آرمی سکولوں کی آدھے سے زیادہ آبادی سویلین ہیں. اگر آرمی کا آرمی کے سکولوں یا بچوں کی حفاظت کا فارمولا نافذ کیا جائے تو سویلین بچوں کی حفاظت سول حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے.
کم از کم اس اندوہناک قومی سانحے کے موقع پر تو یہ بلیم گیم کھیلنے سے احتراز کرنا چاہیے.
یہ پاکستانی بچے تھے. ہمارے بچے. ان کی حفاظت ہم سب پر فرض تھی اور ہم سب اس کوتاہی میں برابر کے شریک ہیں. ہمیں اپنے اپنے عقیدت کے بتوں کا طواف کرنے سے فرصت ملے گی تو کچھ اور سوچیں گے نا. اور اب جب ان ان گنت جوانوں اور پاکستانی شہریوں کی فہرست میں یہ بچے بهی شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنی جانیں اس ملک کے لیے لٹا دیں تو ان کی جانیں جانے کی وجہ کو ختم کرنا ہمارا فرض ہے. اپنی اپنی حیثیت میں.
آپ ہی کی کمی تھی ۔ آپ کے خیال میں جو بلیم گیم ہے میرے خیال میں خود احتسابی ہے
یہاں کسی کو یہ فکر نہیں پاکستان عراق یا شام بننے جا رہا ہے
کسی کو یہ بھی نہیں سوچنا کہ کہاں ہماری ترجیحات غلط ہیں
کسی کو یہ سوچنے کی زحمت بھی نہیں کرنی کہ طالبانی نرسریاں کیسے ختم کی جاسکتی ہیں
یہ بھی نہیں سوچنا کہ ہمیں ضرب عضب شروع کرنے سے پہلے طالبان کے بیک لیش سے نمٹنے کے انتظامات کرنے چاہیئے تھے
میں نہ تو بت پرست ہوں اور نہ ہی اندھی عقیدت یا مخاصمت میں مبتلا ہوں
البتہ اور بہت عاقل ہیں جو صرف لعنت بھیج کر اپنا قومی فریضہ ادا کر رہے ہیں ۔
مجھے فضول جذبات میں بہنے کی عادت نہیں۔ ہم سب اپنی اجتماعی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں
اور اس سلسلے میں خود احتسابی کی ضرورت ہے
یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم سے کہاں غلطی ہوئی
ہم نے جو بائیس ارب روپے سیکیورٹی کی بہتری پر خرچ کرنے تھے کہاں خرچ ہوئے
آئندہ ایسے سانحے سے کیسے بچیں گے
آپ میری مذمت دل کھول کر کیجئے مگر اپنی استعداد کے مطابق حل پیش کیجئے ۔
میری دانست میں جنگ اس مسلے کا پائیدار حل نہیں
آپ کی نظر میں جنگ حل ہے تو دلیل سے ثابت کریں ورنہ لعن طعن سے گریز کیجئے