شاہد شاہنواز
لائبریرین
صرف سجدہ نہیں اچھا نہ قیام اچھا ہے
ذکر جس میں بھی ہو تیرا وہ مقام اچھا ہے
گفتگو ساری کی ساری مری بے مقصد ہے
بس ترا نام ہو جس میں وہ کلام اچھا ہے
مجھ کو دنیا کے بکھیڑوں سے نہیں کچھ مطلب
میں ترے در کا گدا ہوں، مرا کام اچھا ہے
راستہ جتنا بھی مشکل ہو، مجھے چلنا ہے
اس کی منزل ہو اگر تُو، وہ تمام اچھا ہے
بادشاہی بھی عطا کرتو کچھ ایسی کہ مجھے
کوئی دیکھے تو یہ کہہ دے کہ غلام اچھا ہے
پاس آ کر وہ دکھاتے ہیں نئے رنگ ہمیں
دور سے لوگ جو کرتے ہیں سلام اچھا ہے
شاعری نام کی کرتا ہوں مگر اے شاہد
جو بھی سنتا ہے وہ کہتا ہے پیام اچھا ہے
ذکر جس میں بھی ہو تیرا وہ مقام اچھا ہے
گفتگو ساری کی ساری مری بے مقصد ہے
بس ترا نام ہو جس میں وہ کلام اچھا ہے
مجھ کو دنیا کے بکھیڑوں سے نہیں کچھ مطلب
میں ترے در کا گدا ہوں، مرا کام اچھا ہے
راستہ جتنا بھی مشکل ہو، مجھے چلنا ہے
اس کی منزل ہو اگر تُو، وہ تمام اچھا ہے
بادشاہی بھی عطا کرتو کچھ ایسی کہ مجھے
کوئی دیکھے تو یہ کہہ دے کہ غلام اچھا ہے
پاس آ کر وہ دکھاتے ہیں نئے رنگ ہمیں
دور سے لوگ جو کرتے ہیں سلام اچھا ہے
شاعری نام کی کرتا ہوں مگر اے شاہد
جو بھی سنتا ہے وہ کہتا ہے پیام اچھا ہے