جرمنی کے میڈیا کو ہمیں دو حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے۔
1۔ ٹی وی
2۔ رسائل و اخبارات
جرمن رسائل و اخبارات بہتر ہیں اور یہاں آپ کو غیر جانبدارانہ تجزیے پڑھنے کو مل جائیں گے۔
مگر جرمن ٹی وی [خصوصا نیوز چینل] بہت زیادہ یہودیوں کے زیر اثر ہیں اور انکی رپورٹنگ بہت زیادہ جانبدارانہ ہے۔ حتی کہ انکے سامنے بی بی سی اور سی این این آپ کو آسمان کی بلندیوں پر نظر آئیں گے، اور یہ بہت دردناک حقیقت ہے [جرمن قوم بذات خود اچھی ہے اور اتنی نفرت نہیں رکھتی، چنانچہ ایسی قوم کو ایسا میڈیا نہیں ملنا چاہیے تھا]
موجودہ چانسلر خاتون اینجلا میرکل سے میں بہت زیادہ متنفر ہوں۔ یہ خاتون اگرچہ کہ اتنا ظاہر نہیں کرتیں، مگر غیر ملکیوں اور خصوصا مسلمانوں کے خلاف ہیں۔
سی ڈی یو پارٹی کی اس وقت حکومت ہے۔ میرا تجربہ یہ ہے کہ اس پارٹی میں اچھے لوگ بھی ہیں اور برے لوگ بھی۔ حال ہی میں یہاں کے ایک شہر فرینکفرٹ میں ایک پاکستانی مسجد بنانے کی اجازت صوبائی حکومت نے دی ہے [صوبائی حکومت بھی سی ڈی یو کی ہے]۔ اس اجازت پر شہر کے اس علاقے میں بہت احتجاج ہوا، مگر اسی پارٹی نے پاکستانی مسجد والوں کا بھرپور ساتھ دیا اور آخر کار پروجیکٹ منظور ہو گیا۔
ایک حقیقت اور یہ ہے کہ جرمنی میں گیارہ ستمبر کے واقعے سے قبل مسلمانوں کے خلاف اتنی نفرت نہیں پائی جاتی تھی۔ مگر گیارہ ستمبر کے بعد جہاں ایک طرف ہمارے ملکوں میں طالبان و القاعدہ جیسے انتہا پسند مضبوط ہوئے ہیں، اسی طرح جرمنی میں بھی انتہا پسندوں کو مقبولیت مل رہی ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔
خاص طور پر یہاں کے نیوز چینل وغیرہ مسلمانوں کے خاصے خلاف لگتے ہیں اور ان پر یہودی چھاپ لگی ہوئی ہے۔
اسی طرح پہلے تو صرف ایک فلم Not without my Daughter ہر دوسرے تیسرے مہینے دکھائی جاتی تھی، مگر حال ہی میں ایسے بہت سے ڈرامے انہی چینلوں پر دکھائی دینے شروع کر دیے گئے ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ یہاں جرمنی کی مسلمان فیملیز میں کس طرح لڑکیوں پر ظلم ہوتا ہے اور انہیں شادیوں کے لیے مجبور کیا جاتا ہے اور اگر کسی جرمن لڑکی نے کسی مسلمان لڑکے سے شادی کر لی ہے اور بیٹی پیدا ہو گئی ہے تو کس طرح مسلمان باپ زبردستی بچی کو قران سکول بھیجتا ہے اور کس طرح پابندیاں عائد کرتا ہے اور موقع ملتے ہی کس طرح بیٹی کو لیکر اپنے آبائی ملک فرار ہو جاتا ہے اور ماں کو بیٹی سے ملنے نہیں دیتا۔
مجھے حیرت ہے کہ پاکستان میں لوگ اس فلم Not without my Daughter کو نہیں جانتے، حالانکہ جرمنی میں ایک وقت تھا جب یہ فلم ہر دوسرے مہینے چینلز پر دہرائی جاتی تھی۔
آج سے 15 قبل کا جرمن معاشرہ مجھے یاد ہے اور وہ اتنا ننگا نہیں تھا۔ آجکل یہاں معاشرے کے طبقات انتہاؤؤں پر پہنچ گئے ہیں۔ جرمن ٹی وی ایسے غیر اخلاقی پروگرام پیش کرتا ہے جس کے بعد ہمارے گھر میں ٹی وی چلنا تقریبا ختم ہی ہو گیا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ غیر اخلاقی جرمن ٹی وی تک محدود نہیں، بلکہ جرمن نئی نسل واقعی غیر اخلاقی اقدار کا شکار ہے اور معاشرے اور ٹی وی میں جرمن نسل اور مسلمانوں کے درمیان ایک واضح تناؤ مجھے نظر آتا ہے۔
جرمن میڈیا سے ایسے ہی میں لاتعلق رہتی ہوں، مگر اس شہیدہ حجاب کے معاملے میں تو واقعی جرمن ٹی وی نے کنجوسی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسے نا ہونے کے برابر کوریج دی ہے۔ صرف یہاں کی مسلمان کموینٹی اس پر احتجاج کر رہی ہے، مگر افسوس یہ کہ مسلمان بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود میڈیا میں انکی نمائندگی تقریبا نا ہونے کے برابر ہے اور یہودیوں کی تعداد کم ہے مگر یا تو وہ بذات خود میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں یا پھر جرمن مکمل طور پر ان یہودیوں کے زیر اثر ہیں۔