ایک بہت مشفق اور ہر دل عزیز استاد محترم کے ساتھ نشت میں گفتگو کا ایک حصہ،

"سر! ہم سے تو ضبط نہیں ہوتا، ہم تو برملا اظہار کردیتے ہیں ہمارا تعلق ہے ان سے اور ہم تو دفاع میں اچھی خاصی بحث پر آجاتے ہیں۔ سر! آپ تو اس ادارے کے پڑھے ہوئے ہیں، وہاں استاد بھی رہ چکے ہیں، آپ کے حلقۂ احباب میں آپ کی اس موضوع پر بحث نہیں ہوتی؟ یا آپ کس طرح اپنی شخصیت کو غیر جانبدار رکھتے ہیں؟ "
" بیٹا! ٹھیک ہے ہمارا تعلق ہے اور ہمارے اعتبار سے ان کا نقطۂ نظر درست ہے، ہمیں اس کا پرچار بھی کرنا چاہیے، لیکن بات کے پہنچانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ میں بحث میں کبھی نہیں پڑتا نہ جذبات میں آتا ہوں۔ لوگ اختلاف کر سکتے ہیں ان کی اپنی رائے ہے۔ ہر ایک کو رائے رکھنے اور دینے کا حق ہے۔ "
"جہاں تک بات غیر جانبداری کی ہے تومیں فقط اتنا کہتا ہوں کہ "ان کی یہ رائے ہے اور اس پر یہ دلیل ہے؛ ہم ان سے بعض باتوں میں اختلاف کرتے ہیں اور بعض سے اتفاق۔ آپ کی اپنی رائے ہے، یقینا آپ اختلاف رکھ سکتے ہیں۔ ہاں اگر آپ مجھ سے ایک مسئلے کی تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو وہ میں مطالعہ کی روشنی میں عرض کیے دیتا ہوں۔ "
" بیٹا! آپ ابھی جوان ہیں جذبات کا آنا فطری ہے، لیکن ضبط سیکھیں۔ تحمل سے اپنی رائے کا اظہار کریں۔ حکمت سے کام لیں۔ عوامی جگہوں پر اس کا بے جا اظہار مت کریں۔ کوشش کریں خود کو غیر جانبدار پیش کریں۔ اس سے لوگ آپ کو سنیں گے اور آپ کی دلیل بھی مانیں گے، وگرنہ آپ کی سچی دلیل کو بھی محض اس تعلق کی وجہ سے رد کردیا جائے گا۔ "

"سر! یہ تحمل کیسے لایا جائے، ضبط کیسے ممکن ہے؟ "
"اپنا مطالعہ بڑھائیں، جب آپ کا مطالعہ وسیع ہوگا، خود بخود آپ میں ضبط آئے گا۔ آپ دوسروں کی رائے کا احترام کریں گے۔" "اس ضمن میں مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے، "
"حضرت نعمان بن ثابت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا تحمل اور ضبط بہت مشہور تھا، ایک شخص نے کہا میں ابو حنیفہ کا ضبط توڑوں گا۔ وہ شخص آپ کے پاس آنے لگا، مجلس میں بیٹھنے لگا۔ دوران گفتگو اکثر امام صاحب کی تضحیک کرتا آپ کے دلائل کا مذاق اڑاتا۔ جب اس سے بھی کام نہ بنا تو وہ گالیوں پر اتر آیا۔ اس نے قریب ہر حربہ استعمال کرلیا کہ کسی طرح امام صاحب کو غصہ دلایا جائے لیکن ناکام رہا۔
ایک روز اس نے کہا آج تو ابوحنیفہ ضرور غصہ میں آئے گا اور مجھ پر ہاتھ اٹھائے گا، اس نے آپ کے گھر دروازے پر دستک دی، آپ باہر تشریف لائے، کہنے لگا،
"ابو حنیفہ میں آپ کی والدہ کے لیے نکاح کا پیغام لایا ہوں، میں ان سے نکاح کرنا چاہتا ہوں"۔ امام صاحب نے بڑے تحمل سے جواب دیا، جی بہت اچھی بات ہے میں آپ کی خواہش کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن اس فیصلے کا حق میرے پاس نہیں ہے میں اپنی والدہ سے پوچھ کر آتا ہوں، ان کی رضا مندی ضروری ہے۔ اگر وہ راضی ہین تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ " آپ یہ فرما کر اندر تشریف لے گئے۔ اسی اثناء میں اس شخص کا کلیجہ پھٹ گیا، اس کے جسم سے خون رسنے لگا اور وہ مر گیا۔ آپ جب تک آپ باہر تشریف لائے وہ مر چکا تھا۔
اس کے بعد مشہور ہو گیا کہ فلاں شخص کو ابو حنیفہ کے صبر نے مار ڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
 
آخری تدوین:
بہت عمدہ حسن بھائی.
سو باتوں کی ایک بات.
لوگ اختلاف کر سکتے ہیں ان کی اپنی رائے ہے۔ ہر ایک کو رائے رکھنے اور دینے کا حق ہے۔ "
"جہاں تک بات غیر جانبداری کی ہے تومیں فقط اتنا کہتا ہوں کہ "ان کی یہ رائے ہے اور اس پر یہ دلیل ہے؛ ہم ان سے بعض باتوں میں اختلاف کرتے ہیں اور بعض سے اتفاق۔ آپ کی اپنی رائے ہے، یقینا آپ اختلاف رکھ سکتے ہیں۔ ہاں اگر آپ مجھ سے ایک مسئلے کی تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو وہ میں مطالعہ کی روشنی میں عرض کیے دیتا ہوں۔ "

بحث مباحثہ کے حوالے سے میری بھی ایک تحریر ہے. :)
 

نایاب

لائبریرین
آگہی کی حامل اک اچھی شراکت
بلاشک و شبہ یہی سچ ہے کہ
لوگ اختلاف کر سکتے ہیں ان کی اپنی رائے ہے۔ ہر ایک کو رائے رکھنے اور دینے کا حق ہے۔ "
خود کو غیر جانبدار پیش کریں۔ اس سے لوگ آپ کو سنیں گے اور آپ کی دلیل بھی مانیں گے، وگرنہ آپ کی سچی دلیل کو بھی محض اس تعلق کی وجہ سے رد کردیا جائے گا۔ "
ڈھیروں دعائیں
 

یوسف سلطان

محفلین
لوگ اختلاف کر سکتے ہیں ان کی اپنی رائے ہے۔ ہر ایک کو رائے رکھنے اور دینے کا حق ہے۔ "
" بیٹا! آپ ابھی جوان ہیں جذبات کا آنا فطری ہے، لیکن ضبط سیکھیں۔ تحمل سے اپنی رائے کا اظہار کریں۔ حکمت سے کام لیں۔ عوامی جگہوں پر اس کا بے جا اظہار مت کریں۔ کوشش کریں خود کو غیر جانبدار پیش کریں۔ اس سے لوگ آپ کو سنیں گے اور آپ کی دلیل بھی مانیں گے، وگرنہ آپ کی سچی دلیل کو بھی محض اس تعلق کی وجہ سے رد کردیا جائے گا۔ "
متفق
"اپنا مطالعہ بڑھائیں، جب آپ کا مطالعہ وسیع ہوگا، خود بخود آپ میں ضبط آئے گا۔
متفق
"حضرت نعمان بن ثابت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا تحمل اور ضبط بہت مشہور تھا، ایک شخص نے کہا میں ابو حنیفہ کا ضبط توڑوں گا۔ وہ شخص آپ کے پاس آنے لگا، مجلس میں بیٹھنے لگا۔ دوران گفتگو اکثر امام صاحب کی تضحیک کرتا آپ کے دلائل کا مذاق اڑاتا۔ جب اس سے بھی کام نہ بنا تو وہ گالیوں پر اتر آیا۔ اس نے قریب ہر حربہ استعمال کرلیا کہ کسی طرح امام صاحب کو غصہ دلایا جائے لیکن ناکام رہا۔
ایک روز اس نے کہا آج تو ابوحنیفہ ضرور غصہ میں آئے گا اور مجھ پر ہاتھ اٹھائے گا، اس نے آپ کے گھر دروازے پر دستک دی، آپ باہر تشریف لائے، کہنے لگا،
"ابو حنیفہ میں آپ کی والدہ کے لیے نکاح کا پیغام لایا ہوں، میں ان سے نکاح کرنا چاہتا ہوں"۔ امام صاحب نے بڑے تحمل سے جواب دیا، جی بہت اچھی بات ہے میں آپ کی خواہش کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن اس فیصلے کا حق میرے پاس نہیں ہے میں اپنی والدہ سے پوچھ کر آتا ہوں، ان کی رضا مندی ضروری ہے۔ اگر وہ راضی ہین تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ " آپ یہ فرما کر اندر تشریف لے گئے۔ اسی اثناء میں اس شخص کا کلیجہ پھٹ گیا، اس کے جسم سے خون رسنے لگا اور وہ مر گیا۔ آپ جب تک آپ باہر تشریف لائے وہ مر چکا تھا۔
اس کے بعد مشہور ہو گیا کہ فلاں شخص کو ابو حنیفہ کے صبر نے مار ڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
میاں محمد بخش رحمتہ اللہ علیہ كيا خوب فرما گئے کہ ۔۔۔
چپ رہ سیں تاں موتی مِل سَن،صبر کریں تاں ہیرے
پاگلاں وانگوں رولا پاویں،ناں موتی ناں ہیرے

شكريہ و جزاک الله حسن بھائى خوبصورت شراكت
كے ليے۔
 
آخری تدوین:
میاں محمد بخش رحمتہ اللہ علیہ كيا خوب فرما گئے کہ ۔۔۔
چپ رہ سیں تاں موتی مِل سَن،صبر کریں تاں ہیرے
پاگلاں وانگوں رولا پاویں،ناں موتی ناں ہیرے
قبلہ واہ واہ بہت خوب۔۔۔۔ بہت ہی خوب۔
شكريہ و جزاك الله حسن بھائى خوبصورت شراكت
كے ليے۔
عنایت آپکی۔
 

فاخر رضا

محفلین
سلام. پہلے معذرت
یہ واقعہ میری سمجھ سے بالاتر ہے. غیرت و حمیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے یا نہیں. بھائی غصہ آنا ایک نیچرل چیز ہے. اور جن چیزوں پر غصہ آنا چاہئے وہاں نہ آنا بے غیرتی ہے.
 
سلام. پہلے معذرت
یہ واقعہ میری سمجھ سے بالاتر ہے. غیرت و حمیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے یا نہیں. بھائی غصہ آنا ایک نیچرل چیز ہے. اور جن چیزوں پر غصہ آنا چاہئے وہاں نہ آنا بے غیرتی ہے.
یہاں ایک جملہ میں نے لکھ کر حذف کر دیا تھا۔۔۔۔۔ یہی فرق ہے ہم میں اور اسلاف میں۔۔۔ بے شک یہ ایک بہت زیادہ غصہ دلانے والی بات ہے۔۔۔۔۔ جو جملہ سر نے بولا نہیں معلوم کتب میں یہ درج ہے یا سر نے وضاحت فرمائی۔۔۔۔
"شرعی اعتبار سے اس پیغام نکاح میں کوئی حرج نہیں، کہ آپ کی والدہ بیوہ تھیں اور اگر اس شخص کا پیغام قبول بھی فرما لیتییں، تو بھی وہ امام صاحب کے مکلف نہیں تھیں اور بالغ ہونے کے ناطے اجازت کی بھی ضرورت نہیں۔ "
عرض کیا ہے غصہ علم اور مطالعہ غصہ اور جذباتیت کو ختم کر دیتا ہے۔ یہ غیرت دین ضروری ہے۔ یہ برصغیر کی غیرت تو ہماری ایجاد ہے۔

وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا (3)
 

ہادیہ

محفلین
میرے لیے تو بہت زیادہ عمدہ تحریر ہے کیونکہ مجھے غصہ بہت آتا ہے:(
کچھ سیکھنے کی کوشش کروں گی اس سے۔۔لیکن میں بحث زیادہ نہیں کرتی کیونکہ مجھے کرنی نہیں آتی۔اس لیے بحث میں کبھی غصہ نہیں آیا البتہ ویسے بہت آتا ہے
 
Top