بات کہاں سے کہاں تک جا پہنچی ، صاحب مضمون نے پاکستان کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھا تھا کہ ہمیں ضیاء الحق کی پھر ضرورت ہے۔ یقینا مضمون نگار کے پیش نظر ضیاء الحق کا گیارہ سالہ پر امن دور تھا۔ ہر دردمند پاکستانی جانتا ہے کہ ضیاء الحق کے دور حکومت کے بعد ہم مسلسل تنزلی کا شکار ہوتے گئے ہیں۔ علی اوڈ صاحب پاکستان کی موجودہ بدامنی کا ذکر کرکے اسی خواہش کا اظہارکرنا چاہ رہے تھے کہ اللہ کرے اس دور والا پاکستان دوبارہ دیکھنا نصیب ہوجائے۔ شہادت کے متعلق علماء کرام ہی فیصلہ دے سکتے ہیں ، جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ۔ اس وقت کے علماء نے ضیاءالحق کو شہید سے موسوم کیا تھا۔ جو بندہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں مرے ہوئے بندے کو اچھے کلمات سے یاد کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تنقید کا مقصد اصلاح ہوتا ہے ۔مرے ہوئے بندے کی اصلاح کا کیا مطلب ؟ اگر ہم ضیاء الحق کو برا بھلا کہیں گے تو اپنا اعمال نامہ ہی سیاہ کریں گے۔ ان کی شخصیت پر تو کوئی اثر پڑنے والا نہیں۔