عبدالقدیر 786
محفلین
29 نومبر ، 2022
لاہور، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونگی یا وہاں گورنر راج کا لگے گا، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا مشاورتی اجلاس لاہور میں ہوا جس میں پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی گئی، دوسری جانب حکمراں اتحاد نے پنجاب اسمبلی بچانے کیلئے کوششیں تیز کردیں، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا ہے جس میں پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سمیت تمام آپشنز پر غور کیا گیا، ن لیگ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کیلئے آخری حد تک جائینگے، ن لیگ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں گورنر راج لگانے اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے سمیت کئی آپشنز پر غور کیا گیا، اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ عمران خان کی صورت میں آمر اسمبلیوں کے پیچھے پڑ گیا، تحلیل روکنے کیلئے سیاسی، قانونی آپشنز استعمال کئے جائینگے، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے آدھے سے زیادہ لوگ رابطے میں ہیں کہ استعفے منظور نہ کرنا، جبکہ پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کہنا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائینگی، اسمبلی توڑنا چیف منسٹرکا حق ہے، اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ جذبات میں نہیں کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے مشاورتی اجلاس میں پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی۔فواد چوہدری نے کہا ہمارے استعفوں کے بعد ملک بھر میں567نشستیں خالی ہونگی،سندھ اوربلو چستان میں ہمارے اراکین اسمبلی استعفے جمع کرائیں گے۔ عمران خان کے زیر صدارت پی ٹی آئی سینئر لیڈر شپ کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، اجلاس میں پنجاب، کے پی کے اور سندھ سے لیڈر شپ شریک ہوئی۔ اجلاس میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان، شفقت محمود، تیمور جھگڑا، بابر اعوان، جمشید چیمہ، اعجاز چوہدری، فردوس شمیم نقوی، عثمان بزدار، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، ڈاکٹر یاسمین راشد، سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید، سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب، قاسم سوری اور پارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ بابر اعوان اور علی ظفر کی طرف سے اجلاس کے شرکا کو آئینی اور قانونی معاملات پر بریفنگ دی گئی، اسمبلی سے مستعفی ہونے کیلئے آئینی مرحلہ سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت مخالف تحریک کے مزید آپشنز کا بھی جائزہ لیا گیام،قانونی ماہرین نے بریفنگ میں بتایا کہ اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو نگران سیٹ اپ تک موجودہ وزیراعلیٰ ہی رہیں گے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران سیٹ اپ پر اتفاق نہ ہوا تو الیکشن کمیشن فیصلہ کریگا، نگران سیٹ اپ کا اختیار الیکشن کمیشن کو ملنے سے فائدہ پی ڈی ایم کو ہو گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مشاورتی اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل کرنے یا مستعفی ہونے کا اختیار سابق وزیراعظم عمران خان کو دیدیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ پارٹی چیئرمین جو فیصلہ کرینگے اس پر من و عن عمل ہوگا۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی اہم فیصلے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کو بھی اعتماد میں لینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینگے جبکہ عمران خان اور پرویز الٰہی کی آج ملاقات کا بھی امکان ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلی کے پی کے محمود احمد خان سے آج کے اجلاس میں ملاقات ہوچکی ہے۔ اجلاس میں اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے آئینی اپشن کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی جسکی سربراہی سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کرینگے، دیگر ممبران میں سبطین خان، میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید بھی شامل ہیں۔ اجلاس کے بعد لاہور زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کی مشاورت کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا، اسپیکر قومی اسمبلی کوبھی پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کرنے کا کہا جائیگا،آئینی طورپرپنجاب اور کےپی کے میں90روز میں انتخابات کرانا ہونگے، عمران خان نے جمعےکو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی بچانے کیلئے آخری حد تک جائیگی، حکمراں اتحاد نے پنجاب اسمبلی بچانے کیلئے کوششیں تیز کردیں، اسپیکر الیکشن اور ہمارے ایم پی ایز معطلی کی پٹیشنزابھی تک سرد خانے میں پڑی ہیں ،عدالت دونوں کیسز کو لگا کر فیصلہ کرے۔عظمیٰ بخاری نے کہا پہلے آمر آج عمران خان ایسے مطالبے کر رہے ہیں۔اس سلسلہ میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا جس میںحکومت کی تبدیلی سمیت تمام آپشنز پر غور کیا گیا،ن لیگ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میںگورنر راج اور وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی غورکیا گیا۔
لاہور، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونگی یا وہاں گورنر راج کا لگے گا، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا مشاورتی اجلاس لاہور میں ہوا جس میں پنجاب اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی گئی، دوسری جانب حکمراں اتحاد نے پنجاب اسمبلی بچانے کیلئے کوششیں تیز کردیں، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا ہے جس میں پنجاب میں حکومت کی تبدیلی سمیت تمام آپشنز پر غور کیا گیا، ن لیگ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کیلئے آخری حد تک جائینگے، ن لیگ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں گورنر راج لگانے اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے سمیت کئی آپشنز پر غور کیا گیا، اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ عمران خان کی صورت میں آمر اسمبلیوں کے پیچھے پڑ گیا، تحلیل روکنے کیلئے سیاسی، قانونی آپشنز استعمال کئے جائینگے، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے آدھے سے زیادہ لوگ رابطے میں ہیں کہ استعفے منظور نہ کرنا، جبکہ پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کہنا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائینگی، اسمبلی توڑنا چیف منسٹرکا حق ہے، اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ جذبات میں نہیں کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے مشاورتی اجلاس میں پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی۔فواد چوہدری نے کہا ہمارے استعفوں کے بعد ملک بھر میں567نشستیں خالی ہونگی،سندھ اوربلو چستان میں ہمارے اراکین اسمبلی استعفے جمع کرائیں گے۔ عمران خان کے زیر صدارت پی ٹی آئی سینئر لیڈر شپ کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، اجلاس میں پنجاب، کے پی کے اور سندھ سے لیڈر شپ شریک ہوئی۔ اجلاس میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان، شفقت محمود، تیمور جھگڑا، بابر اعوان، جمشید چیمہ، اعجاز چوہدری، فردوس شمیم نقوی، عثمان بزدار، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، ڈاکٹر یاسمین راشد، سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید، سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب، قاسم سوری اور پارٹی کے دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ بابر اعوان اور علی ظفر کی طرف سے اجلاس کے شرکا کو آئینی اور قانونی معاملات پر بریفنگ دی گئی، اسمبلی سے مستعفی ہونے کیلئے آئینی مرحلہ سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت مخالف تحریک کے مزید آپشنز کا بھی جائزہ لیا گیام،قانونی ماہرین نے بریفنگ میں بتایا کہ اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو نگران سیٹ اپ تک موجودہ وزیراعلیٰ ہی رہیں گے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نگران سیٹ اپ پر اتفاق نہ ہوا تو الیکشن کمیشن فیصلہ کریگا، نگران سیٹ اپ کا اختیار الیکشن کمیشن کو ملنے سے فائدہ پی ڈی ایم کو ہو گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مشاورتی اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل کرنے یا مستعفی ہونے کا اختیار سابق وزیراعظم عمران خان کو دیدیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ پارٹی چیئرمین جو فیصلہ کرینگے اس پر من و عن عمل ہوگا۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی اہم فیصلے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کو بھی اعتماد میں لینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینگے جبکہ عمران خان اور پرویز الٰہی کی آج ملاقات کا بھی امکان ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلی کے پی کے محمود احمد خان سے آج کے اجلاس میں ملاقات ہوچکی ہے۔ اجلاس میں اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے آئینی اپشن کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی جسکی سربراہی سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کرینگے، دیگر ممبران میں سبطین خان، میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید بھی شامل ہیں۔ اجلاس کے بعد لاہور زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کی مشاورت کے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا، اسپیکر قومی اسمبلی کوبھی پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کرنے کا کہا جائیگا،آئینی طورپرپنجاب اور کےپی کے میں90روز میں انتخابات کرانا ہونگے، عمران خان نے جمعےکو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی بچانے کیلئے آخری حد تک جائیگی، حکمراں اتحاد نے پنجاب اسمبلی بچانے کیلئے کوششیں تیز کردیں، اسپیکر الیکشن اور ہمارے ایم پی ایز معطلی کی پٹیشنزابھی تک سرد خانے میں پڑی ہیں ،عدالت دونوں کیسز کو لگا کر فیصلہ کرے۔عظمیٰ بخاری نے کہا پہلے آمر آج عمران خان ایسے مطالبے کر رہے ہیں۔اس سلسلہ میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا جس میںحکومت کی تبدیلی سمیت تمام آپشنز پر غور کیا گیا،ن لیگ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میںگورنر راج اور وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی غورکیا گیا۔