فاتح
لائبریرین
تو کیا " میں " کو بروزن ف لیا جا سکتا ہے۔۔۔۔
اور " صوتِ جَرَس " کو شاعری میں کس مطلب پر استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔اور اس کا وزن بھی بتا دیجیئے۔۔۔
جی بالکل درست فرمایا آپ نے۔ میں کو فا اور فَ دونوں طرح باندھا جاتا ہے۔
نون غنہ کا تو کوئی وزن ہی نہیں ہوتا اس میں اور یوں یہ "مے" ٹھہرا جس کا وزن "فا" ہو گا اور اگر اسے اخفا کے ساتھ پڑھا جائے تو "مے" کی ے گر جاتی ہے اور یہ محض مَ بچتا ہے جس کا وزن "فَ" ہے۔
صوت بمعنی آواز ('صَ و ت' بر وزن فاع)
اور جرس بمعنی گھنٹی ('جَ رَ س' بر وزن فعو)
صوتِ جَرَس یعنی گھنٹی کی آواز
یارانِ تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے
صوت کی کسرہ کو یا سے بھی بدلا جا سکتا ہے یعنی صوتِ بر وزن فاع بھی ہو سکتا ہے اور صوتِ کو صوتے بر وزن فعلن بھی پڑھا جا سکتا ہے۔