پاکستانی
محفلین
یں قدر مستم کہ از چشمم شراب آید بروں
وز دلِ پرسوزنم دُودِ کباب آید بروں
صُبحدم چوں رُخ نمودی، شُد نمازِ من قضا
سجدہ کَے باشد روا، چوں آفتاب آید بروں!
(ترجمہ)
میں اِس قدر مست ہوا کہ میری آنکھوں سے شراب بہنے لگی
اور میرے پُرسوز دل سے کباب کی خوشبو آنے لگی
علی الصبح جب تو نے دیدار کرایا تو میری نمازِ (فجر) قضا ہوگئی
بھلا سورج نکل آنے کے بعد سجدہ کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے!
(یہاں رخِ محبوب کو سورج سے تشبیہ دی گئی ہے۔)
وز دلِ پرسوزنم دُودِ کباب آید بروں
صُبحدم چوں رُخ نمودی، شُد نمازِ من قضا
سجدہ کَے باشد روا، چوں آفتاب آید بروں!
(ترجمہ)
میں اِس قدر مست ہوا کہ میری آنکھوں سے شراب بہنے لگی
اور میرے پُرسوز دل سے کباب کی خوشبو آنے لگی
علی الصبح جب تو نے دیدار کرایا تو میری نمازِ (فجر) قضا ہوگئی
بھلا سورج نکل آنے کے بعد سجدہ کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے!
(یہاں رخِ محبوب کو سورج سے تشبیہ دی گئی ہے۔)