السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
اصل بات تو یہ ہے کہ یہ آگ امریکہ کی محبت میں مشرف نے اپنے پاکستان میں لگادی ، اللہ جانے کب تک چلے گا یہ خون حرابا، مشرف دور سے پہلے بھی یہ رہ رہے تھے لیکن کبھی انہوں نے ایسے کام نہیں کیے جو اس وقت کررہے ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ اس حقيقت کو کيوں نظرانداز کر رہے ہيں کہ ستمبر 10 2001 کو اس خطے ميں امريکی اور نيٹو افواج کا نام ونشان بھی نہيں تھا۔ اسی طرح افواج پاکستان بھی قبائلی علاقوں ميں کسی کے بھی خلاف برسرپيکار نہيں تھيں۔ اگر بحث کی حد تک آپ کا يہ استعدلال درست تسليم کر بھی ليا جائے تو اس صورت ميں بھی آپ امريکہ اور اس کے اتحاديوں کو واقعات کے اس تسلسل کے ليے موردالزام قرار نہيں دے سکتے جو موجود صورت حال کا سبب بنے ہيں۔
کيا آپ واقعی پوری ايمانداری کے ساتھ يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ نيٹو، امريکی اور افواج پاکستان کی کاروائياں کسی مربوط وجہ يا تشويش ناک واقعات کے بغير ہی کی جا رہی ہيں؟
دنيا کی کوئ حکومت اور فوج محض کسی بيرون ملک کے مفادات کے تحفظ کے ليے نا تو اپنے وسائل صرف کرتی ہے اور نا ہی کسی مسلح محاذ ميں حصہ ليتی ہے۔ يہ ايک ناپختہ سوچ ہے کہ ان مسلح عسکريت پسندوں اور تنظيموں کے خلاف کوئ کاروائ نا کرنے کی پاليسی اپنا کر اپنی سرحدوں کے اندر ديرپا امن کا خواب شرمندہ تعبير ہو سکتا ہے، جو نا صرف يہ کہ آپ کے فوجيوں کے سر کاٹنے کے متمنی ہيں بلکہ خودکش حملہ آوروں کی ايک فوج تيار کر کے مذہب کے نام پر سکولوں، بازاروں، ہسپتالوں اور مسجدوں ميں دھماکے بھی کر رہے ہيں۔
اگر کوئ آپ کے مکان ميں کرائے دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلائے کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کرائے دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔
يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ افغانستان ميں مبينہ امن کے جس دور کا اکثر حوالہ ديا جاتا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ تھا؟
جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔
پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s24.postimg.org/ijtjsgl4l/longlasting_com.jpg