صحرا میں پھول کھلا ہے
وہ پھر سے آن ملا ہے
میرا ہی آئینہ ہے
جو مجھ کو دیکھ رہا ہے
پھر میری من آنگن میں
ننھا سا دیپ جلا ہے
لگتا ہے تھکا تھکا سا
جیسے وہ بہت چلا ہے
ٹھہرو گے یا جانا ہے
کیوں میں نے پوچھ لیا ہے
وہ میری بات کو ہنس کر
دانستہ ٹال گیا ہے
محسوس ہوا ہے پھر سیما
ہر لمحہ اک سپنا ہے
وہ پھر سے آن ملا ہے
میرا ہی آئینہ ہے
جو مجھ کو دیکھ رہا ہے
پھر میری من آنگن میں
ننھا سا دیپ جلا ہے
لگتا ہے تھکا تھکا سا
جیسے وہ بہت چلا ہے
ٹھہرو گے یا جانا ہے
کیوں میں نے پوچھ لیا ہے
وہ میری بات کو ہنس کر
دانستہ ٹال گیا ہے
محسوس ہوا ہے پھر سیما
ہر لمحہ اک سپنا ہے