شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نامور شخصیات کی نظر میں

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نامور شخصیات کی نظر میں

(مرتبہ: سہیل احمد رضا)

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کے بارے میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے مختلف مواقع پر ان کے علمی و فکری ثقاہت اور عالمی سطح پر ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

حضرت پیر خواجہ قمرا لدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ
1966ء میں دارالعلوم سیال شریف میں پیر خواجہ قمر الدین سیالوی کے زیر صدارت منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری اپنے والد کے ساتھ شریک تھے۔ آپ کی عمر اُس وقت 15 سال تھی۔ آپ نے صرف دس منٹ نہایت پر جوش علمی و فکری خطاب کیا، جس کے بعد حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا ماتھا چومتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر مائیک پر اپنے عظیم تاثرات سے نوازتے ہوئے فرمایا:

’’لوگو! آپ نے اس بچے کا خطاب تو سن لیا ہے، میں آپ کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ ہمیں اس بچے پر فخر ہے، ان شاء اللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہی بچہ (محمد طاہرالقادری) عالم اسلام اور اہلسنت کا قابل فخر سرمایہ ہو گا۔ میں تو شاید زندہ نہ ہوں لیکن آپ میں سے اکثر لوگ دیکھیں گے کہ یہ بچہ آسمانِ علم وفن پر نیّر تاباں بن کر چمکے گا۔ اس کے علم و فکر اور کاوش سے عقائد اہلسنت کو تقویت ملے گی اور علم کا وقار بڑھے گا۔ اہلسنت کا مسلک اس نوجوان کے ساتھ منسلک ہے اور اس کی کاوشوں سے ایک جہاں مستفید ہو گا۔‘‘

غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ علیہ
1980ء میں ’مجلس رضا‘ کے زیر انتظام جامع مسجد نوری (ریلوے اسٹیشن، لاہور) میں عرس حضرت داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے موقع پر غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے زیر صدارت ایک تقریب میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب کے بعد حضرت غزالی زماں رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف آپ سے بغلگیر ہوئے، دستِ شفقت پھیرا، ماتھا چوما، خیریت دریافت کی بلکہ تقریب میں شرکت پر خوشی کا ظہار فرماتے ہوئے علماء ومشائخ اور شرکاء محفل سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

’’ اس نوجوان (محمد طاہرالقادری) کا خطاب آپ نے سنا اور اسی سے ان کی قابلیت کا اندازہ بھی کرلیا ہوگا۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے والد گرامی جو خود بھی ایک معتبر عالم اور معروف طبیب تھے اور میرے دوست تھے، یہ محمد طاہرالقادری ان کے بیٹے اور تربیت یافتہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس نوجوان کو بہت ساری صلاحیتوں سے مالا مال کیا ہے۔ میں نے اس نوجوان سے بہت سی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں۔ میں آپ کو گواہ بناکر کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے سینے میں فیضانِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایسا نور رکھ دیا ہے، جو مرورِ زمانہ کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا اور ایک عالم کو فیضیاب کرے گا۔ کاش تم بھی اس نور کو پھلتا پھولتا دیکھ سکو۔ اللہ کرے اس کے علمی، فکری اور روحانی نور سے پورا عالم اسلام اور دنیائے اہلسنت روشن و منور ہوجائے۔ انشاء اللہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘

ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ
1987ء میں قدوۃ الاولیاء شیخ المشائخ حضرت پیر سیدنا طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی زیر صدارت پہلی عظیم الشان منہاج القرآن کانفرنس کے موقع پر ضیاء الامت پیر طریقت حضرت علامہ پیر جسٹس محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

’’خدائے قدوس کا ہم پہ احسان ہے کہ اس نے آج کے دور میں اس مردِ مجاہد جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو حسنِ بیان اور دردِ دل کے ساتھ سوچ، ذہن اور دل کی وہ صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں کہ جن کی بدولت سب طلسم پارہ پارہ ہوجائیں گے اور وہ دن دور نہیں، جب غلامانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں کامیابی کا پرچم لہرا رہا ہو گا۔ اس مردِ مجاہد نے اُمت کی حرماں نصیبی کے علاج کے لئے وہ نسخہ تجویز کیا ہے، جس کے بارے میں کسی اہل دل نے کہا تھا:

یکے دو است بہ دار الشفائے میکدہ ہا
بہ ہر مرض کہ بنالد کے شراب یکست

اس دورِ پرفتن میں جب میں اس نوجوان کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا دل خدا کے حضور احساسِ تشکر سے بھرجاتا ہے۔ میری زبان پر بے ساختہ آتا ہے کہ مولا ہماری دولت ہمارے نوجوان ہم سے چھن گئے تھے۔ یہ تیرا کرم ہے کہ تو نے اس مردِ مجاہد سے ہمیں سہارا عطا کیا۔ نوجوانوں کو اس کے بیانات و خطبات سننے اور اس کی تحریریں پڑھنے سے تسکین ملتی ہے اور ہمارے دلوں سے دعا نکلتی ہے کہ اے خدا! اس مردِ مجاہد کو عمرِ خضر عطا فرما اور ادارہ منہاج القرآن کے ذریعے پیغامِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ساری دنیا تک پھیلادے، اس کے قلم، زبان اور نگاہ کو وہ جرات اور حوصلہ عطا فرما کہ ہماری پژمردہ روحیں سرورِ سرمدی سے بہرہ ور ہوجائیں۔ اس کے جذبے اور عشق کا علم لے کر جب ہم میدان میں نکلیں تو ہماری زبان پر آخری کلمہ یہ ہو کہ ربِ کعبہ کی قسم! ہم تیرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر سرکٹا کر زندگی کی بازی جیت کر جارہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اور اس کے ساتھیوں کو مزید حسنِ خلوص اور صدق و اِستقامت عطا فرمائے تاکہ راستے کی سب مشکلات آسان ہوجائیں اور ان کے قدم منزل کی طرف بڑھتے ہی چلے جائیں‘‘۔

فضیلۃ الشیخ الدکتور محمد بن علوی المالکی المکی رحمۃ اللہ علیہ (محدث حرم کعبہ)
20 نومبر 1995ء کو مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن پر منعقدہ عالمی علماء و مشائخ کنونشن سے خطبہ صدارت دیتے ہوئے محدث حرم کعبہ فضیلۃ الشیخ الدکتور السید محمد بن علوی المالکی المکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

تحریک منہا ج القران کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا لیکن آج یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے تو محسوس ہوا کہ حقیقت کے مقابلے میں کم سنا تھا۔ یہ مبارک اور خوشنما ثمرات یقیناً ایک ستھری، زرخیز زمین اور پاکیزہ بیج کا نتیجہ ہیں۔ شیخ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاف نیت اور پاکیزہ حسن کو لے کر نکلے ہیں۔ ان کے ارادے بلند اور جذبے جواں ہیں، اس لئے کامیابیاں ان کے قدم چومتی ہیں۔ یہ اس برکت کا حصہ ہیں جسے اللہ تعالیٰ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہر زمانے میں جاری رکھتا ہے۔ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر برکت کا تسلسل ہے، جس میں کبھی اِنقطاع نہیں آتا۔ جب بھی باطل کی طرف سے فتنہ و فساد آیا، حق کی طرف سے اُسے ختم کرنے اور ٹھکانے لگانے کے لئے بھی کوئی شخصیت نمودار ہوجاتی رہی۔ شیخ محمد طاہرالقادری پر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا لطف وکرم اور نظر عنایت ہے، جو اللہ تعالیٰ کی جملہ نعمتوں کے قاسم و مختار ہیں۔ یہ تقسیم قیامت تک جاری رہے گی اور حضور سید دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیض جاری و ساری رہے گا۔

اس عالمی اجتماع میں شیخ محمد طاہر القادری نے آپ کو بہت کار آمد نسخہ بتا دیا ہے، یعنی تہجد، جہاد اور اجتہاد کو یکجا کرلو تو تمہارا مقابلہ کوئی بھی نہیں کرسکتا۔ کاش یہ تینوں صفات آج پھر ہمارے علماء ومشائخ میں پیدا ہوجائیں۔

الشیخ احمد دیدات (معروف مناظر اسلام، ساؤتھ افریقہ)
عالم اسلام کے نامور اسکالر فضیلۃ الشیخ احمد دیدات نے مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے وزٹ کے موقع پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے فرمایا:

’’میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی احیائے اسلام اور دین کی سربلندی کے لئے کی جانے والی کاوشوں اور خدمات سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ میں نے دنیا بھر میں کوئی بھی تحریک یا تنظیم، تحریکِ منہاج القرآن سے بہتر منظم اور مربوط نہیں دیکھی۔ مجھے یقین ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور ان کی تنظیم، اسلام کے احیاء اور سربلندی کے لئے صحیح سمت پر گامزن ہیں۔ اِدارہ منہاج القرآن کا وزٹ اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے تبادلہ خیال میرے لئے باعث مسرت ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اسلام کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ (آمین)

الشیخ السیّد یوسف ہاشم الرفاعی (صدر الاتحاد العالمی الاسلامی و سابق وزیر اوقاف، کویت)
الشیخ السیّد یوسف ہاشم الرفاعی نے ادارہ منہاج القرآن کویت کے زیراہتمام محفل میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صدارت فرمائی اور اپنے صدارتی خطبہ میں فرمایا کہ ادارہ منہاج القرآن کے بانی الشیخ الدکتور محمد طاہرالقادری عالمی سطح پر اسلام کے فروغ و اِحیائے دین کے لئے عملی جدوجہد کر رہے ہیں۔ دکتور طاہر القادری نے ادارہ منہاج القرآن کی بنیاد اور اَساس محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، محبت صحابہ، محبت اہل بیت، محبت اولیاء و صلحاء پر رکھی ہے۔ وہ عالم اسلام کے لئے قابل فخر سرمایہ ہیں۔

فضیلۃ الشیخ السیّد اسعد محمد سعید الصاغرجی (شیخ الحدیث، شام)
ملک شام کے اجل عالم دین، فقیہہ اورشیخ الحدیث فضیلۃ الشیخ حضرت اسعد محمد سعید الصاغرجی نے عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا:

’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور درود و سلام ہو ہمارے آقا ومولیٰ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر۔ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کی یاد میں منعقد کی جانے والی عالمی میلاد کانفرنس میں شرکت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ ہم نے منہاج القرآن کے مختلف شعبہ جات اور سرگرمیوں کو ملاحظہ کیا تو ہماری عقل دنگ رہ گئی۔ خاص طور پر اس دینی تحریک کا نیٹ ورک اور Management جس کی سرپرستی اور رہنمائی خود شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کررہے ہیں، یہ یقیناً قابلِ رشک ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمر دراز عطا کرے اور ان کے وجودِ مسعود سے مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ پہنچائے۔ ہم یہ تمنا کرتے ہیں کہ منہاج القرآن کی پوری دنیا میں شاخیں ہوں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم بھی اس تحریک کے سپاہی بن کر خدمت کا فریضہ ادا کریں۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری کی عمر دراز فرمائے اور اسلام کے لئے شیخ الاسلام کے نیک ارادوں کو پورا فرمائے اور اپنے اس قول لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ کے مصداق اسلام کو غالب و فائق کردے۔‘‘

پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد اظہر (ڈین آف پنجاب یونیورسٹی)
ملک کے معروف ماہرتعلیم، دانشور، محقق، عربی زبان کے ماہر، ڈین آف پنجاب یونیورسٹی اور پرنسپل اورینٹل کالج جناب پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد اظہر صاحب نے ’عالمی علماء ومشائخ کنونشن‘ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

تحریک منہاج القرآن بحمداللہ تعالیٰ پاکستان و بیرون پاکستان دعوت و ارشاد کو عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق بہت منظم اندازمیں سرانجام دے رہی ہے۔ اس کے بانی قائد فاضلِ جلیل علامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، جس جانفشانی اور محنت سے احیائے اسلام کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں، یہ ان پر اللہ کا خاص فضل وکرم ہے۔ میں ان سے ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ اس دور کا مجدد اور مصلح صحیح معنوں میں وہی ہوگا جو لخت لخت امت کو متحد ومتفق کرے گا، اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے زیرسایہ منہاج القرآن اسلامک یونیورسٹی کا تعلیمی نصاب اور اس کا تربیتی نظام قابل رشک بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔ اللہ کرے یہاں کے فارغ التحصیل لوگ آگے چل کر صحیح معنوں میں امت کی رہنمائی کا فریضہ نبھا سکیں۔

ڈاکٹر سید کلب صادق (ممتاز شیعہ اسکالر، لکھنؤ، انڈیا)
ڈاکٹر سید کلب صادق فروری 2008ء میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تشریف لائے۔ اس موقع پر آپ نے اپنے تاثرات میں فرمایا: ’’میں شیخ الاسلام حضرت مولانا ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی دین اسلام کے لئے خدماتِ جلیلہ سے بے حد متاثر ہوا ہوں۔ منہاج القرآن کے مرکز پر آ کر، یہاں کے نظم و نسق کو دیکھ کر قلبی مسرت ہوئی ہے۔ یہاں کے لوگوں میں خلوص، محبت اور خدمتِ دین کا جذبہ بلاشبہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی صحت و سلامتی کے لئے بارگاہِ ربّ العزت میں دعاگو ہوں اور اِنتظار ہے کہ کب حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب، علم و دانش کا منبع، ہندوستان کے مختلف گوشوں بشمول لکھنؤ کو اپنی نورانیت سے منور فرنائیں گے۔‘‘

امام سید محمد عبداللہ بخاری (دہلی، انڈیا)
ہندوستان کے معروف عالم دین اور شاہی مسجد دہلی کے خطیب، امام حضرت علامہ محمد عبداللہ بخاری نے مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن کے وزٹ کے بعد اپنے تاثرات میں فرمایا:

’’منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تحریک کے شعبہ جات اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کو دیکھ کر مجھے نہایت خوشی حاصل ہوئی اور ایسا اطمینان ملا، جس کو الفاظ میں بیان کرنا میرے لئے ممکن نہیں۔ مجھے ادارہ منہاج القرآن میں آ کر ایک روشنی کا احساس ہوا ہے اور میں اس ادارہ کو اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی سمجھتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس ادارے کے علمی کام کا کچھ حصہ ہمیں بھی عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ اس عظیم ادارے کو مزید عروج اور سربلندی سے نوازے اور امتِ مسلمہ عالمی سطح پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے مستفید ہو اور علم و آگہی کی پیاس اس ادارہ کے ذریعے بجھتی رہے۔‘‘

مولانا عبدالقادر آزاد (خطیب بادشاہی مسجد، لاہور)
بادشاہی مسجد کے خطیب محترم مولانا عبدالقادر آزاد نے جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے وزٹ کے موقع پر اپنے تاثرات میں کہا کہ مجھے آج جامعہ منہاج القرآن میں حاضری کا موقع ملا اور یہاں قدیم و جدید علوم کا حسین امتزاج دیکھ کر اُمید پیدا ہوئی کہ دنیا بھر میں اسلام کی برتری کی موجودہ تحریک میں یہ اِدارہ گرانقدر خدمات سرانجام دے گا۔ اس پر ادارہ کے بانی مفکر اسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، جملہ اساتذہ وطلباء اور معاونین قابل مبارک باد ہیں۔

الحاج امام محمد یونس (امام مسلم کمیونٹی چین)
1988ء میں الحاج امام محمد یونس پاکستان تشریف لائے تو انہوں نے جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کا وزٹ کیا۔ اس موقع پر صفہ بلاک میں جامعہ کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج اس خوبصورت محفل میں ہر طرف طلباء کے نورانی چہرے دیکھ رہا ہوں۔ اور یقیناً ان نوجوانوں کو اپنے مربی اور استاد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا فیض مل رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اسلام کے فروغ کے لئے یہ نوجوان تیار کر رہے ہیں۔ مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی یہ کوشش ضرور کامیاب ہو گی۔

مجاہد ملت مولانا محمد عبدالستار خان نیازی (صدر جمیعت علماء پاکستان)
فروری 1988ء میں منہاج القرآن کے وزٹ کے موقع پر انہوں نے جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پروفیسر طاہرالقادری صاحب سے میرا ایک قلبی اور روحانی رشتہ ان کے والد گرامی حضرت ڈاکٹر فرید الدین قادری جو کہ میرے انتہائی گہرے دوست تھے کی وجہ سے ہے جو کہ ایک نیک، صالح اور اعلیٰ اوصاف کی مالک شخصیت تھے۔ بعض نادان علماء نے پروفیسر طاہرالقادری صاحب کے بارے میں تنقید و تعریض کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ پروفیسر صاحب کے بارے میں محاذ آرائی کی بجائے ان کی قیادت میں ملت اسلامیہ میں اتحاد و اخوت کے لئے مثبت کام کریں۔ مسئلہ دیت کی بابت پروفیسر طاہرالقادری صاحب نے میری زیرصدارت جلسہ عام میں اعلان کر دیا تھا کہ وہ اپنی ذاتی رائے کو کسی کے لئے لازم قرار نہیں دیتے۔ پروفیسر صاحب کی علمی ثقاہت اور مدلل گفتگو کا کوئی ثانی نہیں۔ ادارہ منہاج القرآن ان کی قیادت میں جس سبک رفتاری سے اشاعت دین اور مسلک اہل سنت کے فروغ کے لئے کوشش کر رہا ہے ہمیں اس کارخیر میں ان کا معاون بننا چاہئے۔
 
قاضی حسین احمد (امیر جماعت اسلامی پاکستان)
24 جنوری 1988 کو محترم قاضی حسین احمد صاحب، محترم مجیب الرحمان شامی اور دیگر قائدین جماعت اسلامی کے ہمراہ مرکزی سیکرٹری ادارہ منہاج القرآن کے وزٹ پر تشریف لائے۔ اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد انہوں نے اپنے تاثرات میں فرمایا:

جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر نئی نسل کو احیائے دین کے لئے تیار کیا جا رہا ہے یہ بہت خوش آئند بات ہے۔ ادارہ منہاج القرآن کے شعبہ جات دیکھ کر خوشی بھی ہوئی اور حوصلہ بھی ملا کہ دین کا کام کرنے کے لئے جدید دور کی سہولتوں سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔ ملک کے دیگر دینی اداروں کے مہتمم حضرات کو جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مطالعاتی دورے کرنے چاہئیں اور اس ادارہ میں اپنائی گئی حکمت تربیت اور حکمت تنظیم سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے اپنے ادارے کو منفرد بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اشاعت اسلام، فروغ اتحاد امت اور دعوت دین کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں یہ ادارہ دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں سے بازی لے گیا ہے۔ قاضی حسین احمد نے مزید کہا کہ ادارہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے مل کر اور طلبہ میں تقویٰ اور پرہیزگاری کے جذبات دیکھ کر میری طبیعت بہت خوش ہوئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں معاشرے میں دین اور اہل دین دونوں کا وقار بلند ہو گا۔

جسٹس انوارالحق (سابق چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان)
موجودہ سالوں میں مجھے پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب سے ملنے اور ان کے خیالات اور تصورات سے زبانی اور تحریری صورت میں مستفید ہونے کا موقع ملا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں گہرے علم اور منفرد حکمت سے نوازا ہے اور انہیں ایسی صلاحیت، حوصلہ اور عزت عطا کی ہے، جس کا ایک ہی شخصیت میں پایا جانا آج کے دور میں نایاب ہے۔ اپنے مشن کے ساتھ بھرپور لگاؤ اور پرخلوص جدوجہد کی بدولت مختصر وقت اور نسبتاً کم عمری میں ہی اُنہوں نے نہ صرف علمی اور فکری حلقوں میں ہی ایک منفرد اور معزز مقام حاصل کر لیا ہے بلکہ اجتماعی طور پر امت مسلمہ کے بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی اپنے اعلیٰ کردار اور منفرد اَفکار سے متاثر کیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ موجودہ دور میں ہمہ گیر تبدیلی کسی شخص کے لئے اکیلے لانا ممکن نہیں لہٰذا پروفیسر صاحب نے بڑی حکمت و دانائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کی صورت میں اسلام کی شمع کو فروزاں کرنے اور امت کی ہمہ گیر اصلاح یعنی اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی بنیاد رکھ دی ہے۔

میرے خیال میں اتحاد، متحرک جدوجہد اور روشن خیال اصلاح موجودہ صدی کی پکار ہے اور پروفیسر صاحب اور ان کی تحریک اس چیلنج سے عہدہ برآہونے کی صلاحیت اور قابلیت رکھتی ہے۔ میں ان کی اور اسلام کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔

جسٹس سید نسیم حسن شاہ (سابق چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان)
یوں تو میری نظر میں پاکستان کی تمام اہم شخصیات ہیں لیکن موجودہ دورمیں طاہر القادری کی شخصیت بہت اثر انگیز ہے۔ وہ ایک بہترین عالم اور مشنری جذبے کے تحت کام کرنے والے کامیاب انسان بھی ہیں۔ ہمارے ملک کی یہ بہت بڑی خامی ہے کہ یہاں پڑھے لکھے اور مشنری جذبے سے کام کرنے والے انسانوں کی قدر نہیں ہوتی۔ اگر طاہر القادری جیسا کوئی شخص باہر کی دنیا میں موجود ہو تو اُس کا شمار صدی کی عظیم ترین لوگوں میں ضرور ہوتا، لیکن ہمارے یہاں پر جب انسان گزر جاتا ہے تواُس کی قدر ہوتی ہے۔ جیتے جاگتے کامیابیاں حاصل کرنے والے انسان کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں اور اسے اس کی محنت کا کریڈٹ نہیں دیا جاتا۔ لیکن میں طاہر القادری کی حکمت اور دانشمندی کا قائل ہوں کہ انہوں نے بہت کم عرصے میں علمی اور سیاسی میدان میں بے پناہ کامیابیاں حاصل کیں اور اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ عام آدمی نہیں۔

جسٹس سید سجاد علی شاہ (سابق چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان)
میں جب سپریم کورٹ کا چیف جسٹس تھا اس زمانہ میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب سے غائبانہ ملاقات تھی بالمشافہ تعارف نہیں ہوا تھا۔ ان کے بارے میں کافی سن رکھا تھا کہ بڑے عالم دین ہیں، اچھے مقرر ہیں لیکن صحیح معنوں میں ان سے تعارف سپریم کورٹ میں حملہ کے بعد ہوا۔ حملے کے بعد دوسرے احباب کی طرح ایک دو دفعہ ڈاکٹر صاحب نے بھی فون پر ہم سے رابطہ کیا اور سپریم کورٹ پر حملہ کی سخت مذمت کی اور عدلیہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ مجھے خوشی ہوئی کہ کم از کم پاکستان میں ایسے علمائے دین اور باشعور لوگ موجود ہیں جو پاکستان میں بری روایات کو ناپسند کرتے ہیں اور اچھے نظام کو چاہتے ہیں۔

میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں موجود جملہ احباب کے جذبہ محبت، عقیدت اور اپنے مشن کے ساتھ حد درجہ لگاؤ سے بے حد متاثر ہوا ہوں اور خاص طور پر ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے خطاب، کام، جذبات اور ان کے رویہ، محبت اور خلوص نے میرے دل میں گھر کر لیا ہے۔ میں نے ڈاکٹر صاحب کی معیت میں یونیورسٹی اور مرکزی سیکرٹریٹ کے جملہ شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کیا، تمام شعبہ جات دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ انہوں نے ایک بہت بڑی یونیورسٹی قائم کی ہے، جس میں بہت سے شعبہ ہیں اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے پورا پورا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے دین اسلام کی بڑی وسیع پیمانے پر خدمت کی ہے اور بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔

ڈاکٹر صاحب ایک عظیم، ذہین شعلہ بیان مقرر ہیں۔ اپنی تنظیم کو نہایت ہی منظم انداز میں لیکر رواں دواں ہیں اور سب سے اہم بات جو میں نے ان میں دیکھی وہ وسعت مطالعہ ہے۔ وہ ہر موضوع پر بغیر کسی جھجک کے کئی کئی گھنٹے گفتگو کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب ایک بااصول انسان ہیں اور وعدہ خلافی نہیں کرتے۔ میں دیکھ کر حیران ہوگیا کہ انہوں نے اپنی تحریک کو بڑے اچھے انداز میں آرگنائز کیا ہوا ہے، نہ صرف پورے ملک میں ان کی برانچز ہیں بلکہ پوری دنیا میں ان کے عقیدت مندوں نے اسلامک سنٹرز قائم کر رکھے ہیں، جہاں مثبت طور پر اسلام کی خدمت ہورہی ہے۔ خاص طور پر تعلیم کے فروغ کے لئے انہوں نے ملک و قوم کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔

ڈاکٹر صاحب کی ایک اور بات جو مجھے بہت پسند ہے کہ انہوں نے نہ صرف اسلام کی خدمت کی اور کر رہے ہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کو غیرمسلموں کے لئے بھی مقبول بنا رہے ہیں، نیز فرقہ واریت کے خلاف ان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، شیعہ سنی کے مابین اتحاد کے لئے ان کی کاوشیں سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔

ڈاکٹر صاحب نے قومی اسمبلی کی نشست سے جس احتجاجی طریقہ سے استعفیٰ دیا ہے، یہی جمہوریت کی اصل روح ہے، اسے دوسرے لوگوں کو بھی Follow کرنا چاہئے، بااُصول آدمی کا یہی طریقہ ہوتا ہے کہ وہ کبھی اصولوں پر سودا بازی نہیں کرتا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ان کو طویل زندگی، صحت اور توفیق دے تاکہ وہ اس اچھے کام کو موثر اور مزید بہتر انداز میں قائم کرسکیں اور اسلام کی صحیح روشنی غیرمسلم ممالک میں پہنچاسکیں۔

جسٹس غلام مجدد مرزا (سابق چیف جسٹس، لاہور ہائیکورٹ)
ڈاکٹر طاہرالقادری کی ذاتی Integnity، انتھک جدوجہد، ان کے افکار و کردار کی خوبصورتی، ان کی پاکیزگی اور نیک کردار کے ساتھ مل کر ان کو گلشنِ اسلام کا ایک منفرد پھول بنادیتی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اللہ سے محبت کرنے والے بھی ہیں اور اس سے ڈرنے والے بھی۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ عشق انتہا درجے کا ہے اور حضور سیدنا غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ان کا روحانی تعلق کسی شک و شبہ سے بالا ہے۔ ان کا مشن اسلام کی خدمت ہے اور اللہ اور اس کے رسول کے پیغام کا ابلاغ و فروغ ان کی زندگی کا مقصد ہے۔ ان کو علوم جدیدہ و قدیمہ دونوں پر عبور اور ملکہ حاصل ہے۔ انہوں نے جس انداز اور طریق پر ادب و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اتباع و اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریک کا آغاز کیا ہے۔ اس نے انسانیت کی قلب و روح کو ایک نئی خوبصورتی عطا کی ہے اور اللہ کے بندوں کو ایک نئی خوشبو سے معطر کردیا ہے۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ ڈاکٹر صاحب کی خالص، صالح اور مکمل قیادت میں تحریک منہاج القرآن اپنی منزل مقصود حاصل کرے گی اور اس کے لئے دعا گو بھی ہوں۔

جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ (سابق چیف آف آرمی سٹاف پاکستان)
میرے خیال میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے فکری مقام اور علمی وسعت کو ناپنا بہت مشکل کام ہے۔ ایک منفرد بات اور حیرت انگیز امر ہے کہ ایک شخص اتنے مختصر عرصہ میں وہ سب کچھ کر ڈالے جو ڈاکٹر صاحب نے کیا۔ ڈاکٹر صاحب 1951ء میں پیدا ہوئے اور اتنا علمی نام، اتنی تصانیف، اتنی زیادہ زمین پر نظر آنے والی عملی خدمات، اتنے زیادہ ادارے، دنیا کے اتنے ممالک میں تنظیمی نیٹ ورک اور اتنے مختصر عرصے میں!!! یہ سب کچھ دیکھ کر انسان محو حیرت ہو جاتا ہے۔

عمومی حلقوں میں ان کے بارے ایک روایتی عالم کا تاثر پایا جاتا ہے اور علماء عموماً سخت گیر ہوتے ہیں، تنگ نظر ہوتے ہیں اور ایک ہی سمت میں سوچنے والے ہوتے ہیں مگر ڈاکٹر طاہرالقادری درحقیقت روایتی علماء سے کلیتاً مختلف شخصیت کے مالک ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نہ صرف ایک متبحر عالم دین ہیں بلکہ ایک مفکر بھی ہیں، ایک روحانی رہنما بھی ہیں، معاشرتی مصلح بھی ہیں، سیاسی مدبر بھی ہیں اور ساتھ ساتھ ایک عظیم قائد بھی ہیں۔
 
جنرل (ر) حمید گل (سابق سربراہ آئی ایس آئی، پاکستان)
ڈاکٹر طاہرالقادری ایک Gifted انسان ہیں آپ ایک عظیم مذہبی سکالر اور بہترین خطیب گردانے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ کے پاس نہ صرف دینی علوم کا خزانہ موجود ہے، بلکہ دنیوی و سائنسی علوم پر بھی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ نوجوان نسل ڈاکٹر طاہرالقادری سے اسی بناء پر بہت متاثر ہے۔

ڈاکٹر صاحب کو یہ کمال حاصل ہے کہ آپ کو اسباب Create کرنے کی اہلیت حاصل ہے۔ آپ کی شخصیت میں Diversity اور تنوّع ہے، جن سے نوجوان نسل آپ کی جانب مائل ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر صاحب نے نوجوانوں کی تربیت کا کام بڑے احسن انداز میں کیا ہے۔ نوجوان آپ کے اسلامک سنٹرز سے نہ صرف علم بلکہ عمل کی اقدار سے بھی آشنا ہورہے ہیں آپ کا علمی کام مستند ہے، جو اتحاد کا درس دیتا ہے۔

بیرون ملک ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام کو عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے پیش کیا، جس کی مثال میرا دورۂ ڈنمارک ہے۔ میں نے ڈنمارک میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی جماعت کے نوجوانوں کے زیراہتمام چلنے والے اسلامک سنٹر کا دورہ کیا تو وہاں میں نے دیکھا کہ نوجوان ڈاکٹر صاحب کی شخصیت سے بہت Inspire ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے نوجوانوں کو سائنسی علوم کی ترغیب دی یہ ایک مستحسن اقدام ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے بارے میں اتنا کہوں گا:

He is an Intelligent, Energetic, Honest, Honourable and Hardworking Leader

نیز ڈاکٹر صاحب نوجوانوں کے لئے Absorbing شخصیت کے مالک ہیں۔ آپ ایک عظیم معلم، مربی، اچھے دوست اور نوجوان نسل کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔

محمد علی کلے (سابق امریکن عالمی باکسر)
جون 1987ء میں عالمی باکسر محمد علی کلے پاکستان کے سرکاری دورے پر آئے تو انہوں نے جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کا بھی دورہ کیا۔ نماز مغرب باجمارت ادا کی۔ بعد ازاں اس موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آج عالم اسلام کو جن جہتوں پر تبلیغ کی ضرورت ہے میرے خیال میں ڈاکٹر طاہرالقادری وہ فرض اچھے انداز میں پورا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کو جدید علوم اور انگریزی پر بھی مکمل عبور حاصل ہے۔ ادارہ منہاج القرآن اسلام کی صحیح خدمت کر رہا ہے۔

عمران خان (سابق کپتان، پاکستان کرکٹ ٹیم)
میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا بہت بڑا مداح ہوں۔ 1985ء کے دور میں ایک دن ٹیلی ویژن پر پروفیسر طاہر القادری صاحب کا ایک پروگرام دیکھا، جس میں انہو ں نے تفسیر قرآن بیان کی۔ مجھے پروفیسر صاحب کا لب و لہجہ اور اُسلوب بہت پسند آیا۔ انہوں نے قرآن کے الفاظ کو جس طرح کھول کھول کر بیان کیا اور جس طرح قرآن کی آیات مبارکہ کو تفصیل اور سیاق و سباق کے ساتھ بیان کیا بالکل ایسے جس طرح بچوں کو کوئی بات سمجھائی جاتی ہے۔ میں ان کی صلاحیتوں اور فنِ خطابت کا معترف ہوگیا۔ بلکہ بعض مواقع پرمیں خود دوستوں کو تجویز کرتا کہ وہ طاہرالقادری صاحب کو سنا کریں اور مذہبی امور میں رہنمائی کیلئے ان سے رجوع کریں۔ ویسے بھی مجھے ایسے لوگ بہت اچھے لگتے ہیں، جو محنتی ہوں اور جن کے جذبوں میں دلولہ اورسچائی ہو۔ طاہر القادری صاحب بھی ایسے لوگوں میں سے ایک ہیں کہ جن کے جذبوں میں ولولہ بھی ہے، سچائی بھی ہے یا یوں کہہ لیجئے کہ ان کے جذبے جوان ہیں۔ ہمیں آج کے دور میں ایسے لیڈروں کی اشد ضرورت ہے، جو قوم کی صحیح سمت میںرہنمائی کریں۔

سمیع اللہ خان (سابق کپتان پاکستان ہاکی ٹیم)
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب سراپا علم و عمل ہیں اور موجودہ دور میں وہ عالم اسلام کے لئے ایک لیڈنگ مین کی حیثیت رکھتے ہیں۔ علم کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں آپ کو دسترس حاصل نہ ہو۔ میں ان کے علمی مقام کی وجہ سے ہی ان کا گرویدہ ہوں۔ ڈاکٹر صاحب کی اسلام کے پرچم کو سربلند کرنے کے حوالے سے کاوشیں گرانقدر، ناقابل فراموش اور قابل تحسین ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے فرقہ پرستی سے بالا تر جو طرزِ تبلیغ اختیار کیا ہے، اس سے عام آدمی کو یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ اسے بات کا پتہ چلا ہے کہ موجودہ دور کے مسائل کیا ہیں اور ان کا حل کیا ہے۔ اس حوالے سے تحریک منہاج القرآن گرانقدر خدمات سرانجام دے رہی ہے جبکہ ڈاکٹر صاحب کی کاوشوں کی بدولت عوام کو شعور کی دولت ملی ہے۔

موجودہ دور میں صرف چند ایک علمائے کرام ایسے ہیں جو اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے ادا کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ڈاکٹر صاحب کو نمایاں حیثیت حاصل ہے نیز ان کا کردار قابل تعریف ہے۔ ڈاکٹر صاحب ہمارے موجودہ علماء میں ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے اندر قیادت کے تمام او صاف بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب ہمہ جہت خصوصیات کی حامل شخصیت ہیں اور انہوں نے تحریک منہاج القرآن کے نیٹ ورک کو جس طرح پوری دنیا میں پھیلایا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ عوام کو چاہئے کہ وہ ان کی بھرپور طریقے سے پیروی کریں۔ بالخصوص حال ہی میں ڈاکٹر صاحب نے اسمبلی کی رکنیت سے جو استعفیٰ دیا وہ انتہائی اعلیٰ کریکٹر ہے اور اس طرح کے جراتمندانہ اور باکردار شخصیات ہمارے معاشرے میں بہت کم ہیں۔

ندیم بیگ (معروف فلم سٹار)
اداکار ندیم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب ہمارے روحانی، مذہبی اور سیاسی قائد ہیں۔ انہوں نے اپنے خطابات کے ذریعے ہم جیسے دنیاداروں کے دل کی دنیا بدل دی ہے۔ ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے اس دور میں ہم گناہگاروں کو ڈاکٹر طاہر القادری جیسی عظیم ہستی کی سنگت عطا کی۔ بلاشبہ اس مادی دور میں قادری صاحب کی کوششوں میں نوجوان نسل دین کی طرف راغب ہو رہی ہے۔

شجاعت ہاشمی (معروف اداکار، صدا کار، پاکستان ٹیلی ویژن)
معروف اداکار شجاعت ہاشمی نے منہاج یونیورسٹی کے ہفتۂ تقریبات میں بطور مہمان شرکت کی اور اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب صد محترم و مکرم کا یہ کارنامہ جو آج اپنی آنکھوں سے دیکھا اور محسوس کیا، ان شاء اللہ قیامت تک جاری رہے گا، کہ یہ عین اس اسلام کی بات ہے جس کی حفاظت کا وعدہ خود اللہ ربّ العزت نے فرمایا ہے۔ میری تمام محبتوں اور تمنائیں محترم قائد اور ان کے ادارے اور تحریک کے لئے ہیں۔ خدا ہمیں ان کی قیادت میں جلد از جلد اس منزل تک پہنچائے جہاں ساری دنیا اسلام کی عظمت کو نہ صرف تسلیم کرے بلکہ مشرف بہ اسلام ہو کر دین کی طاقت بنے۔

پروفیسر صبغۃ اللہ مجددی (سابق صدر افغانستان)
منہاج القرآن انٹرنیشنل اسلامک سنٹر ڈنمارک کے وزٹ کے موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ اﷲ تعالیٰ نے اس دور میں عالم اسلام میں ڈاکٹر طاہر القادری کو پیدا فرمایا۔ وہ یقیناً اسلام کے فروغ و اشاعت میں بے مثال محنت اور کاوشیں کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ منہاج القرآن کو اس کے مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے۔ (آمین)

سردار فاروق احمد خان لغاری (سابق صدر پاکستان)
پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر سیاستدان ان سے خائف بھی رہتے ہیں کیونکہ تقریر، تحریر اور مدلل گفتگو میں وہ چوٹی کے سیاستدانوں میں سے ایک ہیں اور دنیا جانتی ہے کہ ہمارے ملک میں ان پڑھ سیاستدانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جو سیاست صرف دھن، دھونس اور دھاندلی کے ذریعے کرنا جانتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ طاہر القادری نہ تو جاگیردار ہیں، نہ سرمایہ دار اور نہ ہی پیشہ ور سیاستدان ہیں، لیکن ان کو دنیا ایک عالم، عالمی شخصیت اور سیاستدان کے روپ میں دیکھتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جو لوگ صرف علمی و ادبی بنیادوں پر کسی دوسری شخصیت سے خائف ہوتے ہیں دراصل وہ اپنے آپ سے خائف ہوتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری ایک کامیاب انسان ہیں۔ مستقبل میں ان کی حکمت عملی بجا طورپر انہیں عزت افزائی سے سر فراز کرے گی۔

ملک محمد معراج خالد (سابق سپیکر قومی اسمبلی، پاکستان)
پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے بارے میں پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ کتنی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ میں نے ان کا منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور تعلیمی سلسلوں کا ایک طویل نیٹ ورک دیکھا ہے چونکہ میں خود بھی بلواسطہ طورپر تعلیم سے وابستہ ہوں اور تعلیمی میدان میں پیش رفت کرنے والی کوئی بھی شخصیت میرے مشاہدے سے نہیں بچ سکی، اس لئے طاہر القادری پر میری بڑی گہری نظر رہی ہے۔ ان کی تحریک منہاج القرآن نے جس طرح اندرون ملک اور بیرون ملک اسلام کے بہترین رول ماڈل کو پیش کیا ہے اور تعلیمی میدان میں جدید تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جو سلیبلس اور کورس متعارف کروائے ہیں، بلاشبہ وہ آج کے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہماری نوجوان نسل کو اسلامی اور جدید تعلیم کی اشد ضرورت ہے، نجی تعلیمی اداروں میں منہاج القرآن کی کامیابیاں قابل تحسین ہیں اور طاہر القادری چونکہ اس تحریک کے بانی ہیں اس لئے تمام تر کریڈٹ بھی انہیں ہی جاتا ہے۔

محترمہ بینظیر بھٹو (سابق وزیر اعظم، پاکستان)
پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو نے 5 اگست 2003ء کو منہاج القرآن اسلامک سنٹر میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ملاقات کی۔ تحریک کے اَغراض و مقاصد، بین الاقوامی سطح پر اشاعت اسلام اور فروغِ امن و سلامتی سے متاثر ہو کر انہوں نے تحریک کی تاحیات ممبرشپ اختیار کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں منہاج القرآن انٹرنیشنل بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ، دہشت گردی و انتہاء پسندی کے خلاف جنگ اور فرقہ واریت کے خاتمے کے مشن پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر طاہر القادری جیسی شخصیت اسلام کے حوالے سے اپنا نقطۂ نظر دنیا کے سامنے رکھتی ہے تو مجھے اطمینان، خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم اسلام جیسے آفاقی مذہب کے پیروکار ہیں۔

میاں محمد اظہر (سابق گورنر، پنجاب)
میں طاہر القادری صاحب کی شخصیت سے قریباً 20 سال سے واقف ہوں اور ان 20 سالوں میں یہ واقفیت بعدازاں خوشگوار تعلق میں بدل چکی ہے۔ جہاں تک پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت کا تعلق ہے تو بلاشبہ وہ ایک کرشماتی شخصیت کے مالک ہیں۔ آج کے دور میں جتنی محنت اور لگن سے انہوں نے اپنا نیٹ ورک بنایا ہے۔ یہ عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ میں یہ کہوں گا کہ عام آدمی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ میری ان سے شناسائی بطور عالم اورمفکر کے طور پر تھی۔ نیز اب میں اس کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی بصیرت کا بھی قائل ہوں۔ ہم ان کا احترام کرتے ہیں اور ہمیشہ ایک خاص عقیدت رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد مارٹن ڈینیل کرکوف (صدر ینگسٹرز ریپبلیکن پارٹی، امریکہ)
معروف قانون دان، امریکی اٹارنی اور امریکن کرسچیئن کونسل کے ممبر ڈاکٹر مارٹن نے اپنے 1989ء میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے مرکزی سیکرٹریٹ پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ قبول اسلام کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں محض سیر و تفریح کی غرض سے پاکستان آیا تھا۔ یہاں پر اپنے دوست کے ذریعے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات ہوئی، ان کی سنگت میں کچھ وقت گزرا تو انہوں نے میرے دل کی دنیا بدل دی۔ اللہ کے ذکر سے میرے اندر ایک عجیب سی کیفیت پیدا کر دی اور مجھے چاروں طرف سفید روشنی نظر آنے لگی۔ یقیناً یہ حق کی روشنی تھی۔ میں ان کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے خدا کا صحیح راستہ دکھایا۔

برائن ڈی ہنٹ (پرنسپل آفیسر، امریکن قونصلیٹ)
عوامی تحریک کے زیراہتمام مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم کے تحت 27 دسمبر 2007ء کو تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ پر ہیپی کرسمس کی تقریب کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے آج یہاں اس تقریب میں شرکت کر کے بہت خوشی ہوئی۔ ہمیں اپنے مذاہب میں باہمی برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی سربراہی میں منہاج القرآن مذاہب عالم میں اتحاد اور باہمی رواداری کو فروغ دے رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری ایک روشن خیال رہنما ہیں، جن کی فکر سے دنیا میں قیام امن میں مدد مل رہی ہے۔ عالمی امن کے قیام کے لئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کاوشوں کو ہمیشہ سراہا جائے گا۔

بشکریہ منہاج ڈاٹ آرگ
 
ایک جگہ یہ بھی پڑھا ہے:
دیت کے مسئلہ پر جب مسٹر طاہر القادری نے اپنی فکر اور تجدد پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ذاتی و انفرادی تحقیق ناحق کا مظاہرہ کیا
تو غزالی زماں نے ’’اسلام میں عورت کی دیت‘‘ نامی مدلل ومتحقق کتاب تصنیف فرمائی جس میں نام لئے اور ذاتی شخصی تخاطب کئے بغیر مسٹر ڈاکٹر کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شیخ الاسلام بن کر غزالی زماں علیہ الرحمہ کے نام سے دھوکہ اور مغالطہ نہ دے۔

بہر حال یہ باتیں تو میں نے دیکھیں تو ضمنا یہاں بھی نقل کر دیں۔ حوالہ لف ہذا ہے:
 
Top