"عظیم" بھارتی بحریہ
’بھارتی بحریہ نے تھائی جہاز ڈبویا‘
تھائی لینڈ کے ایک جہاز کے مالک نے کہا ہے کہ صومالیائی ساحل کے قریب ہندوستانی بحریہ نے صومالی قزاقوں کے بجائے اس کے ایک جہاز کو ڈبو دیا ہے اور اس جہاز کے چودہ اراکین اب بھی لاپتہ ہیں۔
چند روز قبل ہندوستانی بحریہ نے خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی ایک کشتی کو مار گرانے کا دعوی کیا تھا۔
تھائی جہاز کے مالک ویچرن شریچیکوات کا کہنا ہے کہ ہندوستانی بحریہ کے عملے نے ان کے ایکواٹ ناوا5، نامی جہاز پر اس وقت حملہ کیا جب قزاق اس جہاز کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملے کے چھ روز بعد خلیج عدن میں ان کے غرقاب جہاز کے عملے کا ایک شخص زندہ مل گیا ہے لیکن باقی چودہ اب بھی لا پتہ ہیں۔
گزشتہ ہفتے خلیج عدن میں گشت کر رہے بھارتیہ بحریہ کے جہاز آئی این ایس طبار نے ایک بڑی کشتی پر گولہ باری کر کے اسے ڈبودیا تھا۔ بعد میں دلی میں ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس نے صومالی قزاقوں کے ایک جہاز کو ڈبو دیا ہے۔
غرقاب کشتی کے مالک ویچرن نے بینکاک میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ منگل کو ایکواٹ5 ماہی گیروں کے ساز وسامان سے لدا جہاز یمن سے عمان کی طرف جارہا تھا تبھی صومالی لیٹروں نے دو سپیڈ بوٹ سے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔
ویچرن کے بقول جب ان کے جہاز کو لیٹرے پرغمال بنانے کی کوشش کر رہے تھے تبھی بھارتی بحریہ کے جہاز کے عملے نے یہ منظر دیکھ کر اس میں مداخلت کی اور تفتیش کے لیے اس سے رکنے کو کہا۔’ غرقاب جہاز، جسے بھارتی بحریہ نے قزاقوں کا اہم جہاز قرار دیا تھا، وہ قطعی قزاقوں کا اہم جہاز نہیں تھا۔‘
مسٹر ویچرن نے بتایا کہ انہیں اس پورے واقعے کے متعلق جانکاری جہاز کے ایک کمبوڈیائی رکن سے ملی جو آئی این ایس طبار کی بمباری سے کسی طرح بچ گیا تھا۔ اس جہاز راں کو پاس ہی سے گزرنے والی ایک کشتی نے بچا لیا تھا جس کا یمن کے ایک ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
بھارتی بحریہ کی طرف سے اس بارے میں ابھی کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق اس کا موقف ہے کہ وہ اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ پہلے ان کے جہاز کو نشانہ بنایا گيا تھا اور بعد انہوں نے اس پر فائرنگ کی تھی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/story/2008/11/081126_pirates_ship_mistake_sz.shtml
’بھارتی بحریہ نے تھائی جہاز ڈبویا‘
تھائی لینڈ کے ایک جہاز کے مالک نے کہا ہے کہ صومالیائی ساحل کے قریب ہندوستانی بحریہ نے صومالی قزاقوں کے بجائے اس کے ایک جہاز کو ڈبو دیا ہے اور اس جہاز کے چودہ اراکین اب بھی لاپتہ ہیں۔
چند روز قبل ہندوستانی بحریہ نے خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی ایک کشتی کو مار گرانے کا دعوی کیا تھا۔
تھائی جہاز کے مالک ویچرن شریچیکوات کا کہنا ہے کہ ہندوستانی بحریہ کے عملے نے ان کے ایکواٹ ناوا5، نامی جہاز پر اس وقت حملہ کیا جب قزاق اس جہاز کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملے کے چھ روز بعد خلیج عدن میں ان کے غرقاب جہاز کے عملے کا ایک شخص زندہ مل گیا ہے لیکن باقی چودہ اب بھی لا پتہ ہیں۔
گزشتہ ہفتے خلیج عدن میں گشت کر رہے بھارتیہ بحریہ کے جہاز آئی این ایس طبار نے ایک بڑی کشتی پر گولہ باری کر کے اسے ڈبودیا تھا۔ بعد میں دلی میں ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس نے صومالی قزاقوں کے ایک جہاز کو ڈبو دیا ہے۔
غرقاب کشتی کے مالک ویچرن نے بینکاک میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ منگل کو ایکواٹ5 ماہی گیروں کے ساز وسامان سے لدا جہاز یمن سے عمان کی طرف جارہا تھا تبھی صومالی لیٹروں نے دو سپیڈ بوٹ سے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔
ویچرن کے بقول جب ان کے جہاز کو لیٹرے پرغمال بنانے کی کوشش کر رہے تھے تبھی بھارتی بحریہ کے جہاز کے عملے نے یہ منظر دیکھ کر اس میں مداخلت کی اور تفتیش کے لیے اس سے رکنے کو کہا۔’ غرقاب جہاز، جسے بھارتی بحریہ نے قزاقوں کا اہم جہاز قرار دیا تھا، وہ قطعی قزاقوں کا اہم جہاز نہیں تھا۔‘
مسٹر ویچرن نے بتایا کہ انہیں اس پورے واقعے کے متعلق جانکاری جہاز کے ایک کمبوڈیائی رکن سے ملی جو آئی این ایس طبار کی بمباری سے کسی طرح بچ گیا تھا۔ اس جہاز راں کو پاس ہی سے گزرنے والی ایک کشتی نے بچا لیا تھا جس کا یمن کے ایک ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
بھارتی بحریہ کی طرف سے اس بارے میں ابھی کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم اطلاعات کے مطابق اس کا موقف ہے کہ وہ اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ پہلے ان کے جہاز کو نشانہ بنایا گيا تھا اور بعد انہوں نے اس پر فائرنگ کی تھی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/story/2008/11/081126_pirates_ship_mistake_sz.shtml