جاویداقبال
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فضیلتوں کےمسائل
باب : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےنسب کی بزرگی اورپتھرکاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوسلام کرنا:-
5938:- واثلہ بن اسقع(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےاللہ جل جلالہ نےاسمعیل(علیہ السلام)کی اولادمیں سےکنانہ کوچنااورقریش کوکنانہ میں سےاوربنی ہاشم کوقریش میں سےاورمجھ۔ کوبنی ہاشم میں سے۔
5939:- جابربن سمرہ(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےفرمایامیں پہنچانتاہوں اس پتھرکوجومکہ میں ہےوہ مجھےسلام کیاکرتاتھانبوت سےپہلے۔میں اس کواب بھی پہنچانتاہوں۔
باب: تمام مخلوقات سےآپ کادرجہ زیادہ ہونا۔
5940:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایامیں اولادآدم کاسردارہوں گاقیامت کےدن اورسب سےپہلےمیری قبرپھٹےگی اورسب سےپہلےمیں شفاعت کروں گااورسب سےپہلےمیری شفاعت قبول ہوگی۔
(593٭نووی نےکہااس حدیث سےیہ نکلاکہ اورعرب قریش کےکفونہیں ہوسکتے،اسی طرح ہاشمی کے کفووہ قریشی نہیں ہوسکتےجوہاشمی نہیں ہیں البتہ مطلب کی اولادبنی ہاشم کی کفوہےکیونکہ وہ دونوں ایک ہیں جیسے دوسری حدیث میں آیاہے۔
(5940)٭اگرچہ آپ دنیامیں بھی تمام اولادآدم کےسردارہیں مگردنیامیں کافراورمنافق آپ کی سرداری سےمنکرہیں آخرت میں کوئی منکرنہ ہوگااورسرداری آپکی بخوبی کھل جاوےگی۔اوریہ کلمہ آپ نےفخرراہ سےنہین فرمایاجیسے دوسری راہ میں تصریح ہےبلکہ حکم الہی سےکیونکہ اللہ تعالی نےفرمایا(وامابنعمۃ وبک فحدث)دوسری امت کی تعلیم اوراعتقادکےلیے
باب:- رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےمعجزوں کابیان
5941:-انس (رضی اللہ تعالی)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےپانی مانگاتوایک ٹپ لاياگیاپھیلاہوا،لوگ اس میں سےوضوکرنےلگے۔میں نےاندازہ کیاتوساٹھ۔ سےاسی آدمی تک نےوضوکیاہوگا۔میںپانی کودیکھ۔ رہاتھاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلیوں سےپھوٹ رہاتھا۔
5942:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کواس حال میں دیکھاکہ عصرکی نمازکاوقت آگیاتھااورلوگوں نےوضوکاپانی ڈھونڈا،پانی نہ ملا،پھرتھوڑاساوضوکاپانی رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےسامنےلایاگیاآپ نےاس برتن میں اپناہاتھ۔ رکھ۔ دیااورلوگوں کوحکم دیااس میں سےوضوکرنےکا۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےدیکھاپانی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلیوں میں سےپھوٹ رہاتھا۔پھرسب لوگوں نےوضوکیایہاں تک کہ اخیروالےنےبھی۔
5943:- انس بن مالک(رضی اللہ تعالی)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اورآپ کےاصحاب زوراءمیں تھےاورزوراء ایک مقام ہےمدینہ میں بازاراورمسجدکےقریب۔آپ نےایک پیالہ پانی کامنگوایااوراپنی ہتھیلی اس میں رکھ۔ دی توآپ کی انگلیوں میں سےپانی پھوٹنےلگااورتمام اصحاب نےوضوکرلیا۔قتادہ(رضی اللہ تعالی عنہ)نےکہامیں نےانس(رضی اللہ عنہ)سےکہااےابوحمزہ(رضی اللہ تعالی عنہ)کتنےآدمی اس وقت ہوں گےانس نےکہاقریب تین سوآدمیوں کےتھے(شایدیہ دوسرےوقت کاذکرہے)
٭اوراس حدیث سےیہ نکلاکہ آپ تمام مخلوقات سےافضل ہیں کیونکہ اہل سنت کےنزدیک آدمی ملائکہ سےافضل ہیں اوردوسری حدیث میں جوآیاہےپیغمبروں میں سےایک کودوسرےپربزرگی نہ دواس کاجواب یہ ہے کہ شایدیہ حدیث اس سےپہلےکی ہے بعداس کے آپ کومعلوم ہواکہ آپ سب سےافضل ہیں۔دوسرےیہ کہ وہ ادب اورتواضع پرمحمول ہےتیسرےمراداس سےیہ ہےکہ اس طرح ہرایک کی بزرگی بیان کرےکہ دوسرےکی توہین نہ نکلے۔چوتھےیہ کہ اس تفصیل سےممانعت ہےجس سےجھگڑااورفتنہ پیداہو۔پانچویں یہ کہ نفس نبوت میں کوئی تفصیل نہیں ہےبلکہ اورخصائل کی وجہ سےہے(نووی)
5944:-انس رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)زوراء میں تھےآپ کےپاس ایک برتن لاياگیااس میں اتناپانی تھاکہ آپ کی انگلیاں نہیں ڈوبتی تھیں اوریاانگلیاں نہیں چھپتی تھیں پھربیان کیاحدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری۔
5949:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےام مالک رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوایک کپی میں گھی بھیجاکرتی تھی تحفہ کےطورپر۔پھراس کےبیٹےآتےاوراس سےسالن مانگتےاورگھرمیں کچھ۔ نہ ہوتاتوام مالک اس کپی کےپاس جاتی اس میں گھی ہوتا۔اسی طرح ہمیشہ اس کے گھرکاسالن قائم رہتا۔ایک بارام مالک نے(حرص کرکے)اس کپی کونچوڑلیاپھروہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےپاس آئی آپ نےفرمایااگرتواس کویوں ہی رہنے دیتی(اورضرورت کےوقت لیتی جاتی)تووہمیشہ قائم رہتا۔
5946:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ایک شخص آیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےکھانامانگتاتھاآپ نےاس کوآدھاوسق جودیئے(ایک دسق ساٹھ۔ صاع کاہوتاہے)پھروہ شخص اوراسکی بی بی اورمہمان ہمیشہ اس میں سےکھاتےرہےیہاں تک کہ اس شخص نےماپااسکو،پھروہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےپاس آیاآپ نےفرمایااگرتواس کونہ ماپتاتوہمیشہ اس میں سےکھاتےاوروہ ایساہی رہتا(کیوں کےماپنےسےاللہ کابھروسہ جاتارہااوربےصبری حمودہوئی پھربرکت کہاں رہےگی)
5947:- معاذ بن جبل(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےساتھ۔ نکلےجس سال تبوک کی لڑائی ہوئی آپ اس سفرمیں جمع کرتےدونمازوں کوتوظہراورعصرملاپڑھی اورمغرب اورعشاء ملاکرپڑھی۔ایک دن آپ نےنمازمیں دیرکی پھرنکلےاورظہراورعصرملاکرپڑھی پھراندرچلےگئے۔پھرنکلےاس کےبعدمغرب اورعشاء ملاکرپڑھی۔بعداس کے فرمایاتم کل خداچاہےتبوک کےچشمےپرپہنچوگےاورنہیں پہنچوگےجب تک دن نہ نکلےاورجوکوئی جاوےتم میں سےاس چشمہ کےپاس تواس کےپانی کوہاتھ۔ نہ لگاوےجب تک میں نہ آؤں۔معاذ(رضی اللہ تعالی عنہ)نےکہاپھرہم اس چشمےپرپہنچےہم سےپہلےوہاں دوآدمی پہنچ گئےاورچشمہ کےپانی کایہ حال تھاکہ جوتی کےتسمہ کےبرابرپانی ہوگاوہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہاتھا۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےان دونوں آدمیوں سےپوچھاتم نےاس کے پانی میں ہاتھ۔ لگایا؟انہوں نےکہاہاں۔آپ نےان کوبراکہا(اس لیےکہ انہوںنےحکم کےخلاف کیا)اورجواللہ کومنظورتھاوہ آپ نےان کوسنایا۔پھرلوگوں نےچلوؤں سےتھوڑاتھوڑاپانی ایک برتن میں جمع کیا۔آپ نےاپنےدونوں ہاتھ۔ اورمنہ اس میں دھوئے،پھروہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا۔وہ چشمہ جوش مارکربہنے لگاپھرلوگوں نےپانی پلاناشروع کیا(آدمیوں اورجانوروں کو)بعدمیں اس کے آپ نےفرمایااےمعاذ(رضی اللہ تعالی عنہ)!اگرتیری زندگی رہی توتودیکھےگااس کاپانی باغوں کوبھردےگا(یہ بھی آپ کاایک بڑامعجزہ تھا۔اس لشکرمیں تیس ہزارآدمی تھےاورایک روایت میں ہے کہ سترہزارآدمی تھے)۔
5948:- ابوحمیدسےروایت ہےہم رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نکلےجب تبوک کی جنگ تھی تووادی القرای(ایک مقام ہےمدینہ سےتین میل کےفاصلہ پرشام کےراستہ میں)میں ایک باغ پرپہنچےجوایک عورت کاتھا۔آپ نےفرمایااندازہ کرواس باغ میں کتنامیوہ ہےہم نےاندازہ کیااوررسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےاندازےمیں وہ دس دسق معلوم ہوا۔آپ نےاس عورت سےکہاتویہ گنتی یادرکھناجب تک ہم لوٹ کرآویں،اگرخداچاہے۔پھرہم لوگ آگےچلےیہاں تک کہ تبوک میں پہنچے۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایاآج کی رات زورکی آندھی چلےگی توکوئی کھڑانہ ہون اورجس کےپاس اونٹ ہووہ اسکومضبوط باندھ دیوےپھرایساہی ہوازورکی آندھی چلی۔ایک شخص کھڑاہوااسکوہوااڑالےگئی اورطےکےدوپہاڑوں میں ڈال دیا۔اسکےبعدعلماء کےبیٹےکاایلچی جوایلہ کاحاکم تھاآیاایک کتاب لےکراوررسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےلیےایک سفیدخچرتحفہ لایا۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےاسکوجواب لکھااورایک چادرتحفہ میں بھیجی۔پھرہم لوٹےیہاں تک کہ وادی القری میں پہنچےآپ اس عورت سےباغ کےمیوےکاحال پوچھاکتنامیوہ نکلا؟اس نےکہاپورےدس وسق نکلاآپ نےفرمایاجلدی جاؤں گا،تم میں سےجس کاجی چاہےوہ میرےساتھ۔ جلدی چلےاورجس کاجی چاہےٹھہرجاوے۔ہم نکلےیہاں تک کہ مدینہ دکھلائی دینےلگاآپ نےفرمایایہ طابہ ہے(طابہ مدینہ منورہ کانام)اوریہ احدپہاڑہےجوہم کوچاہتاہےاورہم اسکوچاہتےہیں۔پھرفرمایاانصارکےسب گھروں میںبنی نجارکےگھربہترہیں(کیونکہ وہ سب سےپہلےمسلمان ہوئے)پھربنی عبدالاشہل کاگھرپھربنی حارث بن خزرج کاگھر،پھربنی ساعدہ کاگھراورانصارکےسب گھروں میں بہتری ہے۔پھرسعدبن عبادہ (رضی اللہ تعالی عنہ)ہم سےملے،ابواسیدنےان سےکہاتم نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےانصارکےگھروں کی بہتری بیان کی توہم کوسب کے اخیرکردیا۔یہ سن کرسعدرضی اللہ تعالی عنہ نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےملاقات کی اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)!آپ نےانصارکی فضیلت بیان کی اورہم کوسب کےآخرمیں کردیا۔آپ نےفرمایاکیاتم کویہ کافی نہیں ہےکہ تم اچھوں میں رہے۔
5949:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں سعدبن عبادہ(رضی اللہ تعالی عنہ)کاقصہ نہیں ہےاوریہ زیادہ ہے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےایلہ والےکواسکاملک لکھ۔ دیا۔
(5949)٭اس حدیث میں کئی معجزےہیں آپ کے۔ایک میوہ کاایساٹھیک اندازہ جواچھےاچھےجاننےوالوں سےنہ ہوسکا۔دوسرےہواکی خبردیناپہلےسے۔تیسرےمنع کرنالوگوں کوکھڑےہونےسےہوا میں۔
باب : آپ کےتوکل کابیان
5950:-جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ہم جہادکوگئےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نجدکی طرف ہم نےآپ کوایک وادی میں پایاجہاں کانٹےداردرخت بہت تھے۔آپ ایک درخت کےتلےاترےاوراپنی تلوارایک شاخ سےلٹکادی اورلوگ جداجداپھیل گئےاسی وادی میں درختوں کےسایوں میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایاایک شخص میرےپاس آیامیں سورہاتھااس نےتلواراتالی۔میں جاگاوہ میرےسرپرکھڑاتھامجھےاس وقت خبرہوئی جب اسکےہاتھ۔ میں ننگی تلوارآگئی۔وہ بولااب تمہیں کون بچاسکتاہےمجھ۔ سے؟میں نےکہااللہ،پھردوسری باراس نےیہی کہامیں نےکہااللہ،یہ سن کراس نےتلوارنیام میں کرلی۔وہ شخص یہ بیٹھاہےپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےاس سےکچھ۔ تعرض نہ کیا۔
5951:- جابربن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سےروایت ہےانہوں نےجہادکیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نجدکی طرف جب آپ لوٹےوہ بھی ساتھ۔ لوٹے،ایک روزدوپہرکےوقت پھربیان کیااسی حدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری۔
5952:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
(5950)٭سبحان اللہ توکل اوربہادری اوراستقلال اورعزیمت اسکوکہتےہیں ایسےسخت وقت میں بھی مضبوط رہےیوں توسب اچھی خصلتوں کادعوی کرتےہیں اوربڑی بڑی شیخیاں بگھارتےہیں پرامتحان کےوقت سٹی بھول جاتےہیں میں نےبچشم خودبڑےبڑےلاف زنوں کودیکھاذراسی مصیبت میں ان کےحواس جاتےرہے،بعضوں نےزہرکھالیااورجان دی لاحول ولاقوۃ۔یہ حدیث بھی آپ کی نبوت کاایک بڑاثبوت ہے،اتنی شجاعت اوربہادری بھی نبوت کی نشانی ہے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)جوہدایت اورعلم لےکرآئےہیں اسکی مثال
5953:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامثال اسکی جوخدانےمجھ۔ کودیاہدایت اورعلم ایسی ہےجیسےمینہ برسازمین پراس میں کچھ۔ حصہ ایساتھاجس نےپانی کوچوس لیااورچاررااوربہت ساسبزہ جمایااورکچھ۔ حصہ اسکاکڑاسخت تھا،اس نےپانی کوسمیٹ رکھا،پھراللہ نےلوگوں کوفائدہ پہنچایااس سے،لوگوں نےاس سےپیااورپلایااورچرایا(بخاری کی روایت میں زرعواہےیعنی کھیتی کی اس سے)اورکچھ۔ حصہ اس کاچٹیل میدان ہےنہ توپانی کوروکےنہ گھاس لگاوے(جیسےچکنی چٹان کہ پانی لگااورچل دیا)۔تویہ مثال ہےاسکی جس نےخداکےدین کوسمجھااوراللہ نےاس کوفائدہ دیااس چیزنےجومجھ۔ کوعطافرمائی اس نےآپ بھی جانااوراوروں کوبھی سکھایا۔اورجس نےاس طرف سرنہ اٹھایا(یعنی توجہ نہ کی)اوراللہ کی ہدایت کوجس کومجھ۔ دےکربھیجاگیاقبول نہ کیا۔
باب :آپ کواپنی امت پرکیسی شفقت تھی۔
اسکابیان
5954:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیری مثال اورمیرےدین کی مثال جواللہ نےمجھےدےکربھیجاایسی ہےجیسےمثال اس شخص کی جواپنی قوم کےپاس آیااورکہنےلگااےمیری قوم!میں نےلشکرکواپنی دونوں آنکھوں سےدیکھا(یعنی دشمن کی فوج کو)اورمیں ننگاڈرانےوالاہوں سوجلدی بھاگو۔اب اسکی قوم میں سےبعضوں نےکہناماناوہ شام ہوتےہی بھاگ گئےاورآرام سےچلےگئےاوربعضوں نےجھٹلایاوہ صبح تک اسی جگہ رہےاورصبح ہوتےہی لشکران پرلوٹ پڑااوران کوتباہ کیااورجڑسےاکھیڑدیا۔سویہی مثل ہے اسکی جس نےمیراکہنانہ مانااورجھٹلایاسچےدین کو۔
(5953)٭یعنی زمین کی تین قسمیں ہیں اسی طرح لوگ بھی تین طرح کےہیں۔
قسم اول:جوپانی سےزندہ ہوتی ہےاورگھاس اورترکاری اورمیوےلگاتی ہے،لوگ اس سےفائدہ اٹھاتےہیں۔اسکی مثل وہ شخص ہےجس نےدین کاعلم یادکیاآپ بھی عمل کیالوگوں کوسکھایاانہوں نےبھی فائدہ اٹھایا۔
دوسری قسم:وہ جوخودنہیں لگاتی لیکن پانی روک رکھتی ہےاس سےآدمیوں اورجانوروں کونفع ہوتاہے۔یہ وہ شخص ہےجس نےدین کاعلم یادکیالیکن اس کواتنی فہم نہیں کہ اس میں سےباریک مطلب نکالے۔خیراس سےسن کراورلوگوں نےفائدہ اٹھایا۔
تیسری قسم:چکنی صاف زمین جہاں نہ گھاس اگتی ہےنہ پانی تھمتاہے۔یہ اس شخص کی مثال ہےجس نےدین کی طرف توجہ نہ کی ہونہ اسکویادرکھا(نووی)
(5954)٭عرب میں دستورتھاکہ جس نےدشمن کےلشکرکودیکھاکہ غارت کرنےکوآتاہےوہ ننگاہوکراپنےکپڑےلکڑی پراٹھاکرچلاتاتھااوراپنی قوم سےکہتاتھاکہ جلدبھاگو۔ننگےہونےسےغرض یہ تھی کہ اس کولوگ بڑی آفت سمجھیں اوراسکوسچاجان کرجلدبھاگیں۔
5955:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورمیری امت کی مثال ایسی ہےجیسےکسی نےآگ جلائی پھراس میں کیڑےاورپتنگےگرنےلگےاورمیں پکڑےہوئےہوں تمہاری کمروں کواورتم بےتامل اندھادھنداس میں گرپڑتےہیں۔
5956:مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
59657:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اس شخص کی سی ہےجس نےآگ جلائی،جب اسکےگردروشنی ہوئی تواس میں کیڑےاوریہ جانورجوآگ میں گرنےلگےاوروہ شخص ان کوروکنےلگالیکن وہ نہ رکےاس میں گرنےلگے۔یہ مثال ہےمیری اورتمہاری میں تمہاری کمرپکڑکرجہنم سےروکتاہوں اورکہتاہوں جہنم کےپاس سےچلے آؤاورتم نہیں مانتےاسی میں گھسےجاتےہو۔
(5955)٭یعنی لوگ حرص اورگناہوں میں بےتامل گرتےہیں جیسےآگ میں کیڑےپتنگےخوشی سےگرتےہیں اورجلتے ہیں۔اورحضرت کمال شفقت سےان نادانوں کوبہت روکتےہیںجیسے کوئی کسی کی کمرپکڑکرروکےپرافسوس کہ نادان حرصی نہیں رکتے۔
5958:-جابر رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری اورتمہاری مثال اس شخص کی سی ہےجس نےآگ جلائی اورٹڈی اورپتنگےاس میں گرنےلگےاوروہ ان کوروکنے لگااسی طرح میں تمہاری کمرتھامےہوں انگارسےاورتم نکلےجاتے ہومیرےہاتھ۔ سے۔
باب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاخاتم النبین ہونا۔
5959:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورپیغمبروں کی مثال ایسی ہےجیسےایک شخص نےایک محل بنایانہایت عمدہ اورخوب صورت لوگ اسکےگردپھرنےلگےاورکہنے لگےہم نےاس سےبہترعمارت نہیں دیکھی مگرایک اینٹ کی جگہ خالی ہےاورمیں وہی اینٹ ہوں(جس سےنبوت کامحل پوراہوگیااب دوسراکوئی نبی نیامیرےبعدنہ ہوگا)
5960:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال ایسی ہےجیسےکسی شخص نےکئی گھربنائےاوران کوزیب دیااورآرائش دی اورپوراکیامگرایک کونےپرایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی اب لوگ اس کےگردپھرنےلگےاوران کووہ عمارت پسندآئی وہ کہنےلگےمکان والےسےتونےایک اینٹ یہاں رکھ۔ دی ہوتی توتیری عمارت پوری ہوجاتی۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاوہ اینٹ میں ہوں۔
5961:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہے کہ میں وہ اینٹ ہوں اورمیں خاتم الانبیاء ہوں۔
5962:- ابوسعیدسےبھی ایسی ہی روایت ہے۔
5963:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورپیغمبروں کی مثال اس شخص کی مثال ہےجس نےایک گھربنایااس کوپوراکیااورتمام کیاپرایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔لوگوں نےاس کےاندرجاناشروع کیااورلگےتعجب کرنےاورکہنےلگےکاش یہ اینٹ بھی خالی نہ ہوتی۔آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں اس اینٹ کی جگہ ہوں،میں آیااورپیغمبروں کوختم کردیا۔
5964:ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔اس میں پوراکیاکےبدلےآرائش دیاہے۔
باب: جب کسی امت پراللہ تعالی کی مہرہوتی ہےتواسکاپیغمبراس کےسامنےگزرجاتاہے۔
5965:- ابوموسی سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااللہ جل جلالہ جب جس امت پررحم کرتاہےتواسکانبی امت کی ہلاکت سےپہلےگزرجاتاہےاوروہ اپنی امت کاپیش خیمہ ہوتاہےاورجب کسی امت کی تباہی چاہتاہےتواس کوہلاک کرتاہےاس کےنبی کےسامنےاورنبی اس کی تباہی سےخوش ہوتاہے۔کیونکہ اس نےجھٹلایانبی کورکہنانہ مانا۔
باب حوض کوثرکابیان
5966:- جندب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سے آپ فرماتےتھےمیں تمہارا پیش خمیہ ہونگاحوض پریعنی آگےجاکرتمہارےآنےکامنتظررہوں گااورتمہارے پلانےکاسامان درست کروں گا
(5966)٭قاضی عیاض نےکہاحوض کوثرکی حدیثیں صحیح ہیں اوران پرایمان لانافرض ہےاورروایت کیااس کومتعددصحابہ نےیہاں تک کہ وہ درجہ تواترکوپہنچ گئی ہیں(نووی)
5967:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
فضیلتوں کےمسائل
باب : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےنسب کی بزرگی اورپتھرکاآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوسلام کرنا:-
5938:- واثلہ بن اسقع(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےاللہ جل جلالہ نےاسمعیل(علیہ السلام)کی اولادمیں سےکنانہ کوچنااورقریش کوکنانہ میں سےاوربنی ہاشم کوقریش میں سےاورمجھ۔ کوبنی ہاشم میں سے۔
5939:- جابربن سمرہ(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےفرمایامیں پہنچانتاہوں اس پتھرکوجومکہ میں ہےوہ مجھےسلام کیاکرتاتھانبوت سےپہلے۔میں اس کواب بھی پہنچانتاہوں۔
باب: تمام مخلوقات سےآپ کادرجہ زیادہ ہونا۔
5940:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایامیں اولادآدم کاسردارہوں گاقیامت کےدن اورسب سےپہلےمیری قبرپھٹےگی اورسب سےپہلےمیں شفاعت کروں گااورسب سےپہلےمیری شفاعت قبول ہوگی۔
(593٭نووی نےکہااس حدیث سےیہ نکلاکہ اورعرب قریش کےکفونہیں ہوسکتے،اسی طرح ہاشمی کے کفووہ قریشی نہیں ہوسکتےجوہاشمی نہیں ہیں البتہ مطلب کی اولادبنی ہاشم کی کفوہےکیونکہ وہ دونوں ایک ہیں جیسے دوسری حدیث میں آیاہے۔
(5940)٭اگرچہ آپ دنیامیں بھی تمام اولادآدم کےسردارہیں مگردنیامیں کافراورمنافق آپ کی سرداری سےمنکرہیں آخرت میں کوئی منکرنہ ہوگااورسرداری آپکی بخوبی کھل جاوےگی۔اوریہ کلمہ آپ نےفخرراہ سےنہین فرمایاجیسے دوسری راہ میں تصریح ہےبلکہ حکم الہی سےکیونکہ اللہ تعالی نےفرمایا(وامابنعمۃ وبک فحدث)دوسری امت کی تعلیم اوراعتقادکےلیے
باب:- رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےمعجزوں کابیان
5941:-انس (رضی اللہ تعالی)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےپانی مانگاتوایک ٹپ لاياگیاپھیلاہوا،لوگ اس میں سےوضوکرنےلگے۔میں نےاندازہ کیاتوساٹھ۔ سےاسی آدمی تک نےوضوکیاہوگا۔میںپانی کودیکھ۔ رہاتھاآپ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلیوں سےپھوٹ رہاتھا۔
5942:-انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کواس حال میں دیکھاکہ عصرکی نمازکاوقت آگیاتھااورلوگوں نےوضوکاپانی ڈھونڈا،پانی نہ ملا،پھرتھوڑاساوضوکاپانی رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےسامنےلایاگیاآپ نےاس برتن میں اپناہاتھ۔ رکھ۔ دیااورلوگوں کوحکم دیااس میں سےوضوکرنےکا۔انس رضی اللہ تعالی عنہ نےکہامیں نےدیکھاپانی آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی انگلیوں میں سےپھوٹ رہاتھا۔پھرسب لوگوں نےوضوکیایہاں تک کہ اخیروالےنےبھی۔
5943:- انس بن مالک(رضی اللہ تعالی)سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اورآپ کےاصحاب زوراءمیں تھےاورزوراء ایک مقام ہےمدینہ میں بازاراورمسجدکےقریب۔آپ نےایک پیالہ پانی کامنگوایااوراپنی ہتھیلی اس میں رکھ۔ دی توآپ کی انگلیوں میں سےپانی پھوٹنےلگااورتمام اصحاب نےوضوکرلیا۔قتادہ(رضی اللہ تعالی عنہ)نےکہامیں نےانس(رضی اللہ عنہ)سےکہااےابوحمزہ(رضی اللہ تعالی عنہ)کتنےآدمی اس وقت ہوں گےانس نےکہاقریب تین سوآدمیوں کےتھے(شایدیہ دوسرےوقت کاذکرہے)
٭اوراس حدیث سےیہ نکلاکہ آپ تمام مخلوقات سےافضل ہیں کیونکہ اہل سنت کےنزدیک آدمی ملائکہ سےافضل ہیں اوردوسری حدیث میں جوآیاہےپیغمبروں میں سےایک کودوسرےپربزرگی نہ دواس کاجواب یہ ہے کہ شایدیہ حدیث اس سےپہلےکی ہے بعداس کے آپ کومعلوم ہواکہ آپ سب سےافضل ہیں۔دوسرےیہ کہ وہ ادب اورتواضع پرمحمول ہےتیسرےمراداس سےیہ ہےکہ اس طرح ہرایک کی بزرگی بیان کرےکہ دوسرےکی توہین نہ نکلے۔چوتھےیہ کہ اس تفصیل سےممانعت ہےجس سےجھگڑااورفتنہ پیداہو۔پانچویں یہ کہ نفس نبوت میں کوئی تفصیل نہیں ہےبلکہ اورخصائل کی وجہ سےہے(نووی)
5944:-انس رضی اللہ تعالی سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)زوراء میں تھےآپ کےپاس ایک برتن لاياگیااس میں اتناپانی تھاکہ آپ کی انگلیاں نہیں ڈوبتی تھیں اوریاانگلیاں نہیں چھپتی تھیں پھربیان کیاحدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری۔
5949:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےام مالک رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوایک کپی میں گھی بھیجاکرتی تھی تحفہ کےطورپر۔پھراس کےبیٹےآتےاوراس سےسالن مانگتےاورگھرمیں کچھ۔ نہ ہوتاتوام مالک اس کپی کےپاس جاتی اس میں گھی ہوتا۔اسی طرح ہمیشہ اس کے گھرکاسالن قائم رہتا۔ایک بارام مالک نے(حرص کرکے)اس کپی کونچوڑلیاپھروہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےپاس آئی آپ نےفرمایااگرتواس کویوں ہی رہنے دیتی(اورضرورت کےوقت لیتی جاتی)تووہمیشہ قائم رہتا۔
5946:-جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ایک شخص آیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےکھانامانگتاتھاآپ نےاس کوآدھاوسق جودیئے(ایک دسق ساٹھ۔ صاع کاہوتاہے)پھروہ شخص اوراسکی بی بی اورمہمان ہمیشہ اس میں سےکھاتےرہےیہاں تک کہ اس شخص نےماپااسکو،پھروہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےپاس آیاآپ نےفرمایااگرتواس کونہ ماپتاتوہمیشہ اس میں سےکھاتےاوروہ ایساہی رہتا(کیوں کےماپنےسےاللہ کابھروسہ جاتارہااوربےصبری حمودہوئی پھربرکت کہاں رہےگی)
5947:- معاذ بن جبل(رضی اللہ تعالی عنہ)سےروایت ہے ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےساتھ۔ نکلےجس سال تبوک کی لڑائی ہوئی آپ اس سفرمیں جمع کرتےدونمازوں کوتوظہراورعصرملاپڑھی اورمغرب اورعشاء ملاکرپڑھی۔ایک دن آپ نےنمازمیں دیرکی پھرنکلےاورظہراورعصرملاکرپڑھی پھراندرچلےگئے۔پھرنکلےاس کےبعدمغرب اورعشاء ملاکرپڑھی۔بعداس کے فرمایاتم کل خداچاہےتبوک کےچشمےپرپہنچوگےاورنہیں پہنچوگےجب تک دن نہ نکلےاورجوکوئی جاوےتم میں سےاس چشمہ کےپاس تواس کےپانی کوہاتھ۔ نہ لگاوےجب تک میں نہ آؤں۔معاذ(رضی اللہ تعالی عنہ)نےکہاپھرہم اس چشمےپرپہنچےہم سےپہلےوہاں دوآدمی پہنچ گئےاورچشمہ کےپانی کایہ حال تھاکہ جوتی کےتسمہ کےبرابرپانی ہوگاوہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہاتھا۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےان دونوں آدمیوں سےپوچھاتم نےاس کے پانی میں ہاتھ۔ لگایا؟انہوں نےکہاہاں۔آپ نےان کوبراکہا(اس لیےکہ انہوںنےحکم کےخلاف کیا)اورجواللہ کومنظورتھاوہ آپ نےان کوسنایا۔پھرلوگوں نےچلوؤں سےتھوڑاتھوڑاپانی ایک برتن میں جمع کیا۔آپ نےاپنےدونوں ہاتھ۔ اورمنہ اس میں دھوئے،پھروہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا۔وہ چشمہ جوش مارکربہنے لگاپھرلوگوں نےپانی پلاناشروع کیا(آدمیوں اورجانوروں کو)بعدمیں اس کے آپ نےفرمایااےمعاذ(رضی اللہ تعالی عنہ)!اگرتیری زندگی رہی توتودیکھےگااس کاپانی باغوں کوبھردےگا(یہ بھی آپ کاایک بڑامعجزہ تھا۔اس لشکرمیں تیس ہزارآدمی تھےاورایک روایت میں ہے کہ سترہزارآدمی تھے)۔
5948:- ابوحمیدسےروایت ہےہم رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نکلےجب تبوک کی جنگ تھی تووادی القرای(ایک مقام ہےمدینہ سےتین میل کےفاصلہ پرشام کےراستہ میں)میں ایک باغ پرپہنچےجوایک عورت کاتھا۔آپ نےفرمایااندازہ کرواس باغ میں کتنامیوہ ہےہم نےاندازہ کیااوررسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےاندازےمیں وہ دس دسق معلوم ہوا۔آپ نےاس عورت سےکہاتویہ گنتی یادرکھناجب تک ہم لوٹ کرآویں،اگرخداچاہے۔پھرہم لوگ آگےچلےیہاں تک کہ تبوک میں پہنچے۔رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایاآج کی رات زورکی آندھی چلےگی توکوئی کھڑانہ ہون اورجس کےپاس اونٹ ہووہ اسکومضبوط باندھ دیوےپھرایساہی ہوازورکی آندھی چلی۔ایک شخص کھڑاہوااسکوہوااڑالےگئی اورطےکےدوپہاڑوں میں ڈال دیا۔اسکےبعدعلماء کےبیٹےکاایلچی جوایلہ کاحاکم تھاآیاایک کتاب لےکراوررسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کےلیےایک سفیدخچرتحفہ لایا۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےاسکوجواب لکھااورایک چادرتحفہ میں بھیجی۔پھرہم لوٹےیہاں تک کہ وادی القری میں پہنچےآپ اس عورت سےباغ کےمیوےکاحال پوچھاکتنامیوہ نکلا؟اس نےکہاپورےدس وسق نکلاآپ نےفرمایاجلدی جاؤں گا،تم میں سےجس کاجی چاہےوہ میرےساتھ۔ جلدی چلےاورجس کاجی چاہےٹھہرجاوے۔ہم نکلےیہاں تک کہ مدینہ دکھلائی دینےلگاآپ نےفرمایایہ طابہ ہے(طابہ مدینہ منورہ کانام)اوریہ احدپہاڑہےجوہم کوچاہتاہےاورہم اسکوچاہتےہیں۔پھرفرمایاانصارکےسب گھروں میںبنی نجارکےگھربہترہیں(کیونکہ وہ سب سےپہلےمسلمان ہوئے)پھربنی عبدالاشہل کاگھرپھربنی حارث بن خزرج کاگھر،پھربنی ساعدہ کاگھراورانصارکےسب گھروں میں بہتری ہے۔پھرسعدبن عبادہ (رضی اللہ تعالی عنہ)ہم سےملے،ابواسیدنےان سےکہاتم نےسنارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےانصارکےگھروں کی بہتری بیان کی توہم کوسب کے اخیرکردیا۔یہ سن کرسعدرضی اللہ تعالی عنہ نےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سےملاقات کی اورعرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)!آپ نےانصارکی فضیلت بیان کی اورہم کوسب کےآخرمیں کردیا۔آپ نےفرمایاکیاتم کویہ کافی نہیں ہےکہ تم اچھوں میں رہے۔
5949:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں سعدبن عبادہ(رضی اللہ تعالی عنہ)کاقصہ نہیں ہےاوریہ زیادہ ہے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےایلہ والےکواسکاملک لکھ۔ دیا۔
(5949)٭اس حدیث میں کئی معجزےہیں آپ کے۔ایک میوہ کاایساٹھیک اندازہ جواچھےاچھےجاننےوالوں سےنہ ہوسکا۔دوسرےہواکی خبردیناپہلےسے۔تیسرےمنع کرنالوگوں کوکھڑےہونےسےہوا میں۔
باب : آپ کےتوکل کابیان
5950:-جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےکہ ہم جہادکوگئےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نجدکی طرف ہم نےآپ کوایک وادی میں پایاجہاں کانٹےداردرخت بہت تھے۔آپ ایک درخت کےتلےاترےاوراپنی تلوارایک شاخ سےلٹکادی اورلوگ جداجداپھیل گئےاسی وادی میں درختوں کےسایوں میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نےفرمایاایک شخص میرےپاس آیامیں سورہاتھااس نےتلواراتالی۔میں جاگاوہ میرےسرپرکھڑاتھامجھےاس وقت خبرہوئی جب اسکےہاتھ۔ میں ننگی تلوارآگئی۔وہ بولااب تمہیں کون بچاسکتاہےمجھ۔ سے؟میں نےکہااللہ،پھردوسری باراس نےیہی کہامیں نےکہااللہ،یہ سن کراس نےتلوارنیام میں کرلی۔وہ شخص یہ بیٹھاہےپھررسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نےاس سےکچھ۔ تعرض نہ کیا۔
5951:- جابربن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سےروایت ہےانہوں نےجہادکیارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کےساتھ۔ نجدکی طرف جب آپ لوٹےوہ بھی ساتھ۔ لوٹے،ایک روزدوپہرکےوقت پھربیان کیااسی حدیث کواسی طرح جیسےاوپرگزری۔
5952:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔
(5950)٭سبحان اللہ توکل اوربہادری اوراستقلال اورعزیمت اسکوکہتےہیں ایسےسخت وقت میں بھی مضبوط رہےیوں توسب اچھی خصلتوں کادعوی کرتےہیں اوربڑی بڑی شیخیاں بگھارتےہیں پرامتحان کےوقت سٹی بھول جاتےہیں میں نےبچشم خودبڑےبڑےلاف زنوں کودیکھاذراسی مصیبت میں ان کےحواس جاتےرہے،بعضوں نےزہرکھالیااورجان دی لاحول ولاقوۃ۔یہ حدیث بھی آپ کی نبوت کاایک بڑاثبوت ہے،اتنی شجاعت اوربہادری بھی نبوت کی نشانی ہے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)جوہدایت اورعلم لےکرآئےہیں اسکی مثال
5953:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامثال اسکی جوخدانےمجھ۔ کودیاہدایت اورعلم ایسی ہےجیسےمینہ برسازمین پراس میں کچھ۔ حصہ ایساتھاجس نےپانی کوچوس لیااورچاررااوربہت ساسبزہ جمایااورکچھ۔ حصہ اسکاکڑاسخت تھا،اس نےپانی کوسمیٹ رکھا،پھراللہ نےلوگوں کوفائدہ پہنچایااس سے،لوگوں نےاس سےپیااورپلایااورچرایا(بخاری کی روایت میں زرعواہےیعنی کھیتی کی اس سے)اورکچھ۔ حصہ اس کاچٹیل میدان ہےنہ توپانی کوروکےنہ گھاس لگاوے(جیسےچکنی چٹان کہ پانی لگااورچل دیا)۔تویہ مثال ہےاسکی جس نےخداکےدین کوسمجھااوراللہ نےاس کوفائدہ دیااس چیزنےجومجھ۔ کوعطافرمائی اس نےآپ بھی جانااوراوروں کوبھی سکھایا۔اورجس نےاس طرف سرنہ اٹھایا(یعنی توجہ نہ کی)اوراللہ کی ہدایت کوجس کومجھ۔ دےکربھیجاگیاقبول نہ کیا۔
باب :آپ کواپنی امت پرکیسی شفقت تھی۔
اسکابیان
5954:-ابوموسی رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایامیری مثال اورمیرےدین کی مثال جواللہ نےمجھےدےکربھیجاایسی ہےجیسےمثال اس شخص کی جواپنی قوم کےپاس آیااورکہنےلگااےمیری قوم!میں نےلشکرکواپنی دونوں آنکھوں سےدیکھا(یعنی دشمن کی فوج کو)اورمیں ننگاڈرانےوالاہوں سوجلدی بھاگو۔اب اسکی قوم میں سےبعضوں نےکہناماناوہ شام ہوتےہی بھاگ گئےاورآرام سےچلےگئےاوربعضوں نےجھٹلایاوہ صبح تک اسی جگہ رہےاورصبح ہوتےہی لشکران پرلوٹ پڑااوران کوتباہ کیااورجڑسےاکھیڑدیا۔سویہی مثل ہے اسکی جس نےمیراکہنانہ مانااورجھٹلایاسچےدین کو۔
(5953)٭یعنی زمین کی تین قسمیں ہیں اسی طرح لوگ بھی تین طرح کےہیں۔
قسم اول:جوپانی سےزندہ ہوتی ہےاورگھاس اورترکاری اورمیوےلگاتی ہے،لوگ اس سےفائدہ اٹھاتےہیں۔اسکی مثل وہ شخص ہےجس نےدین کاعلم یادکیاآپ بھی عمل کیالوگوں کوسکھایاانہوں نےبھی فائدہ اٹھایا۔
دوسری قسم:وہ جوخودنہیں لگاتی لیکن پانی روک رکھتی ہےاس سےآدمیوں اورجانوروں کونفع ہوتاہے۔یہ وہ شخص ہےجس نےدین کاعلم یادکیالیکن اس کواتنی فہم نہیں کہ اس میں سےباریک مطلب نکالے۔خیراس سےسن کراورلوگوں نےفائدہ اٹھایا۔
تیسری قسم:چکنی صاف زمین جہاں نہ گھاس اگتی ہےنہ پانی تھمتاہے۔یہ اس شخص کی مثال ہےجس نےدین کی طرف توجہ نہ کی ہونہ اسکویادرکھا(نووی)
(5954)٭عرب میں دستورتھاکہ جس نےدشمن کےلشکرکودیکھاکہ غارت کرنےکوآتاہےوہ ننگاہوکراپنےکپڑےلکڑی پراٹھاکرچلاتاتھااوراپنی قوم سےکہتاتھاکہ جلدبھاگو۔ننگےہونےسےغرض یہ تھی کہ اس کولوگ بڑی آفت سمجھیں اوراسکوسچاجان کرجلدبھاگیں۔
5955:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورمیری امت کی مثال ایسی ہےجیسےکسی نےآگ جلائی پھراس میں کیڑےاورپتنگےگرنےلگےاورمیں پکڑےہوئےہوں تمہاری کمروں کواورتم بےتامل اندھادھنداس میں گرپڑتےہیں۔
5956:مذکورہ بالاحدیث اس سندسےبھی مروی ہے۔
59657:- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اس شخص کی سی ہےجس نےآگ جلائی،جب اسکےگردروشنی ہوئی تواس میں کیڑےاوریہ جانورجوآگ میں گرنےلگےاوروہ شخص ان کوروکنےلگالیکن وہ نہ رکےاس میں گرنےلگے۔یہ مثال ہےمیری اورتمہاری میں تمہاری کمرپکڑکرجہنم سےروکتاہوں اورکہتاہوں جہنم کےپاس سےچلے آؤاورتم نہیں مانتےاسی میں گھسےجاتےہو۔
(5955)٭یعنی لوگ حرص اورگناہوں میں بےتامل گرتےہیں جیسےآگ میں کیڑےپتنگےخوشی سےگرتےہیں اورجلتے ہیں۔اورحضرت کمال شفقت سےان نادانوں کوبہت روکتےہیںجیسے کوئی کسی کی کمرپکڑکرروکےپرافسوس کہ نادان حرصی نہیں رکتے۔
5958:-جابر رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری اورتمہاری مثال اس شخص کی سی ہےجس نےآگ جلائی اورٹڈی اورپتنگےاس میں گرنےلگےاوروہ ان کوروکنے لگااسی طرح میں تمہاری کمرتھامےہوں انگارسےاورتم نکلےجاتے ہومیرےہاتھ۔ سے۔
باب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کاخاتم النبین ہونا۔
5959:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورپیغمبروں کی مثال ایسی ہےجیسےایک شخص نےایک محل بنایانہایت عمدہ اورخوب صورت لوگ اسکےگردپھرنےلگےاورکہنے لگےہم نےاس سےبہترعمارت نہیں دیکھی مگرایک اینٹ کی جگہ خالی ہےاورمیں وہی اینٹ ہوں(جس سےنبوت کامحل پوراہوگیااب دوسراکوئی نبی نیامیرےبعدنہ ہوگا)
5960:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال ایسی ہےجیسےکسی شخص نےکئی گھربنائےاوران کوزیب دیااورآرائش دی اورپوراکیامگرایک کونےپرایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی اب لوگ اس کےگردپھرنےلگےاوران کووہ عمارت پسندآئی وہ کہنےلگےمکان والےسےتونےایک اینٹ یہاں رکھ۔ دی ہوتی توتیری عمارت پوری ہوجاتی۔رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایاوہ اینٹ میں ہوں۔
5961:- ترجمہ وہی جواوپرگزرااس میں یہ ہے کہ میں وہ اینٹ ہوں اورمیں خاتم الانبیاء ہوں۔
5962:- ابوسعیدسےبھی ایسی ہی روایت ہے۔
5963:- جابررضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیری مثال اورپیغمبروں کی مثال اس شخص کی مثال ہےجس نےایک گھربنایااس کوپوراکیااورتمام کیاپرایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔لوگوں نےاس کےاندرجاناشروع کیااورلگےتعجب کرنےاورکہنےلگےکاش یہ اینٹ بھی خالی نہ ہوتی۔آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایامیں اس اینٹ کی جگہ ہوں،میں آیااورپیغمبروں کوختم کردیا۔
5964:ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔اس میں پوراکیاکےبدلےآرائش دیاہے۔
باب: جب کسی امت پراللہ تعالی کی مہرہوتی ہےتواسکاپیغمبراس کےسامنےگزرجاتاہے۔
5965:- ابوموسی سےروایت ہےرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) نےفرمایااللہ جل جلالہ جب جس امت پررحم کرتاہےتواسکانبی امت کی ہلاکت سےپہلےگزرجاتاہےاوروہ اپنی امت کاپیش خیمہ ہوتاہےاورجب کسی امت کی تباہی چاہتاہےتواس کوہلاک کرتاہےاس کےنبی کےسامنےاورنبی اس کی تباہی سےخوش ہوتاہے۔کیونکہ اس نےجھٹلایانبی کورکہنانہ مانا۔
باب حوض کوثرکابیان
5966:- جندب رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےمیں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سے آپ فرماتےتھےمیں تمہارا پیش خمیہ ہونگاحوض پریعنی آگےجاکرتمہارےآنےکامنتظررہوں گااورتمہارے پلانےکاسامان درست کروں گا
(5966)٭قاضی عیاض نےکہاحوض کوثرکی حدیثیں صحیح ہیں اوران پرایمان لانافرض ہےاورروایت کیااس کومتعددصحابہ نےیہاں تک کہ وہ درجہ تواترکوپہنچ گئی ہیں(نووی)
5967:- ترجمہ وہی جواوپرگزرا۔