اا ستمبر کے سانحے کے بعد تو ہماری مشکلات کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ مزید بڑھی ہیںمیں نے بھی کریڈٹ لینے کی بات کی ہے آغاز کرنے کی نہیں۔ ایران جیسی مشکلات کا ہمیں بھی سامنا تھا نواز شریف کی کوتاہ بینی کے سبب مگر اا ستمبر کے حادثے کی وجہ سے آپ کی مشکل آسان ہوئی
مجھے لگتا ہے کہ یہاں آپ انصاف سے کام نہیں لے رہے۔ وبا کبھی بھی اور کہیں بھی پھیل جایا کرتی ہے۔ حتٰی کی ترقی یافتہ ممالک کہ جہاں صفائی کا معیار مثالی ہوتا ہے وہاں بھی وبائیں پھیل جاتی ہیں۔صحت کے حوالے سے پنجاب حکومت کا گذشتہ دور سیاہ رہا ہے۔
ڈینگی کی وبا
خسرہ کی وبا
پاء جی اس شیر کی تو کوئی دہشت ہی نہیں۔میرے سوہنے شہزادے تو جہاں مرضی چہل قدمی کر ۔۔۔ تجھے کوئی روکنے والا نہیں
شہزادہ
مجھے لگتا ہے کہ یہاں آپ انصاف سے کام نہیں لے ۔
مجھے لگتا ہے کہ یہاں آپ انصاف سے کام نہیں لے رہے۔ وبا کبھی بھی اور کہیں بھی پھیل جایا کرتی ہے۔ حتٰی کی ترقی یافتہ ممالک کہ جہاں صفائی کا معیار مثالی ہوتا ہے وہاں بھی وبائیں پھیل جاتی ہیں۔
اب آتے ہیں ان پر قابو پانے کی حکمت عملی کی طرف تو ڈینگی پر کنٹرول شہباز شریف نے کیا یا اللہ تعالی نے ہم پر رحم کیا لیکن یہ دنیا بھر میں ایک ہی سیزن میں اس پر قابو پانے کی نادر مثال ہے۔ خسرے سے ہوئی اموات پر بہت دکھ ہے کہ معصوم بچے اس کا شکار ہو رہے ہیں ۔ یہ بات یاد رکھئے کہ خسرے سے سندھ میں ہونے والی اموات پنجاب کی نسبت کہیں زیادہ ہیں ۔ یہ وہی سندھ ہے کہ جہاں تحریکِ انصاف انپے سونامی کو نہ بھیجنے پر مختلف قسم کے عذر پیش کرتی ہے۔ حالانکہ سندھی بھی ہمارے بھائی ہیں اور انہیں بھی خسرے سے بچاؤ کی پنجاب سے بھی زیادہ ضرورت ہے ۔
محب ، حکومتوں کی کوتاہیوں سے مجھے انکار نہیں لیکن کسی کوتاہی کو مخصوص انداز میں یوں پیش کرنا کہ حقائق پر پردہ پڑ جائے " بھلے وہ حقائق مثبت ہوں یا منفی" انصاف سے دور کر دیتا ہے۔ساجد ، ڈینگی کی وبا جس شدت سے پھیلی تھی اس کا حال آپ کو بھی معلوم ہو گا اور اس کے سدباب کے لیے اقدامات دیر سے لینے پر کئی جانوں کا نقصان ہوا تھا اور اگلے سال بھی کئی کیس رجسٹر ہوئے تھے جبکہ پچھلے سال اس وبا سے پورے شہر میں ایک عذاب اترا ہوا تھا۔
10 ہزار سے زائد بچے خسرے کا شکار ہو چکے ہیں اور 60 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔
آخری بڑی ویکسین مہم 2008 میں ہوئی تھی اور اس کے 19 اضلاع میں 2010 میں کام ہوا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں یہ کیس چل بھی رہا ہے کہ خسرہ کی ویکسین بھی میسر نہیں تھی ۔ 29 اپریل سے اب دوبارہ مہم چلائی جا رہی ہے۔
سندھ میں بھی وہاں کی حکومت نے دھیان نہیں دیا اور سندھ میں تحریک انصاف جا رہی ہے اور وہاں سیاسی مہم جاری ہے گو پنجاب کے مقابلے میں کمزور ہے مگر حکومتوں کے کرنے کے کام پر تحریک انصاف کو مورد الزام ٹھہرانا کافی بڑی زیادتی ہے۔
ساجد صاحب یہاں اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے مشکلات کا ذکر ہو رہا ہےاا ستمبر کے سانحے کے بعد تو ہماری مشکلات کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ مزید بڑھی ہیں
جہانزیب صاحب خلفائے راشدین کا تقابل ان سے مت کیجیے۔ نواز شریف نے اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا البتہ زرداری سے بھان متی کا کنبہ جوڑنے کا فن سیکھا ہےجب آپ 2013 سے واپسی کا سفر طے کرتے ہیں تو راستے میں 2009 بھی آتا ہے 2007 بھی آتا ہے 1999 بھی آتا ہے ۔ یا تمام عمر آپ عمر رضی کو یہ طعنہ دیتے رہیں گے کہ وہ نبی کو قتل کرنے کے ارادہ سے گھر سے نکلے تھے ۔ انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور بہتر ہوتا ہے جو نہیں سیکھتا اور اتراتا ہے وہ برا ہوتا ہے ۔
شہباز شریف کس انقلاب کی بات کرتے ہیں اُنہیں تو پانچ سال کی حکومت ملی تھی کس شعبے میں بہتری لائے۔ اور ہر اشتہار پر یہ لکھتے ہیں بدلا ہے پنجاباور یہ سب کا سب نوازشریف کا کیا دھرا ہے یا پہلے سے ہی یہ نظام انہیں وراثت میں ملا تھا؟ پھر یہی عرض کروں کا حقائق پر بات کریں ۔
یہ قطعا بھی مخصوص انداز نہیں بلکہ اس لاپرواہی اور غفلت پر لاہور ہائی کورٹ نے باقاعدہ سرزشن کی ہے پنجاب حکومت کو۔محب ، حکومتوں کی کوتاہیوں سے مجھے انکار نہیں لیکن کسی کوتاہی کو مخصوص انداز میں یوں پیش کرنا کہ حقائق پر پردہ پڑ جائے " بھلے وہ حقائق مثبت ہوں یا منفی" انصاف سے دور کر دیتا ہے۔
جس بات کا آپ نے ذکر کیا ہے کہ میں نے بھی وہی بات کہی ہے کہ پہلے سال تو اس وبا کا زور تھا لیکن اگلے ہی برس اس سے کوئی موت نہیں ہوئی۔ ڈینگی کے جو کیس سامنے آئے ان کا مناسب طریقے سے علاج کیا گیا جبکہ ڈاکٹرز جو پہلے برس اس کے علاج کا تجربہ نہیں رکھتے تھے انہیں غیر ملکی ڈاکٹروں کی زیر نگرانی تربیت دی گئی تھی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ کچھ عوام میں بھی اس کے متعلق آگاہی پیدا کر دی گئی تھی۔ پنجاب کے تعلیمی کورس میں اس کے سبق شامل کئے گئے ۔ یعنی مجموعی کوششوں سے ہی اس پر قابو پانے کی راہ ہموار ہوئی۔ اسے صرف حکومت سے نتھی کرنا درست نہیں۔
عمران خان قول کا سچا نہ ہوتا تو بدعہدی کا مرتکب ہوتا ۔ نواز شریف نے صرف اپنا فائدہ دیکھا جبکہ عمران خان اجتماعی مفاد کی طرف دیکھ رہا تھاجی اگر عمران خان صاحب نے الیکشن میں حصہ لیا ہوتا اور ایم کیو ایم کی طرف سے زرداری صاحب کا نام صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آتا تو شائد مسلم لیگ کے ساتھ مل کر وہ اس کے خلاف ایک ٹھوس راہ عمل اختیار کر سکتے تھے ۔ لیکن شترمرغ کی طرح مسائل سے آنکھیں چرائی نہیں جا سکتی ہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بدقسمتی سے تقریبا ہر ہی اہم موقع پر عمران خان صاحب نے مسائل سے کنی کترائی ہے ۔
صرف انجم عقیل ہی کرپٹ نہیں ۔ لاہور میں سب سے بڑے قبضہ مافیا خاندان کے افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر ﴿دونوں بھائی﴾ کو ٹکٹ دیئے گئے ۔ ان کے کارناموں کی کہانیاں ہر چینل پر چل چکی ہیں۔ بجلی چوری میں بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ۔ ٹکٹ کے علاوہ چار ارب روپے جائیداد کے کاروبار میں حصے داری کے لئے دیئے گئے ۔ حنیف عباسی وقاص اکرم اور ان جیسے کئی بد عنوانوں کو ٹکٹ دیئے گئےویسے کوئی مجھے بتائے گا کہ یہ میاں نواز بہت شریف نے انجم عقیل کو کس کھاتے میں دوبارہ ٹکٹ دے دیا ہے؟ میاں شہباز شریف زرداری کو تو تختہ دار پر کھینچے کی بات کرتے ہیں کہ وہ کرپٹ ہے لیکن انجم عقیل جیسے اربوں روپوں کی کرپش کرنے والے کو ن لیگ ٹکٹ دے دیتی ہے کیوں؟
پاء جی اس شیر کی تو کوئی دہشت ہی نہیں۔
نہیں استادِ محترم ، اس کے تو صرف دو ہی کان ہیںاچھا ۔۔ واقع ۔۔۔ ۔۔ اوہ ۔۔۔ اچھا ۔۔۔ میرا خیال ہے آپ نے اسے کہیں ہاتھ واتھ لگا کر چیک کر لیا ہے ۔۔۔
اصل میں اس کو ہم نے پہلے ہی سمجھا دیا تھا کہ اسے انسان ہاتھ لگا سکتے ہیں اس لئے خاموش رہنا ۔۔کسی بھی قسم کی حرکت نہ کرنا اور نہ ہی کوئی چیز دکھانا۔
باقی پا جی فکر ناٹ ۔۔۔ چوکنا ہے
ہاہاہاہاہا ، مجھے لگتا ہے کہ آپ اور زرقا بہن مجھے زبردستی ن لیگ کی طرف دھکیل کر ہی رہو گے۔یہ قطعا بھی مخصوص انداز نہیں بلکہ اس لاپرواہی اور غفلت پر لاہور ہائی کورٹ نے باقاعدہ سرزشن کی ہے پنجاب حکومت کو۔
اب آپ کا انصاف اگر صرف تحریک انصاف پر ٹوٹتا ہے اور مسلم لیگ ن کی غفلت اور خامیاں بھی عوام ہی کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔
عوام میں اگر لوگوں کے پاس وسائل اور تعلیم نہیں یا معاشی مجبوریوں سے بے حال ہیں تو اس پر بھی وہ بیچارے ہی خطاوار ٹھہریں گے اور حکومت کو خطاوار ٹھہرانا درست نہیں تو میں نہیں جانتا کہ پھر حکومت کی ذمہ داریاں کیا ہوتی ہیں اور وہ کس چیز کے لیے مورد الزام ٹھہرائی جائیں گی۔