ہرگز اپنے ایمان پر مطمئن ہوکر کسی غلط فہمی میں نہ رہنا، جبکہ کفر ہمیشہ تمہارےشاملِ حال ہےاور اندر سے زائل نہیں ہوا ۔کیونکہ جس طرح کافر کے اندر ایمان چھپا ہوا ہے، اسی طرح مومن کے اندر بھی کفر پوشیدہ ہے۔ اور وہ طاغوت کہ جسکے مٹانے کا اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے، وہ یہی تمہارا نفس ہی تو ہے، اسکے سوا کچھ نہیں۔ اور جب تک تم رب کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کو بھی دیکھتے ہو، تب تک تم کافروں کے زمرے میں ہی ہو۔ ہاں یہ جس کفر کی ہم بات کر رہے ہیں یہ وہ نہیں جس سے انسان فقہاء کی نظر میں ملتِ اسلام سے خارج ہوجائے، لیکن اسکے باوجود، حقیقت الامر مین یہ کفر کی جنس سے ہی ہے۔
خبردار ! شرع نے جس طرح مومن کو مخاطب کیا ہے ، یہ خطاب، تمہیں کسی خودفریبی میں مبتلا نہ کردے اور تم اسکو اپنے باطن پر چسپاں کرنے لگو۔ کیونکہ یہ تمہارے کفر کو اور مضبوط کردے گا۔ اور تم اسی بے خبری میں رہو گے۔ شرع کے معاملے کو اپنے ظاہر تک ہی رکھو اور باطن تک مت آنے دو اور اگر تم ان دونوں امور میں امتیاز نہیں کرسکتے تو جان لو کہ دین سے متعلقہ کسی بھی شئے میں اپنی فکر کے گھوڑے دوڑانا تم پر حرام ہے۔ اور سکوت تم پر واجب ہے تاکہ اپنی کسی بات سے کسی آزمائش اور مصیبت سے دوچار نہ ہوجاؤ۔
اور ہرگز یہ وہم بھی نہ کرنا کہ یہ ایمان جو تمہیں خود میں دکھائی دیتا ہے، یہ تم سے ہے۔ اور یہ کہ اس کی وجہ سے تمہارا اللہ پر کوئی احسان ہے۔ کیونکہ یہ بات تمہارے نفس میں اگرکہیں موجود ہے اور بیشک تم زبان سے یہ بات نہیں نکالتے، تو جان لو کہ تمہارا حال ابھی مسلمانوں میں سے جہلاء کی سطح سے بلند نہیں ہوا۔ اور جان لو (یا کم از کم مان لو ) کہ تمہارا یہ ماننا اور یہ ایمان اللہ کی جانب سے ہے۔ اسکے فضل میں سے ایک عطیہ ہے اور اگر وہ چاہے تو اس عطا کو تم پر قائم رکھے اور چاہے تو تم سےہٹالے۔ پس اللہ کے اس فضل کو پہچان کر اسکا شکر ادا کرو تاکہ اسکی یہ نعمت زائل نہ ہو۔ اور وہ بادشاہ ہے، قدیر ہے، پاک ہے۔
اور اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ تمہیں اس ایمان کی وجہ سے دوسروں سے کوئی امتیاز حاصل ہے تو تم اندھیرے میں ہو۔۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ تم اپنے نفس کیلئے نہ کسی نفع کے مالک ہو اور نہ ضرر کے؟۔۔۔۔کیا کبھی برتن اور ظروف ایک دوسرے سے برتری کا دعویٰ ان اشیاء کی بنیاد پر کرسکتے ہیں جو ان میں انڈیلی جاتی ہیں ؟ اور جبکہ اس برتری کا تعلق ان اشیاء سے بھی نہ ہو؟ اور اگر تم اپنی بات کیلئے اللہ اور اسکے رسول کے اس کلام سے شہادت پیش کرنا چاہو جوباعمل مسلمانوں کی کافروں پر افضلیت کے بارے میں ہے، تو جان لو کہ ایسی بات کہنا اللہ اور اسکے رسول کی طرف سے روا ہے اور درست ہے لیکن تمہاری طرف سے نہیں۔۔ پس خبردار کہ تم اس افضلیت کو اپنے نفس کی افضلیت سے مخلوط کرکے سیدھے رستے سے کہیں دور نہ جاپڑنا۔
اگر تم نے اس بات پر عمل کیا جسکی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے، تو عنقریب تمہارا ایمان تمہارے حق میں گواہی دے گا۔ اور اگر نہ کیا تو جلد ہی اس ایمان کی حقیقت سے جدا ہوجاؤ گے۔ اور اس جدائی کی علامت یہ ہوگی کہ اس ایمان کے ثمرات سے محروم رہو گے یعنی اسکے پھلوں کی مٹھاس اور ٹھنڈک خود میں نہ پاؤگے۔ پس اب خود ہی دیکھ لو کہ تمہارے ساتھ کیا معاملہ چل رہا ہے اور اپنے آپ کو دوسروں کے کلام سے دھوکہ مت دو، اپنی بصیرت کے اندھے پن کے ہاتھوں۔ کیونکہ ہر حال کا ایک شاہد ہے جو یا تو اس کے حق میں گواہی دیتا ہے یا اسکے خلاف۔ اور جو شخص صرف وحی کے شواہد سے علم اخذ کرتا ہے، کبھی گمراہ نہیں ہوتا۔ اور یہ ہم نے تمہارے لئے رستہ واضح کردیا ہے اور جو بات تمہارے لئے بہتر ہے، بیان کردی ہے۔۔۔اب دیکھ لو کہ تمہیں کیا دکھائی دیتا ہے۔
(تحریر :عارف ربانی شیخ عبدالغنی العمری حفظہ اللہ)
(اردو ترجمہ : محمود احمد غزنوی)
http://www.alomariya.org/rassail_suite.php?id=8
 

نور وجدان

لائبریرین
جو شخص صرف وحی کے ذریعے علم حاصل کرتا ہے وہی کامیاب ہے ۔۔۔!
آپ کی کیا رائے محترم جناب محمود غزنوی صاحب
 

نایاب

لائبریرین
آپ کو عربی آتی ہے ؟
جی گزارے لائق سمجھ آ جاتی ہے ۔۔۔
جو شخص صرف وحی کے ذریعے علم حاصل کرتا ہے وہی کامیاب ہے ۔۔۔!
آپ کی کیا رائے محترم جناب محمود غزنوی صاحب
میرے ناقص علم میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" وحی " کا لفظ خاص ہے اس علم کے واسطے جو کہ " نبیوں رسولوں پیغمبروں " کو عطا کیا جاتا ہے ۔
اور اس علم کی تقسیم کا ذریعہ جناب جبرائیل علیہ السلام ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وحی کا سلسلہ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سفر آخرت کے بعد منقطع ہوگیا ۔۔۔۔
اب جو علوم انسان کے لیئے ہیں ۔ وہ " الہام " کہلاتے ہیں ۔ یہ دو ذریعوں " وہبی اور کسبی " پر استوار ہیں ۔
وہبی " خداداد علم " کہلاتا ہے ۔ اور کسبی " مشاہدے اور مطالعے " سے حاصل کردہ علم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
جو شخص صرف وحی کے ذریعے علم حاصل کرتا ہے وہی کامیاب ہے ۔۔۔!
آپ کی کیا رائے محترم جناب محمود غزنوی صاحب
اصل تحریر میں جملہ یوں ہے "اور جو شخص صرف وحی کے شواہد سے علم اخذ کرتا ہے، کبھی گمراہ نہیں ہوتا۔"۔۔۔۔اور اس بات کے درست ہونے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اصل تحریر میں جملہ یوں ہے "اور جو شخص صرف وحی کے شواہد سے علم اخذ کرتا ہے، کبھی گمراہ نہیں ہوتا۔"۔۔۔۔اور اس بات کے درست ہونے میں مجھے کوئی شک نہیں ہے۔
سوال تو جناب سوال تھا دونوں ہی محترم .. کوئ بھی جواب دے ۔۔ہمیں تو جاننے سے غرض ۔. سوال کے پس ِ پیش ایک سوال تھا. وحی کے شواہد عملی بھی تھی یا صرف کلام تک محدود تھے.


عربی اور فارسی سیکھنا چاہ رہی تھی اس لیے پوچھا تھا
 

نور وجدان

لائبریرین
جی گزارے لائق سمجھ آ جاتی ہے ۔۔۔

میرے ناقص علم میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" وحی " کا لفظ خاص ہے اس علم کے واسطے جو کہ " نبیوں رسولوں پیغمبروں " کو عطا کیا جاتا ہے ۔
اور اس علم کی تقسیم کا ذریعہ جناب جبرائیل علیہ السلام ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وحی کا سلسلہ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سفر آخرت کے بعد منقطع ہوگیا ۔۔۔۔
اب جو علوم انسان کے لیئے ہیں ۔ وہ " الہام " کہلاتے ہیں ۔ یہ دو ذریعوں " وہبی اور کسبی " پر استوار ہیں ۔
وہبی " خداداد علم " کہلاتا ہے ۔ اور کسبی " مشاہدے اور مطالعے " سے حاصل کردہ علم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
شکریہ
 
جی گزارے لائق سمجھ آ جاتی ہے ۔۔۔

میرے ناقص علم میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" وحی " کا لفظ خاص ہے اس علم کے واسطے جو کہ " نبیوں رسولوں پیغمبروں " کو عطا کیا جاتا ہے ۔
اور اس علم کی تقسیم کا ذریعہ جناب جبرائیل علیہ السلام ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وحی کا سلسلہ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سفر آخرت کے بعد منقطع ہوگیا ۔۔۔۔
اب جو علوم انسان کے لیئے ہیں ۔ وہ " الہام " کہلاتے ہیں ۔ یہ دو ذریعوں " وہبی اور کسبی " پر استوار ہیں ۔
وہبی " خداداد علم " کہلاتا ہے ۔ اور کسبی " مشاہدے اور مطالعے " سے حاصل کردہ علم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
Top