صلاح الدین ایوبی

حس بن صباح صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں زندہ تھا۔۔ جسکا ثبوت وہ تاریخی واقعہ ہے جس میں ایک حششین فدائی، صلاح الدین ایوبی کہ خیمے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔۔ جب حسن بن صباح کے قلعے یعنی الموت کا صلاح الدین ایوبی کی افواج نے محاصرہ کیا تھا۔ اس کے تاریخی ماخذ میں ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
 
حس بن صباح صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں زندہ تھا۔۔ جسکا ثبوت وہ تاریخی واقعہ ہے جس میں ایک حششین فدائی، صلاح الدین ایوبی کہ خیمے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔۔ جب حسن بن صباح کے قلعے یعنی الموت کا صلاح الدین ایوبی کی افواج نے محاصرہ کیا تھا۔ اس کے تاریخی ماخذ میں ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
ہاں ضرور اگر مل جائے تو شریک کریں
 

سید ذیشان

محفلین
حس بن صباح صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں زندہ تھا۔۔ جسکا ثبوت وہ تاریخی واقعہ ہے جس میں ایک حششین فدائی، صلاح الدین ایوبی کہ خیمے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔۔ جب حسن بن صباح کے قلعے یعنی الموت کا صلاح الدین ایوبی کی افواج نے محاصرہ کیا تھا۔ اس کے تاریخی ماخذ میں ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔

جی ضرور لے کر آئیں اگر لا سکیں تو۔

ایک بات کرتا چلوں کہ حسنِ صباح کی موت سے کیا سب کے سب حشیشین بھی مر گئے؟ الاموت کا قلعہ اور حشیشین 1258 عیسوی تک قائم و دائم تھے، اور ہلاکو خان کے حملے کے بعد ہی ان کا خاتمہ ہوا۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسن صباح فاطمی دورِ حکومت میں اسماعیلی ائمہ کے نائب اور داعی تھے۔۔۔ جبکہ صلاح الدین ایوبی زنگی دور کی شخصیت ہیں۔ اُن دونوں کا ہم عصر ہونا ممکن نہیں۔
 
حسن صباح فاطمی دورِ حکومت میں اسماعیلی ائمہ کے نائب اور داعی تھے۔۔۔ جبکہ صلاح الدین ایوبی زنگی دور کی شخصیت ہیں۔ اُن دونوں کا ہم عصر ہونا ممکن نہیں۔
بجا ارشاد فرمایا۔۔۔ وکی پیڈیا کے مطابق بھی صلاح الدین حششین کے جس گروہ سے متصادم ہوئے تھے انکا سربراہ راشدالدین سینان تھا اور یہ 1137ء کی بات ہے جبکہ صباح 1124ء میں مرچکا تھا۔۔۔
 
جی ضرور لے کر آئیں اگر لا سکیں تو۔

ایک بات کرتا چلوں کہ حسنِ صباح کی موت سے کیا سب کے سب حشیشین بھی مر گئے؟ الاموت کا قلعہ اور حشیشین 1258 عیسوی تک قائم و دائم تھے، اور ہلاکو خان کے حملے کے بعد ہی ان کا خاتمہ ہوا۔
معذرت خواہ ہوں میں غلطی پر تھا۔۔۔ صلاح الدین جس اسماعیلی حششین کے سردار سے متصادم ہوئے تھے اسکا نام راشد الدین سینان تھا۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
شہزاد بھائی حسن بن الصباح جیسی تاریخ کی پرسرار شخصیت پر بھی ایک دھاگہ ہوجائے؟؟؟

کولمبیا یونیورسٹی کی انسائکلوپیڈیا ایرانیکا میں چھپا حسنِ صباح پر مقالہ دیکھئے:
http://www.iis.ac.uk/view_article.asp?ContentID=110462

بدقسمتی سے اسماعیلیوں کی زریں تاریخ پر تقریباً سارا معروضی اور علمی کام انگریزی میں ہی موجود ہے۔ اردو میں مجھے اب تک اسماعیلیت پر سوائے افسانوں پر مبنی منفیت اور یکطرفہ مجادلاتی مواد کے سوا کچھ نہیں مل سکا ہے۔
 
کولمبیا یونیورسٹی کی انسائکلوپیڈیا ایرانیکا میں چھپا حسنِ صباح پر مقالہ دیکھئے:
http://www.iis.ac.uk/view_article.asp?ContentID=110462

بدقسمتی سے اسماعیلیوں کی زریں تاریخ پر تقریباً سارا معروضی اور علمی کام انگریزی میں ہی موجود ہے۔ اردو میں مجھے اب تک اسماعیلیت پر سوائے افسانوں پر مبنی منفیت اور یکطرفہ مجادلاتی مواد کے سوا کچھ نہیں مل سکا ہے۔
زریں تاریخ۔۔۔۔ :good:
 

حسان خان

لائبریرین

اگر کبھی موقع ملے تو برنارڈ لوئس کی اسماعیلیت اور فاطمی خلافت پر لکھی کتب اور مقالات کا مطالعہ فرمائیے گا۔ پھر آپ پر عیاں ہوگا کہ ان اسماعیلیوں نے اسلامی تاریخ و تمدن میں کتنا اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم نامحسوس طور پر کتنا ان کے مرہونِ منت ہیں۔
 
حسن بن صباح کے بارے میں میں نے کافی مواد حاصل کیا ہے
اس کے بارے میں پہلے بھی کافی کچھ معلوم تھا کہ قلعہ الموت میں اس نے فرضی جنت بنائی ہوئی تھی
اس لئے معذرت متنارزع شخصیت پر بحث کرنے سے شاید محفل کا ماحول خراب ہو جائے
اور محفل کا ماحول خراب کرنے کے لئے کچھ اراکین پہلے ہی بہت سرگرم ہیں
 

مہ جبین

محفلین
سلطان صلاح الدین ایوبی بہت بہادر اور باعمل بادشاہ تھے
افسوس ہے کہ ایسا حکمران مسلم دنیا کو پھر نہ مل سکا
انکی زندگی کے بارے میں معلومات دینے کا بہت شکریہ سید شہزاد ناصر بھائی
 

مہ جبین

محفلین
حسن بن صباح کے بارے میں میں نے کافی مواد حاصل کیا ہے
اس کے بارے میں پہلے بھی کافی کچھ معلوم تھا کہ قلعہ الموت میں اس نے فرضی جنت بنائی ہوئی تھی
اس لئے معذرت متنارزع شخصیت پر بحث کرنے سے شاید محفل کا ماحول خراب ہو جائے
اور محفل کا ماحول خراب کرنے کے لئے کچھ اراکین پہلے ہی بہت سرگرم ہیں
سمجھ میں نہیں آتا کہ فضول اور لایعنی قسم کی بحث میں الجھنے سے کیا سکون ملتا ہے کچھ لوگوں کو؟؟؟؟؟؟
 
سلطان صلاح الدین ایوبی بہت بہادر اور باعمل بادشاہ تھے
افسوس ہے کہ ایسا حکمران مسلم دنیا کو پھر نہ مل سکا
انکی زندگی کے بارے میں معلومات دینے کا بہت شکریہ سید شہزاد ناصر بھائی
بلاڈوین کے اُوپر ایک فلم حال ہی میں Kingdom of Heaven کے نام سے مشہور ڈائریکٹر Raidly Scott نے بنائی ہے جس میں Orlando Bloom نے بلاڈوین کا کردار ادا کیا ہے جبکہ صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ کا کردار ایک مراکشی اداکار احمد نے ادا کیا اور خوب کیا ہے، یہ فلم واقعی دیکھنے کے لائق ہے بے شک فکشن سمجھی جائے ۔۔ اس فلم کے آخری منظر میں ریڈلی اسکاٹ نے صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ کی عظمت کو بہترین انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے ۔۔ دکھایا گیا ہے کہ یروشلم فتح ہوچکا ہے عیسائی اور یہودی معاہدے کے مطابق نکل رہے ہیں اور صلاح الدین ایوبی یروشلم کے کلیسا میں کا معائنہ کر رہے ہیں دیکھتے ہیں کہ ایک صلیب زمین پر گرا ہوا ہے وہ آگے بڑھ کر اسے اُٹھاتے ہیں اور واپس اسکے مقام پر ایستادہ کردیتے ہیں۔۔
 
علامہ حافظ ابو الفدا اعماد الدین ابن کثیر (774-701ہجری) کی مشہور کتاب البدایۃ و النھایۃ المعروف تاریخ ابن کثیر سے اقتباس:
سن 589ھجری کے واقعات۔
اس سال سلطان ملک ناصر صلاح الدین یوسف بن ایوب رحمہ اللہ کی وفات ہوئی۔ اللہ اس پر رحم فرمائے اور اس کا اچھا ٹھکانہ بنائے اور اسے جنت الفردوس میں جگہ دے۔ اس کی عمر 57 سال تھی کیونکہ اسکی پیدائش 532ھ کے مہینوں میں تکریت میں ہوئی تھی۔ بلاشبہ وہ اسلام کا مددگار اور کمینے کفار کی تدابیر کے مقابلہ میں اس کی پناہ گاہ تھا اور اللہ تعالیٰ نے اسے اسکی توفیق دی تھی اور اہل دمشق کو اسکی موت جیسا دکھ کبھی نہیں پہنچا اور ان میں سے ہر ایک نے چاہا کہ کاش وہ اپنے احباب و اصحاب اور اولاد سمیت اس پر قربان ہوجاتا، پس بازار بند ہوئے اور ذخائر کی نگرانی کی گئی پھر وہ اسکی کی تجہیز میں منہمک ہو گئے اور اسکے سب بچے اور اہل آ گئے اور خطیب شہر فقیہ الدولعی نے اسے غسل دیا اور قاضی فاضل نے اپنے حلال مال سے تجہیز و تکفین کے اخراجات پیش کئے وہ خود اور اسکے چھوٹے بڑے بچے گریہ وزاری کررہے تھے اور لوگ بھی گرہ وزاری اور اسکے لئے دعائیں کر رہے تھے، پھر نماز ظہر کے بعد تابوت میں اسکی نعش کو نکلا گیا اور قاضی ابن الزکی نے اسکی نماز جنازہ میں لوگوں کی امامت کی پھر اسے اسکے گھر قلعہ منصورہ میں دفن کردیاگیا۔ پھر اسکا بیٹا اسکی قبر بنانے میں مصروف ہوگیا اور اسنے اسکی قدیم وصیت کے مطابق مسجد القدم کے نزدیک شافعیہ کے لئے ایک مدرسہ بھی بنایا مگر اسکی تعمیر مکمل نا ہوئی ۔۔۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اسکے ساتھ اسکی تلوار کو بھی دفن کیا گیا جسے وہ جہاد میں ساتھ لے جایا کرتا تھا اور یہ کام قاضی فاضل کے حکم سے کیا گیا اور انہوں نے یہ توجیح دی کہ وہ قیامت کے روز اس کے پاس ہوگی اور وہ اس پر ٹیک لگائے گا حتیٰ کہ جنت میں داخل ہو جائے گا پھر تین دن تک جامع اموی میں اسکی تعزیت ہوئی جس میں خاص وہ عام اور رعیت و حکام حاضر ہوئے اور شعرا نے اسکے بارے میں مرثیے بنائے۔۔ اس میں بہترین مرثیہ وہ تھا جسے عماد کاتب نے اپنی کتاب "البرق السامی" کے آخر میں بیان کیا ہے اور اس کے اشعار ہیں:
اس نے ہدایت اور حکومت کو جمع کیا جس کی وسعت عام ہے اور زمانے نے دکھ دیا اور اسکی نیکیاں جاتی رہیں، وہ کہاں ہے جو ہمیشہ سے قابل خوف رہا ہے اور اس کے خوف اور بخشش کی امید ہوتی ہے وہ کہا ں ہے جو اپنے رب کا مطیع تھا اور ہم اسکے مطیع تھے قسم بخدا و ناصر شاہ کہاں ہے جس کی نیت اللہ کے لئے خالص اور صاف تھی، وہ کہاں ہے جو ہمیشہ ہمارا بادشاہ رہا جس کی بخشش کی امید کی جاتی تھی اور جس کے حملوں سے خوف کھایا جاتا تھا، وہ کہاں ہے جس کی خوبیوں سے زمانے نے شرف حاصل کیا اور فضلا پر اس کی بزرگیا ں رفعت حاصل کر گئیں، وہ کہاں ہے جس کی جنگ سے ذلیل ہو کر فرنگی عاجز ہوگئے اور اس نے ان سے بدلے لئے اس کی تلواریں دشمنوں کی گردنوں کے طوق ہیں اور اس کے احسانات مخلوق کے گھوڑوں کا ہار ہیں۔
عماد نے بتایا کہ آپ نے اپنے خزانے میں صرف ایک سنہری دینا اور 32 درہم چھوڑے اور دوسروں نے 47 درہم بیان کئے اور آپ نے کوئی گھر ، کوئی جاگیر ، کوئی کھیت اور نہ ہی کوئی باغ اور نہ کسی قسم کی املاک ترکہ میں چھوڑی۔۔ آپ کے 17 بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔۔
 
عماد نے بتایا کہ آپ نے اپنے خزانے میں صرف ایک سنہری دینا اور 32 درہم چھوڑے اور دوسروں نے 47 درہم بیان کئے اور آپ نے کوئی گھر ، کوئی جاگیر ، کوئی کھیت اور نہ ہی کوئی باغ اور نہ کسی قسم کی املاک ترکہ میں چھوڑی۔۔ آپ کے 17 بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔۔

یہ بات تقریبا ناقابل یقین سے لگتی ہے۔ اتنا بڑا ادمی جس نے پورے یورپ کے بادشاہوں کی افواج کو (اج کل کے نیٹو اور امریکہ کی فوج سمجھ لیں) شکست دی اور کسی قسم کی کوئی املاک نہیں چھوڑی۔ ششدر ہوں اس مجاہد اعظم کے بارے میں یہ جان کر۔
 
Top