متلاشی
محفلین
محترم ہر ذی ہوش شخص اس واقعہ کی مذمت ہی کرے گا۔۔۔۔! اسلام میں تو کفار کی خواتین اور عورتوں پر ہاتھ اٹھانا جائز نہیں چہ جائکہ کہ مسلمان خواتین اور بچے ۔۔۔۔۔! یہ بربریت اور جہالت کی انتہاء ہے اور ایسے اقدام کرنے والے مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ۔۔۔ ہم تو اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں جنہوں نے عیسائی کمانڈر عدی بن حاتم کی بیٹی کے سر پر ، جب وہ ننگے سر گرفتار ہو کر آپ کی خدمت میں پیش کی گئی تو آپ نے اپنی چادر مبارک سے اس کے سر ڈھانپ دیا ۔۔۔!محترم آپ کا نام متلاشی ہے اور کام نا متلاشی والے۔ آپ نے خبر پڑھی ہے کہ یہ واقعہ کہاں ہوا؟ عام طور پر بازو کی گولی کا علاج مقامی ڈاکٹر بھی کر سکتا ہے لیکن سر پر لگی گولی کا علاج عام طور پر بڑے ہسپتال میں ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس کی حالت زیادہ خراب تھی اسے بذریعہ ہیلی کاپٹر پشاور بھیجا گیا جبکہ جس کے بازو میں گولی لگی ہے اسے عام ڈاکٹر کے پاس۔ اب اس بات پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا ہے کہ اسے مقامی ڈاکٹر کے پاس بھی ہیلی کاپٹر پر کیوں نہیں لے گئے؟
محترم یہ کہہ دینا کہ فلاں کو ہیلی کاپٹر پر لے گئے اور فلاں کو نہیں، تو کیا یہ زیادہ اہم بات نہیں کہ اس امر کی مذمت کی جائے جس کی وجہ سے تین بچیاں زخمی ہوئیں؟ اگر آپ محض نکتہ چینی کرنا چاہ رہے ہیں تو براہ کرم بات کرتے رہیں۔ میں یہی سلام کہہ کر رخصت ہوتا ہوں
مگر مسئلہ یہ ہے کہ یہ کام کیا کس نے ہے ؟ اس کا مقصد کیا ہے ؟ کیا یہ بلیک واٹر کی کارستانی تو نہیں جس کا مقصد ایک تیر سے کئی شکار کرنا ہو۔۔۔!
یعنی اسلام کے نام لیواوں اور مسجد مدرسے اور داڑھی والوں کو بدنام کرنا (جیسا کہ ہو رہا ہے ) اور دوسرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو توہین آمیز فلم بنائی گئی اس کے ردِ عمل کو بھلانے بلکہ ختم کرنے کیلئے یہ سب کیا جارہا ہے ۔۔۔۔!
میڈیا کی سچ بولنے کی عادت تو ہم سب پر خوب عیاں ہے ۔۔۔۔ ! ؎
اس لئے محترم ہر واقعہ کو جیسا سنا اسے اسی طرح بغیر پرکھے اور بغیر دوسرے فریق کے دلائل سنے سمجھے ،سچ سمجھ لینا از خود حماقت ہے۔۔۔۔!
امید ہے میری وضاحت سے آپ کی تشفی ہو گئی ہو گی ۔۔۔۔!