میرا خیال ہے آپ کی بات ٹھیک ہے اور یہ جون کا ہی شعر ہے۔ لیکن مجھے کسی دوست نے پیرزادہ قاسم کے نام سے سنایا تھا۔ جون کی یہ غزل ویب پر کافی جگہ موجود ہے۔
دل نے وفا کے نام پر کار ِ جفا نہيں کيا
خود کو ہلاک کر ليا، خود کو فدا نہيں کيا
کيسے کہيں کہ تجھ کو بھي ہم سے ہے واسطہ کوئي
تم نے تو ہم سے سے آج تک کوئي گلہ نہيں کيا
تو بھي کسي کے باب ميں عہد شکن ہو غالباََ
ميں نے بھي ايک شخص کا قرض ادا نہيں کيا
جو بھي ہو تم پہ معترض، اس کو يہي جواب دو
آپ بہت شريف ہيں، آپ نے کيا نہيں کيا
جس کو بھي شيخ و شاہ نے حکم ِ خدا ديا قرار
ہم نے نہيں کيا وہ کام، ہاں باخدا، نہيں کيا!
نسبت ِ علم ہے بہت حاکم ِ وقت کو عزيز
اس نے تو کار ِ جہل بھي بے علماٴ نہيں کيا
اور یہ بےحد خوبصورت غزل ہے۔
تصیح کا شکریہ۔۔۔ ۔!