فرحان دانش
محفلین
نیویارک. . . . .. . ایک غیر ملکی اخبار میں شائع ہونے والے تحقیقی مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں طالبان شدت پسند جڑ پکڑ رہے ہیں اور قبائلی علاقوں میں موجود شدت پسندوں میں پنجابی طالبان بھی شامل ہیں۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں شائع ہونے والی تحریر میں کہا گیا کہ پنجاب کے سرحدی شہری ڈیرہ غازی خان سمیت پانچ اہم شہروں میں طالبان مقامی شدت پسند عناصر کے تعاون سے اپنی جڑیں مضبوط کر چکے ہیں۔پنجاب میں طالبان کے ٹھکانوں کی وجہ ہی سے اسلام آباد میں میریٹ ہوٹل اور لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے جیسی وارداتیں ممکن ہو سکیں ۔طالبان نے مقامی کالعدم تنظیم کے ارکان کے تعاون سے ڈیرہ غازی خان میں اس سال5 فروری کو خود کش حملہ بھی کیاجس کے نتیجے میں29 بے گناہ شہری جاں بحق ہو گئے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال میں ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں20 پنجابی بھی شامل ہیں ،جبکہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکی شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ پنجابی طالبان کی شرح#5سے10 فیصد تک ہے۔ قبائلی طالبان خود کش حملوں ،فائرنگ اور دہشت گری کی وارداتیں کرتے ہیں جبکہ پنجابی طالبان کی ذمہ داری ان کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنا ہے۔
ریفرنس
ریفرنس