جاویداقبال
محفلین
: دل اللہ تعالی کےاختیارمیں ہیں۔
6750:- عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانھوں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےآدمیوں کےدل پروردگارکےدوانگلیوں کےبیچ میں ہیں جیسےایک دل ہوتاہےپروردگاران کوپھراتاہےجس طرح چاہتاہےپھرآپ نےفرمایااللہ دلوں کےپھرانےوالےہمارےدلوں کوپھرادےاپنی اطاعت پر۔
(6750)٭یعنی انسان کادل بھی اس کےقابومیں نہیں وہ بھی خداوندکریم کےہاتھ۔ میں ہےوہ چاہتاہےتوہدایت کی راہ پرلگادیتاہےاورچاہتاہےتوگمراہی کی طرف پھیردیتاہےغرض یہ ہےکہ دل کاخیال بھی خداوندکی طرف سےہےعمل کاکیاذکرہےاللہ قرآن میں فرماتاہےتم کسی کام کوچاہ بھی نہیں سکتےجب تک خداوندتعالی نہ چاہےیہ حدیث احادیث صفات میں سےہےاوراوپرکئی باربیان ہوچکاکہ سلف کامذہب ان آیات اوراحادیث میں یہ ہےکہ وہ اپنےظاہری معنی پرمحمول ہیں اوران کی کیفیت کاعلم خداکوہےبےشک خداکی انگلیاں ہیں جیسےاس کےہاتھ۔ ہیں پرنہ ہاتھ۔ کی حقیقت ہم کومعلوم ہےنہ انگلیوں کی اوروہ پاک ہےمخلوقات کی مشابہت سےاورجنھوں نےتاویل کی ہےوہ کہتےہیں انگلیوں سےمرادیہاں قدرت اوراختیارہےاوران لوگوں نےیہ نہ سمجھاکہ قدرت کاتثنیہ اورجمع کیونکرہوگاقرآن میں صاف صیغہ تثنیہ موجودہےدونوں ہاتھ۔ اس کےکھلےہیں اورحدیث میں اصابع کالفظ جوجمع ہےاصبع کی موجودہے۔
باب: ہرایک چیزتقدیرسےہے۔
6751:- طاؤس سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےکئی صحابیوں کوپایاوہ کہتےتھےہرچیزتقدیرسےہےاورمیں نےعبداللہ بن عمرسےسناوہ کہتےتھےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےسناآپ فرماتےتھےہرچیزتقدیرسےہےیہاں تک کہ عاجزی اوردانائی بھی(یعنی بعض آدمی ہوشیاراورعقلمندہوتےہیں بعض بیوقوف کاہل یہ بھی تقدیرسےہے)۔
6752:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےقریش کےمشرک جھگڑتےہوئےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئےتقدیرمیں تویہ آیت اتری جس دن گھیسٹےجاویں گےاوندھےمنہ جہنم میں اورکہاجائےگاچکھوجہنم کالگناہم نےپیداکیاہرچیزکوتقدیرکےساتھ۔(اس حدیث سےمعلوم ہواکہ اس آیت میں قدرسےیہی تقدیرمرادہےاوربعضوں نےاس کےمعنی یہ کئےہیں کہ ہم نےہرچیزکواس کےاندازےپرپیداکیایعنی جتنامناسب تھا)۔
باب: انسان کی تقدیرمیں زناکاحصہ لکھاجانا۔
6753:- ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےیہ جواللہ تعالی نےفرمایاجولوگ بچتےہیں بڑےبڑےگناہوں سےاورلمم میں گرفتاہوجاتےہیں توخداتعالی بڑی بخشش والاہےمیں سمجھتاہوں لمم کےمعنی وہ ہیں جوابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااللہ تعالی نےہرایک آدمی کےلیےزنامیں سےاس کاحصہ لکھ۔ دیاہےجوضرورہونےوالاہےتوزناآنکھوں کادیکھناہے(اجنبی عورت کوشہوت سے)اورزنازبان کاباتیں کرناہے(اجنبی عورت سےشہوت کےساتھ۔)اورزنانفس کاخواہش کرناہےاورفرج اس کوسچاکرتی ہےیاجھوٹا۔
(6753)٭یعنی اگرفرج حرام فرج میں داخل کی تویہ زنائیں بھی ثابت ہوگئیں اورجوجماع نہ کیاصرف یہی باتیں ہوئیں توحقیقتازنانہیں ہیں بلکہ مجازاہیں اوریہ باتیں لمم میں داخل ہیں جن سےانسان بہت کم بچ سکتاہےاوراگربڑےگناہوں سےبچے تواللہ تعالی اس لمم کوبخش دےگااوربعضوں نےکہالمم سےگناہ کاعزم مرادہےیعنی دل میں گناہ کاخیال آوےلیکن خداسےڈرکرنہ کرےتویہ خیال معاف ہوجائےگا(واللہ اعلم)
6754:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاانسان کی تقدیرمیں اس کاحصہ زناکالکھ۔ دیاگیاہےجس کو وہ خواہ مخواہ کرےگاتوآنکھوں کازنادیکھناہےاورکانوں کازناسنناہےزبان کازنابات کرناہےاورہاتھ۔ کازناپکڑنااورچھوناہےاورپاؤں کازناجاناہے(فاحشہ کی طرف)اوردل کازناخواہش اورتمناہےاورشرم گاہ ان باتوں کوسچ کرتی ہےیاجھوٹ۔
باب: بچوں کابیان کہ وہ جنتی ہیں یادوزخی اورفطرت کابیان۔
6755:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاہرایک بچہ پیداہوتاہےفطرت پر(یعنی اس عہد پرجوروحوں سےلیاگیاتھایااس سعادت اورشقاوت پرجوخاتمہ میں ہونےوالی ہےیااسلام پریااسلام کی قابلیت پر)پھراس کےماں بات اس کویہودی بناتےہیں اورنصرانی بناتےہیں اورمجوسی بناتےہیں جیسےجانورچارپاؤں والاوہ ہمیشہ سالم جانورجنتاہےکسی کوتم دیکھتےہوکان کٹاہواپیداہواپھرابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتےتھےتمہاراجی چاہےتواس آیت کوپڑھو۔فطرۃ اللہ التی فطرالناس علیھالاتبدیل لخلق اللہ۔یعنی اللہ کی پیدائش جس پربنایالوگوں کواللہ کی پیدائش نہیں بدلتی۔
6756:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6757:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6758:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاہرایک بچہ فطرت پرپیداہوتاہےپھراس کےماں باپ اس کویہودی بناتےہیں نصرانی بناتےہیں مشرک بناتےہیں ایک شخص بولایارسول اللہ اگروہ بچہ اس سےپہلےمرجائےآپ نےفرمایاخداجانےوہ کیاکام کرتا۔
(675٭آپ نےفرمایاخداجانےوہ کیاکام کرتاتواللہ تعالی کی مرضی چاہےاسےجنت میں لےجائےچاہےجہنم میں بچوں کےباب میں جوبلوغت سےپہلےمرجاویں علماء کااختلاف ہےنووی نےکہامسلمانوں کےبچےتواجماعاجنتی ہیں اورمشرکوں کےبچوں میں تین مذہب ہیں اکثرکایہ قول ہےکہ وہ اپنےماں باپ کےساتھ۔ جہنم میں جائیں گےاوربعضوں نےتوقف کیااورصحیح جس پرمحققین ہیں یہ ہے کہ وہ جنتی ہیں اوراس حدیث کایہ جواب دیاہےکہ اس میں جہنم میں جانےکاذکرنہیں بلکہ اسکامطلب یہ ہےکہ اگروہ جوان ہوتےتواللہ کومعلوم ہےکیاعمل کرتےلیکن وہ جوان نہیں ہوئےتوجنتی ہیں اورخضرنےجس لڑکےکومارااس کےماں باپ تومسلمان تھےاورحدیث میں جواس کوکافرکہاہےاس کامطلب یہ ہےکہ اگروہ بڑاہوتاتوکافراورماں باپ کوبھی کافرکردیتا۔
6750:- عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےانھوں نےسنارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےآپ فرماتےتھےآدمیوں کےدل پروردگارکےدوانگلیوں کےبیچ میں ہیں جیسےایک دل ہوتاہےپروردگاران کوپھراتاہےجس طرح چاہتاہےپھرآپ نےفرمایااللہ دلوں کےپھرانےوالےہمارےدلوں کوپھرادےاپنی اطاعت پر۔
(6750)٭یعنی انسان کادل بھی اس کےقابومیں نہیں وہ بھی خداوندکریم کےہاتھ۔ میں ہےوہ چاہتاہےتوہدایت کی راہ پرلگادیتاہےاورچاہتاہےتوگمراہی کی طرف پھیردیتاہےغرض یہ ہےکہ دل کاخیال بھی خداوندکی طرف سےہےعمل کاکیاذکرہےاللہ قرآن میں فرماتاہےتم کسی کام کوچاہ بھی نہیں سکتےجب تک خداوندتعالی نہ چاہےیہ حدیث احادیث صفات میں سےہےاوراوپرکئی باربیان ہوچکاکہ سلف کامذہب ان آیات اوراحادیث میں یہ ہےکہ وہ اپنےظاہری معنی پرمحمول ہیں اوران کی کیفیت کاعلم خداکوہےبےشک خداکی انگلیاں ہیں جیسےاس کےہاتھ۔ ہیں پرنہ ہاتھ۔ کی حقیقت ہم کومعلوم ہےنہ انگلیوں کی اوروہ پاک ہےمخلوقات کی مشابہت سےاورجنھوں نےتاویل کی ہےوہ کہتےہیں انگلیوں سےمرادیہاں قدرت اوراختیارہےاوران لوگوں نےیہ نہ سمجھاکہ قدرت کاتثنیہ اورجمع کیونکرہوگاقرآن میں صاف صیغہ تثنیہ موجودہےدونوں ہاتھ۔ اس کےکھلےہیں اورحدیث میں اصابع کالفظ جوجمع ہےاصبع کی موجودہے۔
باب: ہرایک چیزتقدیرسےہے۔
6751:- طاؤس سےروایت ہےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےکئی صحابیوں کوپایاوہ کہتےتھےہرچیزتقدیرسےہےاورمیں نےعبداللہ بن عمرسےسناوہ کہتےتھےمیں نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)سےسناآپ فرماتےتھےہرچیزتقدیرسےہےیہاں تک کہ عاجزی اوردانائی بھی(یعنی بعض آدمی ہوشیاراورعقلمندہوتےہیں بعض بیوقوف کاہل یہ بھی تقدیرسےہے)۔
6752:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےقریش کےمشرک جھگڑتےہوئےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کےپاس آئےتقدیرمیں تویہ آیت اتری جس دن گھیسٹےجاویں گےاوندھےمنہ جہنم میں اورکہاجائےگاچکھوجہنم کالگناہم نےپیداکیاہرچیزکوتقدیرکےساتھ۔(اس حدیث سےمعلوم ہواکہ اس آیت میں قدرسےیہی تقدیرمرادہےاوربعضوں نےاس کےمعنی یہ کئےہیں کہ ہم نےہرچیزکواس کےاندازےپرپیداکیایعنی جتنامناسب تھا)۔
باب: انسان کی تقدیرمیں زناکاحصہ لکھاجانا۔
6753:- ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےیہ جواللہ تعالی نےفرمایاجولوگ بچتےہیں بڑےبڑےگناہوں سےاورلمم میں گرفتاہوجاتےہیں توخداتعالی بڑی بخشش والاہےمیں سمجھتاہوں لمم کےمعنی وہ ہیں جوابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نےکہاکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایااللہ تعالی نےہرایک آدمی کےلیےزنامیں سےاس کاحصہ لکھ۔ دیاہےجوضرورہونےوالاہےتوزناآنکھوں کادیکھناہے(اجنبی عورت کوشہوت سے)اورزنازبان کاباتیں کرناہے(اجنبی عورت سےشہوت کےساتھ۔)اورزنانفس کاخواہش کرناہےاورفرج اس کوسچاکرتی ہےیاجھوٹا۔
(6753)٭یعنی اگرفرج حرام فرج میں داخل کی تویہ زنائیں بھی ثابت ہوگئیں اورجوجماع نہ کیاصرف یہی باتیں ہوئیں توحقیقتازنانہیں ہیں بلکہ مجازاہیں اوریہ باتیں لمم میں داخل ہیں جن سےانسان بہت کم بچ سکتاہےاوراگربڑےگناہوں سےبچے تواللہ تعالی اس لمم کوبخش دےگااوربعضوں نےکہالمم سےگناہ کاعزم مرادہےیعنی دل میں گناہ کاخیال آوےلیکن خداسےڈرکرنہ کرےتویہ خیال معاف ہوجائےگا(واللہ اعلم)
6754:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاانسان کی تقدیرمیں اس کاحصہ زناکالکھ۔ دیاگیاہےجس کو وہ خواہ مخواہ کرےگاتوآنکھوں کازنادیکھناہےاورکانوں کازناسنناہےزبان کازنابات کرناہےاورہاتھ۔ کازناپکڑنااورچھوناہےاورپاؤں کازناجاناہے(فاحشہ کی طرف)اوردل کازناخواہش اورتمناہےاورشرم گاہ ان باتوں کوسچ کرتی ہےیاجھوٹ۔
باب: بچوں کابیان کہ وہ جنتی ہیں یادوزخی اورفطرت کابیان۔
6755:-ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاہرایک بچہ پیداہوتاہےفطرت پر(یعنی اس عہد پرجوروحوں سےلیاگیاتھایااس سعادت اورشقاوت پرجوخاتمہ میں ہونےوالی ہےیااسلام پریااسلام کی قابلیت پر)پھراس کےماں بات اس کویہودی بناتےہیں اورنصرانی بناتےہیں اورمجوسی بناتےہیں جیسےجانورچارپاؤں والاوہ ہمیشہ سالم جانورجنتاہےکسی کوتم دیکھتےہوکان کٹاہواپیداہواپھرابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتےتھےتمہاراجی چاہےتواس آیت کوپڑھو۔فطرۃ اللہ التی فطرالناس علیھالاتبدیل لخلق اللہ۔یعنی اللہ کی پیدائش جس پربنایالوگوں کواللہ کی پیدائش نہیں بدلتی۔
6756:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6757:- ترجمہ وہی ہےجواوپرگزرا۔
6758:- ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نےفرمایاہرایک بچہ فطرت پرپیداہوتاہےپھراس کےماں باپ اس کویہودی بناتےہیں نصرانی بناتےہیں مشرک بناتےہیں ایک شخص بولایارسول اللہ اگروہ بچہ اس سےپہلےمرجائےآپ نےفرمایاخداجانےوہ کیاکام کرتا۔
(675٭آپ نےفرمایاخداجانےوہ کیاکام کرتاتواللہ تعالی کی مرضی چاہےاسےجنت میں لےجائےچاہےجہنم میں بچوں کےباب میں جوبلوغت سےپہلےمرجاویں علماء کااختلاف ہےنووی نےکہامسلمانوں کےبچےتواجماعاجنتی ہیں اورمشرکوں کےبچوں میں تین مذہب ہیں اکثرکایہ قول ہےکہ وہ اپنےماں باپ کےساتھ۔ جہنم میں جائیں گےاوربعضوں نےتوقف کیااورصحیح جس پرمحققین ہیں یہ ہے کہ وہ جنتی ہیں اوراس حدیث کایہ جواب دیاہےکہ اس میں جہنم میں جانےکاذکرنہیں بلکہ اسکامطلب یہ ہےکہ اگروہ جوان ہوتےتواللہ کومعلوم ہےکیاعمل کرتےلیکن وہ جوان نہیں ہوئےتوجنتی ہیں اورخضرنےجس لڑکےکومارااس کےماں باپ تومسلمان تھےاورحدیث میں جواس کوکافرکہاہےاس کامطلب یہ ہےکہ اگروہ بڑاہوتاتوکافراورماں باپ کوبھی کافرکردیتا۔