محمد تابش صدیقی
منتظم
جاوید چوہدری کا کالم ہے.ماخذ لگائیے۔
جاوید چوہدری کا کالم ہے.ماخذ لگائیے۔
ضیاء الحق کا پورا دور دیکھا ہے اور آنکھیں کھول کر۔زیک انقلابی
ہاہاہا۔ کیا خوب جنت ہو گی جس میں ضیاء الحق ہو۔ایک عسکری ان کے لئے دعا ہی کر سکتا ہے، بہت اچھے انسان تھے اللہ سبحان تعالی انہیں جنت میں جگہ دے آمین!
زیک انقلابی
آپ نے جس پوسٹ کا اقتباس لے کر یہ لکھا وہ میری پوسٹ نہیں ہے۔واہ واہ واہ۔ ماشاء اللہ! لبرل تکفیری! بہترین۔ مردِ مؤمن مردِ حق ضیاء الحق ضیاء الحق
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گہر، دیوار کو در، کرگس کو ہما کیا لکھنا
اک حشر بپا ہے گھر گھر میں، دم گھٹتا ہے گنبدِ بے در میں
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رسوا ہے وطن دنیا بھر میں
اے دیدہ ورو اس ذلت سے کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
محفل پر آپ ہی نے بغیر کسی تنقید وغیرہ کے یہ اقتباس شیئر کیا تھا۔ کیا آپ اب یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اس اقتباس سے آپ کو اختلاف ہے؟آپ نے جس پوسٹ کا اقتباس لے کر یہ لکھا وہ میری پوسٹ نہیں ہے۔
لیکن آپ نے جو اقتباس لیا اس سے وہ میری پوسٹ شو ہورہی ہے۔
تصیح کرلیجئے
سکول کا دور 1977 میں تھا یا 1988 میں؟ یا دونوں؟ہمارے تو اسکول کا دورتھا
تبھی میں نے سب سے پہلے یہ بات لکھی تھیمحفل پر آپ ہی نے بغیر کسی تنقید وغیرہ کے یہ اقتباس شیئر کیا تھا۔ کیا آپ اب یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اس اقتباس سے آپ کو اختلاف ہے؟
وہ تو پڑھا تھا۔ میں اس بارے آپ کے رائے دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ کیا آپ اس سے متفق ہیں؟تبھی میں نے سب سے پہلے یہ بات لکھی تھی
"جہاں سے یہ ویڈیو لی وہاں نیچے یہ تحریر تھی۔"
اس دور میں کہہ لیں 1977 اور1988 کے دوران اسکول اور پھر اسکول آف آرٹسسکول کا دور 1977 میں تھا یا 1988 میں؟ یا دونوں؟
بات شاید موضوع سے تھوڑی ہٹ جائے۔ پیشگی معذرت۔
مجھے آج تک سمجھ میں نہیں آیا کہ ایک مسلمان کس بنا پر جمہوریت کا حامی ہو سکتا ہے؟ کیا اس کی کوئی دلیل قرآن سے ملتی ہے؟ کوئی اشارہ ہی میسر آتا ہے؟ حدیث سے کوئی صریح شہادت دستیاب ہوتی ہے؟
یار لوگ بزعمِ خود شورائیت سے جمہوریت کا درس لیتے ہیں۔ حالانکہ خلافتِ راشدہ کو بنظرِ غائر دیکھا جائے تو وہ جمہوریت کی انتہائی نقیض ہے۔ یعنی جمہوریت میں نمائندہ منتخب کیا جاتا ہے اور پھر اسے عہدہ عطا ہوتا ہے۔ شورائیت میں عہدہ دار پہلے طے ہوتا ہے اور بیعت بعد میں ہوتی ہے۔ وہ بھی الیکشن کی بجائے ریفرنڈم کی صورت میں۔ شورائیت سے آنے والا خلیفہ اصولاً، اگر ظلم پر نہ اتر آئے تو، تاحیات ہوتا ہے۔ یہ تصور جمہوریت کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتا۔ اور تو اور، شوریٰ کا الیکٹورل کالج تک الیکٹڈ نہیں ہوتا۔
عملی فرق یہ ہے کہ اسلام کی تاریخ میں کبھی فوج اور سیاست جدا نہیں رہے۔ مسلمان سربراہانِ مملکت زبانی کلامی نہیں، حقیقی اور معنوی طور پر فوج کی کمان کرتے رہے ہیں۔ جمہوریت میں جس طرح عسکریت سے معریٰ قسم کی سیاست دانیاں ہوتی ہیں ان کا شائبہ بھی اسلامی نظامِ ریاست میں نہیں ملتا۔ ٹھیٹ مسلمان ریاستوں میں فوجی عہدہ دار ہی بااثر سیاست دان رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ کچھ عرب ریاستوں اس کی جھلک اب بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اسلام کو سب سے بڑی تشکیلِ جدید (reconstruction) کی ضروت فقہ یا الٰہیات وغیرہ میں نہیں بلکہ سیاسیات میں ہے۔
فردِ واحد کا ریاست میں حاکمِ قطعی ہونا اسلامی ریاست کا لازمہ ہے۔ خلیفہ کے معانی ہی نائب یا قائم مقام کے ہیں۔ ایک ہستی کے نائب ایک ہی ریاست میں ایک سے زیادہ ہونے غیرمنطقی ہیں۔
ذاتی طور پر میری نگاہوں کو بھی جمہوریت کی آزادیاں نہایت خیرہ کن لگتی ہیں۔ کون نہ چاہے گا کہ اس پر کوئی شخص، اچھا یا برا، زندگی بھر کے لیے مسلط نہ ہو جائے؟ تاہم جب میں انسانی فطرت اور معاشرتی زندگی کی ساخت پر غور کرتا ہوں تو مجھے آمریت ہی غنیمت معلوم ہوتی ہے۔ بری جمہوریت بھی سلطنتیں ڈبوتی ہے اور بری آمریت بھی۔ تاہم بری آمریت کا عذاب بری جمہوریت سے کوتاہ تر ہوتا ہے۔ برے آمر کا فتنہ تو اس کی مدتِ عمر کے ساتھ رخصت ہو جاتا ہے۔ بری جمہوریت کے ذمہ دار احمق مرتے مرتے بھی اپنے جراثیم آگے منتقل کر جاتے ہیں۔
ضیاء الحق کا پورا دور دیکھا ہے اور آنکھیں کھول کر۔
شائد ہم اور آپ دو مختلف سمتوں سے اس نکتہ پر پہنچتے ہیں کہ واقعی ایک مذہبی ریاست اور جمہوریت کا رشتہ مصنوعی ہے۔ کہ جمہوریت جس میں انسان معاشرتی اور سیاسی اقدار کلی طور پر باہمی مکالمے اور چناؤ سے خود طے کرتے ہیں اس کی گنجائش ایک الوہی نظام ریاست میں ڈھونڈنا ممکن نہیں۔بات شاید موضوع سے تھوڑی ہٹ جائے۔ پیشگی معذرت۔
مجھے آج تک سمجھ میں نہیں آیا کہ ایک مسلمان کس بنا پر جمہوریت کا حامی ہو سکتا ہے؟ کیا اس کی کوئی دلیل قرآن سے ملتی ہے؟ کوئی اشارہ ہی میسر آتا ہے؟ حدیث سے کوئی صریح شہادت دستیاب ہوتی ہے؟
یار لوگ بزعمِ خود شورائیت سے جمہوریت کا درس لیتے ہیں۔ حالانکہ خلافتِ راشدہ کو بنظرِ غائر دیکھا جائے تو وہ جمہوریت کی انتہائی نقیض ہے۔ یعنی جمہوریت میں نمائندہ منتخب کیا جاتا ہے اور پھر اسے عہدہ عطا ہوتا ہے۔ شورائیت میں عہدہ دار پہلے طے ہوتا ہے اور بیعت بعد میں ہوتی ہے۔ وہ بھی الیکشن کی بجائے ریفرنڈم کی صورت میں۔ شورائیت سے آنے والا خلیفہ اصولاً، اگر ظلم پر نہ اتر آئے تو، تاحیات ہوتا ہے۔ یہ تصور جمہوریت کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتا۔ اور تو اور، شوریٰ کا الیکٹورل کالج تک الیکٹڈ نہیں ہوتا۔
عملی فرق یہ ہے کہ اسلام کی تاریخ میں کبھی فوج اور سیاست جدا نہیں رہے۔ مسلمان سربراہانِ مملکت زبانی کلامی نہیں، حقیقی اور معنوی طور پر فوج کی کمان کرتے رہے ہیں۔ جمہوریت میں جس طرح عسکریت سے معریٰ قسم کی سیاست دانیاں ہوتی ہیں ان کا شائبہ بھی اسلامی نظامِ ریاست میں نہیں ملتا۔ ٹھیٹ مسلمان ریاستوں میں فوجی عہدہ دار ہی بااثر سیاست دان رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ کچھ عرب ریاستوں اس کی جھلک اب بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اسلام کو سب سے بڑی تشکیلِ جدید (reconstruction) کی ضروت فقہ یا الٰہیات وغیرہ میں نہیں بلکہ سیاسیات میں ہے۔
فردِ واحد کا ریاست میں حاکمِ قطعی ہونا اسلامی ریاست کا لازمہ ہے۔ خلیفہ کے معانی ہی نائب یا قائم مقام کے ہیں۔ ایک ہستی کے نائب ایک ہی ریاست میں ایک سے زیادہ ہونے غیرمنطقی ہیں۔
ذاتی طور پر میری نگاہوں کو بھی جمہوریت کی آزادیاں نہایت خیرہ کن لگتی ہیں۔ کون نہ چاہے گا کہ اس پر کوئی شخص، اچھا یا برا، زندگی بھر کے لیے مسلط نہ ہو جائے؟ تاہم جب میں انسانی فطرت اور معاشرتی زندگی کی ساخت پر غور کرتا ہوں تو مجھے آمریت ہی غنیمت معلوم ہوتی ہے۔ بری جمہوریت بھی سلطنتیں ڈبوتی ہے اور بری آمریت بھی۔ تاہم بری آمریت کا عذاب بری جمہوریت سے کوتاہ تر ہوتا ہے۔ برے آمر کا فتنہ تو اس کی مدتِ عمر کے ساتھ رخصت ہو جاتا ہے۔ بری جمہوریت کے ذمہ دار احمق مرتے مرتے بھی اپنے جراثیم آگے منتقل کر جاتے ہیں۔
غلامی ختم کرنے کی کوئی دلیل قرآن سے ملتی ہے؟ کچھ غلام آزاد کرنے کی نہیں بلکہ مکمل طور پر غلامی ختم کرنے کی۔مجھے آج تک سمجھ میں نہیں آیا کہ ایک مسلمان کس بنا پر جمہوریت کا حامی ہو سکتا ہے؟ کیا اس کی کوئی دلیل قرآن سے ملتی ہے؟ کوئی اشارہ ہی میسر آتا ہے؟ حدیث سے کوئی صریح شہادت دستیاب ہوتی ہے؟
ایک برے آمر سے اگلا برا آمر نکلتا ہےبرے آمر کا فتنہ تو اس کی مدتِ عمر کے ساتھ رخصت ہو جاتا ہے۔ بری جمہوریت کے ذمہ دار احمق مرتے مرتے بھی اپنے جراثیم آگے منتقل کر جاتے ہیں۔