شیخ عبدالقادر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات

نایاب

لائبریرین
اک وہ جس کے پاس کتاب کا علم تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسرا وہ "بندہ " جس کو اللہ نے اپنے پاس سے رحمت دی اور اپنا علم سکھایا ۔۔۔۔۔۔
تفاسیر اور احادیث میں ان دونوں کو " انسان " ہی بیان کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔
اک کا " آصف بن برخیاہ " اور دوسرے کا" خواجہ خضر " کے نام سے ذکر کیا جاتا ہے ۔
خواجہ خضر کے نام کے ساتھ " علیہ السلام " کا لکھا جانا آپ کے نبی و پیغمبر ہونے کا اشتباہ رکھتا ہے ۔
روحانیات کی وہ دنیا جو کہ " تلاوت قران " پر قائم ہوتے " غوروفکر " پر استوار ہے ۔ اس دنیا سے لگاؤ رکھنے والوں کے لیئے جناب خواجہ خضر کی ہستی اک ایسی روشن علامت ہے جو کہ بدرجہ استاد ان کے تزکیے نفس پر نگران قرار پاتی ہے ۔ اور اس دنیا کی راہ جانے والے خواجہ خضر سے ملاقات کو اپنے نفس کے پاکیزہ ہوجانے کی سند جانتے ہیں ۔ اور یہ یقین بھی رکھا جاتا کہ جناب خواجہ خضر راہ سے بھٹک جانے والوں کی درست راہ کی جانب رہنمائی بھی کرتے ہیں ۔ اور آپ کے لیئے اس دنیا کے تمام ندی نالوں دریاؤں سمندروں کو سمیٹ دیا گیا ہے ۔ اور آپ سے ملاقات بھی اکثر ایسے ہی مقامات پر ہوتی ہے ۔ جہاں پانی کا بہاؤ جاری رہتا ہو ۔ اور جناب خواجہ خضر " امر تکوینی " کے موجب منتخب انسانوں سے ملاقات کرتے ہیں ۔
کچھ عامل یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ محفل ذکر سجا جناب خواجہ خضر کو حاضر کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔
محترم روحانی بابا شاید وہ عمل سری جانتے ہیں جس کے ذکر سے یہ ملاقات ممکن ہو سکتی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔
 
حضرت لوط علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام ہم عصر تھے؟
کتابوں میں مذکور ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی ھاران کے بیٹے تھے۔ یعنی دونوں میں چچا بھتیجا کا رشتہ تھا۔ واللہ اعلم بالصواب
 

جاسمن

لائبریرین
میرا خیال هی که حضرت لوط علیه اسلام، حضرت ابراهیم علیه اسلام کe بهتیجe تهe اور هم عصر تهe .
 

نیا آدمی

محفلین
میں قیصرانی صاحب کی اس بات سے پوری طرح متفق ہوں
ایک سپارہ پڑھنے میں اور سمجھ کر پڑھنے میں اگر نصف گھنٹہ بھی لگتا ہو تو 30 سپارے 15 گھنٹے میں ختم ہوتے ہیں۔ ایک رات کا جو واقعہ ہے، اگر وہ عشاء کی نماز کے بعد ہوا ہو، تو اس کا مطلب ہے کہ فجر کی نماز قضاء ہو گئی ہوگی؟
اس کے علاوہ اوپر موجود تحریر میں دیئے گئے سال گنے جائین تو کل 91 سال یہیں بنتے ہیں۔ جبکہ ان کی کل عمر بھی اکیانوے سال ہی تھی۔ یعنی پیدا ہوتے ہی عبادات اور سفر شروع؟
دراصل عقیدت میں ہم لوگ انتہائی حد عبور کر جاتے ہیں اور اپنے ممدوح کو انسان نہیں رہنے دیتے

اسی طرح غلو اور اندھی عقیدت اپنے کرشمے دکھاتی ہے
 

سلفی کال

محفلین
نہ کر مِنت خواج خضر دی تیرے اندر آب حَیاتی ہُو
شوق دا دِیوا بال اَنھیرے لبھی وَست کھڑاتی ہُو
جناب خضر کے بارے میں قرآن اور صحیح احادیث کے علاوہ کسی چیز اعتماد نہیں کیا جاسکتا،،
ویسے بھی وہ امر تکوینی پر مامور تھے،جبکہ موسی علیہ السلام سے لے کر قیامت تک
تمام لوگ امر تشریعی کے مکلف ھیں ،،
اور ایک بات سمجھ لیں کسی بابے کی لوڑ نئیں پڑے گی ،
خضر سے ملاقات کیسے ہو سکتی ہے یہ بات تو اللہ کے کلیم کو بھی نہیں پتا تھی،اور ان تک پہنچنے کی جو صورت اللہ نے اپنے کلیم کو بتائی وہ کوئی وظیفہ ، چلہ نہیں بلکہ کشتی کے ذریعہ ایک سفر طے کر کے جانا تھا،،
 

loneliness4ever

محفلین
شیخ عبدالقادر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات

شاید میری معلومات ناقص ہیں۔۔۔۔ کیونکہ میں نے ہمیشہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہی پڑھا اور یاد کیا ہے ۔۔۔۔ :idontknow2:
 

x boy

محفلین
ہمارے پاس قرآن ہے سنہ ہے یہ اللہ کی رسی ہے اس کو تھامے رہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام اور اہل البیت ، خلفائے راشدین صحابہ کرام اجمعین پر بھی سلامتی ہو،
ہم سب پر اللہ کا کرم اور رحم ہو، آمین

الحمد للہ
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
خضر علیہ السلام کے بارہ میں صالحین کی حکایات کا شمار نہیں ، اوران کا یہ دعوی کہ الیاس اورخضر علیہ السلام ہرسال حج کرتے ہیں ، اوران سے بعض دعائيں بھی روایت کی جاتی ہیں یہ سب کچھ معروف ہے ، اس کے قائلین کی سب سندیں بہت ہی زيادہ ضعیف ہیں ۔

اس لیے کہ ان میں غالب طورپران لوگوں سے حکایات ہیں جن کے بارہ میں گمان ہے کہ وہ صالح قسم کے لوگ تھے ، اوریا پھر وہ خوابوں کے قصے ہیں ، اورانس رضي اللہ تعالی عنہ وغیرہ سے کچھ مرفوع احادیث بھی ہيں جو سب کی سب ضعیف ہیں اورپایہ ثبوت نہیں پہنچتیں اور نہ ہی ان سے حجت قائم ہوسکتی ہے ۔

اس مسئلہ میں دلائل کے ساتھ جوبات مجھے راجح معلوم ہوئ ہے کہ خضر علیہ السلام زندہ نہیں بلکہ وفات پاچکے ہیں ، اس کے کئ ایک دلائل ہيں جن میں سے چند ایک ذکر کیا جاتا ہے :

پہلی دلیل :

اللہ تبارک وتعالی کے اس فرمان کا ظاہر :

{ آپ سے قبل ہم نے کسی انسان کوبھی ہمیشگی نہیں دی ، کیا اگرآپ فوت ہوگئے تووہ ہمیشہ کے لیے رہ جائيں گے } الانبیاء ( 34 ) ۔

دوسری دلیل :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( اے اللہ اگر تواہل اسلام کی اس چھوٹی سی جماعت کوہلاک کردے گا توزمین میں تیری عبادت نہیں ہوگي ) صحیح مسلم ۔

تیسری دلیل :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ زمین پرجو بھی آج کی رات موجود ہے وہ سوبرس بعد باقی نہیں رہے گا ۔

توبالفرض اگر اس وقت خضر علیہ السلام زندہ بھی تھے تواس سوبرس سے زيادہ زندہ نہیں رہے ۔

امام مسلم رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما نے بیان کیا کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک رات ہمیں عشاء کی نماز پڑھائ‏ اورسلام پھیرنے کے بعد فرمانے لگے :

تم اپنی آج کی اس رات کویاد رکھو ، بلاشبہ جوبھی آج روئے زمین پرموجود ہے وہ سوبرس بعد اس زمین پر باقی نہیں رہے گا ۔

عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمہ کوسمجھنے میں غلطی لگ گئ جس میں وہ اس سوبرس کے متعلق باتیں کرنے لگے ہیں ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تویہ فرمایا کہ جوآج اس زمین پرزندہ ہے وہ سوبرس بعد زندہ نہیں رہے گا ، اس سے مراد تویہ تھا کہ وہ صحابہ کادورگزر جائے گا ۔۔۔ ۔

چوتھی دلیل :

اگرخضرعلیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے تک زندہ ہوتے توپھروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والوں میں ہوتے اوران کی مدد وتعاون کرتے اوران کے ساتھ مل کر جھاد وقتال کرتے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب جن وانس کی طرف مبعوث کیے گئے ہیں ۔

واللہ اعلم .
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
شیخ عبدالقادر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات

شاید میری معلومات ناقص ہیں۔۔۔۔ کیونکہ میں نے ہمیشہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہی پڑھا اور یاد کیا ہے ۔۔۔۔ :idontknow2:
گیلان سے تعلق کی وجہ سے گیلانی کہلاتے ہیں۔ عربی میں گ نہ ہونے کی وجہ سے جیلانی ہوا۔
 
شیخ عبدالقادر گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات

شاید میری معلومات ناقص ہیں۔۔۔۔ کیونکہ میں نے ہمیشہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہی پڑھا اور یاد کیا ہے ۔۔۔۔ :idontknow2:
جیلانی اور گیلانی دراصل ایک کی لفظ ہے۔ کچھ علاقوں میں اس کا تلفظ جیلانی اور کچھ میں گیلانی ہے۔ کیونکہ میں عربوں میں رہتا ہوں اس لئے مجھے علم ہے :)
 

سلفی کال

محفلین
اگرخضرعلیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے تک زندہ ہوتے توپھروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والوں میں ہوتے
بہت خوب ،،آپ نے حق بات کی ،،اللہ آپکو اجر عظیم سے نوازے ،،آپ کی اس تحریر کو فیس بک پر مزید کچھ کلمات کے ساتھ پوسٹ بنا کر پیش کر رہا ہوں
 

Ali Sultan

محفلین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بارے میں کیا خیال ہے کہ
کوئی جاندار آج سے سو برس تک زندہ نہیں رہ سکتا
دجال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟کیونکہ صحیح اور متواتر روایات کے مطابق دجال بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں زندہ تھا اور قرب قیامت نکلے گا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایسے قتل کریں گے
 
Top