اردو یونیورسٹی بذات خود ایک بہت بڑا دھوکہ ہے نا اہل لوگوں کا ٹولہ مل کر کھا رہا ہے۔ صرف شعبہ جات کے ناموں کی تختیاں اردو میں ہیں جن کا مضحکہ اکثر طالب علم اڑاتے رہتے ہیں۔ باقی سب انگریزی میں ہے۔۔۔
محسن برادر،
کوئی بھی چیز ہاتھوں پر سرسوں جمانے سے نہیں مل جاتی، بلکہ طویل محنت اور انتظار کے بعد اجر کی صورت میں پھل ملنا شروع ہوتا ہے۔
اردو یونیورسٹی کی عمر ابھی بہت کم ہے اور ابھی پودا لگا ہے (یعنی بنیاد رکھی گئی ہے)۔ تمام کورس کو اردو میں ڈھالنا اتنا آسان کام نہیں ہے اور قوم میں ایسے ماہرین کی فی الحال کمی ہے جو اتنے ٹیلنٹڈ ہوں جو یہ کام پلک جھپکتے میں کر لیں۔
دیکھیں یہ کام ایسا تھا کہ پچھلی ساری کی ساری سول حکومتیں اور ساری کی ساری فوجی حکومتیں پچھلے چالیس پچاس سالوں میں یہ بنیادی پودا ہی نہیں رکھ سکیں اور ادھر مشرف صاحب کو نا اہلی کا طعنہ دینے لگیں کہ یونیورسٹی کو ان پچھلے چار پانچ سال میں اپنے کمال تک کیوں نہیں پہنچا دیا؟
خود دیکھ لیں کہ چھوٹے چھوٹے پراجیکٹز کا کیا حال ہوتا ہے۔ پچھلے 10 یا اس سے بھی زیادہ سالوں سے یونیکوڈ میدان میں ہے اور ہماری قوم کے پاس ٹیلنٹ کی اتنی کمی ہے کہ ابتک ایک ڈھنگ کا نستعلیق فونٹ بھی نہیں بنا سکے۔ بے شک نفیس نستعلیق اور پاک نستعلیق بنے ہیں، مگر ان کو پختہ ہونے اور ہنٹنگ کے میدان سے گذرتے گذرتے ابھی مزید کچھ سال لگ سکتے ہیں۔
اور ہماری قوم کے ٹیلنٹ کا یہ حال ہے کہ ابھی تک نیٹ پر ہم کوئی ڈھنگ کی انگلش ٹو اردو ڈکشنری نہیں لا سکے۔
تو اگر اردو یونیورسٹی میں نااہلوں کا ٹولہ ہے تو پاکستان کی وہ کون سی یونیورسٹی ہے جہاں نااہلوں کا ٹولہ نہیں ہے؟ بلکہ میں جو جمیل الدین عالی کے کالم پڑھتی رہی ہوں تو وہ بھی اس چیز کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو دیتے رہے ہیں کہ اس حکومت نے اُنکا ساتھ تمام سابقہ نااھل حکومتوں سے بڑھ کر دیا ہے۔
اور جہاں تک جنابِ صدر کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کا تعلق ہے تو کوئی بھی ڈوبتے سورج کی پوجا نہیں کرتا۔ کیا واقعی صدرِ پاکستان سے اتنا بھی حسنِ ظن نہیں رکھا جا سکتا کہ انہوں نے کچھ اچھا کام ہی کیا ہو گا جو اردو یونیورسٹی والے انکے ڈوبتے وقت بھی انکی امداد کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔
اور بلاشبہ تعلیم کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے پاکستانی وسائل میں رہتے ہوئے جتنی کوششیں جنابِ صدر نے کی ہیں وہ پچھلی کسی سول حکومت کے حصے میں نہیں آتی۔ مگر کیا ہے کہ کبھی کبھار ہم ذاتی اختلافات میں اتنا بڑھ جاتے ہیں کہ کسی دوسرے کے اچھے کام بھی ہمیں کانٹے کی طرح چبھنے لگ جاتے ہیں۔ (معذرت کہ میرا لہجہ شاید تلخ ہے، مگر یہ میرے محسوسات ہیں جو میں کسی کی طرف خصوصی طور پر اشارہ کر کے نہیں کہہ رہی اور ہو سکتا ہے کہ بعض حالات میں میرا بھی اپنا یہی رویہ ہو)۔
والسلام۔