زبردست تصاویر
ایوب خان پاکستان کی قسمت بدل دیتا اگر اسکے مشیر اسکو گمراہ نہ کرتے
مادر ملت فاطمہ جناح کے ساتھ تنازعہ اسے لے ڈوبا
اور مادر ملت کا ساتھ دینے والے سب سے بڑے عورت کی حکمرانی کے خلاف بولنے والے جماعت اسلامی والے تھے۔
جہاں تک تمام حالات و واقعات کو میں پڑھ سکا اور اس میں جو میری ناقص رائے پیدا ہوئی اس سارے قضیئے میں وہ یہ کہ ایوب خان ایک پیٹریاٹ اور وطن پرست شخص تھے، لیکن ساتھ ہی موجودہ حالات پہ گہری نظر بھی رکھے ہوئے تھے۔ وہ محترمہ فاطمہ جناح کے قطعی مخالف نہیں تھے اور نہ ہی ان کی عظمت کے انکاری لیکن وہ یہ بات جانتے تھے کہ بہرحال محترمہ ایک خاتون ہیں اور بھائی کے انتقال کے بعد اب ان میں وہ حوصلہ نہیں رہا تھا جو بھائی کے ہوتے ہوئے بڑھتا ہی رہتا تھا۔ اور پھر محترمہ کے شخصیت کو اس وقت وہ لوگ ہائی جیک کرنا چاہ رہے تھے جو شروع میں ان کے اور تحریک کے ساتھ ہی نہیں تھے۔ محترمہ کے کاندھے پر رکھی بندوق سے ایوب خان واقف تھے اور وہ اس بندوق کے مخالف تھے نہ کے اس کندھے کے۔
یہ ایوب خان ہی تھے جن کے دورِ حکومت میں پہلی بار اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بنایا گیا اور فاطمہ جناح پہلی اپوزیشن لیڈر اور پہلی اور آخری آزاد اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئیں۔وہ چاہتے تو بحثیت آمر حکمران کے کوئی ڈمی اپوزیشن لیڈر بھی کھڑا کر سکتے تھے اپنی مخالفت میں جیسا کہ بعد کے تمام آمروں نے کیا۔
پھر بھی جس طرح کی مہذب حکومت اور اپوزیشن اور حکومت کی طرف سے اس اپوزیشن کی مہذب مخالفت اُس دور میں ہوئی اور کی گئی پھر کہیں سے ڈھونڈ لائے کوئی۔