صاحب ذوق

شمشاد

لائبریرین
ایک صاحب ذوق نے اکبر کو لکھا " میں صاحب ذوق ہوں۔ آپ کی الہامی شاعری کا پرستار اور والہ و شیدأ، اتنی استطاعت نہیں کہ آپ کے دیوان یا کلیات کو خرید کر پڑھ سکوں، اس لیے ازراہِ علم دوستی اپنے دیوان کی ایک جلد بلا قیمت مرحمت فرما کر ممنون فرمائیے۔

خط دیکھ کر کہنے لگے۔

اور سنئے – آج مفت دیوان طلب فرما رہے ہیں، کل فرمائش کریں گے کہ صاحب ذوق ہوں۔ مفت میں "جانکی بائی" کا گانا سنوا دیجیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بیمار

اکبر کو جملوں کے مذاق میں بھی اچھا خاصا دخل تھا۔ اپنے اس مصرعے کی :

پہلے بی اے تھے اور اب بیمار ہیں

تشریح کرنے لگے۔ فرمایا اگر "بیمار" کے "بی" (b) کو (bee) یعنی شہد کی مکھی سمجھ لو اور مار کو "مار" ہی رہنے دو تو مصرعے کے معنی بالکل صاف سمجھ میں آ سکتے ہیں۔ یعنی بی اے پاس کرنے کے بعد آج کل کے نوجوان بے چارے مکھی مارتے رہتے تھے۔
 

شمشاد

لائبریرین
الٹ پھیر

جملوں کا مذاق – حرفوں میں الفاظ کا الٹ پھیر اور کمی بیشی اکبر کی "بلندیِ فکر" کا ایک خاص مشغلہ تھا۔ آزادی کی بحث چھڑ گئی۔ کہنے لگے۔ بالکل غلط، انسان "آزاد" ہی نہیں۔ یہ سانس لینا ایک قید اور پابندی ہے انسان کے لیے ۔۔۔۔ اگر "آدم زاد" سے "دال" اور "میم" کے حروف نکال کر اس کا "دم" نکال دیا جائے، تب ہی وہ آزاد ہو سکتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مالِ تجارت

شاہ دل گیر صاحب کا خط آیا۔ انہوں نے شکایت کی کہ میرے خط کا جواب نہیں دیا۔ اور کچھ غیر مطبوعہ اشعار بھی مانگے۔ آپ نے کچھ منتخب اشعار لکھوا کر بھجوا دیئے اور سب سے آخر میں یہ شعر لکھا :

یہ پرچہ جس میں چند اشعار ہیں ارسال خدمت ہے
ہمارے لختِ دل ہیں آپ کا مالِ تجارت ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جولانیِ طبع

حکومت حجاز نے ایک برطانوی کمپنی کو "حجاز لائن" تعمیر کرنے کا ٹھیکہ دیا۔ تجویز یہ تھی کہ جدہ سے مکہ معظمہ ریل نکال کر حاجیوں کی سفری مشکلات کا خاتمہ کر دیا جائے۔

اکبر نے جب اس خبر کو سنا تو ان کی جولانی طبع نہ رک سکی۔ فرمانے لگے :

مکے تک ریل کا سامان ہوا چاہتا ہے
اب تو انجن بھی مسلمان ہوا چاہتا ہے
 

مدرس

محفلین
کیا خوب کہی
مکے تک ریل کا سامان ہوا چاہتا ہے
اب تو انجن بھی مسلمان ہوا چاہتا ہے
 
Top