باذوق
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری کی وفات
عالمِ اسلام کی ایک عظیم رہنما شخصیت ۔۔۔ مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری گزشتہ جمعہ یکم ڈسمبر 2006ء کو ہندوستان میں اپنے آبائی شہر مبارکپور (اتر پردیش) میں بعد نمازِ جمعہ انتقال فرما گئے ۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری ، ہندوستان کی ان معروف دینی شخصیتوں میں سے ایک تھے جنہوں نے قرآن و سنت کی اشاعت و تبلیغ میں اپنی زندگی کا بیشتر وقت گزار دیا ۔ آپ مرکزی جمعیت اہل حدیث ، ھند کے سابق امیر رہ چکے ہیں ۔
مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری کی شہرہٴ آفاق تصنیف الرحیق المختوم ، سیرتِ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم پر مستند ترین دستاویز مانی جاتی ہے ۔ یہ کتاب عربی ، اُردو اور انگریزی کے علاوہ دنیا کی دیگر 13 زبانوں میں شائع ہو چکی ہے ۔ انگریزی زبان میں اس کا ترجمہ سعودی عرب کے معروف و مقبول پبلشنگ ادارے دارالسلام نے The Sealed Nectar کے عنوان سے کیا ہے ۔
رابطہ عالم اسلامی ، مکہ المکرمہ نے 1396ھ (1976ء) میں سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عالمی سطح کے ایک مقابلے کا انعقاد کیا تھا۔ جملہ 171 مقالے اس ضمن میں متعلقہ ادارے کو وصول ہوئے جن میں 84 مقالے عربی زبان میں تھے ، 64 اُردو میں اور 21 انگریزی میں تھے ۔ پہلا انعام جو کہ 50 ہزار ریال پر مشتمل تھا ، شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری کی عربی تصنیف الرحیق المختوم کو عنایت کیا گیا ۔ محترم شیخ نے بعد میں اپنی اس تصنیف کو اُردو زبان میں خود ہی منتقل کیا تھا ۔
شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری ، ہندوستان کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک گاؤں حسین آباد میں 1360ھ (1942ء) میں پیدا ہوئے ۔ آپ نے مبارکپور کے مدرسہ عربیہ دار التعلیم اور احیاء العلوم اور اعظم گڑھ کے مدرسہ فیض عام سے مولوی ، عالم اور فاضل کے علاوہ دیگر امتحانات میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی ۔ اس کے بعد 28 سال تک آپ نے ہندوستان کے مختلف اسکول ، مدارس اور جامعات میں درس و تدریس کی خدمات انجام دیں ۔ بعد ازاں جب آپ کو مدینہ منورہ کی جامعہ اسلامیہ کے ایک عہدے کی پیش کش ہوئی تو آپ برسہا برس تک جامعہ اسلامیہ کے شعبہ سیرت میں ایک محقق کے طور پر کام کرتے رہے ۔
عربی اور اردو میں آپ کی بےشمار تصانیف منظر عام پر آ چکی ہیں ۔ جن میں سے چند یہ ہیں ؛
اُردو :
تاریخِ آل سعود ، انکارِ حدیث حق یا باطل ، اسلام اور عدمِ تشدد ، اہل تصوف کی کارستانیاں ، تاریخِ مکہ ، تاریخِ مدینہ ، قادیانیت اپنے آئینے میں ، صحفِ یہود و نصاریٰ میں محمد (ص) کے متعلق بشارتیں ، تذکرہ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب ۔۔۔ وغیرہ ۔
عربی :
اتحاف الکرام تعلیق بلوغ المرام ، ترجمہ و توضیح کتاب الاربعین للنووی ، ترجمہ الکلم الطیب لابن تیمیہ ، المصابیح فی مسالۃ التراویح للسیوطی ، بہجۃ النظر فی مصطلح اہل الاثر ، الفرقۃ الناجیہ و الفرق الاسلامیۃ الاخری ۔۔۔ وغیرہ ۔
اس کے علاوہ ۔۔۔
مجلہ محدث (ماہنامہ ، بنارس) کےادارتی فرائض آپ نے قریب پانچ سال تک انجام دیے ۔
تفسیر ابن کثیر کی تلخیص اور اردو ترجمہٴ قرآن احسن البیان کی نظرثانی کا مبارک کام بھی شیخ محترم کے نمایاں کاز میں سے ہیں ۔
شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری ، عالمِ اسلام میں ایک محدث ، مورخ اور سیرت نگار کے طور پر عزت و احترام کی نظروں سے دیکھے جاتے تھے ۔ ان کی وفات اسلامی دنیا کے لیے ناقابل تلافی نقصان کے برابر قرار دی گئ ہے ۔
فرمانِ نبوی ہے ؛
اللہ تعالیٰ (دین کا) علم بندوں سے چھین کر نہیں اٹھائے گا بلکہ عالموں کو اٹھا کر علم کو اُٹھا لے گا ۔۔۔۔
۔(صحیح بخاری ، کتاب العلم ، باب كيف يقبض العلم ، حدیث نمبر 100 )۔
شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری کو بروز ہفتہ 2۔ڈسمبر 2006ء بعد نمازِ ظہر ان کے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا ۔ نمازِ جنازہ مفتی یاصر صفی الرحمٰن نے پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ میں ایک لاکھ کے لگ بھگ افراد شریک ہوئے ۔ سٹی کمشنر کے علاوہ سرکاری افسران بھی موجود تھے ۔ سانحہٴ ارتحال پر داعیانِ دین ، علماء و طلباء کی جانب سے رنج و ملال کے اظہار اور خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ناظم اعلیٰ شیخ حافظ عبدالکریم ، عبدالمالک مجاہد ڈائرکٹر دارالسلام ریاض ،جامعہ ام القریٰ کے ڈین دکتور سلمان عسیری ، مرکزِ دعوۃ کے ڈائرکٹر کیپٹن حمود السلفی ، کنگ سعود یونیورسٹی کے عبدالصبور ندوی ، معروف سعودی تاجر سعد الغامدی نے شیخ محترم کی دینی خدمات کو یوں خراج عقیدت پیش کیا کہ :
اہلِ حق کی عظیم نمائیندگی پر تاریخ انہیں کبھی فراموش نہیں کرے گی ۔ عقیدے کی پختگی میں ان کی تقریروں کی تاثیر کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ الرحیق المختوم ، سیرتِ طیبہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے طلباء کے لیے نادر تحفہ ہے جس سے امت کے فرزند فیضیاب ہوتے رہیں گے ، انشاءاللہ ۔