ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی کو نوشہرہ میں اپ سیٹ شکست، ن لیگ نے 2 صوبائی سیٹیں جیت لیں

جاسم محمد

محفلین
این اے 75 میں کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا، ریٹرننگ افسر کا الیکشن کمیشن میں بیان
ویب ڈیسک منگل 23 فروری 2021
2146760-ecp-1614060444-524-640x480.jpg

الیکشن کمیشن نے آر او کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کردی فوٹو: فائل

اسلام آباد: این اے 75 کے ضمنی انتخاب کے لئے مقرر ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے روبرو بیان میں کہا ہے کہ این اے 75 میں کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا۔

چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے این اے 75 کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار کی درخواست پر سماعت کی۔

نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے این اے 75 میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کردی، انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ بات صرف بیس پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی نہیں، الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز تاریخی دستاویز ہے، پریس ریلیز میں اعلی ترین سطح پر دھاندلی کی نشاندہی کی گئی، یہ پہلا الیکشن ہے جہاں بیس ریٹرننگ افسران غائب ہوگئے، پولنگ کے دوران اور بعد میں آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتہ تھے، تمام لاپتہ پریزائیڈنگ افسران ایک ساتھ ہی سامنے آئے، جس ڈی ایس پی کو الیکشن کمیشن نے ہٹایا تھا اسے ایس پی بنا کر تعینات کیا گیا، این اے 75 میں فائرنگ ہوئی جس سے لوگوں کی جانیں گئیں، الیکشن کمیشن کو آئینی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا۔

این اے 75 کے ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوکر اپنی رپورٹ پیش کردی، ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ این اے 75 میں کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا، جو نتائج بعد میں ملے وہ وہی تھے جو واٹس ایپ پر آ چکے تھے، بعض پریزائیڈنگ افسران کے نتائج وٹس ایپ پر بروقت آ گئے تھے، کچھ کا رزلٹ صبح 6 جب کہ کچھ کا 7 بجے ملا،رات کو ساڑھے تین بجے لیگی امیدوار نے شکایت کی، جس پر ڈی ایس پی ڈسکہ کو پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ تعینات پولیس سے رابطے کا کہا گیا، پولیس افسران کا بھی تعینات عملے کے ساتھ رابطہ نہیں ہوسکا۔

چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے استفسار پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ صبح 3 بج کر 37 منٹ تک337 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آر ایم ایس میں جمع ہوچکے تھے،20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے، ان سے رابطہ بھی نہیں ہوپارہا تھا،ایک پریزائیڈنگ افسر کے علاوہ کسی کا فون نہیں مل رہا تھا، یہ تمام 20 پولنگ اسٹیشنز 30 سے 40 کلومیِٹر کے احاطے میں ہیں، اس رات موسم خراب تھا، پریزائیڈنگ افسران کو گاڑیاں فراہم کی ہوئی تھیں، یہ ممکن نہیں تھا کہ پریزائیڈنگ افسر اکیلا ہو ان کے ساتھ پولیس بھی ساتھ تھی۔ 4 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط ہیں، کچھ پولنگ اسٹیشنز کے نتائج انگوٹھوں کے نشانات نہیں ہیں۔

ممبر پنجاب الطاف قریشی نے استفسار کیا کہ کیا موبائل کمپنیوں سے پریزائیڈنگ افسران لوکیشن معلوم کرائی؟ جس پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ جب آپ نے رابطہ کیا تو گھبرائے ہوئے تھے، آپ نے کہا تھا ہماری جان کو خطرہ ہے، کیا انتظامیہ نے آپ سے تعاون نہیں کیا تھا؟ جس کے جواب میں ریٹرننگ افسر نے کہا کہ آر او آفس میں نعرے بازی ہو رہی تھی کارکنان دیواروں پر بھی چڑھے ہوئے تھے، مجمع بہت زیادہ تھا اس لئے گھبرا گئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے آر او کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کردی۔

پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہئ کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، پہلے کہا گیا 3 ہزار ووٹوں سے جیت رہے ہیں،جیت رہے تھے تو دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیوں کر رہے؟ نوشین افتخار کی درخواست کے ساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں،بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کیا جاتا۔ لیگی درخواست آج ملی ہے اس پر دستاویزات جمع کرائیں گے، آئندہ ہفتے تک کا وقت دیا جائے، ن لیگ کی طرح غیر تصدیق شدہ دستاویزات نہیں دینا چاہتے۔

پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا میرے آبائی علاقہ کے پولنگ سٹیشنز پر اعتراض کیا جا رہا ہے،بیس میں سے 18 سٹیشنز کے فارم 45 لیگی امیدوار کے پاس ہیں،آر او نے خود کمیشن کو بتایا کہ وٹس ایپ پر نتائج آ چکے تھے،

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ وقت کم ہے اتنا ٹائم نہیں دے سکتے، دیےاصل ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے، کل تک تمام شواہد اور دستاویزات جمع کرائیں، ممبر پنجاب الطاف قریشی نے ریمارکس دیے اب دھند نہیں ہے، ڈسکہ جانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا، ممبر بلوچستان نے کہا کہ اپنے پولنگ ایجنٹوں سے ریکارڈ لے کر جمع کرائیں، این اے 75 کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی.
 
اے 75 میں کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا، ریٹرننگ افسر کا الیکشن کمیشن میں بیان
ویب ڈیسک منگل 23 فروری 2021
2146760-ecp-1614060444-524-640x480.jpg

الیکشن کمیشن نے آر او کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کردی فوٹو
تحریکِ انصاف کے لفافی میڈیا نے تو یہ کہا لیکن اسی خبر پر کل سارادن پاکستان دم بخود رہا کہ پہلی مرتبہ مینڈیٹ چور رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ ذیل میں دیکھیے کہ اسی خبر کو آزاد میڈیا نے کس طرح حقائق کے ساتھ بیان کیا۔
 
این اے 75 ضمنی انتخاب: ’کسی پریزائیڈنگ افسر نے گاڑی تو کسی نے موسم خراب ہونا وجہ بتایا‘
  • شہزاد ملک
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
23 فروری 2021
_117162509_mediaitem117162508.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER/@PMLN_ORG

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 (ڈسکہ) میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں کوئی بے قاعدگی نہ پائی گئی تو جلد نتائج جاری کر دیے جائیں گے، ورنہ دوبارہ پولنگ کا حکم دیا جائے گا۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کے خلاف چیف کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمشن کے پانچ رکنی بینچ نے اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ نواز کی امیدوار نوشین افتخار کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس حلقے میں 19 فروری کو ہونے والے پولنگ کے دن اور پھر نتائج سے متعلق خود الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونی والی پریس ریلیز ایک اہم دستاویز ہے، جس میں ساری کہانی عیاں کر دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ پولنگ سٹیشنز کے پریزائڈنگ افسران کا اچانک سے گم ہو جانا انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتی ہے۔

ADVERTISEMENT
وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن صرف ان پولنگ سٹیشنز کے پریذائیڈنگ افسران کی مبینہ گمشدگی کو نہ دیکھے بلکہ پورے حلقے کے پولنگ سٹیشنز کی تحقیقات کرے کہ کس طرح ’فائرنگ کر کے حلقے میں خوف و ہراس پھیلایا گیا۔‘

یہ بھی پڑھیے

پریزائڈنگ افسران کے ’لاپتہ‘ ہونے کا معاملہ، ای سی پی کا انتظامیہ کی کارکردگی پر سوال

عاصمہ شیرازی کا کالم: اب کی بار نیوٹرل امپائر؟

سینیٹ الیکشن: تحریک انصاف اور عمران خان کے لیے ’خطرے کی گھنٹی‘؟

_117162511_9354760b-12e4-486a-892d-3b04cd298a1f.jpg

،تصویر کا ذریعہECP

،تصویر کا کیپشن
این اے 75 ضنمی انتخاب پر الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز

این اے 75 ضمنی انتخاب: ریٹرننگ افسر نے کیا بتایا؟

عدالت نے اس حلقے کے ریٹرننگ افسر (آر او) کو طلب کیا جس نے بتایا کہ اس حلقے میں قائم 360 پولنگ سٹیشنز میں سے 337 پولنگ سٹیشنز کے نتائج رات گئے یعنی ساڑھے تین بجے کے قریب موصول ہو چکے تھے۔

’20 پریزائڈنگ افسران سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا، ایک پریزائڈنگ افسر کے علاوہ کسی کا فون نہیں مل رہا تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ تمام پولنگ سٹیشنز 30 سے 40 کلومیٹر کی حدود کے اندر واقع تھے۔ انھوں نے کہا کہ ان افسران کو گاڑیاں بھی فراہم کی گئی تھیں اور یہ ممکن نہیں تھا کہ یہ افسران اکیلے ہوں۔ ان کے ساتھ پولیس اہلکار بھی تھے۔

ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ اس رات موسم بھی خراب تھا جس پر چیف الیکشن کمیشنر نے آر او سے استفسار کیا کہ کیا انھوں نے وائرلیس کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی؟ اس پر ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ ’پولیس والوں سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا تھا۔‘

آر او کا کہنا تھا کہ ’20 مشتبہ پولنگ سٹیشنز میں سے چار کلئیر ہیں، جو نتیجہ ایجنٹس کو دیا گیا وہی نتیجہ درست نکلا۔‘

انھوں نے کہا کہ جب پولیس کو کہا کہ ان افسران سے رابطہ کریں تو پولیس والوں نے بھی جواب دیا کہ ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

بینچ کے ایک رکن نے ریٹرننگ افسر سے استفسار کیا کہ اگلی صبح جب پولنگ سٹیشنز کے پریزائڈنگ افسران تاخیر سے پہنچے تو کیا انھوں نے ان افسران سے پوچھ گچھ کی جس پر ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ ان میں سے کسی نے موسم کی خرابی اور کسی نے گاڑی کے خراب ہونے کی وجوہات بتائیں۔

_117163596_mediaitem117163595.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

،تصویر کا کیپشن
این اے 75 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ نواز کی امیدوار نوشین افتخار (دائیں جانب) کے وکیل کا کہنا ہے کہ ’فائرنگ کے علاوہ کورونا ایس او پیز کا بہانہ بنا کر لوگوں کو ووٹ دینے سے روکا گیا‘

جب بینچ کی طرف سے آر او سے یہ استفسار کیا گیا کہ کیا انھوں نے گاڑی کے ڈرائیوروں سے بھی گاڑی کی خراب ہونے کی تصدیق کروائی تو آر او نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ریٹرننگ افسر بینچ کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کا بھی جواب نہیں دے سکا کہ کیا دھند سے متعلق انھوں نے محکمہ موسمیات سے رپورٹ طلب کی تھی۔ بینچ کی طرف سے آر او سے یہ بھی سوال گیا کہ کیا ان افسران کی لوکیشن مختلف موبائل کمپنیوں سے معلوم کروائی تھیں، اس کا بھی آر او کوئی جواب نہ دے سکے۔

الیکشن کمیشن نے آر او سے سوال کیا کہ ’کیا آپ پہلی بار آر او بنے ہیں؟‘ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’نہیں، میں تیسری بار آر او بنا ہوں۔‘

چیف الیکشن کمشنر نے آر او سے استفسار کیا کہ فروری کو جب ان سے رابطہ ہوا تھا تو وہ گھبرائے ہوئے تھے، اس کی کیا وجہ تھی جس پر ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ چونکہ دفتر کے باہر لوگوں کا ہجوم زیادہ تھا اس وجہ سے تصادم کا خطرہ تھا۔

بینچ کی طرف سے سوال کے جواب میں ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ نے ان کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ اس جواب پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آر او اپنے موقف سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

’پولیس فائرنگ کرنے والوں کی شناخت نہ کرسکی‘

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ ان پریذائڈنگ افسران کی بازیابی کے لیے پنجاب پولیس کے آئی جی اور سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو وہاں سے کوئی ردعمل نہیں ملا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریٹرننگ افسر سے استفسار کیا کہ کیا سارا ریکارڈ موجود ہے جس پر انھوں نے کہا کہ ’سارا ریکارڈ محفوظ ہے۔‘

درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ سارا دن میڈیا پر رپورٹنگ ہوتی رہی کہ یہ حلقہ میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ انھوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ اس حلقے کی جیوفینسنگ کروا لیں۔ انھوں نے کہا کہ فائرنگ کے علاوہ کورونا ایس او پیز کا بہانہ بنا کر لوگوں کو ووٹ دینے سے روکا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ایسے حالات میں اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کروائی جانی چاہیے۔

_117163600_52aa5a73-dc1b-45f8-9107-079dd5690388.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

،تصویر کا کیپشن
پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی کے وکیل کا کہنا ہے کہ 'اگر مخالف امیدوار جیت رہی تھیں تو پھر دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا کیوں جارہا ہے'

سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے حلقے میں ہونے والی فائرنگ کی ویڈیو بھی پیش کی گئیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے آر او سے استفسار کیا کہ یہ سب کچھ ہوتا رہا تو اس پر انھوں نے کیا کارروائی کی جس پر آر او کا کہنا تھا کہ جو معاملہ ان کے نوٹس میں آیا اس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔

بینچ کی طرف سے استفسار کیا گیا کہ کیا فائرنگ میں ملوث کسی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ پولیس ابھی تک کسی کو شناخت نہیں کرسکی۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پہلے مخالف امیدوار کی طرف سے کہا گیا کہ وہ تین ہزار ووٹوں سے جیت رہے ہیں اور اب دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اگر مخالف امیدوار جیت رہی تھیں تو پھر دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا کیوں جارہا ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف نے مخالف امیدوار کی درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کری۔ علی بخاری کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کا اعلان کردیا جاتا اور پھر یہ معاملہ الیکشن ٹربیونل میں لے جایا جاتا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ اگر الیکشن ٹھیک ہوا تو نتیجہ جاری ہوگا اور اگر ایسا نہ ہوا تو دوبارہ پولنگ کرواسکتے ہیں۔

تحریک انصاف کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے دستاویزات جمع کرانے کے لیے وقت مانگا تو چیف الیکشن کمشنر نے ان سے پوچھا کہ ’آپ شواہد کب تک دے سکتے ہیں؟‘

وکیل نے جواب میں ایک ہفتے کا وقت مانگا اور کہا کہ وہ ’تصدیق شدہ نتائج اور شوہد جمع کرانا چاہتے ہیں۔‘

اس پر الیکشن کمیشن کے ممبر پنجاب نے کہا کہ ’اب موسم خراب نہیں ہے، ایک دن میں جواب دیں۔‘ ممبر کے پی کا کہنا تھا کہ ’تاخیر سے آپ کا نقصان ہو گا۔‘

الیکشن کمشن نے 24 فروری تک پی ٹی آئی کے امیدوار کو دستاویز جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
 
تحریک انصاف نے اگلے جنرل الیکشن کے لیے پریکٹس کرلی ہے کہ کس طرح اسی فیصد ووٹ ڈلواکر جیتا جاسکتا ہے۔ یہ الگ بات کہ یہ پریکٹس اتنے بھونڈے انداز میں کی کہ فوراً پکڑے گئے۔
 

Ali Baba

محفلین
انگریزی محاورے کا اگر مقامی ترجمہ کریں تو یوں ہوگا کہ چھٹے ہوئے، عدالتوں سے سزا یافتہ، بستہ ب کے بدمعاش دوسروں کو چوری کا طعنہ مار رہے ہیں، ہا ہا ہا۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
این اے 75 ضمنی انتخاب: ’کسی پریزائیڈنگ افسر نے گاڑی تو کسی نے موسم خراب ہونا وجہ بتایا‘
جھوٹ پیٹی ائی کے منشور میں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر مسئلہ 20 پولنگ اسٹیشن کا ہی ہے تو اپوزیشن ری پولنگ سے فرار کیوں ہو رہی ہے۔ اگر وہ الیکشن جیتی ہے تو ان 20 پولنگ اسٹیشن پر اور زیادہ ووٹ پڑنے چاہئے :)
153409855_3808800182530326_6296434658001377523_o.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف نے اگلے جنرل الیکشن کے لیے پریکٹس کرلی ہے کہ کس طرح اسی فیصد ووٹ ڈلواکر جیتا جاسکتا ہے۔ یہ الگ بات کہ یہ پریکٹس اتنے بھونڈے انداز میں کی کہ فوراً پکڑے گئے۔
اندرون سندھ میں آپ کی پی پی پی ضمنی الیکشن میں50، 50 ہزار لیڈ سے جیت رہی ہے۔ ان سے دھاندلی کی پریکٹس کرنا سیکھ لیتے ہیں جو پکڑے بھی نہیں جاتے :)
 

آورکزئی

محفلین
اگر مسئلہ 20 پولنگ اسٹیشن کا ہی ہے تو اپوزیشن ری پولنگ سے فرار کیوں ہو رہی ہے۔ اگر وہ الیکشن جیتی ہے تو ان 20 پولنگ اسٹیشن پر اور زیادہ ووٹ پڑنے چاہئے :)
153409855_3808800182530326_6296434658001377523_o.jpg

جب سب کچھ واضح ہے۔۔۔ تو دوبارہ الیکشن کیوں۔۔۔ ؟؟ کونسا لوجک ہے؟ یا پھر سے بوٹ۔۔۔۔؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
جب سب کچھ واضح ہے۔۔۔ تو دوبارہ الیکشن کیوں۔۔۔ ؟؟ کونسا لوجک ہے؟ یا پھر سے بوٹ۔۔۔۔؟؟؟
کیا واضح ہے؟ 2013 الیکشن سے متعلق تحریک انصاف بھی اسی طرح الزاما ت لگایا کرتی تھی۔ حلقے کھولے تو ہزاروں ووٹ شناخت ہی نہیں ہو رہے تھے۔ اس کے باوجود سپریم کورٹ نے وہ الیکشن زیادہ تر صحیح قرار دے دئے تھے۔ اب اپوزیشن جو دھاندلی کے الزامات لگا رہی ہے اس پر اندھا یقین کیا جا رہا ہے۔ بغض عمران لا علاج ہے۔
اگر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج متنازعہ ہیں تو ان پر دوبارہ الیکشن کروا لیں۔ بھاگ کیوں رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب سب کچھ واضح ہے۔۔۔ تو دوبارہ الیکشن کیوں۔۔۔ ؟؟ کونسا لوجک ہے؟ یا پھر سے بوٹ۔۔۔۔؟؟؟
تحریک انصاف نے اگلے جنرل الیکشن کے لیے پریکٹس کرلی ہے کہ کس طرح اسی فیصد ووٹ ڈلواکر جیتا جاسکتا ہے۔ یہ الگ بات کہ یہ پریکٹس اتنے بھونڈے انداز میں کی کہ فوراً پکڑے گئے۔
ڈسکہ میں دھاندلی ہو گئی اور باقی تین حلقے جو تحریک انصاف حکومت کے اندر ہی ہیں میں دھاندلی نہ ہو سکی :)
 
Top