طالبان شوریٰ سے مذاکرات: طالبان اورحکومتی کمیٹیوں کے موقف میں تضاد سامنے آگیا

طالبان شوریٰ سے مذاکرات: طالبان اورحکومتی کمیٹیوں کے موقف میں تضاد سامنے آگیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مغویوں کی رہائی سے متعلق طالبان اور حکومتی کمیٹی کے موقف میں تضاد سامنے آگیاہے تاہم مذاکرات کے ذریعے قیام امن کیلئے تمام فریقین متفق ہیں ، دونوں کمیٹیوں کے ملاقات کے بعد طالبان شوریٰ سے مذاکرات کیلئے وقت کا تعین کیاجائے گا اور یکم اپریل تک دوسری ملاقات کا امکان ہے ۔ طالبان کی طرف سے مذاکرات کیلئے نامزد کمیٹی کے رکن پروفیسرابراہیم نے بتایاکہ پہلی ملاقات میں اعتماد بحال ہوا،اعتمادبحال ہونے سے بہت سے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی ، ایک ملاقات سے معاملات طے نہیںہوسکتے۔اُن کاکہناتھاکہ طالبان قیدیوں کی فہرست حکومتی کمیٹی کے پاس ہے ، حکومتی کمیٹی کی جانب سے رابطے کا انتظارہے ، ملاقات میں قیدیوں کی رہائی پر بات کریں گے ۔اُنہوں نے بتایاکہ دونوں کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد دوبارہ طالبان شوریٰ سے ملاقات کریں گے اور اجلاس میں طالبان شوریٰ سے ملاقات کیلئے وقت طے کیاجائے گا۔پروفیسرابراہیم کاکہناتھاکہ زرداری نے مشرف کی پالیسیاں جاری رکھیں ،نوازشریف پالیسیاں تبدیل کررہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں اُن کاکہناتھاکہ جنگ بندی میں توسیع اور قیدیوں کی رہائی کے بارے میں تمام باتیں قیاس آرائیاں ہیں ،دونوں نکات پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کاکہناتھاکہ طالبان شوریٰ سے ملاقات خوشگوارماحول میں ہوئی ، بچے اور خواتین قیدمیں نہیں ، حکومت کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ امن قائم ہو۔ اُنہوں نے بتایاکہ طالبان کاکہناتھاکہ شہبازتاثیر اورگیلانی تحویل میں نہیں ، پروفیسراجمل کی رہائی کے بدلے طالبان اپنے چند قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں ۔اُن کاکہناتھاکہ طالبان بھی مذاکرات کے ذریعے امن چاہتے ہیں ، یکم اپریل تک دوسری ملاقات متوقع ہے۔

http://www.dailypakistan.com.pk/islamabad/28-Mar-2014/87070
 
طالبان سے مزاکرات کے معمولات نہایت سخت اور پیچیدہ ہیں اور یہ کو ئی آسان کام نہ ہے اور نہ ہی کسی کے ہاتھ میں جادو کی چھڑی ہے جس سے الجھے ہوئے مسائل کا حل چٹکی بھر میں ہو جائے گا۔مذاکرات تعطل کا شکار بھی ہو سکتے ہیں لیکن مذاکرات کو کامیاب بنانے کی کوشش جاری رہنی چاہئے ۔متقل مزاجی اور مصمم ارادہ سے ہر کام ممکن ہےاور مشکل سے مشکل اور پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں۔
اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ امن کا قیام ہے اور دونوں فریقوں کو ذمہ داری اور نیک نیتی سے امن کی جانب قدم بڑھانے چاہئیں اور ایک دوسرے کا اعتماد بحال کرنے کے لئے صبر و تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امن مذاکرات تعطل کا شکار ؟
http://awazepakistan.wordpress.com
 
Top