’حجاب کے لیے شہید خاتون‘ ، مصرسوگوار
جرمنی کی عدالت میں قتل کی گئی ایک مسلم خاتون کی لاش ان کے آبائی وطن مصر لائی گئی ہے جنہیں حجاب کے لیے شہید قرار دیا گیا ہے۔
انہیں ایک اٹھائیس سالہ جرمن شخص نے عدالت میں چاقو مار کر ہلاک کردیا تھا جسے عدالت نے خاتون کے مذہب کی توہین کرنے کا قصور وار پایا تھا۔
اکتیس برس کی مصری خاتون مروی شیربینی پر جرمن شخص ایکسل ڈبلیو نے اٹھارہ بار چاقو سے حملہ کیا تھا۔ ایکسل کو قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
شیربینی کے شوہر ایلوی عکاظ اس حملے میں شدید طور پر زخمی ہوئے تھے جو ہسپتال میں زندگی اور موت سے لڑ ہیں۔ عدالت میں حملے کے وقت انہوں نے اپنی بیوی کو بچانے کی کوشش کی تھی۔
شیربینی کو سکندریہ میں دفن کیا گیا ہے اور ان کے جنازے میں جرمن سفارت کاروں سمیت مصر کے اعلی اہلکاروں نے بھی شرکت جہاں پر سینکڑوں سوگوار بھی موجود تھے۔
شیربینی حجاب کے طور پر سکارف پہنتی تھیں جس پر ایکسل نے انہیں ’دہشتگرد‘ کہا تھا۔ اپنی مذہبی شناخت کی توہین کے خلاف شیربینی نے عدالت میں ایکسل کے خلاف مقدمہ کیا اور عدالت نے ایکسل کو قصوروار پاکر ان پر تقریبا پچاس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ یہ واقعہ دو ہزار آٹھ کا ہے ۔
ایکسل نے عدالت کے اسی فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی اور مقدمے کی سماعت کے لیے شیربینی اپنے پورے خاندان کے ساتھ وہاں موجود تھیں جب قاتل نے ان پر چاقو سے حملہ کیا۔ ڈاکٹروں نے کوشش بہت کی لیکن انہیں نہیں بچایا جا سکا۔ وہ تین ماہ کی حاملہ تھیں۔ حملے کے وقت ان کا تین سالہ بیٹا بھی ان کے ساتھ تھا۔
اطلاعات کے مطابق شیربینی کے شوہر عکاظ بچانے کی کوشش میں قاتل کے چاقو اور پولیس کی گولی دونوں سے زخمی ہوئے جن کی حالت نازک ہے۔ جرمنی میں وکلاء کا کہنا ہے کہ اٹھائس سالہ شخص میں بیرونی خاص طور پر مسلمانوں سے سخت نفرت پائی جاتی ہے۔
اس کیس میں مسلم دنیا خاص طور پر مصر کی بڑی دلچسپی رہی ہے۔ مصر کے اخبارات نے اس بات پر زبردست برہمگی ظاہر کی ہے کہ آخر ایک قصور وار شخص عدالت میں چاقو کیسے لے گیا اور یہ سب عدالت میں ہونے کی اجازت کس نے دی۔ میڈیا میں شیربینی کو ’حجاب کا شہید قراردیا گیا ہے۔‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2009/07/090707_egypt_headscraft_sz.shtml
(فخر آپ کی پوسٹ کردہ امیج فائل دکھائی نہیں دے رہی ہے اس لیے بی بی سی سے یہ خبر یہاں پیش کی گئی ہے)