محب علوی
مدیر
صدر جارج بش کے نام ایک خط!,,,,
روزن دیوارسےعطاء الحق قاسمی
صدر ذی وقار، عالی مرتبت ، محترم المقام، جارج بش صاحب!آپ کا یہ حقیر خادم آپ کو سلام عرض کرتا ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو، آپ سے پاکستان میں ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس، پارلیمینٹ ہاؤس اور شاہراہ آئین وغیرہ میں یہ خاکسار متعدد ملاقاتوں کا شرف حاصل کر چکا ہے۔ ان تمام مواقع پر آپ کا خادم خاص ہی موجود تھا جو بلا شبہ آپ کا وفادار اور آپ پر جان نچھاور کرنے والا ہے۔ اس نے آپ کو میرے متعلق بتایا تھا لیکن چونکہ آپ عراق اور افغانستان کے نافرمانوں کی حرکتوں سے خاصے پریشان ہیں اور ان علاقوں میں پائیدار امن قائم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ سے آپ کے ذہن پر خاصا بوجھ رہتا ہے لہٰذا میں اپنا تعارف ایک بار پھر کرا دیتا ہوں۔ میرا نام عطاء الحق قاسمی ہے اور میں گزشتہ 40برس سے کالم نگاری ، ڈرامہ نویسی اور شاعری کر رہا ہوں،میرا شمار پاکستان کے ان چند دانشوروں میں سر فہرست ہے جو امریکہ کو اپنا مائی باپ تصور کرتے ہیں۔ امریکہ چونکہ آپ سمیت اپنے ہر شہری کا غمگسار بھائی ہے لہٰذا اس حوالے سے آپ میرے اور میرے ہم خیال دوسرے دانشوروں کے ماموں اور تایا بھی لگتے ہیں۔ تایا جان! یہ خط لکھنے کا مقصد آپ کو یہ اطلاع دینا ہے کہ میں اپنے شاعر دوستوں عزیزی عذیر احمد اور عزیزی انعام الحق جاوید کے ہمراہ بسلسلہ مشاعرہ گردی برطانیہ اور امریکہ جا رہا ہوں۔ امریکہ میں مجھے شکاگو، ڈیلس اور آپ کے آبائی شہر ہیوسٹن بھی جانا ہے۔ میں چونکہ بہت دنوں سے آپ کے روئے انور کا دیدار نہیں کر سکا اس لئے دل کو عجیب بے چینی سی ہے۔ میری خواہش ہے کہ آپ مجھے قیام امریکہ کے دوران واشنگٹن میں یاد فرمائیں اور اگر دس جولائی سے سترہ جولائی کے دوران آپ کا ہیوسٹن آنا ہو تو بندہ ان دنوں ہیوسٹن ہی میں ہو گا اور یوں آپ کے دولت کدہ پر قدم بوسی کے لئے وہاں بھی حاضر ہو سکتا ہے اور شکاگو میں میرا قیام 5جولائی سے 9جولائی تک ہو گا۔ آپ وہاں بھی مجھ سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ صدر ذی وقار! میں صرف آپ کے دیدار ہی کے لئے ترسا ہوا نہیں ہوں بلکہ آپ کے پرانے نمک خوار ہونے کے ناتے آپ کے اقتدار کو طویل سے طویل تر دیکھنے کا آرزو مند بھی ہوں۔ آپ اگر پاکستانی ہوتے تو آپ کو اس سلسلے میں زیادہ تردد نہ کرنا پڑتا لیکن چونکہ امریکہ میں آئین وغیرہ کا کھڑاک رچایا گیا ہے اس لئے آپ کا تیسری دفعہ صدر بننا آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے جبکہ ساری دنیا خصوصاً عالم اسلام کے حکمران اور میرے جیسے نمک خوار چاہتے ہیں کہ آپ تاحیات امریکہ کے صدر رہیں لہٰذا ملاقات کا ایک مقصد کچھ مشورے آپ کے گوش گزار کرنا بھی ہیں۔ اللہ جانے آپ سے ملاقات کی سبیل نکلتی ہے کہ نہیں لہٰذا ایک آدھ مشورہ فی البدیہہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں مثلاً یہ کہ آپ فوراً ہمارے ملک کے ممتاز آئین شناس اور حکومت شناس جناب شریف الدین پیرزادہ سے رابطہ کریں اور انہیں اپنے فارم ہاؤس میں مدعو کریں تاکہ بے تکلفی کے ماحول میں کھل کر بات ہو سکے۔ آپ دیکھیں گے کہ آپ کا سارا آئین ایک طرف اور پیر زادہ صاحب کی نکتہ طرازیاں دوسری طرف ہوں گی اور پیرزادہ صاحب کی نکتہ طرازیوں کا پلڑا بھاری ہو گا تاہم یہ پلڑا بھاری رکھنے کے لئے آپ کو جنرل ابی زید کے خیر سگالی جذبات بھی درکار ہوں گے۔ شریف الدین پیرزادہ صاحب کے معاون کے طور پر آپ برادرم ڈاکٹر شیر افگن نیازی کو بھی ان کے ساتھ مدعو کر سکتے ہیں۔ ان کی فیس بہت کم ہے۔ امریکہ کا پانچ سال کا ویزا ہی کافی ہو گا۔ دوسرا مسئلہ جو میں آپ سے ڈسکس کرنا چاہتا ہوں، اس کا بالواسطہ تعلق ہی پہلے مسئلے کے ساتھ ہے۔ میں نے سنا ہے کہ امریکی عوام میں آپ کی مقبولیت کا گراف بہت نیچے آ گیا ہے۔ ان ناقدر شناسوں کا خیال ہے کہ آپ امریکہ کی عظمت کو گہنا رہے ہیں۔ ان کا علاج بہت آسان ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں پاکستان سے رضاکاروں کا ایک جتھہ امریکہ روانہ کر سکتا ہوں جو ہر گلی ، ہر کوچے اور ہر بازار کی نکڑ پر ”قدم بڑھاؤ جارج بش ہم تمہارے ساتھ ہیں“ کے بینر لگا کر آپ کے مخالفوں کی ہمتیں پست کر دے گا۔ یہ رضاکار آپ کی ہر راہگزار پر ”ہم جارج بش کو تاحیات صدر دیکھنا چاہتے ہیں“ کے بینر بھی آویزاں کریں گے۔ اس کے علاوہ آپ کی قد آدم تصویریں ہوں گی جو امریکہ کے تمام شہروں میں جگہ جگہ نظر آئیں گی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس کام کے لئے پاکستان سے رضاکار منگوانا مناسب نہیں کیونکہ وہ امریکی شہری نہیں ہیں تو بھی مسئلے کا حل میرے پاس موجود ہے۔ آپ خادم خاص کے ذریعے پتہ کریں۔ مجھے یقین ہے کہ امریکہ میں دوسری پاکستانی سیاسی جماعتوں کے علاوہ مسلم لیگ (ق) بھی موجود ہو گی۔ آپ ان قومی اہمیت کے کاموں کے لئے ان کی مدد لے سکتے ہیں۔ ایک تو وہ امریکی شہری ہیں اور دوسرے ان کاموں میں ان کا تجربہ بھی بہت ہے۔ امید ہے آپ میرے ان مشوروں پر عمل کریں گے۔ صدر محترم ۔ میں بہت ادب سے پاکستانی عوام کا ایک گلہ آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ آپ کے عمال کچھ عرصے سے پاکستان میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی یقین دہانیاں کرا رہے ہیں۔ صدر ذی وقار۔ اگر تو اس کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈال کر اس سے اپنے مزید کام نکلوانا ہے تو سبحان اللہ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو آپ یقین جانیں ایسے مشورے دینے والے آپ کے اہلکار آپ سے مخلص نہیں ہیں۔ صدر محترم! جنرل پرویز مشرف پاکستان کے عوام کے دلوں کی دھڑکن ہیں اگر ان کے اقتدار کا سورج غروب ہو گیا تو پھر شریف الدین پیرزادہ کے آئینی مشورے اور امریکہ میں مسلم لیگ (ق) کی ”لاجسٹک اسپورٹ“ بھی آپ کے کچھ کام نہیں آئے گی۔ باقی باتیں بالمشافہ عرض کرنے کا خواہشمند ہوں۔ امید ہے آپ اپنے اس دیرینہ خادم کو شرف ملاقات بخشیں گے اور ہاں میں آپ کو یہ بتانا تو بھول ہی گیا تھا کہ میں امریکہ جاتے ہوئے 29جون سے 4جولائی تک اور امریکہ سے واپسی پر 19جولائی سے 25جولائی تک برطانیہ میں قیام کروں گا۔ آپ اگر ان دورانیوں میں مجھے مسڈ کال کریں تو میں فوراً آپ کو رنگ بیک کروں گا تاکہ آپ پر کال نہ پڑے کیونکہ آپ پر پہلے ہی افغانستان اور عراق کی جنگ پر اٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے خاصا بوجھ ہے۔ میں آپ کا بے حد ممنون ہوں گا اگر آپ ٹونی بلیئر صاحب کو بھی میرے برطانیہ کے پروگرام کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔ اپنے خادم خاص کو میرا خصوصی سلام کہیں۔ والسلام آپ کا خادم عطاء الحق قاسمی
روزنامہ جنگ کے توسط سے
روزن دیوارسےعطاء الحق قاسمی
صدر ذی وقار، عالی مرتبت ، محترم المقام، جارج بش صاحب!آپ کا یہ حقیر خادم آپ کو سلام عرض کرتا ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو، آپ سے پاکستان میں ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس، پارلیمینٹ ہاؤس اور شاہراہ آئین وغیرہ میں یہ خاکسار متعدد ملاقاتوں کا شرف حاصل کر چکا ہے۔ ان تمام مواقع پر آپ کا خادم خاص ہی موجود تھا جو بلا شبہ آپ کا وفادار اور آپ پر جان نچھاور کرنے والا ہے۔ اس نے آپ کو میرے متعلق بتایا تھا لیکن چونکہ آپ عراق اور افغانستان کے نافرمانوں کی حرکتوں سے خاصے پریشان ہیں اور ان علاقوں میں پائیدار امن قائم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ سے آپ کے ذہن پر خاصا بوجھ رہتا ہے لہٰذا میں اپنا تعارف ایک بار پھر کرا دیتا ہوں۔ میرا نام عطاء الحق قاسمی ہے اور میں گزشتہ 40برس سے کالم نگاری ، ڈرامہ نویسی اور شاعری کر رہا ہوں،میرا شمار پاکستان کے ان چند دانشوروں میں سر فہرست ہے جو امریکہ کو اپنا مائی باپ تصور کرتے ہیں۔ امریکہ چونکہ آپ سمیت اپنے ہر شہری کا غمگسار بھائی ہے لہٰذا اس حوالے سے آپ میرے اور میرے ہم خیال دوسرے دانشوروں کے ماموں اور تایا بھی لگتے ہیں۔ تایا جان! یہ خط لکھنے کا مقصد آپ کو یہ اطلاع دینا ہے کہ میں اپنے شاعر دوستوں عزیزی عذیر احمد اور عزیزی انعام الحق جاوید کے ہمراہ بسلسلہ مشاعرہ گردی برطانیہ اور امریکہ جا رہا ہوں۔ امریکہ میں مجھے شکاگو، ڈیلس اور آپ کے آبائی شہر ہیوسٹن بھی جانا ہے۔ میں چونکہ بہت دنوں سے آپ کے روئے انور کا دیدار نہیں کر سکا اس لئے دل کو عجیب بے چینی سی ہے۔ میری خواہش ہے کہ آپ مجھے قیام امریکہ کے دوران واشنگٹن میں یاد فرمائیں اور اگر دس جولائی سے سترہ جولائی کے دوران آپ کا ہیوسٹن آنا ہو تو بندہ ان دنوں ہیوسٹن ہی میں ہو گا اور یوں آپ کے دولت کدہ پر قدم بوسی کے لئے وہاں بھی حاضر ہو سکتا ہے اور شکاگو میں میرا قیام 5جولائی سے 9جولائی تک ہو گا۔ آپ وہاں بھی مجھ سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ صدر ذی وقار! میں صرف آپ کے دیدار ہی کے لئے ترسا ہوا نہیں ہوں بلکہ آپ کے پرانے نمک خوار ہونے کے ناتے آپ کے اقتدار کو طویل سے طویل تر دیکھنے کا آرزو مند بھی ہوں۔ آپ اگر پاکستانی ہوتے تو آپ کو اس سلسلے میں زیادہ تردد نہ کرنا پڑتا لیکن چونکہ امریکہ میں آئین وغیرہ کا کھڑاک رچایا گیا ہے اس لئے آپ کا تیسری دفعہ صدر بننا آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے جبکہ ساری دنیا خصوصاً عالم اسلام کے حکمران اور میرے جیسے نمک خوار چاہتے ہیں کہ آپ تاحیات امریکہ کے صدر رہیں لہٰذا ملاقات کا ایک مقصد کچھ مشورے آپ کے گوش گزار کرنا بھی ہیں۔ اللہ جانے آپ سے ملاقات کی سبیل نکلتی ہے کہ نہیں لہٰذا ایک آدھ مشورہ فی البدیہہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں مثلاً یہ کہ آپ فوراً ہمارے ملک کے ممتاز آئین شناس اور حکومت شناس جناب شریف الدین پیرزادہ سے رابطہ کریں اور انہیں اپنے فارم ہاؤس میں مدعو کریں تاکہ بے تکلفی کے ماحول میں کھل کر بات ہو سکے۔ آپ دیکھیں گے کہ آپ کا سارا آئین ایک طرف اور پیر زادہ صاحب کی نکتہ طرازیاں دوسری طرف ہوں گی اور پیرزادہ صاحب کی نکتہ طرازیوں کا پلڑا بھاری ہو گا تاہم یہ پلڑا بھاری رکھنے کے لئے آپ کو جنرل ابی زید کے خیر سگالی جذبات بھی درکار ہوں گے۔ شریف الدین پیرزادہ صاحب کے معاون کے طور پر آپ برادرم ڈاکٹر شیر افگن نیازی کو بھی ان کے ساتھ مدعو کر سکتے ہیں۔ ان کی فیس بہت کم ہے۔ امریکہ کا پانچ سال کا ویزا ہی کافی ہو گا۔ دوسرا مسئلہ جو میں آپ سے ڈسکس کرنا چاہتا ہوں، اس کا بالواسطہ تعلق ہی پہلے مسئلے کے ساتھ ہے۔ میں نے سنا ہے کہ امریکی عوام میں آپ کی مقبولیت کا گراف بہت نیچے آ گیا ہے۔ ان ناقدر شناسوں کا خیال ہے کہ آپ امریکہ کی عظمت کو گہنا رہے ہیں۔ ان کا علاج بہت آسان ہے۔ اگر آپ چاہیں تو میں پاکستان سے رضاکاروں کا ایک جتھہ امریکہ روانہ کر سکتا ہوں جو ہر گلی ، ہر کوچے اور ہر بازار کی نکڑ پر ”قدم بڑھاؤ جارج بش ہم تمہارے ساتھ ہیں“ کے بینر لگا کر آپ کے مخالفوں کی ہمتیں پست کر دے گا۔ یہ رضاکار آپ کی ہر راہگزار پر ”ہم جارج بش کو تاحیات صدر دیکھنا چاہتے ہیں“ کے بینر بھی آویزاں کریں گے۔ اس کے علاوہ آپ کی قد آدم تصویریں ہوں گی جو امریکہ کے تمام شہروں میں جگہ جگہ نظر آئیں گی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس کام کے لئے پاکستان سے رضاکار منگوانا مناسب نہیں کیونکہ وہ امریکی شہری نہیں ہیں تو بھی مسئلے کا حل میرے پاس موجود ہے۔ آپ خادم خاص کے ذریعے پتہ کریں۔ مجھے یقین ہے کہ امریکہ میں دوسری پاکستانی سیاسی جماعتوں کے علاوہ مسلم لیگ (ق) بھی موجود ہو گی۔ آپ ان قومی اہمیت کے کاموں کے لئے ان کی مدد لے سکتے ہیں۔ ایک تو وہ امریکی شہری ہیں اور دوسرے ان کاموں میں ان کا تجربہ بھی بہت ہے۔ امید ہے آپ میرے ان مشوروں پر عمل کریں گے۔ صدر محترم ۔ میں بہت ادب سے پاکستانی عوام کا ایک گلہ آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ آپ کے عمال کچھ عرصے سے پاکستان میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی یقین دہانیاں کرا رہے ہیں۔ صدر ذی وقار۔ اگر تو اس کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈال کر اس سے اپنے مزید کام نکلوانا ہے تو سبحان اللہ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو آپ یقین جانیں ایسے مشورے دینے والے آپ کے اہلکار آپ سے مخلص نہیں ہیں۔ صدر محترم! جنرل پرویز مشرف پاکستان کے عوام کے دلوں کی دھڑکن ہیں اگر ان کے اقتدار کا سورج غروب ہو گیا تو پھر شریف الدین پیرزادہ کے آئینی مشورے اور امریکہ میں مسلم لیگ (ق) کی ”لاجسٹک اسپورٹ“ بھی آپ کے کچھ کام نہیں آئے گی۔ باقی باتیں بالمشافہ عرض کرنے کا خواہشمند ہوں۔ امید ہے آپ اپنے اس دیرینہ خادم کو شرف ملاقات بخشیں گے اور ہاں میں آپ کو یہ بتانا تو بھول ہی گیا تھا کہ میں امریکہ جاتے ہوئے 29جون سے 4جولائی تک اور امریکہ سے واپسی پر 19جولائی سے 25جولائی تک برطانیہ میں قیام کروں گا۔ آپ اگر ان دورانیوں میں مجھے مسڈ کال کریں تو میں فوراً آپ کو رنگ بیک کروں گا تاکہ آپ پر کال نہ پڑے کیونکہ آپ پر پہلے ہی افغانستان اور عراق کی جنگ پر اٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے خاصا بوجھ ہے۔ میں آپ کا بے حد ممنون ہوں گا اگر آپ ٹونی بلیئر صاحب کو بھی میرے برطانیہ کے پروگرام کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔ اپنے خادم خاص کو میرا خصوصی سلام کہیں۔ والسلام آپ کا خادم عطاء الحق قاسمی
روزنامہ جنگ کے توسط سے