ہیں کانٹوں سے
تیرے پھول اور کلیاں
جل گئے ہیں شعلوں سے
تیرے کوچے اور گلیاں
بھر گئے ہیں چیخوں سے
ہے دھواں دھواں سا فلک
سوختہ زمیں تیری
بھر گئی ہے کالک سے
چاند سی جبیں تیری
دور ہو کے بھی مجھ کو
تیرا غم ستاتا ہے
کھولتے ہوئے اخبار
دل کو ہول آتا ہے
آج تیری مٹی سے
بو لہو کی آتی ہے
خبروں کی ہر اک سرخی
مجھ کو خوں رلاتی ہے
پھولوں کے نگر میرے
چاہتوں کے گھر میرے
اے مرے پشاور آج
یاد تیری آتی ہے