صحابی رسول،امیرالبحر،ہادی ومہدی،کاتب وحی،سیاست وحکمت وفراست وتدبر کےپیکر،حضرت امیرمعاویہؓ کایوم وفات

ابن آدم

محفلین
۲۲رجب صحابی رسولﷺ، پہلے امیر البحر، ہادی و مہدی، کاتب وحی، سیاست و حکمت اور فراست و تدبر کے پیکر، بنو امیہ کے چراغ، سیدہ ہندؓ کے بیٹے، ام المومینین سیدہ ام حبیبہؓ کے بھائی، دلیری، بہادری اور عقلمندی کی جامع صفات سے مزین، چھٹے خلیفہ اسلام سیدنا امیر معاویہؓ، کا یوم وفات ہے
سیدنا امیر معاویہ رض نے تاریخ اسلامی میں بنو امیہ کی شاندار خلافت کا آغاز کیا آپ نہایت زیرک، مہم جو، نڈر، معاملہ فہم اور حکمت شناس تھے۔ آپ نے خلافت کا بار اس وقت اٹھایا جب مسلمان بیرونی دشمنوں سے نبرد آزما تو تھے ہی لیکن ساتھ ہی اندرونی طور پر بھی گروہوں میں بٹے ہوئے تھے. اور اندرونی خلفشار کی وجہ سے ذہنی طور پر بھی متنزل تھے. ایسے موقعہ پر نہ صرف آپ نے امت کو یکجا کیا بلکہ اسلامی فتوحات کا جو سلسلہ تھما تھا اس کو پھر سے بحال کیا اور یہ سلسلہ پھر اگلے سو سال تک ہر قسم کی مشکلات آزمائشوں کے باوجود جاری و ساری رہا.
آپ کا نام معاویہ رض کنیت عبدالرحمن، رنگ سرخ و سفید، نہایت حسین، والد جناب ابو سفیان رض والده جناب ہنده رض اوربہن ام المؤمینین سیده ام حبیبہ رض ۔ ام حبیبہ رض کو رسول کریم ص نے سیدنامعاویہ رض کا سر دباتے دیکھ کر فرمایا اللہ اوراس کا رسول بھی معاویہ رض کو محبوب رکھتے ہیں۔
رسول کریم ص نے فرمایا اے اللہ معاویہ رض کو لوگوں کیلئے ہادی بنا اور ہدایت یافتہ فرما انہیں ہدایت دے اور انکے ذریعے لوگوں کو ہدایت عطا فرما.
رسول کریم ص نے فرمایا
اے اللہ معاویہ رض کو کتاب اور حساب کا علم عنایت فرما اور اسے عذاب سے محفوظ رکھ
مسند احمد
رسول کریم (ص) نے نہ صرف آپ کو کاتب وحی بنایا بلکہ اپنا مشیر خاص بھی بنایا اور نبی کریم (ص) کی تمام نجی خط و کتابت حضرت امیر معاویہ (رض) کے توسط سے ہوتی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم (ص) کو نہ صرف آپ کی امانت و دیانت پر یقین تھا بلکہ وہ آپ کی قابلیت کا بھی یقین رکھتے تھے.
سیدناامیرمعاویہ رض بارے سیدناعمر رض نے فرمایا
تم لوگ قیصر و کسری کی دانائی کا ذکر کرتے ہو حالانکہ تمہارے ہاں معاویہ جیسے دانشمند موجود ہیں. سیدنا امیر معاویہ رض اس پہلے بحری سفر کے امیر البحر تھے جس میں حضرت ام حرام رض شریک تھیں جس مہم کی مغفرت کی بشارت رسول کریم ص فرما گئے تھے.
سیدنا امیر معاویہ رض اس ہستی کے بیٹے تھے جن کا گھر رسول اللہ نے فتح مکہ کے موقع پر"دارلامان " قرار دیا تھا، آپ رسول خدا کو نہایت محبوب تھے. سیدنا معاویہ رض کو رسول کریم ص فرما گئے تھےکہ جب حاکم بننا تو نیک لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا بروں کو درگزر کرنا،سیدنا معاویہ رض سمجھ گئے تھے.
بخاری و مسلم میں مذکور ہے کہ تمام صحابہ رض ابو بکر، عمر اور عثمان رض کے بعد سب صحابہ رض کو برابر ہی سمجھتے تھے۔ یہ روایت دو جگہ بیان ہے
حضرت ابو الدردا رض فرماتے ہیں کہ میں نے کسی کی نماز سیدنا امیر معاویہ رض سے بڑھ کر رسول کریم ﷺ سے مشابہ نہیں دیکھی۔
آپ انیس سال تک چونسٹھ لاکھ مربع میل پر حکمرانی کرتے رہے. آپ فاتح قبرص و شام تھےسیدنا عمر رض اور سیدنا عثمان رض کے دور جہاد میں آپ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے، سیدنا عمر رض آپ سے بہت مطمئن تھے. سیدنا امیر معاویہ رض کی مردم شناسی باکمال تھی عرب کے اعلی ترین سیاستدان سیدنا عمر و بن العاص اور سیدنا مغیره بن شعبہ رض آپکے دست راست تھے.
Ali Baba جاسم محمد خالد محمود چوہدری ثمین زارا
 
Top