انیس الرحمن
محفلین
ماشاءاللہ6 کروڑ پاکستانی چرس پیتے ہیں ماشاءاللہ
ایک بات بتائیں آپ کے جاننے والوں میں سے کتنے چرس کے شوقین ہیں!!
18 کروڑ جوان بستے ہیں اس ملک میں؟ کس دنیا کی باتیں کررہے ہیں آپ۔۔۔؟
ماشاءاللہ6 کروڑ پاکستانی چرس پیتے ہیں ماشاءاللہ
ایک بات بتائیں آپ کے جاننے والوں میں سے کتنے چرس کے شوقین ہیں!!
ماشاءاللہ
18 کروڑ جوان بستے ہیں اس ملک میں؟ کس دنیا کی باتیں کررہے ہیں آپ۔۔۔؟
رپورٹ کے مطابق ساڑھے چھے کروڑ سے زائد ملنگ موجود ہیں پاکستان میں۔ ایک کروڑ تو جوان ہوں گے ہی۔۔ ویسے بھی آج کل چرس سب سے فیورٹ نشہ ہے پاکستانیوں کا۔چلیں جی ایک کروڑ چرسی کر لیتے ہیں!
منظور؟
پاکستانی کبھی نہیں مانتے۔ویسے مبالغہ آرائی کی بھی حد ہوتی ہے محترم!
پاکستانی کبھی نہیں مانتے۔
کیا نظام میں حاکم کی تبدیلی کا مسئلہ اور ملک میں امن کا معاملہ اہم ترین نہیں ہیں؟ہاہ!
اس میں بھی یہودیوں اور عیسائیوں کا کتنا ہاتھ تھا۔۔۔ ابن سبا کا کیا کردار تھا۔۔۔ دنیا جانتی ہے۔
بات چل رہی ہے نظام کی۔۔۔
ٹریک سے نہ ہٹیں۔
این ایل سی کے ٹرک جب منشیات کا کاروبار کرتے تھے وہ شاید لوگ بھول چکے ہیں۔اس نے منشیات اور اسلحے کے علاوہ دیا کیا ہے قوم کو۔
جو بھی آم تھا لذیذ ضرور تھا۔ویسے بہاولپور سے چونسا آن بورڈ ہوا ہو گا۔ سندھڑی وہاں نہیں ہوتا۔ نیز یہ کہ سندھڑی کا سیزن جون جولائی تک ہوتا ہے۔ چونسا اگست میں بھی چلتا ہے، خصوصاً کالا چونسا۔
خام خیالی کی انتہا ہے۔پلیز کچھ تاریخ پڑھیں۔ سندھ میں رہتے ہیں کسی سندھی ہی سے بات کر لیں۔ویسے میرا اپنا ماننا یہ بھی ہے کہ ضیاءالحق کے دور میں چونکہ کوڑے پڑنے لگے تھے تو شاید بہت زیادہ لبرل طبقے کو اسی وجہ سے ضیاءالحق سے نفرت ہے۔ خصوصاً اس زمانے میں نئے نئے ہوئے جوانوں کو کہ ان کی جوانی کے وقت ضیاءالحق کا ڈنڈا چل رہا تھا
کیا نظام میں حاکم کی تبدیلی کا مسئلہ اور ملک میں امن کا معاملہ اہم ترین نہیں ہیں؟
پہلے سو سال میں کتنی خانہ جنگی ہوئی؟ کتنے حکمرانوں کو قتل کیا گیا؟
میرے نانا، نانی بھی ان مہاجرین میں شامل تھے جو پاکستان بننے کے بعد اپنا سب کچھ انڈیا (سہارن پور) میں چھوڑ ، ہجرت کرکے پاکستان آئے۔خام خیالی کی انتہا ہے۔پلیز کچھ تاریخ پڑھیں۔ سندھ میں رہتے ہیں کسی سندھی ہی سے بات کر لیں۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ 11 ھجری کے بعد، پہلے سو سالوں میں شاید ہی کوئی ایک سال ہو جب مسلمان حالتِ جنگ میں نہ ہوں۔ اس ربط کے مصنف نے اس بات کا جواب دیا ہے کہ عہد صحابہ میں اتنی "خانہ جنگیاں" کیوں ہوئیں، جب کہ عنوان میں خانہ جنگی کا لفظ نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب مسلمان آپس میں خانہ جنگی نہیں کر رہے ہوتے تھے اس وقت سرحدوں پر جنگ میں مشغول ہوتے تھے، یہ جہاد ہی سہی لیکن تھی تو جنگیں، ویسے اطلاعا عرض ہے کہ خانہ جنگیوں کو بھی اس وقت ہر فریق جہاد ہی کہتا تھا۔عہد صحابہ میں اتنی جنگیں نہیں تھیں جتنا کہ تاریخ کو پڑھنے سے تاثر ملتا ہے۔ اصل میں صحافی اور مورخین حضرات کا یہ مزاج ہوتا ہے کہ وہ چن چن کر منفی واقعات کو رپورٹ کرتے ہیں اور مثبت واقعات ان کے نزدیک اتنے اہم نہیں ہوتے کہ ان کا اندراج تاریخ کی کتب میں کیا جائے۔ مثل مشہور ہے کہ کتا انسان کو کاٹ لے تو خبر نہیں بنتی بلکہ اس وقت بنتی ہے جب انسان کتے کو کاٹ لے۔ صحافت کی ایک اصطلاح ہے جسے "نیوز ویلیو" کہا جاتا ہے۔ جرنلزم کے ماہرین کے نزدیک نیوز ویلیو کا انحصار متعدد عوامل پر ہوتا ہے:
مزید یہاں پڑھیے:
عہد صحابہ میں اتنی جنگیں کیوں ہوئیں؟
ہاہاہاہاہاہاہاہامیرے نانا، نانی بھی ان مہاجرین میں شامل تھے جو پاکستان بننے کے بعد اپنا سب کچھ انڈیا (سہارن پور) میں چھوڑ ، ہجرت کرکے پاکستان آئے۔
اور بہت معمولی سا عرصہ دوسرے شہروں میں گزار کر پھر ساری عمر کرا چی میں گزاری تو ان سے ہی سنا کہ ایوب کا دور سب سے بہتر تھا۔
بھٹو کا جب دور آیا۔ تو اس نے کافی صبر و برداشت کا مظاہرہ کیا۔ ایک بار لالو کھیت سپر مارکیٹ پر تقریر کرنے آیا تو عوام نے اسے ٹماٹر مارے۔ تو اس پر اس کا کہنا تھا چلو کراچی میں ٹماٹر تو سستے ہیں تبھی عوام نے وہ دے مارے۔
بھٹو برا نہیں تھا۔ پر جب اس کی حکومت آئی تو کراچی میں مقیم سندھیوں نے ایک لحاظ سے بد معاشی شروع کردی۔ کہ ان کے مرد تو مرد عورتیں بھی بس میں سوار ہوتیں تو کرایہ دینے سے صاف انکار کردیتیں کہ ہماری حکومت ہے ہم کس بات کا کرایہ دیں۔
یعنی سندھیوں نے یہ سمجھ لیا کہ بس ان کی بادشاہت آچکی ہے۔
دوسرا بھٹو چونکہ آزاد خیال تھا تو اس کے دور میں بے راہ روی بھی بڑھی۔
پھر ضیاءالحق نے اس کا تختہ الٹ دیا اور اس کو تختہ پر لٹکادیا۔ وہ چونکہ مذہبی آدمی تھا (دکھاوے کے لیے تھا یا اصل میں ، اس کا مجھے معلوم نہیں) تو اس نے اسلامی طرز حکومت کی بنیاد رکھی۔
سندھی چونکہ بھٹو سے ایک عاشقانہ عقیدت رکھتے ہیں تو ظاہر ہے ان کی نظر میں ضیاءالحق آج تک ایک جلاد ، ظالم اور نجانے کیا کیا ہوگا۔
خلیفہ راشد دوم - قتل، ایک غیر مسلم کے ہاتھوں
خلیفہ راشد سوم - قتل مسلمانوں کے ہاتھوں
خلیفہ راشد چہارم - قتل، ایک مسلمان کے ہاتھوں
خلیفہ راشد پنجم (ان آفیشل) ۔ زہر خوانی سے قتل، مسلمانوں کے ہاتھوں (سو سال سے ایک سال اوپر)
جنگ جمل
جنگ صفین
جنگ نہروان
واقعہ حرہ ۔ مدینہ پر مسلمانوں کا حملہ یزید کے حکم پر- تین دن تک مسجد نبوی میں نماز نہ ہوئی بلکہ اس میں فوجیوں کے گھوڑے بندے رہے۔ تین دن تک اہل مدینہ کے جان مال اور ناموس (عورتیں) فاتح فوجوں پر حلال رہیں۔
وقد أورد خليفة في تاريخه قوائم بأسماء قتلى الحرة ثم قال: فجميع من أصيب من قريش والأنصار ثلاثمائة رجل وستة رجال، وقد تابعه على ذلك أبو العرب، والأتابكي. وهناك رواية مسندة عن الإمام مالك قال فيها: إن قتلى الحرة سبعمائة رجل من حملة القرآن. وقال الراوي: وحسبت أنه قال: وكان معهم ثلاثة أو أربعة من أصحاب رسول الله. ورواية مالك أقرب إلى الصحة من الذي ذكره خليفة.