شیر افگن نیازی پر حملہ

چاند بابو

محفلین
یہ بہت برا ہو رہا ہے کم ازکم بدلہ لینے کا یہ طریقہ سب سے غیر مناسب ہے وکلاء کی اس کاروائی سے ججز کی بحالی کے موضوع کو بہت بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔
 

تیشہ

محفلین
:( کتنی جاہل قوم ہے :mad: کتنی بےدردی کے ساتھ اس کو مار رہے ہیں :mad: ، کبھی کسی اور ملک میں ایسے ہوتے نہیں دیکھا آج تک جو اب اپنی قوم میں دکھائی دے رہا ہے ۔ :mad::mad: ، ( ایسے مار رہے ہیں جیسے میری ساس میری جٹھانی جی کو دھنک کر رکھ دیا کرتی تھیں اب کا پتا نہیں :( )
:mad:
 

ظفری

لائبریرین
میرے خیال میں وکلا نے اپنے ہاتھوں سے عدلیہ کی بحالی کی تحریک کو دفن کر دیا ہے۔
یہ ایک ایسی قوم کے ایسے طبقے کا رویہ ہے جسے ہم سول سوسائٹی کہتے ہیں ۔ حق ، قانون اور آئین کو پڑھنے اور سمجھنے والوں کا منافقانہ رویہ کوئی غیر متوقع نہیں ہے ۔ جب ان وکلاء نے حق اور انصاف کے لیئے تحریکیں چلائیں تو کسی نے اس پہلو سے غور نہیں کیا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو کورٹ اور کہچریوں میں غریبوں کو خون کے آنسو رلاتے ہیں ۔ منہ مانگیں فیسیں ، اور کیس کی طوالت میں اضافہ کر کے نہ اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں ، بلکہ بہت سے ایسے کیسوں کو لینے سے انکار بھی کردیتے ہیں جن سے انہیں کوئی خاص مالی فائدہ ہونے کی امید نظر نہیں آتی ۔ یہ باتیں ہم پہلے بھی جانتے تھے اور آج بھی جانتے ہیں ۔ جب ان لوگوں نے سیاسی تحریکیں ، آئین اور قانون کی آڑ میں چلائیں تو میں سوچ میں پڑگیا کہ ، سرمایہ دار ، جاگیر دار ، فوج اور مولویوں کے بعد ان کو بھی اقتدار میں آنے کا شوق پڑگیا ہے ۔
شیرافگن کو جنہوں نے تشدد کا نشانہ بنایا ان کے چہرے میڈیا کے ذریعے ٹی وی کی اسکرین پر نمایاں ہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ یہ کون لوگ تھے ۔ لہذا اسے کسی سازش سے تعبیر کرنا میرے خیال سے غیر دانشمندی ہوگی ۔ بس اس واقعے سے اتنا ہوگیا ہے کہ وکلاء کا کردار بھی ان روایتی سیاستدانوں کی طرح واضع ہوگیا ہے ۔ جو صرف اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔یہ ایک انتہائی شرمناک مقام ہے کہ قوم کا ایک پڑھا لکھا طبقہ اس رویئے کا مرتکب ہوا ہے ۔
 

زینب

محفلین
انتہائی جہالت کا ثبوت دیا گیا۔۔۔۔۔۔خاص کر اس طبقے نے جنہیں ہم ڈپل گریجویٹ کہ کر ان کی عزت بڑھاتے رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہی جمہوریت ہے جو سند ھ اسمبلی میں 2 بار اور کل لاہور میں دیکھنے کو ملی ایسے ہی واقعات آرمی کے آنے پے مٹھایئاں بانٹنے کی وجہ ہوا کرتی ہے۔۔۔۔۔اب اس کو ایجنساں ایجنساں کہ کر اصل لوگوں پر پردہ ڈالنے کی کوشیش ہو سکتی ہے اور کچھ نہیں یتنے بڑے شہر میں ایک لنسٹر کے ساتھ 5 گھنٹے تک یہ سب ہوتا رہا اور کسی نے کوئی توجہ نہیں‌دی کوئی "بڑا " موقعے پے نہیں پہنچا۔۔۔اب کہاں‌کی انکوئریاں اور کمیٹیاں جو ہونا تھا وہ ہو گیا۔۔۔


سندھ واقعے کے بعد تو حیرت انگیز طور پے زرداری کا کوئی بیان نظر سے نہیں گزرا۔۔۔۔۔کل بھی مختصر سا بیان اس کے ترجمان نے دیا۔۔۔کیا ذاتی انتقام نہیں۔۔۔ایسا تو پچھلی حکومت نے کسی بھی اپوزیشن لیڈر کے ساتھ نہیں‌کیا جو پی پی آتے ہی کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ پی پی کی جمیوری حکومت کے عوام کو تحاف ہیں۔۔۔۔۔

ایک سفید داڑھی والے بندے کو بھری اسمبلی میں‌منہ پے جوتے مارے جاتے ہیں اور بیانات کے علاوہ کوئی ایکشن نہیں۔۔ایک 70/75 سالا بزرگ کو سرے عام سڑکوں پے منہ پے تھپڑ مارے جاتے ہیں تو بھی کوئی گرفتاری کوئی حساب نہیں۔سچ کہتے ہیں یہ قوم ارمی کے جوتوں تلے ہی قابو آتی ہے آزدی کے قابل ہے ہی نہیں۔جو بھی کیا انہوں نے اپنے دور حکومت میں ایک طرف کیا وہ لوگ اپنی عمروں کے لحاظ سے بھی کسی رحم یا اچھے سلوک کے قابل نہیں تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان میں‌نئی نئی جمہوریت اللہ جانے اور کیا کیا دکھائے گی۔۔۔۔۔۔
 

ساجداقبال

محفلین
واقعی یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے، لیکن پاکستان میں اس جیسی چیزیں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ سازش کا عنصر اسلئے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ 4 گھنٹے تک محبوس رہ کر شیرافگن صاحب صاحب ٹی وی والوں کو انٹرویوز دیتے رہے لیکن پولیس کا نام و نشان تک نہیں تھا، جبکہ دوسری طرف اگر کہیں 10 وکیل جمع ہوتے تھے تو پوری بٹالین پہنچی ہوتی۔ ابھی جیو والے کوئی ایسی ویڈیو دکھا رہے تھے جسمیں دکھائی دیتا ہے کہ شیر افگن نیازی پر پہلا وار ایک پولیس والے نے کیا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ سازش پنجاب کے نئے ارباب اختیار کی تھی یہ خفیہ ایجنسیوں کے جنوں کی؟
 

ساجداقبال

محفلین
یہ ایک اور لطیفہ سنئے کہ گھنٹوں لائیو کوریج کی ویڈیوز ہوتے ہوئے مقدمہ ”نامعلوم“ افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔
 
صبر کیجیئے

انتہائی جہالت کا ثبوت دیا گیا۔۔۔۔۔۔خاص کر اس طبقے نے جنہیں ہم ڈپل گریجویٹ کہ کر ان کی عزت بڑھاتے رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہی جمہوریت ہے جو سند ھ اسمبلی میں 2 بار اور کل لاہور میں دیکھنے کو ملی ایسے ہی واقعات آرمی کے آنے پے مٹھایئاں بانٹنے کی وجہ ہوا کرتی ہے۔۔۔۔۔اب اس کو ایجنساں ایجنساں کہ کر اصل لوگوں پر پردہ ڈالنے کی کوشیش ہو سکتی ہے اور کچھ نہیں یتنے بڑے شہر میں ایک لنسٹر کے ساتھ 5 گھنٹے تک یہ سب ہوتا رہا اور کسی نے کوئی توجہ نہیں‌دی کوئی "بڑا " موقعے پے نہیں پہنچا۔۔۔اب کہاں‌کی انکوئریاں اور کمیٹیاں جو ہونا تھا وہ ہو گیا۔۔۔


سندھ واقعے کے بعد تو حیرت انگیز طور پے زرداری کا کوئی بیان نظر سے نہیں گزرا۔۔۔۔۔کل بھی مختصر سا بیان اس کے ترجمان نے دیا۔۔۔کیا ذاتی انتقام نہیں۔۔۔ایسا تو پچھلی حکومت نے کسی بھی اپوزیشن لیڈر کے ساتھ نہیں‌کیا جو پی پی آتے ہی کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ پی پی کی جمیوری حکومت کے عوام کو تحاف ہیں۔۔۔۔۔

ایک سفید داڑھی والے بندے کو بھری اسمبلی میں‌منہ پے جوتے مارے جاتے ہیں اور بیانات کے علاوہ کوئی ایکشن نہیں۔۔ایک 70/75 سالا بزرگ کو سرے عام سڑکوں پے منہ پے تھپڑ مارے جاتے ہیں تو بھی کوئی گرفتاری کوئی حساب نہیں۔سچ کہتے ہیں یہ قوم ارمی کے جوتوں تلے ہی قابو آتی ہے آزدی کے قابل ہے ہی نہیں۔جو بھی کیا انہوں نے اپنے دور حکومت میں ایک طرف کیا وہ لوگ اپنی عمروں کے لحاظ سے بھی کسی رحم یا اچھے سلوک کے قابل نہیں تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان میں‌نئی نئی جمہوریت اللہ جانے اور کیا کیا دکھائے گی۔۔۔۔۔۔

السلام علیکم:
آپی زینب نے بالکل صحیح بات کی
لیکن میں ایک بات کا اضافہ کیے چلوں
کہ ابھی ہمیں جمہوریت نئی نئی ملی ہے۔ ابھی ہمیں ہضم نہیں ہوئی۔
یہ پینپنے میں وقت لے گی
جمہوریت میں ایسے چلتا ہے۔ آپ کبھی انڈیا کی لوک سبھا کہ کاروائیاں تو دیکھیں۔
جوتے پڑتے ہیں، گریبان پھٹتے ہیں۔ دھینگا مشتی ہوتی ہے، گالیوں کی لائیو کوریج ہوتی ہے۔ مگر پھر کیا،
کیا مارشل لاء لگ جاتا ہے۔ نہیں یہی تو جمہوریت ہے۔ آج ہوگی کل ہوگی پھر ختم۔ یہ جو اسملی میں لوگ جاتے ہہیں آخر ھمارے ہی منتخب کردہ ہوتے ہیں۔ اگر یہ ادھر ایسی بدتمیزی کریں گے خود کو سیاہ و سپید کا مالک سمجھں گے تو ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو اب قاف لیگ کے ساتھ ہوا ہے
ایک دفعہ نہیں تو اگلی دفعہ سہی آخر عوام بھی میچور ہوجائے گی اور عوام بھی

جہاں تک وکلاء کا تعلق ہے تو یہ صرف اس محاورے کے مرادف ہے کہ جس طرف ہوا چلے اس طرف ہو لیو۔
وکلاء صاحبان اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اگر ان میں سے کچھ مخلص ہوں تو مجھے ان کی مخلصیت پر کویئ شک نہیں مگر یہ بتایا جائے کہ کیا چیف جسٹس کے بحال ہونے سے دو دو نسلوں سے مقدمات میں پھنسے لوگوں کو انصاف مل جاوے گا۔ کیا افتخار چوہدری کی بحالی پر غریب کے گھر میں آٹا آجاوے گا کیا لوڈ شیڈنگ ختم ہوجاوے گی کیا ہمیں خود کش حملوں سے نجات مل جاوے گی۔ کیا امریکی غلامی دم توڑ جاوے گی
کیا ھماری معشیت مستحکم ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں سسکتے لاکھوں لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں‌ افسر شاہی اور ڈنڈے کی بالا دستی ختم ہوجاوے گی
 
واقعی یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے، لیکن پاکستان میں اس جیسی چیزیں کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ سازش کا عنصر اسلئے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ 4 گھنٹے تک محبوس رہ کر شیرافگن صاحب صاحب ٹی وی والوں کو انٹرویوز دیتے رہے لیکن پولیس کا نام و نشان تک نہیں تھا، جبکہ دوسری طرف اگر کہیں 10 وکیل جمع ہوتے تھے تو پوری بٹالین پہنچی ہوتی۔ ابھی جیو والے کوئی ایسی ویڈیو دکھا رہے تھے جسمیں دکھائی دیتا ہے کہ شیر افگن نیازی پر پہلا وار ایک پولیس والے نے کیا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ سازش پنجاب کے نئے ارباب اختیار کی تھی یہ خفیہ ایجنسیوں کے جنوں کی؟


پنجاب کے نئے ارباب اختیار ؟؟؟ پنجاب اسمبلی کا اجلاس تو آج ہو رہا ہے۔ ابھی تو اقتدار منتقل بھی نہیں ہوا ۔۔۔
 
بندہ پھر حاضر ہے

السلام علیکم:
تو جی میں بات کر ریا تھا
وکلاء کی اور ججوں کی بحالی کی
جناب یہ بتائیے کہ کیا سائلوں کو وکلاء حضرات کی لمبی چوڑی فیسوں سے چھٹکارا مل جاوے گا
جناب کیا پولیس کی غنڈہ گردی ختم کی جاوے گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دوسرے نمبر پر کرپشن عدلیہ میں ہوتی ہے
اپنا گھر تو ٹھیک کرلیں پھر آیئن کو بھی دیکھ لیجیئے گا۔
میں ججوں کی بحالی کے خلاف نہیں ہوں مگر میں افراد کی بجائے اداروں پر یقین رکھتا ہوں۔
آخر مشرف میں کیا خامی تھی بس وہ فرد واحد کی حکومت چاہتا تھا مگر عوام پارلیمنٹ کی۔ آخر چلنے دیا جائے نئی پارلیمنٹ کو
اب پھر آتا ہوں وکلاء کی طرف
جناب آپ مشرف صاحب کے خلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں تو آیئے میرے ساتھ ان کرپٹڈ لوگوں کے خلاف بھی اعلان جہاد کردیجیئے جو اپنے اپنے محکموں میں مارشل لاء نافذ کیے بیٹھے ہیں ان پولیس افسران کے خلاف ان تھانیداروں کے خلاف جو اپنے اپنے علاقوں میں ذاتی بادشاہت قائم کیے بیٹھے ہیں
جناب یہاں تو ہر محکمے میں ہر ادارے میں ہر سیاسی پارٹی میں مارشل لاء نافذ ہے۔ فرد واحد کی حکمرانی ہے
جاگیرداروں کی بادشاہت ہے۔
اگر آپ کو لڑنا ہے تو نظام کے خلاف لڑیئں بیچارے(شاید کسی کو اختلاف ہو) 70 سالہ بوڑھے کو زدوکوب کرنے سے آیئن کی بالا دستی قائم نہیں ہوجاوے گی۔
مشرف صاحب کو مسند صدارت سے ہٹانے سے کیا غریب کے گھر میں چولہا جل پڑے گا۔ نہیں بالکل نہیں
آج میں وکلاء حضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ ایک ایسا پلیٹ فارم بنایئں کہ جہاں افسر شاہی کے ظلم میں پسنے والے غرباء کی داد رسی ہوسکے جہاں کویئ آدمی پولیس کی انسانیت سوز مار سے بچا رہ سکے
جہاں صرف چیف جسٹس کی بحالی ہی نہیں بلکہ ہر مصیبت ذدہ انسان کی بحالی ہوسکے
آیئے بیوروکریسی کے خلاف اعلان جنگ کردیجیئے مگر آپ کیسے کرسکتے ہیں آپ کا شمار تو خود ان میں ہوتا ہے
 

پپو

محفلین
میں اس پر صرف اتنا کہوں گا یہ بہت بری حرکت تھی مگر اس کی نوبت کیوں آئی اس کا بھی پس منظر ہے اگر اسے اس پس منظر کے تناظر میں دیکھا جائے تو شائد کچھ سامنے آسکے
اس طرح کا پہلا حملہ طارق عظیم صاحب پر سابقہ دور حکومت میں ہوا اور پھر یہ کام بھی ہماری سیاست کا حصہ بن گیا یہ صرف عوامی ردعمل ہے ان صاحبان کے خلاف جہنوں نے رولز کو بالاطاق رکھتے ہو ئے حکومت کی
 
اگرچہ وکلاء کا اس موقع پر موجود ہونا خود ان کے لیے کافی نقصان دہ اور خطرناک ثابت ہوا ہے اور کچھ وکلاء اس میں شامل بھی تھے لیکن کل اعتزاز احسن نے جو پریس کانفرنس کی ہے، اس میں کئی اہم نکتے اٹھائے گئے ہیں جو قابلِ غور ہیں۔
1۔ ڈاکٹر شیر افگن نیازی کوئی تین، چار گھنٹے اس جگہ محصور رہے، پولیس کی خاطر خواہ نفری کیوں نہیں پہنچی؟ یہاں تک اعتزاز احسن نے ٹی۔وی پر یہ صورتحال دیکھی اور خود وہ معاملات سنبھالنے کے لیے پہنچ گئے لیکن پولیس کی مطلوبہ تعداد نہیں آسکی۔
2۔ اعتزاز احسن نے جب وہاں کہا کہ مجمع میں شامل وکلاء ہاتھ بلند کریں تو ساٹھ فیصد سے زیادہ افراد غیر متعلقہ تھے۔
3۔ بقول اعتزاز احسن، انہوں نے جب بار بار پولیس کی مزید نفری منگوانے کا مطالبہ کیا تو انہیں کہا گیا کہ پولیس کے کافی بندے سفید لباس میں موجود ہیں اور بعد میں وہی سفید لباس والے ڈاکٹر شیر افگن کو جوتیاں مار رہے تھے۔
4۔ جب ڈاکٹر شیر افگن کو اعتزاز احسن اپنے ساتھ لے کر ایمبولینس تک پہنچے جس کے بارے میں پولیس نے انہیں یہ بتایا تھا کہ یہ گاڑی ڈاکٹر شیر افگن کو لے جانے کے لیے ہے اور اس ایمبولینس میں جب ڈاکٹر شیر افگن کو لٹایا گیا تو اس گاڑی کا ڈرائیور غائب تھا۔ کیوں؟ جب پولیس والوں نے ایمبولینس کا انتظام کیا تھا تو اس کے ڈرائیور کا عین وقت پر غائب ہوجانا ایسا معمہ ہے جس کے بارے میں تفتیش کی جانی چاہئے۔
5۔ پولیس والوں کی موجودگی میں چند لوگ ایمبولینس کے شیشے توڑ کر شیر افگن سے بدسلوکی کرتے رہے، فوٹیج میں مجھے نظر نہیں آیا کہ کسی پولیس والے نے لاٹھی برسائی ہو۔۔۔ صرف دھکے دینے پر اکتفا کیا گیا۔


میری نظر میں اعتزاز احسن اس واقعہ کے قطعی ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس سارے معاملات میں اعتزاز احسن نے اپنے فرض سے بڑھ کر کام کیا۔۔۔ شیر افگن نیازی کو بچانے کے لیے وہاں پہنچے، وکلاء کو کنٹرول کیا، اپنے حصار میں ڈاکٹر شیر افگن کو لے کر گاڑی تک آئے، گاڑی کا ڈرائیور غائب تھا تو وہ خود بے چارے ایمبولینس پر چڑھ گئے اور ہاتھ جوڑ کر لوگوں سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے رہے۔ وکلاء کو آپ ہزار برا کہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ اپنے لیڈر اعتزاز احسن کی لاج نہیں رکھتے۔ آپ پوری فوٹیج دیکھ لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ اس میں وکلاء برادری کا کردار کتنا ہے۔ مار پیٹ کا زیادہ تر کام سادہ لباس والوں نے ہی کیا ہے۔ یہ بھی پڑھ لیں

یہ ایک ایسی قوم کے ایسے طبقے کا رویہ ہے جسے ہم سول سوسائٹی کہتے ہیں ۔ حق ، قانون اور آئین کو پڑھنے اور سمجھنے والوں کا منافقانہ رویہ کوئی غیر متوقع نہیں ہے ۔ جب ان وکلاء نے حق اور انصاف کے لیئے تحریکیں چلائیں تو کسی نے اس پہلو سے غور نہیں کیا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو کورٹ اور کہچریوں میں غریبوں کو خون کے آنسو رلاتے ہیں ۔ منہ مانگیں فیسیں ، اور کیس کی طوالت میں اضافہ کر کے نہ اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں ، بلکہ بہت سے ایسے کیسوں کو لینے سے انکار بھی کردیتے ہیں جن سے انہیں کوئی خاص مالی فائدہ ہونے کی امید نظر نہیں آتی ۔ یہ باتیں ہم پہلے بھی جانتے تھے اور آج بھی جانتے ہیں ۔ جب ان لوگوں نے سیاسی تحریکیں ، آئین اور قانون کی آڑ میں چلائیں تو میں سوچ میں پڑگیا کہ ، سرمایہ دار ، جاگیر دار ، فوج اور مولویوں کے بعد ان کو بھی اقتدار میں آنے کا شوق پڑگیا ہے ۔
شیرافگن کو جنہوں نے تشدد کا نشانہ بنایا ان کے چہرے میڈیا کے ذریعے ٹی وی کی اسکرین پر نمایاں ہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ یہ کون لوگ تھے ۔ لہذا اسے کسی سازش سے تعبیر کرنا میرے خیال سے غیر دانشمندی ہوگی ۔ بس اس واقعے سے اتنا ہوگیا ہے کہ وکلاء کا کردار بھی ان روایتی سیاستدانوں کی طرح واضع ہوگیا ہے ۔ جو صرف اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔یہ ایک انتہائی شرمناک مقام ہے کہ قوم کا ایک پڑھا لکھا طبقہ اس رویئے کا مرتکب ہوا ہے ۔

بڑے بھائی! میں آپ کی بات سے 100 فیصد اتفاق نہیں کرتا۔ یقینا ایسے وکلاء بھی ہوں گے جیسا آپ نے لکھا لیکن ان نظریات کو سب پر لاگو کردینا مناسب نہیں لگتا۔ وکلاء برادری کے بارے میں اتنی منفی سوچ مناسب نہیں۔ خود میرا سپنا تھا کہ میں قانون پڑھتا، اسی شعبہ میں آتا لیکن میری بھی سب نے یہی کہہ کر مخالفت کی کہ انتہائی برا شعبہ ہے، جھوٹے، منافق۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ ہوں گے، ضروری ایسے لوگ بھی ہوں گے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ سب ہی ایسے ہوں؟ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔
 
میری نظر میں یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ آپ ان کاروائیوں کا تسلسل اور اس کے افسوسناک اثرات دیکھیں۔۔۔ شاید یوں اندازہ ہوسکے کہ یہ کاروائی کن عناصر کی ہوسکتی ہے۔ پہلے ڈاکٹر غلام ارباب رحیم پر سندھ اسمبلی میں تشدد کیا جانا۔۔۔ کیا پیپلز پارٹی اتنے خر دماغوں سے بھری ہے کہ اس نے اتنے سال بعد جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، انہیں دو دن میں ملیا میٹ کردے؟ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے قائدین کی بار بار اپیلوں کے باوجود معاملات درست نہیں ہوئے تو کیا پیپلز پارٹی کے کارکنان کے دل میں اپنے قائدین کی یہ عزت و احترام ہے؟ میرا تو نہیں خیال کہ ایسا ہے۔۔۔

اسی طرح وکلاء تحریک جبکہ اپنے عروج پر ہے، کیا سب وکلاء اتنے عقل کے اندھے ہوگئے جو انہوں نے یہ تک نہیں سوچا کہ اگر وہ ایسی حرکت کرتے ہیں تو اس کے رد عمل میں ان کی تحریک کی مضبوط عمارت دھڑام سے زمین بوس ہوجائے گی۔ اور کیا وکلاء کا اپنے قائد اور سرمایہ "افتخار" چوہدری اعتزاز احسن کے بارے میں ایسا رویہ ہے کہ وہ ان سے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کرتے رہیں اور ان کی بات کو سنی ان سنی کردیا جائے۔۔۔

شریف برادران پر الزام دھرنے والے احمق ہیں۔۔۔۔ کیا شریف برادران اور مسلم لیگ (ن) کی عقل گھاس چرنے گئی ہے کہ اس نے اتنے سال مصیبتیں برداشت کرنے کے بعد اب جو مقام اور کامیابی حاصل کی ہے، وہ اس طرح کے کام کرکے پلک جھپکتے گنوادے گی؟

وکلاء پر لچے لفنگے ہونے کا الزام لگانے والے شاید سمجھتے ہیں کہ ہر جگہ ان کی طرح لچے لفنگے بھرے ہیں اور ہر جماعت ان کے قائدین و کارکنان کی طرح لچے لفنگوں سے بھری ہے۔ پیرپگارا اور شیخ رشید کہہ رہے ہیں یہ حکومت تو 90 دن سے زیادہ نظر نہیں آرہی۔۔۔ یہ سب کیا ہے؟

جتنی مفاہمت کی کوششیں ہورہی تھیں، اچانک سب ختم ہوتی نظر آرہی ہیں اور اس موقع پر اگر الزام تراشی ترک کرکے عقل و دانش سے کام نہ لیا گیا اور جذبات سے ہٹ کر فیصلے نہ کیے گئے تو یقین جانئے، بہت نقصان ہوگا۔
 

ابوشامل

محفلین
وکلا کی تحریک کو زندہ دفن کر دیا گیا، زندہ ان معنوں میں کہ تحریک اس وقت اچانک خاتمے کو پہنچ گئی جب وہ عروج پر تھی۔ اعتزاز احسن کو میرا سلام ہے جنہوں نے آخر دم تک پوری کوشش کی کہ ایک سال کی محنت ضائع نہ ہو لیکن جو ہوا اس میں کئی اسباق پوشیدہ ہیں ایک تو شیر افگن جیسے لوگوں کو اندازہ ہوا کہ عوامی سطح پر ان کی اوقات کیا ہے اور دوسرا پرویز مشرف کو بھی اندازہ ہو جانا چاہیے کہ اس کے چمچوں سے عوام کتنی "محبت" کرتے ہیں اور اگر وہ کسی دن عوام کے ہتھے چڑھ گیا تو "مشین والا قیمہ" بنا دیں گے اس کا۔ اندازہ ہو رہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو اتنی آرام سے حکومت نہیں کرنے دی جائے گی، شاید یہ حکومت زیادہ لمبے عرصے نہ چلنے دی جائے۔ دیکھتے ہیں اگلا "ہدف" کون ہے؟ دوسری جانب پی پی اور ن لیگ کو اپنے کارکنوں کو کنٹرول نہیں تو وہ ملک میں قانون کی بالادستی کہاں سے قائم کریں گے؟ پی پی والے لاکھ سمجھانے کے باوجود اپنے کارکنوں کے ہاتھوں ارباب غلام رحیم کو پٹنے سے نہ بچوا سکے اور کہا جا رہا ہے کہ شیر افگن کی ٹھکائی میں ن لیگ کے کارکنوں کا ہاتھ ہے، واللہ اعلم۔ جو کچھ ہوا بہت افسوسناک ہے لیکن شرمناک نہیں کیونکہ مکافات عمل بھی کوئی چیز ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
بڑے بھائی! میں آپ کی بات سے 100 فیصد اتفاق نہیں کرتا۔ یقینا ایسے وکلاء بھی ہوں گے جیسا آپ نے لکھا لیکن ان نظریات کو سب پر لاگو کردینا مناسب نہیں لگتا۔ وکلاء برادری کے بارے میں اتنی منفی سوچ مناسب نہیں۔ خود میرا سپنا تھا کہ میں قانون پڑھتا، اسی شعبہ میں آتا لیکن میری بھی سب نے یہی کہہ کر مخالفت کی کہ انتہائی برا شعبہ ہے، جھوٹے، منافق۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ ہوں گے، ضروری ایسے لوگ بھی ہوں گے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ سب ہی ایسے ہوں؟ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔
چھوٹے بھائی ۔۔۔۔ میں نے وکلاء کے اجتماعی رویئے کی بات کی ہے ۔ اجمتاعی رویہ مشاہدے میں تب آتا ہے ۔ جب اکثریت اس کا اظہار کرے ۔ عدلیہ کرپشن میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ اب ایک یا دو صحیح افراد کے لیئے ان کا اجتماعی رویہ اور کردار آپ نظر انداز نہیں کرسکتے ۔گھر میں سب نے آپ کی مخالفت بھی اسی رویہ اور کردار کو سامنے رکھ کر کی ہے ۔ اور تقریباً یہی بات میں نے بھی اوپر کہی ہے ۔ اگر آپ مذید جاننا چاہتے ہیں تو کسی وکیل کے پاس جا کر دیکھیں کہ وہ لوگوں سے کیسے ڈیل کرتا ہے ۔ دس میں سے شاید ایک ہی کے دل میں خوفِ خدا ہو ۔
 

ظفری

لائبریرین
وکلا کی تحریک کو زندہ دفن کر دیا گیا، زندہ ان معنوں میں کہ تحریک اس وقت اچانک خاتمے کو پہنچ گئی جب وہ عروج پر تھی۔ اعتزاز احسن کو میرا سلام ہے جنہوں نے آخر دم تک پوری کوشش کی کہ ایک سال کی محنت ضائع نہ ہو لیکن جو ہوا اس میں کئی اسباق پوشیدہ ہیں ایک تو شیر افگن جیسے لوگوں کو اندازہ ہوا کہ عوامی سطح پر ان کی اوقات کیا ہے اور دوسرا پرویز مشرف کو بھی اندازہ ہو جانا چاہیے کہ اس کے چمچوں سے عوام کتنی "محبت" کرتے ہیں اور اگر وہ کسی دن عوام کے ہتھے چڑھ گیا تو "مشین والا قیمہ" بنا دیں گے اس کا۔ اندازہ ہو رہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو اتنی آرام سے حکومت نہیں کرنے دی جائے گی، شاید یہ حکومت زیادہ لمبے عرصے نہ چلنے دی جائے۔ دیکھتے ہیں اگلا "ہدف" کون ہے؟ دوسری جانب پی پی اور ن لیگ کو اپنے کارکنوں کو کنٹرول نہیں تو وہ ملک میں قانون کی بالادستی کہاں سے قائم کریں گے؟ پی پی والے لاکھ سمجھانے کے باوجود اپنے کارکنوں کے ہاتھوں ارباب غلام رحیم کو پٹنے سے نہ بچوا سکے اور کہا جا رہا ہے کہ شیر افگن کی ٹھکائی میں ن لیگ کے کارکنوں کا ہاتھ ہے، واللہ اعلم۔ جو کچھ ہوا بہت افسوسناک ہے لیکن شرمناک نہیں کیونکہ مکافات عمل بھی کوئی چیز ہے۔
ابو شامل بھائی ۔۔۔ میں صرف ایک بات کہوں گا کہ یہ مکافاتِ عمل صرف ایک پارٹی ، ایک گروہ یا ایک شخص کے لیئے مختص نہیں ہے ۔ آج ارباب رحیم اور شیرافگن اس کی گرفت میں آئے ہوئے ہیں۔ مگر اسے عوامی ردعمل کہنے والے یہی افراد بھی، کل اس کی گرفت میں آسکتے ہیں ۔ اور جو آج مکافاتِ عمل سے گذر رہے ہیں کل وہ بھی اس قسم کے واقعات کو عوامی ردعمل کہیں گے ۔ بات یہ نہیں ہے کہ مکافات عمل کے کون مستحق ہیں ۔ کیونکہ اگر اس سوچ سے دیکھا جائے تو تقریباً وہ سبھی مکافات عمل کے اہل ہیں ۔ جو ساٹھ دہائیوں سے اس ملک کی اقتدار کی کرسی پر اتر اور چڑھ رہے ہیں ۔ اس اونچ نیچ میں ہمیں اخلاقی پہلو بلکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے ۔ اگر یہ چیز ناپید ہوگئی تو پھر بہت سوں کی سفید ڈاڑھیاں ہیں ۔اور پھر وہ سب بھی اسی قطار میں کھڑے ہوجائیں گے ۔
 
صبر کیجیئے

السلام علیکم:

ابھی ہمیں جمہوریت نئی نئی ملی ہے۔ ابھی ہمیں ہضم نہیں ہوئی۔
یہ پینپنے میں وقت لے گی
جمہوریت میں ایسے چلتا ہے۔ آپ کبھی انڈیا کی لوک سبھا کہ کاروائیاں تو دیکھیں۔
جوتے پڑتے ہیں، گریبان پھٹتے ہیں۔ دھینگا مشتی ہوتی ہے، گالیوں کی لائیو کوریج ہوتی ہے۔ مگر پھر کیا،
کیا مارشل لاء لگ جاتا ہے۔ نہیں یہی تو جمہوریت ہے۔ آج ہوگی کل ہوگی پھر ختم۔ یہ جو اسملی میں لوگ جاتے ہہیں آخر ھمارے ہی منتخب کردہ ہوتے ہیں۔ اگر یہ ادھر ایسی بدتمیزی کریں گے خود کو سیاہ و سپید کا مالک سمجھں گے تو ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو اب قاف لیگ کے ساتھ ہوا ہے
ایک دفعہ نہیں تو اگلی دفعہ سہی آخر عوام بھی میچور ہوجائے گی اور عوام بھی

جہاں تک وکلاء کا تعلق ہے تو یہ صرف اس محاورے کے مرادف ہے کہ جس طرف ہوا چلے اس طرف ہو لیو۔
وکلاء صاحبان اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اگر ان میں سے کچھ مخلص ہوں تو مجھے ان کی مخلصیت پر کویئ شک نہیں مگر یہ بتایا جائے کہ کیا چیف جسٹس کے بحال ہونے سے دو دو نسلوں سے مقدمات میں پھنسے لوگوں کو انصاف مل جاوے گا۔ کیا افتخار چوہدری کی بحالی پر غریب کے گھر میں آٹا آجاوے گا کیا لوڈ شیڈنگ ختم ہوجاوے گی کیا ہمیں خود کش حملوں سے نجات مل جاوے گی۔ کیا امریکی غلامی دم توڑ جاوے گی
کیا ھماری معشیت مستحکم ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں سسکتے لاکھوں لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں‌ افسر شاہی اور ڈنڈے کی بالا دستی ختم ہوجاوے گی

تو جی میں بات کر ریا تھا
وکلاء کی اور ججوں کی بحالی کی
جناب یہ بتائیے کہ کیا سائلوں کو وکلاء حضرات کی لمبی چوڑی فیسوں سے چھٹکارا مل جاوے گا
جناب کیا پولیس کی غنڈہ گردی ختم کی جاوے گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دوسرے نمبر پر کرپشن عدلیہ میں ہوتی ہے
اپنا گھر تو ٹھیک کرلیں پھر آیئن کو بھی دیکھ لیجیئے گا۔
میں ججوں کی بحالی کے خلاف نہیں ہوں مگر میں افراد کی بجائے اداروں پر یقین رکھتا ہوں۔
آخر مشرف میں کیا خامی تھی بس وہ فرد واحد کی حکومت چاہتا تھا مگر عوام پارلیمنٹ کی۔ آخر چلنے دیا جائے نئی پارلیمنٹ کو
اب پھر آتا ہوں وکلاء کی طرف
جناب آپ مشرف صاحب کے خلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں تو آیئے میرے ساتھ ان کرپٹڈ لوگوں کے خلاف بھی اعلان جہاد کردیجیئے جو اپنے اپنے محکموں میں مارشل لاء نافذ کیے بیٹھے ہیں ان پولیس افسران کے خلاف ان تھانیداروں کے خلاف جو اپنے اپنے علاقوں میں ذاتی بادشاہت قائم کیے بیٹھے ہیں
جناب یہاں تو ہر محکمے میں ہر ادارے میں ہر سیاسی پارٹی میں مارشل لاء نافذ ہے۔ فرد واحد کی حکمرانی ہے
جاگیرداروں کی بادشاہت ہے۔
اگر آپ کو لڑنا ہے تو نظام کے خلاف لڑیئں بیچارے(شاید کسی کو اختلاف ہو) 70 سالہ بوڑھے کو زدوکوب کرنے سے آیئن کی بالا دستی قائم نہیں ہوجاوے گی۔
مشرف صاحب کو مسند صدارت سے ہٹانے سے کیا غریب کے گھر میں چولہا جل پڑے گا۔ نہیں بالکل نہیں
آج میں وکلاء حضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ ایک ایسا پلیٹ فارم بنایئں کہ جہاں افسر شاہی کے ظلم میں پسنے والے غرباء کی داد رسی ہوسکے جہاں کویئ آدمی پولیس کی انسانیت سوز مار سے بچا رہ سکے
جہاں صرف چیف جسٹس کی بحالی ہی نہیں بلکہ ہر مصیبت ذدہ انسان کی بحالی ہوسکے
آیئے بیوروکریسی کے خلاف اعلان جنگ کردیجیئے مگر آپ کیسے کرسکتے ہیں آپ کا شمار تو خود ان میں ہوتا ہے
 
السلام علیکم:
آپی زینب نے بالکل صحیح بات کی
لیکن میں ایک بات کا اضافہ کیے چلوں
کہ ابھی ہمیں جمہوریت نئی نئی ملی ہے۔ ابھی ہمیں ہضم نہیں ہوئی۔
یہ پینپنے میں وقت لے گی
جمہوریت میں ایسے چلتا ہے۔ آپ کبھی انڈیا کی لوک سبھا کہ کاروائیاں تو دیکھیں۔
جوتے پڑتے ہیں، گریبان پھٹتے ہیں۔ دھینگا مشتی ہوتی ہے، گالیوں کی لائیو کوریج ہوتی ہے۔ مگر پھر کیا،
کیا مارشل لاء لگ جاتا ہے۔ نہیں یہی تو جمہوریت ہے(مگر یہ بات ہماری فوج کے جنرلوں کو کون سمجھائے گا)۔ آج ہوگی کل ہوگی پھر ختم۔ یہ جو اسملی میں لوگ جاتے ہہیں آخر ھمارے ہی منتخب کردہ ہوتے ہیں۔ اگر یہ ادھر ایسی بدتمیزی کریں گے خود کو سیاہ و سپید کا مالک سمجھں گے تو ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو اب قاف لیگ کے ساتھ ہوا ہے
ایک دفعہ نہیں تو اگلی دفعہ سہی آخر عوام بھی میچور ہوجائے گی اور عوام بھی

جہاں تک وکلاء کا تعلق ہے تو یہ صرف اس محاورے کے مرادف ہے کہ جس طرف ہوا چلے اس طرف ہو لیو۔
وکلاء صاحبان اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اگر ان میں سے کچھ مخلص ہوں تو مجھے ان کی مخلصیت پر کویئ شک نہیں مگر یہ بتایا جائے کہ کیا چیف جسٹس کے بحال ہونے سے دو دو نسلوں سے مقدمات میں پھنسے لوگوں کو انصاف مل جاوے گا۔ کیا افتخار چوہدری کی بحالی پر غریب کے گھر میں آٹا آجاوے گا کیا لوڈ شیڈنگ ختم ہوجاوے گی کیا ہمیں خود کش حملوں سے نجات مل جاوے گی۔ کیا امریکی غلامی دم توڑ جاوے گی
کیا ھماری معشیت مستحکم ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں سسکتے لاکھوں لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں‌ افسر شاہی اور ڈنڈے کی بالا دستی ختم ہوجاوے گی (اور کچھ ہونہ ہو پیجا صاحب سے تو جان چھوٹ جائے گی نا۔۔۔۔;))


ویسے بھی اس واقعے کو پیجا صاحب کی گوریلا وار فیئر کے تناظر میں دیکھیں تو شاید کچھ کچھ سمجھ آنے لگے
 
میری نظر میں یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ آپ ان کاروائیوں کا تسلسل اور اس کے افسوسناک اثرات دیکھیں۔۔۔ شاید یوں اندازہ ہوسکے کہ یہ کاروائی کن عناصر کی ہوسکتی ہے۔ پہلے ڈاکٹر غلام ارباب رحیم پر سندھ اسمبلی میں تشدد کیا جانا۔۔۔ کیا پیپلز پارٹی اتنے خر دماغوں سے بھری ہے کہ اس نے اتنے سال بعد جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، انہیں دو دن میں ملیا میٹ کردے؟ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے قائدین کی بار بار اپیلوں کے باوجود معاملات درست نہیں ہوئے تو کیا پیپلز پارٹی کے کارکنان کے دل میں اپنے قائدین کی یہ عزت و احترام ہے؟ میرا تو نہیں خیال کہ ایسا ہے۔۔۔

اسی طرح وکلاء تحریک جبکہ اپنے عروج پر ہے، کیا سب وکلاء اتنے عقل کے اندھے ہوگئے جو انہوں نے یہ تک نہیں سوچا کہ اگر وہ ایسی حرکت کرتے ہیں تو اس کے رد عمل میں ان کی تحریک کی مضبوط عمارت دھڑام سے زمین بوس ہوجائے گی۔ اور کیا وکلاء کا اپنے قائد اور سرمایہ "افتخار" چوہدری اعتزاز احسن کے بارے میں ایسا رویہ ہے کہ وہ ان سے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کرتے رہیں اور ان کی بات کو سنی ان سنی کردیا جائے۔۔۔

شریف برادران پر الزام دھرنے والے احمق ہیں۔۔۔۔ کیا شریف برادران اور مسلم لیگ (ن) کی عقل گھاس چرنے گئی ہے کہ اس نے اتنے سال مصیبتیں برداشت کرنے کے بعد اب جو مقام اور کامیابی حاصل کی ہے، وہ اس طرح کے کام کرکے پلک جھپکتے گنوادے گی؟

وکلاء پر لچے لفنگے ہونے کا الزام لگانے والے شاید سمجھتے ہیں کہ ہر جگہ ان کی طرح لچے لفنگے بھرے ہیں اور ہر جماعت ان کے قائدین و کارکنان کی طرح لچے لفنگوں سے بھری ہے۔ پیرپگارا اور شیخ رشید کہہ رہے ہیں یہ حکومت تو 90 دن سے زیادہ نظر نہیں آرہی۔۔۔ یہ سب کیا ہے؟

جتنی مفاہمت کی کوششیں ہورہی تھیں، اچانک سب ختم ہوتی نظر آرہی ہیں اور اس موقع پر اگر الزام تراشی ترک کرکے عقل و دانش سے کام نہ لیا گیا اور جذبات سے ہٹ کر فیصلے نہ کیے گئے تو یقین جانئے، بہت نقصان ہوگا۔


100 فیصد متفق ہوں آپ سے میں بھی

السلام علیکم:

ابھی ہمیں جمہوریت نئی نئی ملی ہے۔ ابھی ہمیں ہضم نہیں ہوئی۔
یہ پینپنے میں وقت لے گی
جمہوریت میں ایسے چلتا ہے۔ آپ کبھی انڈیا کی لوک سبھا کہ کاروائیاں تو دیکھیں۔
جوتے پڑتے ہیں، گریبان پھٹتے ہیں۔ دھینگا مشتی ہوتی ہے، گالیوں کی لائیو کوریج ہوتی ہے۔ مگر پھر کیا،
کیا مارشل لاء لگ جاتا ہے۔ نہیں یہی تو جمہوریت ہے۔ آج ہوگی کل ہوگی پھر ختم۔ یہ جو اسملی میں لوگ جاتے ہہیں آخر ھمارے ہی منتخب کردہ ہوتے ہیں۔ اگر یہ ادھر ایسی بدتمیزی کریں گے خود کو سیاہ و سپید کا مالک سمجھں گے تو ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا جو اب قاف لیگ کے ساتھ ہوا ہے
ایک دفعہ نہیں تو اگلی دفعہ سہی آخر عوام بھی میچور ہوجائے گی اور عوام بھی

جہاں تک وکلاء کا تعلق ہے تو یہ صرف اس محاورے کے مرادف ہے کہ جس طرف ہوا چلے اس طرف ہو لیو۔
وکلاء صاحبان اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اگر ان میں سے کچھ مخلص ہوں تو مجھے ان کی مخلصیت پر کویئ شک نہیں مگر یہ بتایا جائے کہ کیا چیف جسٹس کے بحال ہونے سے دو دو نسلوں سے مقدمات میں پھنسے لوگوں کو انصاف مل جاوے گا۔ کیا افتخار چوہدری کی بحالی پر غریب کے گھر میں آٹا آجاوے گا کیا لوڈ شیڈنگ ختم ہوجاوے گی کیا ہمیں خود کش حملوں سے نجات مل جاوے گی۔ کیا امریکی غلامی دم توڑ جاوے گی
کیا ھماری معشیت مستحکم ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں سسکتے لاکھوں لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوجاوے گی۔ کیا عدالتوں میں‌ افسر شاہی اور ڈنڈے کی بالا دستی ختم ہوجاوے گی

تو جی میں بات کر ریا تھا
وکلاء کی اور ججوں کی بحالی کی
جناب یہ بتائیے کہ کیا سائلوں کو وکلاء حضرات کی لمبی چوڑی فیسوں سے چھٹکارا مل جاوے گا
جناب کیا پولیس کی غنڈہ گردی ختم کی جاوے گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دوسرے نمبر پر کرپشن عدلیہ میں ہوتی ہے
اپنا گھر تو ٹھیک کرلیں پھر آیئن کو بھی دیکھ لیجیئے گا۔
میں ججوں کی بحالی کے خلاف نہیں ہوں مگر میں افراد کی بجائے اداروں پر یقین رکھتا ہوں۔
آخر مشرف میں کیا خامی تھی بس وہ فرد واحد کی حکومت چاہتا تھا مگر عوام پارلیمنٹ کی۔ آخر چلنے دیا جائے نئی پارلیمنٹ کو
اب پھر آتا ہوں وکلاء کی طرف
جناب آپ مشرف صاحب کے خلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں تو آیئے میرے ساتھ ان کرپٹڈ لوگوں کے خلاف بھی اعلان جہاد کردیجیئے جو اپنے اپنے محکموں میں مارشل لاء نافذ کیے بیٹھے ہیں ان پولیس افسران کے خلاف ان تھانیداروں کے خلاف جو اپنے اپنے علاقوں میں ذاتی بادشاہت قائم کیے بیٹھے ہیں
جناب یہاں تو ہر محکمے میں ہر ادارے میں ہر سیاسی پارٹی میں مارشل لاء نافذ ہے۔ فرد واحد کی حکمرانی ہے
جاگیرداروں کی بادشاہت ہے۔
اگر آپ کو لڑنا ہے تو نظام کے خلاف لڑیئں بیچارے(شاید کسی کو اختلاف ہو) 70 سالہ بوڑھے کو زدوکوب کرنے سے آیئن کی بالا دستی قائم نہیں ہوجاوے گی۔
مشرف صاحب کو مسند صدارت سے ہٹانے سے کیا غریب کے گھر میں چولہا جل پڑے گا۔ نہیں بالکل نہیں
آج میں وکلاء حضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ ایک ایسا پلیٹ فارم بنایئں کہ جہاں افسر شاہی کے ظلم میں پسنے والے غرباء کی داد رسی ہوسکے جہاں کویئ آدمی پولیس کی انسانیت سوز مار سے بچا رہ سکے
جہاں صرف چیف جسٹس کی بحالی ہی نہیں بلکہ ہر مصیبت ذدہ انسان کی بحالی ہوسکے
آیئے بیوروکریسی کے خلاف اعلان جنگ کردیجیئے مگر آپ کیسے کرسکتے ہیں آپ کا شمار تو خود ان میں ہوتا ہے

بہت اچھا کہا آپ نے اب اہداف کا تعین تو کر دیا ہے کیاخیال ایک لائحہ عمل بھی نا دے دیا جائے ۔ میری طرف سے دعوت ہے آپ بتائیے ہمیں کیا کرنا چاہیئے ۔ یقین جانئے ہماری قوم یہی تو چاہتی ہے کہ کوئی راہبر ملے ٹھگ نہیں ۔ بڑی بڑی تقریریں نہیں بلکہ کام کرنے والا جو آگے چلے قوم اس کے پیچھے ہوگی ۔ ہم سب کو پتہ ہے کہ کس چیز کی ضرورت ہے مگر اسے حاصل کرنے کے لئے قوم ریوڑ کی طرح نہیں چل سکتی بلکہ ہمیں ضرورت ہے اس شخص کی جو کہیں نہ کہیں سے شروع کرے ۔ اگر آغاز کچھ غیر آئینی شقوں کو ختم کرنے سے ہورہا ہے ۔ اور غلط اقدام کو درست کرنے کی طرف اگر کوئی چل رہا ہے تو چلنے دیا جانا چاہیئے یا کہ ایک ہی رات میں مسائل کے حل کا مطالبہ کر کے وہ سفر شروع ہونے سے پہلے ہی روکنے کی کوشش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ سارے مسائل ایک رات میں حل نہیں ہو سکتے بلکہ ان کے لئے قوت اور حکمت عملی چاہیئے ہوتی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا آپ کے پاس وہ ہے ۔۔۔۔ اگر ہے تو بسم اللہ ورنہ خاموشی سے سفر کرنا مناسب ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔;)
 
[media]mms://wm.vitalstreamcdn.com/stream_geo_tv/ImportantEvents/DrSherAfganNiazi.wmv[/media]

دیکھیں ہمارے پڑہے لکھے سمھجدار وکلاہ کے کرتوت 75 سالہ بزرگ پر تشدد کی بد ترین مثال پوری دینا میں ہم منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہے۔

دوست یہ بچھتر سالہ بزرگ نہیں ۔۔۔۔ اپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔۔ ویسے اس کو نقطہ کا دائرہ کہتے ہیں۔۔۔ جو گھوم کر وہیں پہ اتا ہے جہاں سے چلا تھا۔۔۔۔۔ افگن صاحب کو سوچنا چاہییے تھا کہ جن لوگوں کے یہ الہ کار بن رہے ہیں وہ تو وہیں رہیں گے مگر جو منظر پر ہوگا وہ بولتے ہوئے بھی اور معد میں پٹتے ہوئے بھی منظر پر ہوگا۔۔۔۔ دراصل یہ ہمارا کلچر ہے۔۔۔ :)
 
السلام علیکم:
جناب شکریہ۔میں آپ کا ممنون ہوں کہ آپ نے میرے کھلنڈرے اور بے ربط جذبات کی حوصلہ افزائی کی۔
اور آپ کی بات بالکل صیحیح ہے کہ کمی صرف لیڈرشپ کی ہے۔ ھمارے ایک سر ایک نصیحت فرمایا کرتے تھے
فرماتے تھے
"ھم لوگ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ھم سے کوئی صلاح الدین ایوبی پیدا کر، ہم میں سے کوئی محمد بن قاسم پیدا کر، کوئی مسیحا بھیج تاکہ وہ ھمیں اس آزمائش کی گھڑی سے نکال دے۔ بالکل غلط ۔ کیا محمد بن قاسم کو سرخاب کے پر لگے تھے(میرا مطلب ان کی شان میں گستاخی نہیں) کیا اس نے کسی اور دھرتی سے جنم لیا تھا۔ نہیں وہ بھی ہماری مٹی کا سپوت ہے تو پھر آخر کیا۔ ھم کیوں نہیں محمد بن قاسم بن سکتے؟
ھم میں کیا کمی ہے؟ چناچہ ھمیں یہ دعا کرنی چاہیے کہ اے اللہ ھمیں اتنا عظیم اور اس قابل بنا کہ ھم اپنی قوم کو اس منجھادار سے نکال سکیں'
اور ھمیں پہلے اپنے بارے میں سوچنا چاہیے کہ آخر ھم کیا کیے پھرتے ہیں کیا ھمارے افعال اس قابل ہیں کہ ھماری قوام ایک عظیم قوم بن سکے۔
اقبال نے ھمیں خوب کہا تھا کہ افراد کے ہاتھ میں ہے اقوام کی تقدیر۔
اگر ھم اچھے نہیں تو ھمارے حکمران ھم سے بھی برے ہوں گے
 
Top