صدر ایوب خان کی چند تصاویر

سید زبیر

محفلین
images_zps4a473467.jpg


صدر ایوب خان امریکی صدر جانسن کو سبق سکھا رہے ہیں
 
آخری تدوین:

سید زبیر

محفلین
سابق امریکی صدر جانسن صدر ایوب خان کی میزبانی کرتے ہوئے ایوب خان کے بار بی کیو سے لطف اٹھاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں
7_zps0fa3a519.jpg
 

اوشو

لائبریرین
بہت خوب شاہ جی نایاب تصویریں ہیں۔ ایوب خان کے دورہ امریکہ کی تصویر بھی دیکھی تھی کہیں کہ کیسا شاندار استقبال ہوا تھا ان کا امریکہ میں۔ آج کے حکمرانوں کے تو ائیر پورٹ پر کپڑے جوتے تک اتروا لیے جاتے ہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
معاہدہ تاشقند کے موقعہ پر
bhutto-after-ayub-signed-tashkent-declaration-with-kosigyn-shastri.jpg

بائیں سے دائیں بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری ، پاکستان کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو ، صدر ایوب خان سوویٹ یونین کی صدر کوسیجن
 
مدیر کی آخری تدوین:

ایک ایسے وراسٹائل انسان کا اسٹائل جو حقیقتاََ جیو اور جینے دو کے اصولوں پر کاربند تھا، اسے ہر اچھی اور خوبصورت بات اور چیز اچھی لگتی تھی۔ لیکن وقت نے ثابت کیا کہ وہ ایک کمینہ حکمران نہیں تھا۔ اس نے اپنے نام کے ساتھ جب پہلے بار کتا ایوب کا سابقہ سنا تو چھوڑ دی وہ کرسی جس کی خاطر آج کے حکمران میڈیا پہ سرِ عام "امید سے ہیں" ، "خبرناک " اور نہ جانے کیسے کیسے جلسوں ، تقریروں اور پرنٹ اور الیکٹرک میڈیا کے مباحثوں میں کیسی کیسی گالیوں سے نہ نوازے گئے۔ان کے کیسے کیسے اسکینڈل منظر عام پر نہ آئے، کیا کیا کرپشن کے الزام نہ ثابت ہوئے پر سیٹ سے دستبرداری قبول نہیں کی۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور مادر ملت کا ساتھ دینے والے سب سے بڑے عورت کی حکمرانی کے خلاف بولنے والے جماعت اسلامی والے تھے۔
 
زبردست تصاویر
ایوب خان پاکستان کی قسمت بدل دیتا اگر اسکے مشیر اسکو گمراہ نہ کرتے
مادر ملت فاطمہ جناح کے ساتھ تنازعہ اسے لے ڈوبا
اور مادر ملت کا ساتھ دینے والے سب سے بڑے عورت کی حکمرانی کے خلاف بولنے والے جماعت اسلامی والے تھے۔
جہاں تک تمام حالات و واقعات کو میں پڑھ سکا اور اس میں جو میری ناقص رائے پیدا ہوئی اس سارے قضیئے میں وہ یہ کہ ایوب خان ایک پیٹریاٹ اور وطن پرست شخص تھے، لیکن ساتھ ہی موجودہ حالات پہ گہری نظر بھی رکھے ہوئے تھے۔ وہ محترمہ فاطمہ جناح کے قطعی مخالف نہیں تھے اور نہ ہی ان کی عظمت کے انکاری لیکن وہ یہ بات جانتے تھے کہ بہرحال محترمہ ایک خاتون ہیں اور بھائی کے انتقال کے بعد اب ان میں وہ حوصلہ نہیں رہا تھا جو بھائی کے ہوتے ہوئے بڑھتا ہی رہتا تھا۔ اور پھر محترمہ کے شخصیت کو اس وقت وہ لوگ ہائی جیک کرنا چاہ رہے تھے جو شروع میں ان کے اور تحریک کے ساتھ ہی نہیں تھے۔ محترمہ کے کاندھے پر رکھی بندوق سے ایوب خان واقف تھے اور وہ اس بندوق کے مخالف تھے نہ کے اس کندھے کے۔

یہ ایوب خان ہی تھے جن کے دورِ حکومت میں پہلی بار اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بنایا گیا اور فاطمہ جناح پہلی اپوزیشن لیڈر اور پہلی اور آخری آزاد اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئیں۔وہ چاہتے تو بحثیت آمر حکمران کے کوئی ڈمی اپوزیشن لیڈر بھی کھڑا کر سکتے تھے اپنی مخالفت میں جیسا کہ بعد کے تمام آمروں نے کیا۔
پھر بھی جس طرح کی مہذب حکومت اور اپوزیشن اور حکومت کی طرف سے اس اپوزیشن کی مہذب مخالفت اُس دور میں ہوئی اور کی گئی پھر کہیں سے ڈھونڈ لائے کوئی۔
 
Top