سید زبیر
محفلین
شرابِ ناب کو دو آتشہ بنا کے پلا
پلانے والے نظر سے نظر ملا کے پلا
کہیں نگاہ کی مستی بھی حل نہ ہوجائے
کہ جام مے کی طرف سے نظر ہٹا کے پلا
جھلک رہا تھا تبسم بھی ساغر مے میں
پھر ایک بار اسی طرح مسکرا کے پلا
پلا ہر ایک کو، ہر ایک پر نوازش کر
مگر یہ شرط ہے پہلے مجھے پلا کے پلا
شرابِ نغمہ بھی بہتی رہے فضاوں میں
کلامِ حافظ و خیام گنگنا کے پلا
کچھ امتیاز رہے میکدے میں میکش کا
لبوں سے اپنے ہراک جام کو لگا کے پلا
صاحبزادہ میکش