محمد یعقوب آسی
محفلین
میں یہ ہمیشہ سمجھتا رہا ہوں کہ پنجابی اردو سے پرانی زبان ہے لیکن اساتذہ کرام محمد یعقوب آسی اور اوشو کی گفتگو سے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ پنجابی گنتی میں عربی اور فارسی کے بہت اثرات ہیں۔
جو اثرات بظاہر اردو زبان کی تشکیل کے دور میں ہی یہاں پہنچے ہونگے۔ تو پنجابی کی اصل گنتی کہاں گئی؟ جو عربی اور فارسی کے اثرات سے پہلے موجود ہو گی؟
اردو تو خیر پنجابی کی کوکھ سے پھوٹی ہے، رہی عربی اور فارسی کہ ان میں کون سی زبان پنجابی سے قدیم تر ہے، یہ تحقیق طلب بات ہے۔ ایک نکتہ اور بھی ہے محترمی، جب دو زبانوں میں ایک ہی لفظ ایک ہی معنی میں مستعمل ہو تو بھی ضروری نہیں کہ بعد والی زبان نے پہلے سے موجود زبان ہی سے لیا ہو گا، معاملہ اس کے الٹ بھی ہو سکتا ہے۔ بہت سارے مرکب اثرات ہوتے ہیں، ادھر کے ادھر کے! زبانوں کے اشتراک پر تحقیق بجائے خود ایک بہت بڑا موضوع ہے۔ میں خود کو اس قابل نہیں پاتا کہ کوئی حتمی رائے دے سکوں۔
بات گنتی کی ہو رہی ہے، سو اسی خطے کی پرانی زبانوں پنجابی اور سنسکرت کو دیکھ لیں ان میں بہت کچھ مشترک ہے اور بہت کچھ الگ ہے۔