طالبان نے پشاور سکول حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

جاسمن

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ امر قابل افسوس ہے کہ بعض رائے دہندگآن اور تجزيہ نگار اب بھی معصوم بچوں کی ہلاکت کے اندوہناک واقعے کو اپنی مخصوصی سياسی فکر اور محدود سوچ پر مبنی دلائل کی ترويج کے ليے استعمال کر رہے ہيں، اس بات سے قطع نظر کے ہلاک شدگان کے خاندان اس وقت کس اذيت سے گزر رہے ہيں۔

شايد آپ يہ بھول رہے ہيں کہ حاليہ حملہ ايک آرمی پبلک سکول پر کيا گيا ہے جہاں پر بہت سے بچے فوجی خاندانوں سے تعلق رکھتے ہيں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاک فوج امريکی حکومت کو کسی بھی قسم کا تعاون يا مدد فراہم کرنے پر آمادہ ہوتی اگر لگائے جانے والے بے بنياد الزامات ميں رتی برابر بھی سچائ ہوتی؟

کيا آپ کو يہ بات قابل فہم لگتی ہے سازشی کہانيوں کے دلدادہ تبصرہ نگار جو معمول کے مطابق بغير کسی ثبوت يا منطق کے ہر واقعے کو ايک مخصوص انداز ميں بيان کرنے کے عادی ہيں، انھيں پاک فوج کے تمام اداروں سے زيادہ معلومات اور واقعات کا درست ادراک ہے؟

ياد رہے کہ پاک فوج کے سربراہ نے حال ہی ميں امريکہ کا دورہ کيا ہے اور اپنے اس عزم کا اعادہ کيا ہے کہ وہ اپنے امريکی ہمعصروں کے ساتھ مل کر ان مجرموں کا تعاقب کريں گے جو ہزاروں بے گناہ شہريوں کی موت کے ذمہ دار ہيں۔

يہ تجزيہ اور رائے دينا يقينی طور پر آسان ہے کہ امريکہ پاکستان کو تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے۔ ليکن ناقابل ترديد اعداد وشمار اور تصديق شدہ حقائق اس دعوے کی نفی کرتے ہيں۔ اس ضمن ميں آپ کی توجہ يو – ايس – ايڈ کی جانب سے پاکستان کو دی گئ امداد کے ان اعداد وشمار کا حوالہ دوں گا جو
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
پیارے امریکه! یقین هے تم خیریت سے هو. اور میں....... . . . . . .وه ایک حسین صبح تھی.چھوٹا بھائی اپنے بڑے بیٹے محمودکو گھر چھوڑ کر بیوی بچوں کے ساتھ رات هی آیا تھا.بابا اور وه محمود اور میری بیٹی کی شادی کی تاریخ طے کر کے متعلقه امور په باتیں کر رهے تهے. بھابی اورمیری بیوی چولھے کے پاس بیٹھی چمکتے چهروں کے ساتھ کام اور باتیں ساتھ ساتھ کرتی جاتی تھیں. شرمائی شرمائی سی میری بیٹی جھکے سر کے ساتھ ادھر ادھر پھرتی مصروف نظر آنے کی کوشش میں مجھے کتنی پیاری لگ رھی تھی.‏‎کهیل کے دوران هم دونوں بهائیوں کے بچوں کا شور کانوں کو بھلا لگ رھا تھا اور پس منظر میں موسیقی کا کام کر رھا تھا. ماں جی ایک طرف بیٹھی تسبیح کر رھی تھیں. ان کا چمکتا اور مسکراتا چهره بتا رها تها که وه مطمئن هیں. وه اگر غیر مطمئن هوا کرتیں تو یهی کام یعنی تسبیح کهڑے هو کر کرتی تهیں. ..یه ایک مکمل منظر هے! قهوے کی پیالیاں اپنی بیوی سے لے کے بابا اور بھائی کو دیتے هوئے میں طمانیت سے بے آواز هنسا.اس منظر سے هٹنے کو جی نهیں چاهتا تھا لیکن لکڑیاں لانا بھی ضروری تھا. دروازه کهلنے کی آواز په یک لخت خاموشی هوئی اور میں نے سب کو مسکراتے اپنی طرف دیکهتے دیکها. مسکراتے هوئے ان مانے جی کے ساتھ باهر نکلا.هولے هولے قدم بڑهاتے نجانے کیوں میں نے پیچھے مڑ کے دیکها اور یک دم میرا دل دهڑکا. میرا گهر جیسے سانس لیتا محسوس هو رها تها. گهر بھی زنده هستی لگتے هیں. هے ناں! .........لکڑیاں اٹهائے تیز تیز قدموں کے ساتھ آتے هوئے سر اٹها کر سامنے دیکها....میراگهر ...لکڑیاں گریں اور هاتھ کی لکیروں کیطرح یاد اس علاقےمیں پاگلوں کی طرح میں اپنا گهر ڈهونڈ رها تها جس میں اپنی آنکهیں بند کر کے بهی جا سکتا تها. .......گهر قوس و قزح تو نهیں هوتے،ابهی هیں اور ابهی نهیں.پیارے امریکه! میں ایک عام سا شخص تها اور اب مطلوب هوں.
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
‏ ‏‎- Fawad@‎‏ کیا موبائل په ٹیگیانے کا عمل نهیں هو پاتا یا میرے ساتھ هی ایسا هے؟
 
آخری تدوین:

Latif Usman

محفلین
ظالمان کی سکول پر حملہ کرنے کی یہ کاروائی نہایت سفاکانہ اور بربریت پر مبنی ہے اور یہ طالبان کی سکول دشمنی کو ظاہر کرتی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاک فوج اور حکومت پاکستان کو امريکی پاليسيوں نے جنگ ميں نہيں دھکيلا۔ وہ دہشت گردی کے عفريت کے خلاف اس ليے نبردآزما ہيں کيونکہ دہشت گرد پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداران، فوج کے جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اب يہاں تک کہ بچوں کو بھی ايک حکمت عملی کے تحت اپنی سياسی سوچ مسلط کرنے کے ليے نشانہ بنا رہے ہيں۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ وہ افراد اور گروہ جو پستی کی اس سطح پر پہنچ چکے ہيں جہاں وہ دانستہ جانتے بوجھتے ہوئے سکول کے معصوم بچوں کو بھی نہيں بخش رہے وہ اپنے آپ منظر عام سے ہٹنے والے نہيں ہيں، چاہے حکومت پاکستان امريکہ سے تمام تر تعلقات ختم ہی کيوں نا کر لے۔ ان کا مشن ان کے اپنے الفاظ کے مطابق انھيں اس بات کی اجازت ديتا ہے کہ وہ ہر اس شخص کو قتل کريں جو ان کے مقاصد کے حصول ميں رکاوٹ ثابت ہو رہا ہے۔ اور اس لسٹ ميں وہ تمام طبقے اور عام شہری بھی شامل ہيں جو ان کے دقيانوسی خيالات اور غيرانسانی طرز زندگی کو تسليم کرنے سے انکاری ہيں۔

اگر آپ کی دليل ميں کوئ وزن ہوتا تو ان دہشت گرد تنظيموں کی جانب سے اس وقت کاروائياں بند کر دی جانی چاہيے تھيں جب سلالہ کے واقعے کے بعد قريب سات ماہ تک امريکہ اور پاکستان کے مابين سفارتی تعلقات تعطل کا شکار تھے اور اس دوران نيٹو سپلائ سے متعلق راستے بھی بند کر ديے گئے تھے۔

حقيقت تو يہی ہے کہ ان گروہوں نے گزشتہ کئ برسوں کے دوران کسی بھی امن معاہدے کا پاس نہيں رکھا ہے۔ ان گروہوں نے متعدد بار ان معاہدوں اور وعدوں سے انحراف کيا ہے جن پر ان کے قائدين نے آمادگی ظاہر کی تھی۔ بلکہ انھوں نے ہميشہ ان مراعات کو "استعمال" کيا ہے اور نا صرف يہ کہ اپنے حملوں کی وسعت ميں اضافہ کيا ہے بلکہ پہلے سے زيادہ غير انسانی طريقے اپنا کر انسانی آباديوں پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے – يہ جانتے ہوئے کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

امريکہ اور عالمی برادری کی جانب سے اس مشکل گھڑی ميں پاکستان کو جو سپورٹ، مدد اور وسائل فراہم کيے گئے ہيں وہ مسلئے کا حصہ نہيں ہے بلکہ حل کی جانب قدم ہے جس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے ليے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے تا کہ ان دہشت گردوں کو کيفر کردار تک پہنچايا جا سکے جو اب باقاعدہ ملک کے مستقبل پر حملے کر رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

اکمل زیدی

محفلین
موت اس صورت سے آئے گی کسے تھا یہ گمان
غم سے لرزاں ہے زمیں نوحہ کناں ہے آسمان
بن گئی تھی دوستداری علم سے اک امتحان
طالبان علم کے قاتل بھی نکلے طالبان
فرط غم میں جوں ہوائیں سسکیاں لینے لگیں
خوشبوئیں،کلیاں ،فضائیں ہچکیاں لینے لگیں
 

اکمل زیدی

محفلین
۔

کچھ بے غیرت دھیرے دھیرے وہی رٹا پھر سے لگانے کی کوشش میں ہیں کہ یہ کسی مسلمان کا کام نہیں ہوسکتا وغیرہ وغیرہ۔
او بے غیرتو!!
وہ تم سے زیادہ اندرون گلے میں سے آواز نکال کر صحیح تلفظ کیساتھ کلمہ پڑھ رہے تھے اور اللہ اکبر بھی کھرچ دارآواز میں د±ہرا رہے تھے اور ان کے حواری اور سپورٹر اس عمل کو جائز ثابت کرنے کیلئے سانحہ بنو قریظہ کا حوالہ تک دے رہے ہیں اور تم لوگوں کی مسلمانی تو صرف ختنہ شریف تک ہی باقی ہے وہی تو اصل اسلام کے داعی ہیں اور کیسی کیسی نادر تاویلات سے اس درندگی کے فعل کو جائز ثابت کررہے ہیں۔کون کہتا ہے وہ مسلمان نہیں؟؟پتہ نہیں ہم کس دھوکہ میں یا نشہ میں ہر وقت رہنا چاہتے ہیں ، ان کی نظر میں یہی تو اصل اسلام ہے.
کیا اسلام چیچہ وطنی میں نازل ہوا تھا جو اب تم عربوں کو سمجھاوگے کہ نہیں بہت پرامن ہے۔وہ تو آنحضور کے جسدِ مبارک کو صحرا میں نامعلوم مقام پر دبا دینا چاہتے ہیں ، انبیا کے مزارات بموں سے اڑائے جارہے ہیں اور ان افعال کی وہ خالص اسلامی دلیل رکھتے ہیں اور اب ہم ان کو اپنے چیچہ وطنی مارکہ یا لالہ موسیٰ مارکہ اسلام کا درس دیں گے کیا؟ پتا نہیں مجھے ان کو سمجھانا نہیں آتا یا یہ میسنے خود نیند سے بیدار ہونا نہیں چاہتے تاآنکہ کہ وہ دندناتے ہوئے آکر ان کر گھروں سے بہو بہٹیوں کو گھسیٹتے ہوئے جہاد باالنکاح کی غرض سے لے جائیں یا دائرہ میں بیٹھ کر ایک پستول کے عوض سودا طے کریں۔ کاش یہ اگر مگر، یہود وہنود، کفر وباطل، اسلام کا قلعہ جیسی امپورٹڈ اصطلاحات سے باہرآئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top