جاسم محمد
محفلین
صوبہ پنجاب میں مینڈکوں کی فارمنگ کا فیصلہ کر لیا گیا
میڈیکل کالجوں میں تجربات کے لیے مینڈک پکڑنا پڑتے ہیں اگر مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کردی جائے تو مینڈک پکڑنے بھی نہیں پڑیں گے اور اس سے فارم بنانے والوں کو بھی آمدنی ہو گی: اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز
عثمان خادم کمبوہ اتوار 6 اکتوبر 2019 13:29
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06اکتوبر2019ء) صوبہ پنجاب میں مینڈکوں کی فارمنگ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز میاں غلام قادر نے تصدیق کہ ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ ان کے محکمے نے اس منصوبے سے متعلق تجاویز صوبائی حکومت کو بھیجی ہیں، اس وقت پاکستان میں کہیں بھی مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ نہیں ہورہی ہے اور پاکستان کو میڈیکل کالجوں میں تجربات کے لیے مینڈک وائلڈ سے پکڑنا پڑتے ہیں اور اگر مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کردی جائے تو مینڈک پکڑنے بھی نہیں پڑیں گے اور اس سے فارم بنانے والوں کو بھی آمدنی ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی منظوری کے لیے تجاویز پنجاب کابینہ کو ارسال کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات پنجاب کے ذیلی شعبےمحکمہ ماہی پروری نے پنجاب حکومت کو مینڈک اور کچھوؤں کی بریڈنگ کے حوالے سے تجاویز بھیجی ہیں، منظوری کی صورت میں آئندہ برس سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کی جاسکے گی۔
فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میاں غلام قادر نے کہا ہے کہ اگر ہم مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کرتے ہیں تو اس سے فارمرز کو اچھی قیمت مل سکے گی اور وائلڈ میں موجود مینڈک اور کچھوے بھی بچ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ فارمنگ کے ذریعے مینڈک اور کچھوے تھائی لینڈ، چین، تائیوان سمیت دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیے جاسکیں گے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر مینڈک اور کچھوے بطور سی فوڈ استعمال ہوتے ہیں اور انتہائی مہنگے داموں بکتے ہیں۔میاں غلام قادر کے مطابق پاکستان میں بھی بڑی تعداد میں چینی باشندے موجود ہیں جن کی خوراک کے لیے مینڈک اور کچھوے باہر سے منگوانا پڑتے ہیں، کچھووں کی چند اقسام نایاب ہیں جنہیں وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے تاہم فارمنگ کے ذریعے کچھوؤں کی افزائش کی جاسکتی ہے۔
میڈیکل کالجوں میں تجربات کے لیے مینڈک پکڑنا پڑتے ہیں اگر مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کردی جائے تو مینڈک پکڑنے بھی نہیں پڑیں گے اور اس سے فارم بنانے والوں کو بھی آمدنی ہو گی: اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06اکتوبر2019ء) صوبہ پنجاب میں مینڈکوں کی فارمنگ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز میاں غلام قادر نے تصدیق کہ ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ ان کے محکمے نے اس منصوبے سے متعلق تجاویز صوبائی حکومت کو بھیجی ہیں، اس وقت پاکستان میں کہیں بھی مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ نہیں ہورہی ہے اور پاکستان کو میڈیکل کالجوں میں تجربات کے لیے مینڈک وائلڈ سے پکڑنا پڑتے ہیں اور اگر مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کردی جائے تو مینڈک پکڑنے بھی نہیں پڑیں گے اور اس سے فارم بنانے والوں کو بھی آمدنی ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی منظوری کے لیے تجاویز پنجاب کابینہ کو ارسال کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات پنجاب کے ذیلی شعبےمحکمہ ماہی پروری نے پنجاب حکومت کو مینڈک اور کچھوؤں کی بریڈنگ کے حوالے سے تجاویز بھیجی ہیں، منظوری کی صورت میں آئندہ برس سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کی جاسکے گی۔
فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میاں غلام قادر نے کہا ہے کہ اگر ہم مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کرتے ہیں تو اس سے فارمرز کو اچھی قیمت مل سکے گی اور وائلڈ میں موجود مینڈک اور کچھوے بھی بچ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ فارمنگ کے ذریعے مینڈک اور کچھوے تھائی لینڈ، چین، تائیوان سمیت دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیے جاسکیں گے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر مینڈک اور کچھوے بطور سی فوڈ استعمال ہوتے ہیں اور انتہائی مہنگے داموں بکتے ہیں۔میاں غلام قادر کے مطابق پاکستان میں بھی بڑی تعداد میں چینی باشندے موجود ہیں جن کی خوراک کے لیے مینڈک اور کچھوے باہر سے منگوانا پڑتے ہیں، کچھووں کی چند اقسام نایاب ہیں جنہیں وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے تاہم فارمنگ کے ذریعے کچھوؤں کی افزائش کی جاسکتی ہے۔