صوبہ سرحد کے ضلع سوات میں طالبان نے پندرہ جنوری کے بعد لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری طرف متعدد مکانات گولوں کا نشانہ بنے ہیں جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
طالبان کے ایک مقامی رہنماء مولانا شاہ دورن نے اپنے’غیر قانونی‘ ایف ایم پر اعلان کیا ہے کہ پندرہ جنوری کے بعد لڑکیاں سکول نہ جائیں۔
طالبان ترجمان مسلم خان نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ انکی تنظیم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ علاقے میں’شرعی نظام کے نفاذ‘ تک لڑکیوں کو سکول جانے نہیں دیا جائے گا۔ ان کے مطابق طالبان نے زیادہ تر سکولوں کو تباہ کردیا ہے اور جو باقی بچے ہیں ان میں مزید تعلیم جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ مقامی طالبان نے سوات کے مختلف علاقوں میں ایک سو بیس سے زائد سکولوں کو تباہ کردیا ہے جن میں زیادہ تر لڑکیوں کے ہیں۔