عبدالباسط احسان
محفلین
خون کا رنگ ایک سا ہوتا ہے، چاہے وہ کسی بھی انسان کا بہے ۔ زمین پہ گرنے والے قطرے ، مذہب کے رنگ سے آزاد ہوتے ہیں۔ مگر خون بہانے کے لیے مذہب کا سہارہ لیا جاتا ہے۔
نائن الیون کے حادثے کے بعد ایک مذہبی شدت پسند نے "صلیبی" جنگ کا نعرہ لگایا۔ تیل کے بہانے کتنا ہی خون بہا دیا۔
ڈرون حملوں میں کتنے ہی لوگ مارے گئے، عراق، پاکستان، افغانستان کو قربان گاہ بنا دیا گیا۔ عراق کے کمیکل ہتھیار کہاں گئے ۔ افغانستان میں جو جنگ چھیڑی تھی وہ ہارنے کے بعد امریکہ الٹے پاءوں پیچھے بھاگ رہا ہے، کیونکہ افغانستان ہڈی کی طرح امریکہ کے گلے میں پھنس گیا ہے۔
یہ امریکی سنڈیاں ، اب پاکستان کو بھی چھوڑ دیں، اگر امریکہ نے افغانستان سے جاتے ہوئے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا، کمزور کیا، تو اس کا سب سے زیادہ نقصان ، امریکی مفادات کو ہی ہوگا۔
کوئٹہ سانحے کے پیچھے بھی اسی جنگ کے اثرات ہیں،امریکہ اب پاکستان کے اندر بھی جنگ جیسا ماحول بنانا چاہتا ہے۔ شیعہ سنی فسادات کرواکے، اسے ایک ناکام ریاست بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہے، ایک ایسی ریاست جس کو کوئ حق نہیں کہ ایٹمی ہتھیار رکھے۔
پاکستانی عوام کو اعتماد میں لے کر ، عوام کو حقائق بتانے چاہئیے کہ اصل معاملہ یہ ہے، جو کچھ نظر آرہا ہے معاملات اس سے ہٹ کر ہیں۔
پاکستان میں کوئ فرقہ واریت کو ہوا دے نہ دے، پاکستانی بکاءو میڈیا اس کو ہوا دے رہا ہے۔ سارے میڈیا میں یہ ہی باتیں چل رہی ہیں کہ عرب ممالک پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان خطرناک تبصروں سے عام عوام ہی متاثر ہونگے، یہ اینکر تو بند کمروں میں دبک کر بیٹھ جاتے ہیں۔
امریکہ نے جو پاکستان پہ جو جنگ مسلط کررکھی ہے اس میں کتنے ہی لوگ مارے گئے، جن کی کی شناخت نہ ہوسکی، اب خاص مقصد کے لیے شناخت کی جارہی ہے۔ میڈیا زر خرید غلام ہے، جو پروپیگنڈا سے ، سچ کو جھوٹ، اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔۔
۔شیعہ سنی فسادات کا مجھے دور یاد ہے، جب پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی گئ تھی، لشکر جھنگوی ، لشکر مہدی، سپاہ محمد، کالعدم تحریک جعفریہ، حزب الله اور مہدی فورس جیسی تنظیمیں ایک دوسرے کو قتل کرتی تھیں۔
کبھی امام بارگاہ پہ حملہ ہوتا تو کبھی سنیوں کی مساجد پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مارے ، بیچارے نہتے معصوم لوگ جاتے ، اس کے بعد حکومت نے اس مسئلے پہ سنجیدگی سے سوچا ۔ ان سب تنظیموں کے وہ رہنما جو شدت پسند تھے وہ مارے گئے، یا گرفتار ہوگئے۔ اس کے بعد پاکستان میں امن ہوا۔ شیعہ ، سنی فسادات کافی عرصے تک تھمے رہے ۔
اب میڈیا پھر دونوں گروپوں کو "ایکٹو" کرنا چاہتا ہے، تاکہ پھر سے قتل و غارت گری ہو ، مارے ہم اور آپ جسیے عام لوگ جائیں ۔
اس سازش کو سمجھیں ، مرنے والا انسان ہے، پاکستانی ہے، بس اتنا ہی کافی ہے، مرنے والوں کی شناخت پریڈ نہ کریں، کیونکہ امریکہ کی جنگ میں دوںوں طرف سے بہت سے لوگ مارے گئے، کراچی میں علماء کو چن چن کر شہید کیا گیا۔ اب اس کو ہوا دے کر ملک میں خانہ جنگی جیسی کفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آج ٹی وی پہ پروگرام دیکھ رہا تھا، ہزارہ کی عوام سے پوچھا جا رہا تھا کہ شیعہ کے قتل عام کے پیچھے ، آپ کا کیا خیال ہے لشکر جھنگوی کا ہاتھ ہے۔ ایک شیعہ نے ہی کہا کہ ایسی بات نہ کریں، ہم شیعہ اور سنی برسوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں، ہم ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں، لشکر جھنگوی ہو یا کوئ اور تنظیم ، ان کو فنڈ حکومت کی طرف سے ہی ملتے ہیں، یہ لشکر جھنگوی والے خلائ مخلوق نہیں ہیں۔ یہ صرف خانہ جنگی کروانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو بار بار شیعہ سنی کی باتیں کی جارہی ہیں۔ اینکر کا منہ بنے کا بنا رہ گیا۔ بہت اچھی اور سلجھی ہوئ بات اس شخص نے کی، ان باتوں سے کسی کا کچھ نہیں جائے گا، عام لوگ ہی مریں گے، کیونکہ شیعہ سنی برسوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں کہ پچھلا دور واپس آجاءے ،جب ایک دوسرے کو قتل کیا جاتا تھا۔
شیعہ سنی فسادات کو یک دم ہوا دینا ایک سازش ہے۔ دعا کریں کہ حکومت، ایک نیاء ظلم نہ عوام پہ ڈھا دے، دونوں گروپوں کو متحرک کرکے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھے، سب کو ہدایت دے۔ آمین۔
۔
از: عبدالباسط احسان
نائن الیون کے حادثے کے بعد ایک مذہبی شدت پسند نے "صلیبی" جنگ کا نعرہ لگایا۔ تیل کے بہانے کتنا ہی خون بہا دیا۔
ڈرون حملوں میں کتنے ہی لوگ مارے گئے، عراق، پاکستان، افغانستان کو قربان گاہ بنا دیا گیا۔ عراق کے کمیکل ہتھیار کہاں گئے ۔ افغانستان میں جو جنگ چھیڑی تھی وہ ہارنے کے بعد امریکہ الٹے پاءوں پیچھے بھاگ رہا ہے، کیونکہ افغانستان ہڈی کی طرح امریکہ کے گلے میں پھنس گیا ہے۔
یہ امریکی سنڈیاں ، اب پاکستان کو بھی چھوڑ دیں، اگر امریکہ نے افغانستان سے جاتے ہوئے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا، کمزور کیا، تو اس کا سب سے زیادہ نقصان ، امریکی مفادات کو ہی ہوگا۔
کوئٹہ سانحے کے پیچھے بھی اسی جنگ کے اثرات ہیں،امریکہ اب پاکستان کے اندر بھی جنگ جیسا ماحول بنانا چاہتا ہے۔ شیعہ سنی فسادات کرواکے، اسے ایک ناکام ریاست بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہے، ایک ایسی ریاست جس کو کوئ حق نہیں کہ ایٹمی ہتھیار رکھے۔
پاکستانی عوام کو اعتماد میں لے کر ، عوام کو حقائق بتانے چاہئیے کہ اصل معاملہ یہ ہے، جو کچھ نظر آرہا ہے معاملات اس سے ہٹ کر ہیں۔
پاکستان میں کوئ فرقہ واریت کو ہوا دے نہ دے، پاکستانی بکاءو میڈیا اس کو ہوا دے رہا ہے۔ سارے میڈیا میں یہ ہی باتیں چل رہی ہیں کہ عرب ممالک پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان خطرناک تبصروں سے عام عوام ہی متاثر ہونگے، یہ اینکر تو بند کمروں میں دبک کر بیٹھ جاتے ہیں۔
امریکہ نے جو پاکستان پہ جو جنگ مسلط کررکھی ہے اس میں کتنے ہی لوگ مارے گئے، جن کی کی شناخت نہ ہوسکی، اب خاص مقصد کے لیے شناخت کی جارہی ہے۔ میڈیا زر خرید غلام ہے، جو پروپیگنڈا سے ، سچ کو جھوٹ، اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔۔
۔شیعہ سنی فسادات کا مجھے دور یاد ہے، جب پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی گئ تھی، لشکر جھنگوی ، لشکر مہدی، سپاہ محمد، کالعدم تحریک جعفریہ، حزب الله اور مہدی فورس جیسی تنظیمیں ایک دوسرے کو قتل کرتی تھیں۔
کبھی امام بارگاہ پہ حملہ ہوتا تو کبھی سنیوں کی مساجد پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مارے ، بیچارے نہتے معصوم لوگ جاتے ، اس کے بعد حکومت نے اس مسئلے پہ سنجیدگی سے سوچا ۔ ان سب تنظیموں کے وہ رہنما جو شدت پسند تھے وہ مارے گئے، یا گرفتار ہوگئے۔ اس کے بعد پاکستان میں امن ہوا۔ شیعہ ، سنی فسادات کافی عرصے تک تھمے رہے ۔
اب میڈیا پھر دونوں گروپوں کو "ایکٹو" کرنا چاہتا ہے، تاکہ پھر سے قتل و غارت گری ہو ، مارے ہم اور آپ جسیے عام لوگ جائیں ۔
اس سازش کو سمجھیں ، مرنے والا انسان ہے، پاکستانی ہے، بس اتنا ہی کافی ہے، مرنے والوں کی شناخت پریڈ نہ کریں، کیونکہ امریکہ کی جنگ میں دوںوں طرف سے بہت سے لوگ مارے گئے، کراچی میں علماء کو چن چن کر شہید کیا گیا۔ اب اس کو ہوا دے کر ملک میں خانہ جنگی جیسی کفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آج ٹی وی پہ پروگرام دیکھ رہا تھا، ہزارہ کی عوام سے پوچھا جا رہا تھا کہ شیعہ کے قتل عام کے پیچھے ، آپ کا کیا خیال ہے لشکر جھنگوی کا ہاتھ ہے۔ ایک شیعہ نے ہی کہا کہ ایسی بات نہ کریں، ہم شیعہ اور سنی برسوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں، ہم ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں، لشکر جھنگوی ہو یا کوئ اور تنظیم ، ان کو فنڈ حکومت کی طرف سے ہی ملتے ہیں، یہ لشکر جھنگوی والے خلائ مخلوق نہیں ہیں۔ یہ صرف خانہ جنگی کروانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو بار بار شیعہ سنی کی باتیں کی جارہی ہیں۔ اینکر کا منہ بنے کا بنا رہ گیا۔ بہت اچھی اور سلجھی ہوئ بات اس شخص نے کی، ان باتوں سے کسی کا کچھ نہیں جائے گا، عام لوگ ہی مریں گے، کیونکہ شیعہ سنی برسوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں، یہ لوگ کیا چاہتے ہیں کہ پچھلا دور واپس آجاءے ،جب ایک دوسرے کو قتل کیا جاتا تھا۔
شیعہ سنی فسادات کو یک دم ہوا دینا ایک سازش ہے۔ دعا کریں کہ حکومت، ایک نیاء ظلم نہ عوام پہ ڈھا دے، دونوں گروپوں کو متحرک کرکے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھے، سب کو ہدایت دے۔ آمین۔
۔
از: عبدالباسط احسان