زرقا مفتی
محفلین
تحریکِ انصاف کی قیادت ہمیشہ پاکستان کی دہشت گردی کی جنگ میں شمولیت کی مخالف رہی ہے ۔ اس اصولی موقف پر عمران خان کو طالبان خان کا نام بھی دیا گیا۔ معاشرے کا روشن خیال لبرل طبقہ خاص طور پر جنگ بندی کا مخالف رہا ہے
اب ن لیگ کے قائد نے بھی طالبان سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ امریکہ بھی طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے ۔ مگر لبرل طبقہ اب بھی مذاکرات کا مخالف ہے
آخر کیوں؟
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/21-May-2013/204765
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے طالبان سے مذاکرات کے لئے مولانا سمیع الحق سے رابطہ کر کے تعاون مانگ لیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ اور جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ سب طالبان مجھے اپنے باپ کی طرح سمجھتے ہیں، نوازشریف سے کہوں گا ہمت سے کام لیں بیرونی ایجنڈا مسلط نہ ہونے دیں، عمران خان بھی ساتھ دیں گے۔ نوازشریف چاہتے ہیں کہ طالبان سے متعلق معاملات میں ان کی مدد کروں، بڑی اہم شخصیت کے ذریعے نوازشریف کا تفصیلی پیغام ملا ہے، نوازشریف نے ان حالات میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، نوازشریف سے ہر ممکن تعاون کریں گے لیکن اگر بیرونی دبا¶ قبول کیا گیا تو انجام پچھلی حکومتوں جیسا ہو گا، جہاد افغانستان سارا دارالعلوم حقانیہ کا مرہون منت ہے، نوازشریف دہشت گردی کی آگ کو بجھانے میں پوری توجہ مرکوز کریں، طالبان کو بندوق سے نہیں دبا سکتے، مذاکرات اور جرگہ کی بہت اہمیت ہے، بندق سے معاملہ حل نہیں ہو گا، حالات ٹھیک ہو جائیں تو امریکہ جلد ہی بوریا بستر سمیٹ لے گا۔
اب ن لیگ کے قائد نے بھی طالبان سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ امریکہ بھی طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے ۔ مگر لبرل طبقہ اب بھی مذاکرات کا مخالف ہے
آخر کیوں؟
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/21-May-2013/204765
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے طالبان سے مذاکرات کے لئے مولانا سمیع الحق سے رابطہ کر کے تعاون مانگ لیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ اور جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ سب طالبان مجھے اپنے باپ کی طرح سمجھتے ہیں، نوازشریف سے کہوں گا ہمت سے کام لیں بیرونی ایجنڈا مسلط نہ ہونے دیں، عمران خان بھی ساتھ دیں گے۔ نوازشریف چاہتے ہیں کہ طالبان سے متعلق معاملات میں ان کی مدد کروں، بڑی اہم شخصیت کے ذریعے نوازشریف کا تفصیلی پیغام ملا ہے، نوازشریف نے ان حالات میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، نوازشریف سے ہر ممکن تعاون کریں گے لیکن اگر بیرونی دبا¶ قبول کیا گیا تو انجام پچھلی حکومتوں جیسا ہو گا، جہاد افغانستان سارا دارالعلوم حقانیہ کا مرہون منت ہے، نوازشریف دہشت گردی کی آگ کو بجھانے میں پوری توجہ مرکوز کریں، طالبان کو بندوق سے نہیں دبا سکتے، مذاکرات اور جرگہ کی بہت اہمیت ہے، بندق سے معاملہ حل نہیں ہو گا، حالات ٹھیک ہو جائیں تو امریکہ جلد ہی بوریا بستر سمیٹ لے گا۔