ضیاءالحق کی پھر ضرورت ہے

متلاشی

محفلین
تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے ضیاءالحق کو "شہید" کہلائے جانے کے لئے اپنے مسلک کے دارالافتاء سے فتویٰ لیا ہے؟ اگر ایسا نہ ہوتا تو مجھے صدام کے سلسلے میں ایسا کرنے کا مشورہ نہ دیتے۔ کیا میں یہ فتویٰ دیکھ سکتا ہوں؟
میرے بھائی اگر آپ ضیا الحق کو شہید نہیں کہتے تو نہ کہیں۔۔۔ آپ کا اختلافِ رائے کا پورا حق حاصل ہے ۔۔۔! مگر بلاوجہ مسلکی بنیادوں پر ایک دوسرے کے خلاف لکھنے اور فضول بحث کو طول دینے سے گریز کریں ۔۔۔۔!
 

شمشاد

لائبریرین
کون شہید ہے، کون ہلاک ہوا، کون آنجہانی ہے اور کون وفات پا گیا، یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور پھر جب کوئی اپنی جان سے چلا گیا تو اس پر انسان کا حق ختم ہو گیا۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
بات کہاں سے کہاں تک جا پہنچی ، صاحب مضمون نے پاکستان کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھا تھا کہ ہمیں ضیاء الحق کی پھر ضرورت ہے۔ یقینا مضمون نگار کے پیش نظر ضیاء الحق کا گیارہ سالہ پر امن دور تھا۔ ہر دردمند پاکستانی جانتا ہے کہ ضیاء الحق کے دور حکومت کے بعد ہم مسلسل تنزلی کا شکار ہوتے گئے ہیں۔ علی اوڈ صاحب پاکستان کی موجودہ بدامنی کا ذکر کرکے اسی خواہش کا اظہارکرنا چاہ رہے تھے کہ اللہ کرے اس دور والا پاکستان دوبارہ دیکھنا نصیب ہوجائے۔ شہادت کے متعلق علماء کرام ہی فیصلہ دے سکتے ہیں ، جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ۔ اس وقت کے علماء نے ضیاءالحق کو شہید سے موسوم کیا تھا۔ جو بندہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں مرے ہوئے بندے کو اچھے کلمات سے یاد کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تنقید کا مقصد اصلاح ہوتا ہے ۔مرے ہوئے بندے کی اصلاح کا کیا مطلب ؟ اگر ہم ضیاء الحق کو برا بھلا کہیں گے تو اپنا اعمال نامہ ہی سیاہ کریں گے۔ ان کی شخصیت پر تو کوئی اثر پڑنے والا نہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
میرے بھائی اگر آپ ضیا الحق کو شہید نہیں کہتے تو نہ کہیں۔۔۔ آپ کا اختلافِ رائے کا پورا حق حاصل ہے ۔۔۔ ! مگر بلاوجہ مسلکی بنیادوں پر ایک دوسرے کے خلاف لکھنے اور فضول بحث کو طول دینے سے گریز کریں ۔۔۔ ۔!
میں نے تو مسلک کا ذکر کہیں نہیں کیا تھا۔ یوسف صاحب مسلک کی بات بیچ میں لے آئے۔ آپ ذرا غور سے پڑھا کریں۔ میں صرف انکی رائے معلوم کرنا چاہ رہا تھا۔ اور ان کو پورا حق ہے جواب نہ دینے کا۔ شخصی طور پر تو میں ان فتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا کیونکہ اگر ان پر یقین کر لیا جائے تو کوئی شخص کرہ ارض پر مسلمان باقی نہیں رہتا۔
 

سید ذیشان

محفلین
بات کہاں سے کہاں تک جا پہنچی ، صاحب مضمون نے پاکستان کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھا تھا کہ ہمیں ضیاء الحق کی پھر ضرورت ہے۔ یقینا مضمون نگار کے پیش نظر ضیاء الحق کا گیارہ سالہ پر امن دور تھا۔ ہر دردمند پاکستانی جانتا ہے کہ ضیاء الحق کے دور حکومت کے بعد ہم مسلسل تنزلی کا شکار ہوتے گئے ہیں۔ علی اوڈ صاحب پاکستان کی موجودہ بدامنی کا ذکر کرکے اسی خواہش کا اظہارکرنا چاہ رہے تھے کہ اللہ کرے اس دور والا پاکستان دوبارہ دیکھنا نصیب ہوجائے۔ شہادت کے متعلق علماء کرام ہی فیصلہ دے سکتے ہیں ، جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ۔ اس وقت کے علماء نے ضیاءالحق کو شہید سے موسوم کیا تھا۔ جو بندہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں مرے ہوئے بندے کو اچھے کلمات سے یاد کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تنقید کا مقصد اصلاح ہوتا ہے ۔مرے ہوئے بندے کی اصلاح کا کیا مطلب ؟ اگر ہم ضیاء الحق کو برا بھلا کہیں گے تو اپنا اعمال نامہ ہی سیاہ کریں گے۔ ان کی شخصیت پر تو کوئی اثر پڑنے والا نہیں۔
چونکہ یہ بات مضمون سے پھر ہٹ جائے گی اس لئے میں اس دھاگے میں آخری پوسٹ کروں گا۔ اس بات سے بالکل فرق پڑتا ہے کہ اگر کوئی شخص حکمران ہو اور اس کا influence ہو لوگوں کی رائے پر، تو اگر ہم اس کے اعمال پر تنقید نہ کریں تو اس کے پیروکاروں کی اصلاح کیسے ہو گی؟ اگر آپ کی بات پر یقین کر لیا جائے تو قرآن میں فرعون و نمرود اور گزشتہ قوموں پر تنقید کو کس زمرے میں ڈالیں گے؟
 

میر انیس

لائبریرین
علی اوڈ صاحب آنجہانی ضیاالحق کے دور کو اگر آپ امیر معاویہ کا دور کہتے ہیں تو آپ حق بجانب ہوں گے کیوں کہ ہوسکتا ہے آپ نے انکا دور دیکھا ہوگا لیکن چونکہ میں نے صرف ضیاالحق کا دور دیکھا ہے اسلئے میں اسکا ایک مختصر خاکہ پیش کرسکتا ہوں ۔ جس ایٹمی دھماکہ پر خوش ہوکر آپ اسکا کریڈت دوسروں کو دے رہے ہیں اسکوآغاز کرنے والے بھٹو کو شہید کروانے والے بھی آپ کے یہ ضیا صاحب ہی تھے۔ اپنے مخالفین پر ظلم و بربریت کی اتنی حد کی ہوئی تھی کے سر عام کوڑے لگوائے جاتے تھے کیا یہ اسلام ہے؟ آپ جو ملک کی حالت دیکھ رہے ہیں اسکی تنزلی کا آغاز بھی ان صاحب کے جن کو آپ معاویہ ثانی بنانے پر تُلےے ہوئے ہیں کے دس سالہ آمرانہ دورِ حکومت میں ہی ہوا تھا۔ جن افغانیوعں کو ہم آج تک بھگت رہے ہیں وہ بھی انکا ہی تحفہ ہیں کلاشنکوف کو متعارف بھی انہوں نے ہی کرایا۔ ہیروئن بھی ان ہی کے دور میں عام ہوئی۔ امریکہ جو آج واحد سپر پاور کے طور پر دندناتا پھر رہا ہے اسکا ساتھ دے کر روس کے ٹکڑے انہوں نے ہی کروادئے یا کم از کم ساتھ تو دیا۔ فرقہ واریت کی ابتدا بھی انہی آنجہانی ضیاالحق کے دور سے ہوئی ۔
 
علی اوڈ صاحب آنجہانی ضیاالحق کے دور کو اگر آپ امیر معاویہ کا دور کہتے ہیں تو آپ حق بجانب ہوں گے کیوں کہ ہوسکتا ہے آپ نے انکا دور دیکھا ہوگا لیکن چونکہ میں نے صرف ضیاالحق کا دور دیکھا ہے اسلئے میں اسکا ایک مختصر خاکہ پیش کرسکتا ہوں ۔ جس ایٹمی دھماکہ پر خوش ہوکر آپ اسکا کریڈت دوسروں کو دے رہے ہیں اسکوآغاز کرنے والے بھٹو کو شہید کروانے والے بھی آپ کے یہ ضیا صاحب ہی تھے۔ اپنے مخالفین پر ظلم و بربریت کی اتنی حد کی ہوئی تھی کے سر عام کوڑے لگوائے جاتے تھے کیا یہ اسلام ہے؟ آپ جو ملک کی حالت دیکھ رہے ہیں اسکی تنزلی کا آغاز بھی ان صاحب کے جن کو آپ معاویہ ثانی بنانے پر تُلےے ہوئے ہیں کے دس سالہ آمرانہ دورِ حکومت میں ہی ہوا تھا۔ جن افغانیوعں کو ہم آج تک بھگت رہے ہیں وہ بھی انکا ہی تحفہ ہیں کلاشنکوف کو متعارف بھی انہوں نے ہی کرایا۔ ہیروئن بھی ان ہی کے دور میں عام ہوئی۔ امریکہ جو آج واحد سپر پاور کے طور پر دندناتا پھر رہا ہے اسکا ساتھ دے کر روس کے ٹکڑے انہوں نے ہی کروادئے یا کم از کم ساتھ تو دیا۔ فرقہ واریت کی ابتدا بھی انہی آنجہانی ضیاالحق کے دور سے ہوئی ۔
16 آنے درست کہا آپ نے
 

میر انیس

لائبریرین
اب آیئے اسلام کا جو انہوں نے نعرہ بلند کیا اسکی طرف میں مانتا ہوں کے انکے دور میں زکواۃ و عشر کا نظام قائم ہوا نظام صلواۃ قائم ہواپر اسلام کے نام پر دھوکے کی اس سے بڑی مثال کسی اور کے دور میں نہیں ملتی اور یہ سب اس آمر نے اپنے دور اقتدار کو طول دینے کیلئے کیا تھا۔ اسکی وجہ یہ تھی کہ بھٹو صاحب کے خلاف جو اتحاد ہوا تھا وہ اسلامی نظام کے نام پر ہوا تھا اب جب بھٹو صاحب کو اقتدار سے شب خون مار کر بے دخل کیا گیا تو پہلی تقریر میں ضیا نے عوام سے یہی وعدہ کیا تھا کہ اب اسلامی نظام وہ لائیں گے پر جو شخص اپنے چہرے پر اسلام نہ لاپایا وہ پورے ملک میں کیا لاتا۔ بس یہ دو ایک کام عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے کردئیے ورنہ دس سال بھی کیا کم تھے اور جب بار بار عوام اس بد ترین آمر سے تنگ آکر جان چھوڑنے کا مطالبہ کرنے لگے تو ایک جعلی ریفرینڈم کرایا جس میں عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے اتنا بڑاق مزاق کیا گیا کہ اس میں بجائے یہ سوال کرنے کے کہ آپ ضیاالحق کو مزید برداشت کرنا چاہتے ہیں یا نہیں یہ سوال رکھا گیا کہ آپ اسلام چاہتے ہیں یا نہیں اب ہماری بیوقوف عوام جو اسلامی نظام کیلئے سب کچھ کرنے کو تیار تھی وہ ووٹ دینے پہنچ گئی پر جو تھوڑے عقلمند تھے وہ گھر پر بیٹھے رہے پر اسلام کے خلاف تو وہ بھی ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ جماعت اسلامی جیسی جماعت جو شروع شروع میں اس آمر کے ساتھ تھی وہ بھی اسکے خلاف ہوگئی اور میں نے خود جمیعت کے دوستوں کے ساتھ مل کر کئی یہ نعرے لگائے " یہ ٹوپی والے اے مولا یہ کرنل جرنل اے مولا تو انکو اٹھالے اے مولا میرا دیس بچالے اے مولا"۔
ان سب مندرجہ بالا باتوں کا یہ مطلب نہیں کے میں آزادی کی کسی تحریک کا حامی ہوں اور کوئی محب وطن پاکستانی یہ سوچ بھی نہیں سکتا ۔ پر ایک بات کو غلط کہنے کیلئے ایک اور غلط سوچ کی بھی حمایت نہیں کروں گا ۔ کم از کم مجھکو کوئی اور ضیاالحق نہیں چاہیئے
 
Top